متحدہ عرب امارات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان چار دہائیوں سے جاری تنازع کے امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات ہوئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمینیا حکومت کا کہنا ہے کہ ابوظبی میں آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک میں دوطرفہ مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے پر 1980 سے تنازع چلا آرہا ہے۔
روسی صدر پیوٹن کی بڑی پیشکش:
روسی صدر پیوٹن نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
صدر ولادیمیر پیوٹن نے باکو کے دورے میں کہا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے باوجود آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کے اپنے تاریخی کردار کے لیے اب بھی پُرعزم ہے۔
یہ روسی صدر کا آذربائیجان کا دو روزہ دورہ تھا جب کہ 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد اور ستمبر کے حملے میں باکو نے نگورنو کاراباخ انکلیو کو نسلی آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے واپس لینے کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں ان کا پہلا دورہ تھا۔
روس کئی دہائیوں سے قفقاز کے دشمنوں کے درمیان روایتی ثالث رہا ہے جو دونوں سابق سوویت جمہوریہ ہیں لیکن پچھلے دو سالوں میں، ماسکو اپنی یوکرین مہم سے الجھا ہوا ہے اور مغربی طاقتیں ثالثی میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔
آرمینیا نے کئی علاقے آذربائیجان کو واپس کر دیے
پیوٹن نے باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ وسیع پیمانے پر جانا جاتا ہے کہ روس کو بھی بحرانوں کا سامنا ہے سب سے پہلے یوکرائنی راستے پر، تاہم جنوبی قفقاز کے واقعات میں روس کی تاریخی شمولیت، یہاں تک کہ حالیہ برسوں کے دوران بھی یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ جہاں فریقین کی ضرورت ہو، بلا شبہ شرکت کریں۔