Author: عبدالقادر

  • عمران خان کا کل اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ

    عمران خان کا کل اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کل اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قانونی اور سینئر قیادت سے مشاورت ہوئی جس میں انہیں سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

    سینئر قیادت نے رائے دی کہ سیکیورٹی خطرات ہیں اسلام آباد نہ جایا جائے جس کے بعد انہوں نے عدالت نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ عمران خان کی مقدمات کے سلسلے میں کل اسلام آباد کی عدالت میں پیشی ہے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے متعلق درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کیلیے مقرر کی گئی ہے۔

    عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کل سماعت کریں گے۔ رجسٹرار آفس نے درخواست پر تین اعتراضات عائد کر رکھے ہیں جن میں سے پہلا اعتراض ہے کہ عمران خان کی درخواست واضح نہیں، دوسرا ویڈیو لنک کی درخواست عدالت میں کیسے دائر ہو سکتی ہے جبکہ تیسرا اعتراض ہے کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کے بغیر کیسے ویڈیو لنک درخواست قابل سماعت ہے؟

    سابق وزیر اعظم نے فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان کو عدالتوں میں پیشی کے دوران سکیورٹی تھریٹس ہیں، اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی کیلیے سخت سکیورٹی فراہم کی جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے، سکیورٹی وجوہات پر ذاتی پیشی سے عدالتی کارروائیاں تعطل کا شکار ہوتی ہیں۔

    عمران خان نے درخواست میں تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلانے کی بھی تجویز دی اور کہا کہ پولیس کو عدالت پیشیوں کے دوران سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، موٹروے ہائی وے پر بھی سکیورٹی فراہمی کے احکامات دیے جائیں۔

  • اپوزیشن لیڈر کی کرسی خطرے میں، پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    اپوزیشن لیڈر کی کرسی خطرے میں، پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیف وہپ ملک عامرڈوگر نےاسپیکرکو تحریری مراسلہ بجھوایا ہے جس میں کہا گیا کہ راجہ پرویز اشرف قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کےعمل کا آغاز کریں۔

    پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے اپنے مراسلے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی اراکین کو ڈی نوٹیفائی کرنےکے آپ کے فیصلےکو معطل کردیا ہے، ہائیکورٹ کے فیصلےکےبعد پی ٹی آئی ایوان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: نیب نے بشریٰ بی بی کو بھی طلب کرلیا

    ملک عامرڈوگر نے کہا کہ اپوزیشن کی سب سےبڑی جماعت ہونے کےناطےقائد حزب اختلاف تحریک انصاف کا استحقاق ہے،عمران خان کی ہدایات پرمراسلے کےذریعے آپ سےقائد حزب اختلاف کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کررہاہوں۔

    اپنے مراسلے میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب کی تقرری قائد ایوان اورقائد حزب اختلاف کےمابین مشاورت سے کی جاتی ہے اور نئی تقرری تحریک انصاف کے نئے قائد حزب اختلاف کےساتھ مشاورت ہی سے ممکن ہے۔

  • غیر مصدقہ آڈیو، ویڈیو لیکس، عمران خان کا چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط

    غیر مصدقہ آڈیو، ویڈیو لیکس، عمران خان کا چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط

    یکے بعد دیگرے منظر عام پر آنے والی غیر مصدقہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹ سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو تفصیلی خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یکے بعد دیگرے منظر عام پر آنے والی غیر مصدقہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کے تدارک کے لیے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں دائر آئینی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے اور آرٹیکل 14 کے تحت تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی استدعا کی ہے۔

    عمران خان نے اپنے خط میں 8 اہم ترین سوالات بھی چیف جسٹس اور ججز کے سامنے رکھ دیے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے مشکوک، غیرمصدقہ آڈیوز اور ویڈیوز کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مبینہ آڈیوز اور ویڈیوز موجودہ و سابق شخصیات اور عام افراد میں گفتگو پر مبنی اور غیر مصدقہ مواد پر مشتمل ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ آڈیوز اور ویڈیوز کو ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ چند ماہ پہلے بعض ایسی آڈیوز منظر عام پر آئیں جو وزیراعظم آفس سے متعلق تھیں۔ ان آڈیوز سے تاثر ملتا ہے کہ وزیراعظم آفس اور ہاؤس کی خفیہ ریکارڈنگز معمول تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایوان وزیراعظم بلاشبہ ریاست کا حساس ترین ایوان ہے۔ ایوان وزیراعظم میں قومی حساسیت کے حامل معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ شواہد ہیں کہ ان غیر مصدقہ اور جعلی آڈیوز/ ویڈیوز سے تنقیدی آوازوں کو دبایا جانا مقصود ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت کئی سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد ان جعلی لیکس کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اعظم سواتی سمیت بہت سے افراد کے پرائیویسی کے بنیادی آئینی حق کو پامال کیا گیا۔ پاکستان میں آئین کی تخلیق کے دوران متعدد حقوق کو دستور کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ دستور کا آرٹیکل 4 ہر شخص کو قانون کا تحفظ اور قانون ہی کے تحت سلوک کا حق دیتا ہے اور یہی دستور ہر فرد کی عزت وناموس،چادر وچاردیواری کےتحفظ کی ضمانت دیتا ہے لیکن دستور کے تحت افراد کو میسر حقوق ناقابل جواز ڈھٹائی سے پامال کیے جا رہے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرائیویسی سمیت دیگر بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اکتوبر 2022 میں آئینی درخواست دی۔ بدقسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کیلیے مقرر نہ کی جا سکی۔ درخواست کے بعد معاملات بہتری کے بجائے مزید ابتری کے شکار ہو چکے ہیں۔ آئین کی خلاف ورزیوں میں ملوث کردار مزید جعلی مواد کو فروغ دے رہے ہیں۔

    خط میں عمران خان نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حال ہی میں سابق وزیراعلیٰ اور سپریم کورٹ کے معزز جج میں مبینہ گفتگو جاری کی گئی۔ اس سے واضح ہوچکا اب عوام معمول کے تحت خفیہ نگرانی و ریکارڈنگز کا نشانہ بن رہے ہیں اور ان ریکارڈنگز کو مرضی سے رد وبدل کرکے منظرعام پر لانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

    انہوں نے اپنے خط میں سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کون سا قانون عوام کی وسیع پیمانے پر خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟ قانون اس نگرانی و ریکارڈنگز کا حق کس کو دیتا ہے؟ یہ سوال بھی جواب طلب ہے کہ اس نگرانی و ریکارڈنگز کی حدود و قیود کیا ہیں؟ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ ساتھ ہی اس سوال کا جواب بھی لازم ہے کہ نگرانی و ریکارڈنگز سے حاصل مواد کی حفاظت کا کیا انتظام ہے؟

  • عمران خان کا قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

    عمران خان کا قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے صدر مملکت کو ایک خط بھیجا ہے جس میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی جانب سے حلف کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

    عمران خان نے خط میں کہا ہے کہ گزشتہ چند روزکے دوران عوامی سطح پر ہوش ربا انکشافات سامنے آئے، معلومات سے واضح ہے کہ قمر باجوہ حلف کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، انھوں نے صحافی جاوید چوہدری کے روبرو مجھ سے متعلق اعتراف کیا، اور کہا ہم عمران خان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔

    عمران خان نے کہا ’’قمر باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا، قمر جاوید باجوہ کی جانب سے’’ہم ‘‘ کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے، تحقیق کی جائے کہ قمر باجوہ کی جانب سے استعمال کردہ ’’ہم‘‘ سے کیا مراد ہے؟‘‘

    عمران خان نے خط میں کہا کہ قمر باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیر اعظم کے اقتدار سے متعلق فیصلہ کریں، یہ فیصلہ صرف عوام کا ہے کہ وہ کس کو وزیر اعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں، قمر باجوہ کا اس ضمن میں خود کو فیصلہ ساز بنانا آئین اور حلف کی خلاف ورزی ہے۔

    خط میں چیئرمین پی ٹی آئی نے لکھا کہ قمر جاوید باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ بھی کیا، اس دعوے کی حقیقت سے قطع نظر قمر باجوہ نے تسلیم کیا کہ شوکت ترین کے خلاف انھوں نے مقدمہ ختم کرایا، ان کا یہ دعویٰ بھی حلف کی خلاف ورزی ہے۔

    انھوں نے مزید لکھا کہ قمر باجوہ نے ایک دوسرے صحافی آفتاب اقبال سے بھی گفتگو میں عتراف کیا، اور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں، صحافی آفتاب اقبال نے تفصیلات وی لاگ کے ذریعے قوم کے سامنے رکھی ہیں۔ قمر باجوہ کی جانب سے گفتگو کی ریکارڈنگز حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    عمران خان نے خط میں سوال اٹھایا کہ ’’یہ سوال اہم ہے کہ قمر باجوہ کیوں اور کس حیثیت سے ریکارڈنگ کیا کرتے تھے؟‘‘

    خط میں چیئرمین نے کہا قمر باجوہ نے روس، یوکرین جنگ پر حکومت کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، انھوں نے 2 اپریل 2022 کو سیکیورٹی کانفرنس میں حکومتی پالیسی سے متضاد مؤقف اپنایا، حکومتی پالیسی وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین نے اتفاق رائے سے مرتب کی تھی۔

    سابق وزیر اعظم نے لکھا کہ صدر مملکت اور سپریم کمانڈر کے ناطے آپ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں، اور تحقیقات کی جائیں کہ قمر جاوید باجوہ نے حلف کی سنگین خلاف ورزیاں کیوں کیں؟

  • پی ٹی آئی ارکان کا آج قومی اسمبلی  کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

    پی ٹی آئی ارکان کا آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے ارکان نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا ، عدالت نے پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفے معطل کر دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہو گا، پی ٹی آئی ارکان نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کے ارکان آج پارلیمنٹ ہاوس میں اکٹھے ہوں گے ، ارکان سینیٹ اپوزیشن لیڈر کےچیمبرمیں اکٹھےہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ارکان عدالتی تحریری فیصلہ ملنےاور عمران خان کی ہدایت پرقومی اسمبلی میں جائیں گے۔

    گذشتہ روز پی ٹی آئی کے 43ارکان کے استعفے لاہورہائیکورٹ نے معطل کر دئیے تھے۔

    عدالت نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظورکرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت،الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا اور جواب طلب کرلیا تھا۔

    یاد رہے پی ٹی آئی کے اراکین ریاض فتیانہ، نصر اللہ خان ،طاہر صادق سمیت دیگر نےدرخواست دائر کی تھی ، جس میں اسپیکرقومی اسمبلی،الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

  • پی ٹی آئی نے جیل بھرو تحریک کی تیاریوں کا باضابطہ آغاز کردیا

    پی ٹی آئی نے جیل بھرو تحریک کی تیاریوں کا باضابطہ آغاز کردیا

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے تحت رضاکارانہ گرفتاریوں کے لیے باضابطہ تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان نے گزشتہ روز گرفتاریاں نہ روکے جانے پر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس تحریک کے لیے باضابطہ تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک بھر میں اس حوالے سے ریجنل اور ضلعی تنظیموں کو اہداف سونپ دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کو تین مرحلوں میں آگے بڑھایا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں مرکزی قائدین اور اراکین پارلیمنٹ گرفتاریاں دیں گے جس کے بعد دوسرے مرحلے کا اغاز ہوگا جس میں ہر صوبائی حلقے سے 500 کارکنان گرفتاریاں دیں گے۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں ووٹرز اور عوام بھی جوق در جوق گرفتاریاں دیں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ جیل بھرو تحریک کے لیے رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دینے والے کارکنان کی فہرستوں کی تیاری شروع کردی گئی ہے جس کو تیاری کے بعد فہرستیں حتمی منظوری کے لیے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو پیش کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز عوام کو مخاطب کرتے ہوئے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ سب تیاری کریں جلد جیل بھرو تحریک کی کال دوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ‘جیل بھرو تحریک’ شروع کرنے کا اعلان

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر احتجاج سے بہتر ہے کہ جیل بھرو تحریک شروع کر دی جائے۔ ہم جیلیں بھر کر ان کا شوق پورا کر دیتے ہیں۔

  • پشاور دھماکہ: مراد سعید نے کے پی عوام سے بڑی اپیل کردی

    پشاور دھماکہ: مراد سعید نے کے پی عوام سے بڑی اپیل کردی

    پشاور: رہنما پی ٹی آئی مراد سعید نے سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کے پی عوام کو امن کی کال دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں مراد سعید نے کہا کہ سیاسی وابستگی سے بالا تر امن کیلئے کال دے رہا ہوں، کل انشااللہ بعد از نماز جمعہ کےپی عوام امن کیلئےنکلیں گے تمام شرکا کے ہاتھوں میں سفید جھنڈے ہونگے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے اپیل ہے نظریہ بعد میں پہلے امن ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے ن لیگ کی ایک اور اہم وکٹ گرا دی

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ اسی ہزار قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا امن کسی صورت تباہ نہیں ہونے دینگے اور نہ ہی دوبارہ کسی کی جنگ کا ایندھن بنیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کے پی پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ ہمارے پولیس جوانوں کا خون خشک ہونے سے قبل پروپیگنڈہ کیا گیا۔

  • فواد چوہدری کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    لاہور: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو گرفتار کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں فواد چوہدری کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    یہ تقریباً صبح 6 کی فوٹیج ہے جب اسلام آباد پولیس کے اہل کار فواد چوہدری کو گرفتار کر کے لے جا رہی تھی۔

    فوٹیج کے مطابق فواد چوہدری کو ان کی گاڑی سے اتارا گیا اور پھر مسلح اہل کار ان کو تحویل میں لے کر روانہ ہو گئے، سی سی ٹی وی فوٹیج فواد چوہدری کے گھر کے بالکل سامنے کی ہے۔

    فواد چوہدری اپنے گھر آ رہے تھے جب انھیں پولیس اہل کاروں نے گھیرے میں لے لیا تھا، گرفتاری کے وقت ان کا ڈرائیور بھی موجود تھا، تاہم انھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

    فوٹیج کے مطابق تقریباً درجن بھر پولیس اہل کاروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا، تاہم فوٹیج سے یہ معلوم نہیں ہو پا رہا ہے کہ پولیس اہل کاروں کی وردی کون سی ہے، کیا وہ صرف اسلام آباد پولیس کے اہل کار تھے یا مقامی اہل کاروں نے بھی حصہ لیا۔

    پولیس اہل کار ڈبل کیبن سمیت مختلف گاڑیوں میں آئے تھے، فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کو بالکل گھر کے سامنے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ فواد چوہدری کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ انھیں گرفتاری کی اطلاع ڈرائیور نے دی۔

  • پی ٹی آئی ارکان کو اسپیکر قومی اسمبلی کی رہائشگاہ جانے سے روک دیا گیا

    قومی اسمبلی سے استعفے واپسی کیلیے پی ٹی آئی کے 45 ایم این ایز کو اسپیکر راجا پرویز اشرف کی رہائشگاہ جانے سے روک دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 45 اراکین کے استعفعے واپس لینے کے معاملے پر اراکین کے مشترکہ طور پر اسپیکر کی رہائشگاہ جانے کے اعلان کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے اور پی ٹی آئی اراکین کو راجا پرویز اشرف کی رہائشگاہ جانے سے روک دیا۔

    اسلام آباد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کو منسٹر انکلیو میں کے باہر روکا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ جس کے بعد ممبران احتجاج وہیں دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں جب کہ منسٹر انکلیو  کے باہر خواتین اہلکاروں سمیت پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی اراکین وہاں سخت احتجاج کیا ہے اور نعرے بھی لگائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ بعد ازاں پولیس سے مذاکرات کے بعد اراکین نے اپنا احتجاج ختم کردیا اور الیکشن کمیشن کی جانب روانہ ہوگئے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے 45 اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی سے اپنے استعفے واپس لینے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے وہ پارلیمنٹ پہنچے اور اسپیکر راجا پرویز اشرف کے وہاں موجود نہ ہونے پر اب تمام اراکین نے مشترکہ طور پر اسپیکر کی رہائشاہ جانے کا اعلان کیا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج 45 اراکین قومی اسمبلی جعلی اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کیلیےاسپیکر کے پاس آئے اور ہم سیاسی حکمت عملی کے تحت 45 ممبران قومی اسمبلی کے استعفے واپس لے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے پارلیمنٹ کا مذاق بنایا ہوا  ہے۔ رات کی تاریکی میں نوٹیفکیشن جاری کیا کہ قومی اسمبلی 4 دن کیلیے بند ہے۔ مارشل لا کے دور میں بھی اس طرح اسمبلیاں بند نہیں ہوئیں۔ ہم یہاں کھڑے ہیں اور ان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔

    عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ 45 اراکین کے استعفے واپس لینے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کو ای میل بھی کر دی ہے جب کہ متعلقہ لوگوں کو بھی واٹس ایپ کے ذریعے مطلع کردیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ ملک الیکشن کی طرف جا رہا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ایک موزوں اپوزیشن لیڈر بنایا جائے۔ اب ہم سب مل کر اسپیکر قومی اسمبلی کی رہائش گاہ جائیں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لئے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دیا ہے، اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گی۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی اسی حوالے سے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مقصد جعلی اپوزیشن لیڈر سے جان چھڑانا اور اعتماد کے ووٹ میں لوٹوں کو شہباز شریف کو ووٹ دینے سے روکنا ہے۔

  • عمران خان کیلیے پارٹی میں نیا عہدہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے ممکنہ منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پارٹی نے جوابی پلان آف ایکشن تیار کرلیا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف بنانے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی اس متعلق مشاورت مکمل ہوگئی۔

    عمران خان بطور پیٹرن انچیف بھی اختیارات کے ساتھ پارٹی سربراہی کر سکیں گے۔ پارٹی میں فی الحال پیٹرن انچیف کا عہدہ موجود نہیں ہے۔

    عمران خان کے خلاف ممکنہ اقدام کی صورت عہدہ بنایا جائے گا۔ نئے عہدے کے لیے پارٹی آئین میں تبدیلی ضروری نہیں ہوگی۔

    سینئر قیادت نے عمران خان کے خلاف ہر حربہ ناکام بنانے کا فیصلہ کرلیا۔