اسلام آباد : وفاقی وزیراحسن اقبال کا کہنا ہے کہ فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت سے حکومت کو پریشانی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے وائس آف امریکا کو انٹرویو فوج اورپی ٹی آئی کی بات چیت کے سوال پر کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت سے حکومت کو پریشانی نہیں، لیکن فوج نےدوٹوک کہاکہ وہ سیاست سےعلیحدہ رہناچاہتےہیں۔
وفاقی وزیر نے سوال کیا بانی پی ٹی آئی بتائیں فوج سےک س بات پر مذاکرات کرنے ہیں، بانی پی ٹی آئی فوج کوسیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تسلیم کرتے ہیں کہ جی ایچ کیو پراحتجاج ان کامنصوبہ تھا، ان کا طرز سیاست تضادات سے بھرا ہوا ہے، وہ ایک طرف سول بالادستی اورساتھ ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیتے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ریاست کے مفادات پر براہِ راست حملہ آور ہے، پی ٹی آئی طرزسیاست کو کسی جمہوریت میں اجازت نہیں دی جاسکتی، پی ٹی آئی اپنا طرز عمل بدلے،قوم اور اداروں سے معافی مانگے،پی ٹی آئی معافی مانگے تو قومی دھارے میں شامل ہوسکتی ہے
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر امریکامیں 9 مئی ہوتاتو پی ٹی آئی کیخلاف کارروائی ہوتی، امریکی کانگرنس پر حملے میں ملوث افراد کو 14 سال سزا سنائی گئی، موجودہ طرز سیاست کیساتھ پاکستان میں پی ٹی آئی کی گنجائش نہیں۔
پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی جماعت پر پابندی صرف حکومت کی خواہش پر نہیں ہوسکتی، ادارے جب سمجھیں گےپی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لےلیں گے، حکومت کو پابندی کی اعلیٰ عدالت سے توثیق بھی لینا ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پابندی کا فیصلہ بیرون ممالک مہم چلانے کے بعد لیا ہے، پی ٹی آئی سیاسی جنگ کو امریکی ایوان میں لے گئی، پی ٹی آئی پر پابندی آئین و قانون کے مطابق ہوگی، حکومت پابندی کوئی ظالمانہ غیر جمہوری قدم نہیں اٹھائے گی۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عدلیہ اگر عدم استحکام لاتی ہے تو یہ پاکستان کی خدمت نہیں، ملک اس وقت تناؤکامتحمل نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے بتایا کہ چین کےسیکیورٹی تحفظات دور کرنے میں کامیاب رہے،بیجنگ نے کہاکہ حملوں کے نتیجے میں پاک چین تعاون نہیں رکےگا، پاکستان کی زمہ داری ہے کہ وہ چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائے۔.
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ امریکا چین تعلقات میں توازن رکھنا مشکل نہیں ہوگا،پاکستان کو نہ امریکانظر انداز کرسکتا ہے اور نہ چین کو ، پاکستان کی ترقی کا سافٹ ویئر امریکاسے چاہتے ہیں۔