پاکستان کے مختلف علاقے اس وقت شدید بارشوں اور سیلاب کی لپیٹ میں ہیں تاہم اب لوگوں کو نئے اور سنگین خطرے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقے بالخصوص پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں نے شدید تباہی مچائی ہوئی ہے۔ 150 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ لوگوں کی اربوں روپے کی املاک بھی تباہ ہوئی ہیں۔
طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پریشان عوام کو اب ایک اور سنگین خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس سے متعلق این ڈی ایم اے نے انتباہ بھی جاری کیا ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مون سون میں سانپوں کے رویے میں تبدیلی کے باعث سانپوں کے ڈسنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔
ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے کہ اینٹی وینم (سانپ کے کاٹے کی ویکسین) تک رسائی محدود ہونے سے مہلک واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔ تاہم سانپ کے کاٹنے کے بعد درست فرسٹ ایڈ اقدامات سے مہلک حادثات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں سانپ کے کاٹے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس موسم میں بالخصوص بچوں کو سانپ کے کاٹنے سے متعلق آگہی ضرور فراہم کریں اور سانپ کے کاٹنے والی جگہ پر برف ہرگز نہ رکھیں۔
اگلے ہفتے گرج چمک کے ساتھ بارشوں اور طوفان کی پیشگوئی
واضح رہے کہ دنیا بھر میں سانپ کے کاٹنے کے سالانہ 54 لاکھ واقعات ہوتے ہیں، ان میں سے ایک لاکھ 38 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/flooding-threat-in-rivers-across-the-country-from-tomorrow/