Author: عبدالقادر

  • سلمان اکرم راجہ کا پارٹی عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ

    سلمان اکرم راجہ کا پارٹی عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ

    سلمان اکرم راجہ نے سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کے عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر سلمان اکرم راجہ نے لکھا کہ کل بانی پی ٹی آئی سے عہدے سے علیحدگی کی گزارش کروں گا، پارٹی کے لیے وکالتی خدمات بلامعاوضہ جاری رکھوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ علی بخاری کے ذریعے بانی سے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی، لیکن میری درخواست منظور نہ کی گئی جس پر ان کے اعتماد پر شکر گزار ہوں۔

    سلمان اکرم نے کہا کہ آج ایسا واقعہ ہوا جو اب مجھ سے دوٹوک فیصلے کا تقاضا کرتا ہے، میری زندگی کھلی کتاب ہے، میرا کوئی عمل کسی اصول سے متصادم نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فکری و معاشی دیانت پر سمجھوتہ مجھے قبول نہیں، کل بانی سے گزارش کرکے عہدے سے علیحدہ ہوجاؤں گا۔

  • پی ٹی آئی کے بیشتر ارکان ’’شیر افضل مروت‘‘ کی پارٹی میں واپسی کے حامی

    پی ٹی آئی کے بیشتر ارکان ’’شیر افضل مروت‘‘ کی پارٹی میں واپسی کے حامی

    اسلام آباد (8 اگست 2025): پاکستان تحریک انصاف کے بیشتر ارکان رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کے پارٹی میں واپسی کے حامی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بیشتر ارکان رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی کے حامی ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا اہم اجلاس ہوا جس میں شیر افضل کی پارٹی میں واپسی کی کوششیں تیز کی گئی ہیں۔

    جو رہنما شیر افضل کی پی ٹی آئی میں واپسی چاہتے ہیں، ان میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی شامل ہیں۔

    ان کے علاوہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شہریار آفریدی، نثار جٹ ودیگر رہنما بھی شیر افضل کو پارٹی میں واپس لانا چاہتے ہیں اور ان ارکان کی رائے ہے کہ شیر افضل مروت کو پارٹی میں واپس لینے کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سفارش کی جائے۔

    تاہم چند ارکان کی رائے ہے کہ شیر افضل کی پارٹی میں واپسی کے لیے کوئی قدم اٹھانے سے قبل پہلے انہیں بیان بازی سے روکا جائے اور ماحول کو سازگار بنایا جائے جب کہ بعض ارکان کا موقف یہ تھا کہ یہ گارنٹی کون دے گا کہ شیر افضل متنازع بیان بازی نہیں کریں گے۔

    ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی نے کہا کہ ارکان کی اکثریت نے مروت کی پارٹی میں واپسی کی سفارش کی ہے جب کہ ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سفارش کریں گے کہ شیر افضل مروت کو واپس لیا جائے۔

    دوسری جانب شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ان ارکان کا مشکور ہوں جو مجھے پی ٹی آئی میں واپس دیکھنا چاہتے ہیں۔ میں خود بھی پارٹی میں واپس آنا چاہتا ہوں۔ میرے خلاف بلاجواز بیان نہ دیں تو مزاحمتی بیان نہیں دوں گا۔ مجھ پر تنقید ہو تو خاموش نہیں رہ سکتا، تاہم سخت جملوں سے اجتناب کروں گا۔

    بانی پی ٹی آئی عمران خان نے رواں برس 12 فروری کو شیر افضل مروت کے غیر ضروری بیانات پر انہیں پارٹی سے نکالنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نے مروت کو پارٹی سے خارج کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/sher-afzal-marwat-expelled-pti-imran-khan/

  • شیخ وقاص کا اے آر وائی نیوز کے بائیکاٹ کا اعلان، پی ٹی آئی سینئر قیادت لاعلم نکلی

    شیخ وقاص کا اے آر وائی نیوز کے بائیکاٹ کا اعلان، پی ٹی آئی سینئر قیادت لاعلم نکلی

    پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص کے اے آر وائی نیوز کے بائیکاٹ کے اعلان سے سینئر قیادت لاعلم نکلی۔

    تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص نے اے آر وائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو علم تک نہیں ہے۔

    شیخ وقاص اکرم کی جانب سے اعلان کے بعد پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کو بائیکاٹ کا علم ہوا، فیصلے سے پہلے کور کمیٹی یا پارلیمانی پارٹی سے مشاورت تک نہ کی گئی۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ چینل بائیکاٹ کے فیصلے سے متعلق اطلاع نہیں تھی۔

    یہ پڑھیں: پی ٹی آئی کا اے آر وائی نیوز کا ایک دن کے بائیکاٹ کا اعلان، رپورٹر خبر پر قائم

    تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی آج اے آر وائی نیوز کا ایک دن کیلئے بائیکاٹ کررہی ہے، اے آر وائی نیوز نے علیمہ خانم، بیرسٹر سیف اور علی گنڈاپور سے متعلق بےبنیاد خبر نشر کی

    واضح رہے کہ کچھ دیر قبل شیخ وقاص اکرم نے کہا  تھا کہ سینیٹ میں ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق پروپیگنڈا کیا گیا، پارٹی سے مشاورت کرینگے کہ اے آر وائی کا بائیکاٹ ایک دن سے زیادہ جاری رکھنا ہے یا نہیں۔

    پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ ذرائع سے خبر چلانا صحافی کا حق ہے لیکن جن کا نام لیا گیا ہے ان کا مؤقف لینا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوں پر پی ٹی آئی میں کھینچا تانی، بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی

    نعیم اشرف بٹ ہیڈ آف انویسٹی گیٹیو سیل نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنی خبر پر قائم ہیں ایک نہیں دو نہیں چار لوگوں نے ہمیں کنفرم کیا جو میٹنگ میں وہاں موجود تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ذرائع کا نام نہ پہلے لیا ہے اور نہ اب لیں گے، یہ کنفرم ہے اور چار میں تین خبروں کا شیخ وقاص اکرم نے ذکر تک نہیں کیا۔

  • پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس سے قبل پارٹی رہنما ایک دوسرے پر پھٹ پڑے، کس نے کس پر کیا الزام لگایا؟

    پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس سے قبل پارٹی رہنما ایک دوسرے پر پھٹ پڑے، کس نے کس پر کیا الزام لگایا؟

    پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس سے قبل پارٹی رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور لفظی گولہ باری کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس چیئرمین گوہر علی کی زیر صدارت منعقد ہورہا ہے، جس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ ارکان شریک ہیں۔ اجلاس میں مرکزی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم بھی شریک ہیںاجلاس کا مقصد سیاسی صورتحال اور مخصوص نشستوں سے متعلق مشاورت کی جا رہی ہے۔

    تاہم پارلیمانی پارٹی کا اجلاس باقاعدہ شروع ہونے سے قبل ہی پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور لفظی گولہ باری کی۔

    رکن قومی اسمبلی جنید اکبر ترجمان خیبر پختونخوا حکومت پر پھٹ پڑے اور ان کے گزشتہ روز کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر سیف کو میری جگہ کے پی کا صوبائی صدر بنانا چاہیے، تاکہ ایک ہی ادارہ پارٹی بھی سنبھالے اور صوبہ بھی۔

    اس موقع پر جنید اکبر نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر سے یہ بھی نشاندہی کی کہ پارٹی کے اندر کوئی ایسا فورم نہیں جہاں پارٹی کے معاملات اندر ہی حل کر لیے جائیں، اسی لیے باہر میڈیا میں آکر بات کرنی پڑتی ہے۔

    پی ٹی آئی کے پی کے صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ صوبے کے حوالے سے ان کے پاس اختیار ہیں اور وہ ٹرانسفر کرسکتے ہیں۔فنڈز بند کرسکتے ہیں لیکن ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا دفاع کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے پی کے صدر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنید اکبر اگر ذمہ داری نہیں سنبھال سکتے تو عہدے سے علیحدہ ہو جائیں، یا صاف صاف بتا دیں۔

  • کیا پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی سے استعفے دینے والے ہیں؟

    کیا پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی سے استعفے دینے والے ہیں؟

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی سے استعفوں کا امکان مسترد کر دیا۔

    پی ٹی آئی رہنما ملک عامر ڈوگر نے اپنے بیان میں کہا کہ ماضی میں اسمبلیوں سے نکلنا ہماری بڑی غلطی تھی جس کا آج تک خمیازہ بھگت رہے ہیں، دو صوبائی اسمبلیاں توڑنا ہماری بہت بڑی غلطی ثابت ہوا۔

    ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم اسی اسمبلی کے میدان سے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، 85 ارکان کے بدلے مخصوص نشستوں کو مال غنیمت کے طور پر دے دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں

    انہوں نے کہا کہ جن کے پاس 17 سیٹیں تھیں انہیں دو تہائی اکثریت دے دی گئی، سیاسی جماعتیں کس منہ سے ان مخصوص نشستوں پر اپنے ارکان بٹھائیں گے۔

    ملک عامر ڈوگر سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی پارٹی کے آزاد لوگ کسی اور جماعت میں جا سکتے ہیں کیا ان پر دباؤ ہے؟

    اس پر ان کا کہنا تھا کہ جو جانے والے تھے وہ پنچھی بھاری قیمت کے عوض اُڑ گئے، اب کوئی ایم این اے یا ایم پی اے چھوڑ کر نہیں جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ 85 ارکان باقی رہ گئے ہیں ان کے حلف نامے بھی چیک کرنے کا کہا گیا ہے، ایسا ظلم دنیا کی کسی پارلیمنٹ میں نہیں ہو رہا جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور عدالت عظمیٰ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کیا۔

    فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) مخصوص نشستیں سے محروم ہوگئی۔ اس کے کوٹے کی نشستیں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر ہمارے آئینی حق پر ڈاکا ڈال دیا گیا، سپریم کورٹ کے گزشتہ سال 12 جولائی کے فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا تھا جب کہ آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے انصاف کی روح کو کچلا ہے۔

    پی ٹی آئی نے کہا کہ آج کے فیصلے میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو چھین کر مال غنیمت کی طرح بانٹا گیا ہے، پہلے بلے کا نشان چھینا گیا اور اب مخصوص نشستوں کا حق بھی چھین لیا گیا، ہم پر ہر دروازہ بند کر دیا گیا مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔

    ردعمل مین کہا گیا کہ ہم انصاف کے نظام سے ناامید ہو چکے ہیں لیکن عوام سے نہیں، ہماری آج بھی ایک امید باقی ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔

  • نوازشریف کے سابق ترجمان محمد زبیر کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان

    نوازشریف کے سابق ترجمان محمد زبیر کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان

    سابق گورنرسندھ اور نوازشریف کے سابق ترجمان محمد زبیر عمر کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن سے راہیں جُدا کرنے والے محمد زبیر کی تحریک انصاف میں جلد شمولیت متوقع ہے۔

    محمد زبیر کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے متعلق مشاورت کر لی گئی ہے اور انہیں پارٹی میں شامل کرنے کے لیے بانی پی ٹی آئی نے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    محمد زبیر نے تحریک انصاف میں شمولیت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے اور بانی کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اس حوالے سے مزید مشاورت کرے گی۔

    ترجمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رؤف حسن نے دعویٰ کیا تھا کہ عارف علوی نے پیغام دیا کہ محمد زبیر پارٹی میں آنے کیلیے دلچسپی رکھتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں رؤف حسن نے کہا تھا کہ محمد زبیر پی ٹی آئی میں آنے کیلیے دلچسپی رکھتے ہیں تو بانی پی ٹی آئی سے گفتگو کی جائے گی، محمد زبیر کی شمولیت کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔

    رؤف حسن نے کہا کہ جو لوگ پارٹی کو مشکل وقت میں چھوڑ گئے ان کی واپسی مشکل ہے۔

  • عمر ایوب نے اپنے خلاف نااہلی ریفرنس پر اسپیکر قومی اسمبلی سے تفصیلات مانگ لیں

    عمر ایوب نے اپنے خلاف نااہلی ریفرنس پر اسپیکر قومی اسمبلی سے تفصیلات مانگ لیں

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے اپنے خلاف نااہلی ریفرنس اور فیصلے کی تفصیلات مانگ لیں۔

    عمر ایوب نے ایاز صادق کو خط لکھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ نااہلی ریفرنس کی قانونی و آئینی بنیاد، مصدقہ نقل اور کارروائی کا ریکارڈ فراہم کریں جبکہ ریفرنس کی مکمل مصدقہ کاپی اور شواہد مہیا کیے جائیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے نااہلی ریفرنس پر فیصلہ کے دوران کی اندرونی کارروائی اور فائل نوٹنگز مانگیں۔ انہوں نے لکھا کہ نوٹسز اور وضاحت کا موقع فراہم کرنے کی تفصیل فراہم کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس سماعت کیلیے مقرر

    رہنما پی ٹی آئی کی طرف سے تیسرے فریق کی درخواستوں کی بنیاد پر ریفرنس پر وضاحت مانگی گئی۔ عمر ایوب نے کہا کہ آرٹیکل 63 (2) کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی کی صوابدیدی نظیریں بھی دی جائیں، قانونی عمل، شفافیت اور منصفانہ کارروائی کیلیے تفصیلات دیں۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما بابر نواز نے اپوزیشن لیڈر کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر کیا تھا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ریفرنس مزید کارروائی کیلیے الیکشن کمیشن بھجوایا تھا۔

    عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ایاز صادق نے بغیر کسی تحقیق کے میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوایا، وہ مجھے آگاہ کر لیتے کہ آپ کے خلاف درخواست ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے مدمقابل ایبٹ آباد ہائیکورٹ بھی گئے ان کا مؤقف مسترد کیا گیا، اسپیکر نے بدنیتی کی بنیاد پر ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوایا، میرے خلاف اس کیس کی بنیاد ہی کمزور ہے۔

  • شیر افضل مروت پھر بڑی مشکل میں پھنس گئے!

    شیر افضل مروت پھر بڑی مشکل میں پھنس گئے!

    پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت پھر مشکل میں پھنس گئے ہیں اور پارٹی قیادت نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایک بار پھر مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ انہیں پی ٹی آئی قیادت نے متنازع اور پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر ایک بار پھر شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت نے شیر افضل مروت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر سات روز کے اندر جواب طلب کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو جاری نوٹس میں انہیں جواب دینے تک عوام اور میڈیا میں پارٹی نمائندگی کرنے اور بیانات دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

    شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شیر افضل مروت بطور رکن قومی اسمبلی پارٹی پالیسی سے آگاہ ہیں جب کہ حکومت سے مذاکرات پر بھی پارٹی کی پالیسی واضح ہے، تاہم میڈیا پر چلنے والے متنازع بیانات سے پارٹی کے موقف کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ پارٹی کے کسی رکن کو منفی اور تضحیک آمیز تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ آپ نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کیخلاف توہین آمیز ریمارکس دیے۔ یہ معاملہ بانی عمران خان کے نوٹس میں لایا گیا اور ان ہی کی ہدایت پر شوکاز جاری کیا جا رہا ہے۔ آپ 7 دنوں کے اندر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔

    پی ٹی آئی رہنما کو شوکار نوٹس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ شوکاز نوٹس کی مدت کے دوران بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید کوئی تنازع یا مسئلہ پیدا نہیں کریں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں شیر افضل مروت نے کہا تھا کہا کہ سلمان اکرم راجا کا پی ٹی آئی سے کیا تعلق ہے؟ سلمان اکرم راجا اگر پارٹی جنرل سیکریٹری ہیں تو کوئی نوٹی فکیشن ہے؟ پارٹی آئین ہے کہ پارٹی الیکشن میں منتخب ہی جنرل سیکریٹری ہوسکتا ہے، ان دستخط سے کبھی کوئی پارٹی نوٹی فکیشن دیکھا ہے؟

    بعد ازاں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کیخلاف شیر افضل مروت کے ان ریمارکس پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/imran-khan-dismayed-over-marwats-remarks-against-salman-akram-raja/

  • پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو تاحال بانی سے ملاقات کیلیے گرین سگنل نہ مل سکا

    پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو تاحال بانی سے ملاقات کیلیے گرین سگنل نہ مل سکا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کو تاحال اڈیالہ جیل میں قید اپنے بانی عمران خان سے ملاقات کیلیے گرین سگنل نہ مل سکا۔

    پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی جانب سے تاحال عمران خان سے ملاقات سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا، کمیٹی ان سے ملاقات میں تحریری مطالبات پر مشاورت کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ خلاف آتا ہے تو اثرات مذاکرات پر پڑیں گے، حامد رضا

    یاد رہے کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کو عمران خان سے ملاقات کا اہتمام کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    دوسری جانب، عمران خان کی لیگل ٹیم کے ممبر خالد یوسف چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کیلیے 6 جنوری 2025 کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے، یہ ہمارے خلاف کیس ہے لیکن ابھی تک بتایا نہیں گیا کہ فیصلے کی تاریخ تبدیل ہو چکی ہے۔

    خالد یوسف نے کہا کہ عدالتی عملے سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی نہیں بتایا گیا کہ تاریخ تبدیل ہو چکی ہے، سوشل میڈیا پر ہم دیکھ رہے ہیں شاید فیصلہ سنانے کی تاریخ تبدیل کر دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بھی چل رہا ہے کہ 10 سے 12 دن بعد فیصلہ آئے گا۔

    گزشتہ روز صاحبزادہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں کہا تھا کہ اگر 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ خلاف آتا ہے تو ظاہر ہے اثرات مذاکرات پر پڑیں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا نے کہا تھا کہ عمران خان ہماری جماعت کے قائد ہیں ان سے مشاورت کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے لیکن ان سے مشاورت کیلیے ہمیں وقت درکار ہے، حکومت سے مطالبہ کیا عمران خان سے تفصیلی مشاورت کرنے دیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ مسکرانے کی بات اس لیے کی ہے کہ عمران خان جلد باہر آ رہے ہیں، ان کی رہائی پاکستان کے قانون کے مطابق ہوگی، وہ خود بھی واضح کہہ چکے ہیں کہ بیرونی مداخلت قبول نہیں کریں گے۔

    ’آئین و قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا تو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کچھ بھی نہیں، اگر کیس کا فیصلہ خلاف آتا ہے تو ظاہر ہے اثرات مذاکرات پر پڑیں گے۔‘

  • بشریٰ بی بی کا رات ساڑھے 12 بجے ڈی چوک پر موجودگی کا دعویٰ سچ یا جھوٹ؟ اصل حقائق سامنے آگئے

    بشریٰ بی بی کا رات ساڑھے 12 بجے ڈی چوک پر موجودگی کا دعویٰ سچ یا جھوٹ؟ اصل حقائق سامنے آگئے

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے رات ساڑھے بارہ بجے ڈی چوک پرموجودگی کے دعویٰ کے اصل حقائق سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے رات ساڑھے بارہ بجے ڈی چوک پرموجودگی کے دعویٰ کی اصل حقیقت سامنے آگئیں۔

    سابق خاتون اول کا رات ساڑھے بارہ بجے ڈی چوک پر موجودگی کا دعویٰ جھوٹا نکلا، زمینی حقائق نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کے دعوے کو غلط ثابت کردیا۔

    رات ساڑھے آٹھ بجے بانی کی اہلیہ اور علی امین کلثوم پلازہ سے پیچھے ہٹ کر نادرا آفس پر تھے اور رات ساڑھے آٹھ بجے کے بعد ڈی چوک پر قیادت غائب اور کارکن شش وپنج میں تھے۔

    بانی کی اہلیہ اورعلی امین گنڈا پورایک ہی گاڑی میں ڈی چوک سے نکلے، رات ساڑھے گیارہ بجے ڈی چوک پر صرف کارکن تھے جبکہ دونوں غائب تھے۔

    رات گیارہ بج کرستاون منٹ پر بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کی گاڑی تبدیل کرنےکی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔

    ساڑھے گیارہ بجے ڈی چوک خالی کرانے کیلئے ایکشن ہوا اور دس منٹ میں علاقہ کلیئر کرا لیا گیا تاہم اکیلے چھوڑنے کا بشریٰ بی بی کا دعویٰ بھی حقیقت کے برعکس نکلا، علی امین نے بانی کی اہلیہ کو ڈی چوک سے نکالا اور اپنے ساتھ مانسہرہ پہنچایا۔