بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا اور دہشت گرد قرار دیے گئے پاکستانیوں کے بیانات سامنے آگئے ، اس وقت محمد عثمان اور عادل حسین کمبوڈیا میں جبکہ حسنین علی ملائیشیا میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آپریشن سندورکی ہزیمت مٹانے کیلئے بھارت کا پاکستان کیخلاف دہشتگردی کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب ہوگیا، بہار کےانتخابات قریب آتے ہی را کی ایما پر بھارتی میڈیا نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کردیا۔
بھارتی میڈیا نے 28اگست کو تین پاکستانی شہریوں کے حوالے سے من گھڑت خبر دی ، جس میں تین پاکستانیوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرتے ہوئے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا۔
پاکستانی شہری حسنین علی، عادل حسین اور محمد عثمان نیپال کے راستے بھارتی ریاست بہار میں داخل ہوئے ہیں اور ان کے خلاف ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
تاہم بھارتی میڈیا پر پھیلائی جانیوالی جھوٹی خبر کے فوری بعد تینوں پاکستانی شہریوں کے بیانات سامنے آگئے اور شواہد سے ثابت ہے کہ تینوں پاکستانی شہری براستہ نیپال اور ملائیشیا روزگارکیلئے کمبوڈیا جا رہے تھے۔
راولپنڈی کے رہائشی حسنین علی نے بتایا کہ وہ 10 اگست کو دبئی کے راستے نیپال گئے جہاں 18 دن قیام کیا ، نیپالی امیگریشن نے مالی وسائل کی کمی پرحسنین علی کوم لائیشیا کی پروازمیں سوار ہونے کی اجازت نہ دی ، حکام کی جانب سےاجازت نہ ملنے پر حسنین علی کی ملائیشیا روانگی میں 8روزکی تاخیرہوئی اور وہ 28 اگست کو ملائیشیا روانہ ہوئے
مالی وسائل کی کمی پر نیپالی امیگریشن نے انہیں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور وہ 28 اگست کو ملائیشیا روانہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاحت کے بعد کمبوڈیا جا رہے ہیں اور واپس پاکستان آجائیں گے۔
اسی طرح بہاولپور کے محمد عثمان نے واضح کیا کہ وہ 8 اگست کو دبئی سے کھٹمنڈو گئے، وہاں سے 15 اگست کو ملائیشیا اور 17 اگست کو بینکاک کے راستے 19 اگست کو کمبوڈیا پہنچے۔ اس وقت وہ کمبوڈیا میں کال سینٹر میں ملازمت کر رہے ہیں۔ عثمان نے کہا کہ بھارتی میڈیا پر چلائی جانے والی خبریں جھوٹ اور بے بنیاد ہیں۔
میرپور خاص کے عادل حسین بھی 8 اگست کو کھٹمنڈو پہنچے اور 15 اگست کو ملائیشیا سے 27 اگست کو کمبوڈیا جا پہنچے جہاں وہ ملازمت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ننیپال گھومنے کیلئےرکا تھا اور اب کمبوڈیا جاؤں گا اور پھر واپس پاکستان چلا جاؤں گا۔
بہاولپور کے رہائشی محمد عثمان 8 اگست کو دبئی کے راستے کھٹمنڈو پہنچے جہاں 6 دن قیام کے بعد 15 اگست کو کوالالمپور ملائیشیا اور پھر 17 اگست کو بینکاک روانہ ہوئے۔ دو دن بعد وہ 19 اگست کو کمبوڈیا پہنچے جہاں اس وقت ایک کال سینٹر میں ملازمت کر رہے ہیں۔
محمد عثمان نے بھارتی میڈیا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "میرے خلاف جھوٹی خبریں چلائی گئیں کہ میں بھارتی ریاست بہار میں ہوں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میں اس وقت کمبوڈیا میں موجود ہوں۔ میں نے نیپال کو صرف تھرڈ کنٹری کے طور پر استعمال کیا تھا اور این او سی کے لیے 7 دن وہاں رکا تھا۔”
شواہد نے واضح کر دیا ہے کہ بھارتی میڈیا منصوبہ بندی کے تحت پاکستانی شہریوں کو دہشتگرد قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی بھارت پلوامہ اور دیگر فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بلاجواز الزامات عائد کرتا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت بہار انتخابات میں کامیابی کے لیے ایک بار پھر پاکستان مخالف کارڈ استعمال کرنا چاہتی ہے لیکن بھارتی اوچھے ہتھکنڈے ہمیشہ کی طرح ہزیمت اور رسوائی کا باعث بن رہے ہیں۔