فیصل آباد (3 اگست 2025): بار بار چاول کی کاشت والے کھیتوں میں زنک و بوران کی کمی نوٹ کی گئی ہے لہٰذا ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو ایسے کھیتوں میں زنک سلفیٹ کے ساتھ نائٹروجن یا فاسفورس بھی ڈالنے کا مشورہ دیا ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق جامعہ زرعیہ کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ چاول کی باسمتی اقسام 65 من فی ایکڑ تک پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں جبکہ ترقی پسند کاشتکار کھادوں و پانی کے بہتر استعمال اور نقصان رساں کیڑوں و بیماریوں کے بروقت انسداد سے یہ پیداواری صلاحیت حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ باسمتی اقسام میں نائٹروجنی کھاد کی آخری قسط لاب کی منتقلی کے 50 دن کے اندر ڈالیں، دھان میں سلفر کوٹڈ یوریا یا مونیم سلفیٹ کھادیں ڈالنے کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے سب سے زیادہ کونسا چاول ایکسپورٹ ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ جن کھیتوں میں بار بار چاول کاشت ہوتا ہے وہاں زنک اور بوران کی بھی کمی نوٹ کی گئی ہے اس لیے ایسے کھیتوں میں زنک سلفیٹ ڈالنا اتنا ضروری ہے جتنا نائٹروجن یا فاسفورس ڈالنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن کھیتوں میں زنک کی کمی ہو جاتی ہے وہاں دھان کے پودوں کی جڑیں چھوٹی رہ جاتی ہیں نیزپنیری کی منتقلی کے ایک ماہ کے اندر اندر نچلے پتوں پر زنک آلود نشان پڑ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زنک کی کمی کی وجہ سے پودوں کو دوسرے خوراکی اجزاء کے حصول میں دشواری پیش آتی ہے اور فصل کی بڑھوتری رک جاتی ہے جس کے نتیجہ میں دھان کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نرسری میں زنک سلفیٹ کھاد کا استعمال نہ کیا گیا ہو توپنیری منتقلی کے 2 سے 3 ہفتے کے اندر 33 فیصد طاقت والا زنک سلفیٹ 5 تا 10 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں، حالیہ سالوں میں دھان کی کاشت کے اکثر علاقوں میں بوران کی کمی بھی مشاہدہ میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھان کی پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ بعد دھان کے کھیت سے پانی خشک کر کے زمین میں آکسیجن کا گزر آسان کر دیا جائے تو زنک اور بوران کی معمولی کمی کا از خود تدارک ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ بوران کی کمی کی صورت میں 1 سے 2 کلو گرام بورک ایسڈ فی ایکڑ ڈالی جائے، دھان کی فصل میں پہلے 40 دن تک 2 سے 3 انچ پانی کھڑا رکھنے سے فصل زیادہ جھاڑ بناتی ہے اسی طرح اگر پانی 3 انچ سے زیادہ کھڑا رہے تو فصل کم شگوفے بتاتی ہے اور پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے اسلئے نرسری منتقل کرنے کے 40 دن بعد پانی کی مقدار کم کر دی جائے اور کھیت کو وتر آنے دیا جائے تاکہ اچھی پیداوار کا حصول ممکن ہو سکے۔