عرب شہری سنگین الزام سے بری ہوگیا اور دبئی اپیل کورٹ نے اسے خواتین کے ڈریسنگ روم میں داخل ہوکر بدسلوکی کرنے کے الزام میں بے قصور قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عرب شہری پر ایک ہوٹل میں خواتینکے ڈریسنگ روم میں گھس کر وہاں موجود خواتین سے چھیڑ خانی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور دبئی پرائمری کورٹ نے اسے قصور وار قرار دے کر 3 ماہ قید اور ملک سے بے دخلی کا فیصلہ سنادیا تھا تاہم اپیل کورٹ نے پرائمری کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر کے اسے مبینہ الزامات سے بری کر دیا ہے۔
مذکورہ شہری کے خلاف ہوٹل کے ریستوران میں کام کرنے والی دو خواتین نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی تھی جس کے بعد اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔
پرائمری کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عرب شہری نے خواتین کے ڈریسنگ روم میں شکایت کنندہ دونوں خواتین سے زیادتی کی۔ ملزم نے وہاں سی سی کیمروں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے واردات کی تھی اور واردات کے بعد ڈریسنگ روم سے نکل گیا تھا۔
پرائمری کورٹ کی سزا کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا گیا جہاں ملزم نے اپنے خلاف عائد الزامات قبول کرنے سے انکار کر دیا جب کہ اس کے وکیل نے شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے موکل پر جان بوجھ کر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔ مذکورہ خواتین اس سے کیس واپس لینے کے عوض رقم حاصل کرنا چاہتی تھیں۔
اپیل کورٹ نے شواہد کو دیکھتے ہوئے ملزم کو ان الزامات سے بری کرنے کا حکم سنایا۔