Author: عبدالقادر

  • پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج میں کب کیا ہوا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج میں کب کیا ہوا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت نے بانی کی جانب سے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دیے جانے کی تردید کر دی۔

    پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے اہم تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بانی نے ڈی چوک پر احتجاج کی کال نہیں دی تھی بلکہ انہوں نے صرف اسلام آباد کی کال دی تھی اور مقام کا تعین وہاں پہنچ کر کرنا تھا، ان سے ابتدائی ملاقات میں اہم فریق کی جانب سے بات چیت سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک جانے کی ہدایت دی تھی یا نہیں؟ علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک

    اعلیٰ قیادت نے بتایا کہ بانی نے مارچ اور بات چیت ایک ساتھ جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی، ان کو آگاہ کیا گیا تھا اعلیٰ سطح رابطہ استوار ہو چکا ہے اور بات چیت آگے بڑھانی چاہیے، بانی نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کو بات چیت کا اختیار دیا تھا۔

    ’بشریٰ بی بی کی مارچ میں شرکت کا فیصلہ پی ٹی آئی قیادت کیلیے حیران کن تھا۔ قیادت آخری وقت تک بشریٰ بی بی کے مارچ میں شرکت کے فیصلے سے لا علم تھی۔ بانی کو دوسری ملاقات میں ان کی اہلیہ کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا جس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ بشریٰ بی بی کا فیصلہ ہے وہ چاہیں تو شرکت کر سکتی ہیں۔‘

    اعلیٰ قیادت نے انکشاف کیا کہ بیرسٹر سیف کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے پشاور سے لانے کی اطلاعات درست نہیں، وہ بانی سے ملاقات کیلیے راولپنڈی سے پہنچے تھے، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف نے بات چیت کے دوران بانی سے سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ کی اجازت مانگی تھی جس سے بانی نے اتفاق کیا تھا۔

    ’سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ ڈالنے کے فیصلے پر بشریٰ بی بی کی رائے مختلف تھی۔ علی امین گنڈاپور نے بانی سے ویڈیو پیغام جاری کروانے کا مشورہ دیا تھا جس پر مشاورت ہوئی تھی تاہم دوسرے فریق کی جانب سے اتفاق نہ ہو سکا تھا۔ فریقین میں مارچ روکنے پر اتفاق نہ ہونے پر حکومت نے اقدامات شروع کیے تھے۔ موٹرویز بند کرنے اور رکاوٹیں لگانے پر ابتدائی بات چیت میں تعطل آگیا تھا۔‘

  • علی امین گنڈا پور نے مشعال یوسفزئی کو عہدے سے بر طرف کردیا

    علی امین گنڈا پور نے مشعال یوسفزئی کو عہدے سے بر طرف کردیا

    اسلام آباد : خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے مشعال یوسفزئی کو عہدے سے بر طرف کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے مشعال یوسفزئی کو معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مشعال یوسفزئی کو عہدے سے ہٹانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ابھی فی الوقت ان کو عہدے سے ہٹائے جانے کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں اس کے قبل بھی ان کو اس عہدے سے برطرف کیا گیا تھا لیکن دوبارہ تعیناتی کردی گئی تھی۔

    جارہی ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نے مشعال یوسفزئی کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایات کے مطابق ہٹایا گیا ہے جس کی کاپی وزیراعلیٰ اور سیکریٹری کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ شام ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی ترجمان اور وزیر اعلیٰ کے پی کی سابق معاون خصوصی مشال یوسفزئی نے پی ٹی آئی کے دھرنے سے متعلق کچھ اہم انکشافات کیے تھے ۔

    مشال یوسفزئی کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج سے واپس آنے کے بعد کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔ جائے وقوعہ پر بھگدڑ مچنے کے بعد ان سے میرا رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور 2 دن بعد بات ہوئی، میں ان کے ساتھ سنگجانی کے مقام پر موجود تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو پی ٹی آئی رہنماؤں نے ہی کہا تھا کہ ڈی چوک جانا ہے، ان کو جب معلوم تھا کہ ڈی چوک جانا ہے تو وہ مقام سے کیسے پیچھے ہٹتیں؟ سابق خاتون اوّل کو بانی نے امانت دی تھی لہٰذا وہ خیانت نہیں کر سکتیں تھیں۔

     

  • صاحبزادہ حامد رضا پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے مستعفی

    صاحبزادہ حامد رضا پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے مستعفی

    پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما صاحبزادہ حامد رضا کور کمیٹی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سلمان اکرم راجہ کے بعد صاحبزادہ حامد رضا نے بھی کور کمیٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، وہ قومی اسمبلی کی نشست سے بھی استعفیٰ دیں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ بانی پی ٹی آئی کو دیں گے۔

    یہ پڑھیں: سلمان اکرام راجہ نے پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا

    اس سے قبل سلمان اکرام راجہ نے پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جس کی تصدیق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کردی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حالیہ سیاسی صورتحال اور پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت پر تنقید کی گئی تھی۔

    سلمان اکرم راجہ نے ایک روز قبل ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں وہ معاملات کو لے کر رنجیدہ دکھائی دے رہے تھے اور کارکنان کی جانب سے ان کی دی ہوئی وضاحت کو تسلیم نہیں کیا جارہا تھا۔

    علاوہ ازیں اب سے کچھ دیر بعد پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہونے جارہا ہے جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی کے اہم رہنما پارٹی عہدے سے مستعفی

    پی ٹی آئی کے اہم رہنما پارٹی عہدے سے مستعفی

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سلمان اکرام راجہ نے پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے جس کی تصدیق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ سیاسی صورتحال اور پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت پر تنقید کی گئی تھی۔

    سلمان اکرم راجہ نے ایک روز قبل ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں وہ معاملات کو لے کر رنجیدہ دکھائی دے رہے تھے اور کارکنان کی جانب سے ان کی دی ہوئی وضاحت کو تسلیم نہیں کیا جارہا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کے استعفیٰ کو قبول کرنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔

    علاوہ ازیں اب سے کچھ دیر بعد پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہونے جارہا ہے جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی کیخلاف آپریشن کب اور کیسے شروع ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

    پی ٹی آئی کیخلاف آپریشن کب اور کیسے شروع ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

    پولیس اور رینجرز کی جانب سے بلیوایریا کو پی ٹی آئی مظاہرین سے خالی کروالیا گیا ہے جس کے بعد مظاہرین گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنوں کی اسلام آباد کے ریڈ زون میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور اس دوران پکڑ دھکڑ اور آنکھ مچولی جاری رہی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کیخلاف گرینڈ آپریشن سے قبل کارکنان کے ہمراہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کے علاوہ پی ٹی آئی کا کوئی رہنما موجود نہیں تھا جو ان کی رہنمائی کرسکے۔

    پی ٹی آئی کارکنان بھی اس بات پر برہم دکھائی دیئے کیونکہ ان کو آگے بڑھنے کیلئے ہدایات نہیں مل رہی تھیں، تاہم شام سات بجے کے بعد اچانک اسٹریٹ لائٹیں بند اور فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں تو کارکنان بھی واپس لوٹنا شروع ہوگئے۔

    نمائندے کے مطابق جس وقت پولیس کی جانب سے ایکشن لیا گیا اس وقت بشریٰ بی بی کا قافلہ آپریشن کے مقام سے بہت پہلے موجود تھا اور ایکشن کے بعد مزید پیچھے چلا گیا، اس موقع پر کچھ کارکنان نے کہا کہ ہم واپس جارہے ہیں کچھ نے کہا کہ ہم گاڑیوں کو سائیڈ پر کھڑی کررہے ہیں کیونکہ انہیں کسی قسم کی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔

    پی ٹی آئی مظاہرین کیخلاف گرینڈ آپریشن، سینکڑوں کارکنان گرفتار 

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے بلیو ایریا میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف کیے جانے والے گرینڈ آپریشن کو کامیابی سے مکمل کرلیا گیا۔ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس اہلکار اور رینجرز اہلکاروں نے حصہ لیا۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے 450 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں بلیو ایریا کو مظاہرین سے مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا۔ اس دوران بلیو ایریا میں زبردست آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ بھی کی گئی۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں نے بشریٰ بی بی کے بیان کو ذاتی رائے قرار دے دیا

    پی ٹی آئی رہنماؤں نے بشریٰ بی بی کے بیان کو ذاتی رائے قرار دے دیا

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد رہنماؤں نے بشریٰ بی بی کے بیان کو ذاتی رائے قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے گزشتہ روز کے بیان پر رہنماؤں میں تشویش پائی جاتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کا سیاست میں عمل دخل نہیں بیان کو پارٹی پالیسی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی پارٹی پالیسی دینے کے اصل مجاز ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بانی متعدد مرتبہ بشریٰ بی بی کی سیاست میں عمل دخل سے متعلق وضاحت کرچکے ہیں، بشریٰ بی بی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جانے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کل جو بیان آیا اس سے بڑی پاکستان کے ساتھ دشمنی نہیں ہو سکتی، سعودی عرب نے کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا ہمیشہ پاکستان کیلیے دروازے کھولے، آج سعودب عرب کے بادشاہ اور ولی عہد کھل کر پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، دورے کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ آپ منصوبے لے کر آئیں ہم تو انتظار کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ زہر آلود بیان دے رہے ہیں جس کے پاکستان کو نقصان کا ان کو اندازہ نہیں، جس دوست بھائی کا یہ رویہ ہو ان کے خلاف زہر اگلا جائے تو وہ کیا کہیں گے؟

    واضح رہے کہ بانی نے حکومت گرانے کا الزام امریکا پر عائد کیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی کسی اور پر یہ الزام لگادیا۔

    بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے تو باجوہ کو فون کالز آنا شروع ہوگئی تھیں۔

    بشریٰ بی بی کے مطابق باجوہ کو کہا گیا یہ آپ کس شخص کو لے آئے ہیں ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں، باجوہ کو کہا گیا ہم تو اس ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں اور آپ ایسے شخص کو لے آئے۔

    بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ کہا گیا ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہیے تب سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، میرے خلاف گند ڈالا گیا اور بانی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کردیا گیا۔

  • معلومات میں ابہام کا معاملہ، بانی پی ٹی آئی نے 3 ترجمان مقرر کر دیے

    معلومات میں ابہام کا معاملہ، بانی پی ٹی آئی نے 3 ترجمان مقرر کر دیے

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی ہدایت پر ان کے 3 ترجمان مقرر کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنے 3 ترجمان مقرر کر دیے ہیں، تحریک انصاف کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا، جس کے مطابق بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور عمر ایوب بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن مقرر کیے گئے ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی سے متعلق معلومات کے حوالے سے ابہام دور کرنے کے لیے ان کی ہدایت پر تین ترجمانوں کی تقرری عمل میں آئی ہے، بانی پی ٹی آئی سے متعلق معلومات کی رسائی اب ان تین فوکل پرسنز کے ذریعے ہی ہو سکے گی۔

    دوسری طرف میرپور آزاد کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے آرڈیننس کی خلاف ورزی پر 3 پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں میں عبدالحمید پوٹھی، سائیں ذوالفقار اور قاضی ارشد شامل ہیں، ان رہنماؤں نے 24 نومبر کو احتجاج کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا تھا۔

    ان دنوں بانی پی ٹی آئی کے جیل میں قید ہونے کا معاملہ امریکی ارکان کانگریس کے درمیان بھی گونج رہا ہے، 54 ارکان کانگریس نے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر بانی پی ٹی آئی سے ناروا سلوک کی مذمت کی، اور کہا پاکستان میں 2024 کے ناقص الیکشن کے بعد انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری گئیں، اہم سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔

    تاہم برطانوی وزیر خارجہ نے بانی پی ٹی آئی اور پاکستان کی صورت حال پر ارکان پارلیمنٹ کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت پاکستانیوں کے لیے شفاف عدالتی ٹرائل ضروری ہے، تاہم پاکستانی حکام سے بانی پی ٹی آئی کے فوجی ٹرائل کے اشارے نہیں ملے، انھوں نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی شفافیت اور آزادانہ جانچ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی عدالتی معاملات داخلی ہیں، لیکن عالمی قوانین کی پاسداری چاہتے ہیں۔

  • زین قریشی پارٹی عہدے سے مستعفی ہوگئے

    زین قریشی پارٹی عہدے سے مستعفی ہوگئے

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما زین قریشی بطور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    اے آر اوئی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما زین قریشی کی جانب سے شوکاز نوٹس ملنے کے بعد پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شوکاز کا باضابطہ طور پر جواب دے دیا ہے، آزاد اور شفاف انکوائری کے لے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    زین قریشی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی، اپے والد اور پارٹی کا وفادار تھا، ہوں اور رہوں گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پی ٹی آئی کے ایم این اے زین قریشی کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا۔

    ویڈیو بیان میں زین قریشی کا کہنا تھا کہ اپنے والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیار کی،والد نےلاہور بلایا اور کہا کسی صورت آئینی ترمیم منظورنہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق میرے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، میرا قومی اسمبلی جانا تو دور کی بات میں قریب سے بھی نہیں گزرا۔

    زین قریشی کا کہنا تھا کہ میری کسی حکومتی اہلکارسے ملاقات ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، پارٹی پالیسی اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہوں۔

  • آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    اسلام آباد: ملک میں چھبیسویں آئینی ترامیم کی منظوری سے عین قبل پاکستان تحریک انصاف کے کیمپ میں ہلچل مچ گئی ہے، پارٹی کے 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، جن ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں 2 سینیٹرز اور 10 ایم این ایز شامل ہیں۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے اراکین کے ساتھ رابطے نہ ہونے کی اطلاعات دی جا رہی ہیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی 2 سینیٹرز سے رابطہ نہ ہونے کا بتا دیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے کون سے سینیٹرز آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیں گے؟

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ زین قریشی، ظہور قریشی، اسلم گھمن سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین، چوہدری الیاس، اورنگزیب کھچی اور مبارک زیب خان سے بھی رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی انیقہ مہدی سے بھی پی ٹی آئی کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

  • ہم نے حکومت کا مسودہ مسترد کردیا، مولانا فضل الرحمان

    ہم نے حکومت کا مسودہ مسترد کردیا، مولانا فضل الرحمان

    جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کا مسودہ مکمل مسترد کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہمارا کوئی مسودہ ہے نہیں، انہوں نے سوال کیا کہ مسودہ کسی کو دیا گیا اور کسی کو نہیں، جو مسودہ مہیا گیا گیا وہ کیا تھا؟

    انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہمارے حوالے کیا گیا ہم نے اس کا مطالعہ کیا، یہ مسودہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ ہی قابل عمل ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اس مسودے کا ساتھ دیتے تو یہ ملک، قوم کی امانت میں خیانت ہوتی۔

    جب ان سے سوال کیا گیا کہ آج بانی پی ٹی آئی نے آپ سے متعلق کسی سوال کا جواب نہیں دیا تو مولانا فضل الرحمان مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ ’میں بھی جواب نہیں دے رہا۔‘

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے پر مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔

    آج ہم دونوں نے متفقہ طور پر مسودے کو مسترد کردیا ہے، بیرسٹر گوہر

    دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے بڑی خوشگوار مولاقات ہوئی جس میں خواجہ آصف کے مسودے سے متعلق بات ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا تھا ڈرافٹ وہی تھا جس کے کچھ مندرجات ایوان میں آئے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا یہ وہ مسودہ نہیں جو سامنے آیا لہٰذا آج ہم دونوں نے متفقہ طور پر مسودے کو مسترد کردیا ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آگے دیکھتے ہیں کس قسم کا مسودہ آتا ہے پھر اس پر ہم لائحہ عمل اپنائیں گے، قانون سازی کے حوالے سے چاہے قومی اسمبلی ہو یا سینیٹ اکٹھے چلیں گے۔