اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے بنوں کی صورتحال پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے انکوائری کمیشن بنانے کے اعلان پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 15 جولائی کو بنوں کنٹومنٹ میں دہشتگردوں نے حملہ کیا جس میں 8 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ایک سپاہی نے اپنی جان دے کر ہزاروں لوگوں کو بچایا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تاجروں نے دہشتگردی کے خلاف بنوں میں امن مارچ کیلیے اجازت مانگی تھی لیکن سیاسی قوتوں نے امن مارچ کو خراب کرنے کی کوشش کی، پُرامن مارچ کی یقین دہانی کے باوجود کچھ سیاسی عناصر نے احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ جس جگہ دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا اسی جگہ پر تشدد کارروائی کی کوشش کی گئی، متعدد مسلح لوگ احتجاج میں شامل ہوئے جنہوں نے فائرنگ کی، ہجوم میں موجود عناصر نے فائرنگ کی جس سے ایک شخص شہید اور 22 زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان دیکھا جس میں انہوں نے کہا کہ سیدھی فائرنگ کی گئی، بانی پی ٹی آئی کو 15 جولائی کی دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے تھی، امن مارچ کو کچھ قوتوں نے سیاست کی نذر اور ہائی جیک کیا، قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، کسی اور ملک اور بچوں کی تصاویر لگا کر کہا گیا کہ سیدھی فائرنگ کی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جہاں بھگدڑ مچی وہ جگہ ایک کلو میٹر دور تھی، سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے، بنوں میں اس وقت صورتحال معمول پر لوٹ چکی ہے، کچھ قوتیں صورتحال کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جس جماعت کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اس کے لوگ بھی شامل تھے، کے پی حکومت کو یہ بالکل حق حاصل نہیں ہونا چاہیے کہ خود انکوائری کرے، میں نے حقائق سامنے رکھیں ہیں وفاقی حکومت مزید مؤقف دے گی، صوبائی حکومت کی رپورٹ کی کوئی ساکھ نہیں ہوگی ان کے اپنے لوگ موجود تھے، مسلح جتھے ہجوم میں شامل ہوئے یہ لوگ کیسے انصاف کر سکتے ہیں؟