ڈاکٹر بیربل قتل کیس کا معمہ حل نہ ہوسکا

کراچی : ڈاکٹر بیربل قتل کیس میں زیر حراست تمام افراد کو رہا کردیا گیا ، زیرحراست مشتبہ افراد کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر بیربل قتل کیس کا معمہ حل نہ ہوسکا، پولیس حکام نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں دہشتگردی کے شواہدنہیں ملے، اہلخانہ نے مقتول کیساتھ زخمی خاتون قرة العین پرشبہ ظاہرکیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ قرةالعین اور اس کے سابقہ منگیتر کو حراست میں لیا گیا ، زیرحراست مشتبہ افراد کیخلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا، جس کے بعد زیر حراست تمام افراد کو رہا کردیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر کی اسسٹنٹ قرة العین سمیت 3افراد شامل تفتیش ہیں ، تینوں کو جب تفتیش کے لیے بلایا جائے گا توحاضر ہوں گے ،شامل تفتیش کوئی مشتبہ شخص پولیس کی اجازت کے بغیرشہر سے نہیں جاسکتا۔

یاد رہے 30 مارچ کو کراچی میں لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹرچینج کے قریب گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈاکٹر بیربل قتل اور خاتون زخمی ہوگئیں تھیں، ڈاکٹر بیربل کو قریب سے دو گولیاں ماری گئیں۔

حکام کے مطابق ڈاکٹر بیربل کی گاڑی پر گارڈن کی حدود میں افطار سے پہلے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ کلینک سے واپس جارہے تھے، واقعہ میں خاتون اسٹنٹ بھی زخمی ہوئی، خاتون کا کہنا تھا انہوں نے حملہ کرنے والوں کو نہیں دیکھا جبکہ اہل خانہ نے بتایا کہ ڈاکٹر بیربل کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

بعد ازاں اکٹر بیربل کے بھائی نے زخمی خاتون قرة العین پر قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قتل میں بالواسطہ یا بلاواسطہ قرۃالعین بھی ملوث ہو سکتی ہے۔