لاہور : لاہور میں کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے بعد قتل کے افسوسناک واقعے پر پنجاب اسمبلی میں تحریک التواجمع کرادی گئی، جس میں کہا گیا کہ عظمیٰ کو ایک گھرمیں تین خواتین نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کے بعد لاش بوری میں بند کر کےنالےمیں پھینک دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں کمسن گھریلو ملازمہ عظمیٰ کی تشدد کے بعد کی ویڈیواور قتل کے بعد لرزہ خیز تصویر نے سوشل میڈیا پر بھونچال مچادیا اور ٹوئٹر پر جسٹس فار عظمیٰ کاہیش ٹیگ ٹرینڈ بن گیا۔
سوشل میڈیا پر عظمیٰ کو انصاف دلانے کے لئے مہم کی گونج پنجاب اسمبلی تک جاپہنچی۔
پنجاب اسمبلی میں گھریلو ملازمہ عظمی کے قتل کے خلاف پی ٹی آئی رہنما مومنہ وحید نےتحریک التواء جمع کردی، تحریک کے متن میں کہا گیا ہےعظمیٰ کوعلامہ اقبال ٹاؤن لاہورکےایک گھرمیں تین خواتین نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا، پھر بجلی کے جھٹکے دیئے اور قتل کے بعد لاش بوری میں بند کر کےنالےمیں پھینک دی۔
خیال رہے لاہور میں مالکن کے بچے کی پلیٹ سے لقمہ لینے پر پندرہ سالہ عظمیٰ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا،قتل میں ملوث مالکن اس کی بیٹی اور نند کو پولیس نے حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔
یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں گوجرانوالہ کے اقبال ٹاؤن میں گیارہ سال کی زرینہ کو مبینہ طور پر تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد والدین نے تھانہ کینٹ میں مالک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرادیا تھا۔