کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کیس میں چیئرمین پیمرا کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کو شوکاز جاری کرنے اور چیئرمین پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ چینل بحال ہوچکا ہے، توہین عدالت کی کارروائی کا جواز نہیں ، جس پر جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے کہا کہ کیا پتہ چل سکا کہ چینل بند کیوں ہوا تھا۔
اے آر وائی نیوز کے ہر معاملے میں سی ای او کو طلب کرنے پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ صرف سی ای او پیش ہو، نمائندوں کو کیوں نہیں سنا جاتا۔
بیرسٹرایان میمن نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی بحالی کے پانچ احکامات جاری کیے، کسی ایک حکم پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
وکیل نے کہا کہ پیمرا نے سندھ ہائیکورٹ میں موقف اختیار کیا کہ بندش سے اسکا تعلق نہیں، اے آر وائی نیوز کے وکیل نے کیبل آپریٹر کے بیانات پیش کردیئے۔
ایان میمن کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹر نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے پیمرا کی ہدایت پر چینل بند کیا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ایک گھنٹے میں چینل کھولنے کا حکم دیا۔
وکیل اے آر وائی نیوز نے کہا کہ معاملہ اے آر وائی کی بحالی کا نہیں سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی تعمیل کا ہے۔
وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ کہ چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر عدالت طلب کرکے کیا فائدہ ہوگا، جس پربیرسٹرایان میمن نے کہا کہ اے آر وائی نیوز کو 8 شوکاز جاری ہوئے، ہر نوٹس میں سی ای او کے پیش ہونے کی شرط ہوتی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے وکیل نے مزید کہا کہ پیمرا توہین عدالت کی درخواست واپس لینے کیلیے دباوٴ ڈال رہا ہے، کسی نمائندے یا وکیل سے موقف نہیں سنا جاتا۔
عدالت نے چیئرمین پیمرا کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایک یوم کیلیے حاضری سے مستثنیٰ دے دی۔
عدالت نے کہا آئندہ سماعت پر پہلے توہین عدالت کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا اور دیگر معاملات کی سماعت بعد میں ہوگی۔
عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد سماعت 7نومبر کیلئے ملتوی کردی۔