کراچی کاردھماکہ کیس داخلِ دفترکردیا گیا

کراچی: انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ڈیفنس کار بم دھماکہ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی کا اظہار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس نے گزشتہ سال دسمبر میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ہونے والے کار بم دھماکے کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی، رپورٹ میں مقدمہ داخل دفتر کرنے کی درخواست کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر2018کوڈیفنس فیز5کےخالی پلاٹ میں کاردھماکاہوا،تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ انکشاف ہواگاڑی میں بم نصب کرکےشہرمیں تخریب کاری کی جانی تھی۔

سی ٹی ڈی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ملزمان جائےوقوعہ سےدہشت گردفرارہوگئےتھے،ملزمان روپوش ہیں،ان کی گرفتاری کے لیے بہت کوشش کی جاچکی ہے اور تاحال جاری ہے۔

پولیس نے اپنی رپورٹ میں عدالت سے درخواست کی ہے کہ یہ مقدمہ فی الحال داخلِ دفتر کیا جائے ، جیسے ہی کوئی ملزم گرفتا رہوگا، مقدمہ دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

عدالت نے مفصل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد پولیس کی استدعا منظور کرلی اور حکم دیا کہ تحقیقات جاری رکھی جائیں اورملزمان کوجلدگرفتارکیاجائے۔

پس منظر

یاد رہے کہ کار دھماکے کا یہ واقعہ 3 دسمبر کو کراچی کے علاقے کھڈا مارکیٹ، ڈیفنس میں پیش آیا تھا ۔ ابتدا میں پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکہ گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث ہوا ، تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سلنڈر پھٹنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

گاڑی سے ایل پی جی کے 6 چھوٹے اور ایک سی این جی کا سلنڈر ملا تھا ، یہ گاڑی واقعے سے ایک روز قبل جمیشد کوارٹرز کے علاقے سے چوری ہوئی تھی۔پولیس کے مطابق گاڑی اشفاق اعوان نامی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور چوری کے بعد حنا نامی خاتون نے گاڑی چوری کی رپورٹ درج کروائی تھی۔

دھماکے میں تباہ ہونے والی یہ گاڑی سنہ 2007 میں بھی چوری ہوئی تھی ، تاہم 5 روز بعد پولیس نے بازیاب کرالی تھی ۔