ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان نے کہا ہے کہ امیر مقام کا ہوٹل تجاوزات میں نہیں آتا۔
سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ مینگورہ بائی پاس پر تجاوزات کے خلاف آپریشن قانونی تھا ریونیو ریکارڈ کے مطابق یہ زمینیں شاملاتی ملکیتی تھیں، دریا کے حدود میں آنے والے تجاوزات کو ہٹادیا گیا ملکیتی اراضیات اور این او سی والی عمارتوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سیاحوں کو خوش آمد کہتے ہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے، مینگورہ سے کالام تک بلاامتیاز آپریشن کرنے جارہے ہیں لوگوں نے این او سی لیکر بعد میں تجاوزات بنائے، کالام میں 87 ہوٹلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں معاہدے کے باوجود 33 ہوٹلوں نے تجاوزات قائم کئے ہیں، اسپیشل انکوائری کمیٹی ہی سانحہ سوات کی رپورٹ جاری کرے گی، سانحہ کے دوران کشتیوں ،رسیوں کی کمی کا سامنا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ڈرون ٹیکنالوجی سمیت دیگر سہولیات کے لئے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/swat-river-faisal-karim-kundi-case-against-cm-kp/
سوات میں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے اور غیرقانونی تجاوزات کو مسمار کیا جارہا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بااثر افراد کی زمین پر قائم ہوٹل بھی مسمار کیا گیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سوات میں سانحہ ہوا تھا اس سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ غیرقانونی جبر کا آپریشن ہورہا ہے، یہ ملکیتی دفتری جائیداد ہے، دریائے سوات 1000 فٹ سے دور ہے۔