Author: عابد خان

  • ججز تعیناتی کیس: وزیراعلیٰ پنجاب  کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم

    ججز تعیناتی کیس: وزیراعلیٰ پنجاب کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ججز کی تعیناتی نہ ہونے پر آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے حکومت پنجاب کو ایک اور موقع دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں ججز کی عدم تعیناتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سےاستفسار کیا بینکنگ عدالتوں میں ججز کیوں نہیں لگائے جارہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہمیں کوئی مشاورت نہیں کرنی اور نہ ہی تعیناتی پر کوئی اعتراض ہے،جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا کردار سامنے ہے، پنجاب حکومت کیوں معاملے کو لٹکارہی ہے۔

    حکومتی کمیٹی کےکنوینرکی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے کہا کہ کنوینرنےعدالت کو بتایاججزتعیناتی کامعاملہ پنجاب کابینہ کےپاس ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ الجادٹرسٹ کیس کی روشنی میں ججزکی تعیناتی چیف جسٹس کا اختیار ہے تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ چیف جسٹس کی جانب سے ججز تعیناتی پر حکومت کو اعتراض نہیں۔

    عدالت نے حکم دیا آئندہ سماعت سے پہلے ججز تعینات نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز خود پیش ہوں، عدالت نے ججز تعیناتی کیلئے حکومت کو گزشتہ سماعت پر آخری موقع دیا،ججز نہیں لگانے اور بار بار تاریخ مانگنی ہے توواضح بتایاجائے تاکہ عدالت اپناحکم سنائے۔

    عدالت نے حکم دیا آئندہ سماعت سے پہلے ججز تعینات نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز خود پیش ہوں۔

    عدالت نے خصوصی عدالت میں ججزتعیناتی کیلئے حکومت پنجاب کو ایک اور موقع دے دیا اور کیس کی سماعت 24مئی تک ملتوی کردی۔

  • ججز تعیناتی کیس : عدالت کا وزیراعلیٰ پنجاب کو بلانے کا عندیہ

    ججز تعیناتی کیس : عدالت کا وزیراعلیٰ پنجاب کو بلانے کا عندیہ

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے ججز تعیناتی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب کو بلانے کا عندیہ دیتے ہوئے ججز تعیناتی کیلئے قائم کمیٹی کو کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں ججزکی عدم تعیناتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا قانون میں مشاورت کا کہا گیا ہے تو کھلی عدالت میں آکرکرلیں، ہم یہاں انصاف کے لئے بیٹھے ہیں ، حکومت تمام مقدمات میں فریق ہے توپھرججزتعیناتیوں کیلئےمشاورت کی کیا ضرورت۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نظام اسی طرح چلانا ہے تو ایک ترمیم کرکے سب کچھ ختم کردیں، عدالت کاکسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ بھی پارٹی نہ بنیں۔

    لاہور ہائی کورٹ چیف جسٹس نے اےجی پنجاب سےاستفسار آپ کھلی عدالت میں بات کرنے سے کیوں ڈر رہے ہیں، عدالتی ریکارڈ موجود ہے آپ نے ججز تعیناتیاں جلدکرنےکی یقین دہانی کرائی، ہمارے درجنوں خط لکھنے کےباوجود تعیناتیاں نہیں ہوئیں، آپ کا طرز عمل واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جب آپ نے نیب قانون ہی ختم کردیاپھرجتنےججز کی ضرورت تھی وہ بھی نہیں لگائےگئے، حکومت درست ہے یا نہیں عدالت کو اس سے کوئی سروکار نہیں، احتساب عدالت کے کتنے ججز کی سیٹیں خالی ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے بتایا کہ احتساب عدالتوں کےنو ججز کی سیٹیں خالی ہیں، انسداد دہشت گردی، احتساب عدالتوں، سروس ٹربیونل، ریونیوٹربیونل میں ججزکی سیٹیں خالی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ویسے تو نیب قانون ہی ختم کردیاگیا اب عدالتوں کو بھی نہ رہنےدیں توہرج نہیں۔

    مبہم جواب دینے پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے والے لاافسران کا بڑی ذمہ داری کا کام ہے، آپ نے باربار بیان بدلے ،پہلے یقین دلایا کہ ججز تعینات کردئیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اب آپ مرضی کےججز کےلئے مشاورت کاکہہ رہے ہیں،   سال 2015 سے لوگ جیل میں ہیں اور ججز تعینات نہیں ہوئے، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے بار بار مراسلہ بھیجا مگر تعیناتی نہیں کی گئی، کیا یہ اقدام انصاف میں تاخیر کا سبب نہیں ہے، پہلے آگاہ کیا جائے حکومت نے پہلے کتنے معاملات میں مشاورت کا طریقہ کار اختیارکیاگیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ ججز کی تعیناتیوں میں تاخیر جان بوجھ کر نہیں کی گئی، سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں ججز تعیناتیوں کا معاملہ کابینہ میں لے جانا ضروری ہے، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو کل مشاورت کےلئے خط لکھا، ججز کی تعیناتیوں کے لئے مشاورت قانون کا تقاضا ہے۔

    عدالتی حکم پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبدالرشید عابد عدالت پیش ہوئے، عدالت نے رجسٹرار سے استفسار کیا احتساب عدالتوں میں ججز کی سیٹیں کب سے خالی ہیں، احتساب عدالت میں سال2021  سے ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ نےخصوصی عدالتوں میں ججزتعیناتی کیلئےقائم کمیٹی کوکل طلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا کہ مزید تاخیر ہونے پر وزیراعلیٰ کو بلانا پڑا تو بلایاجائے گا، کابینہ کےانچارج کی حیثیت سے فیصلہ تووزیراعلیٰ نےہی کرناہے، ججز تعیناتیوں میں تاخیر پر عدالت وزیراعلیٰ کو نہیں بلانا چاہتی۔

    عدالت نے مشاورت کے طریقہ کار کے تحت ججز تعیناتیوں کاریکارڈ طلب کرلیا۔

  • کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم

    کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کم عمرلڑکی کی شادی کرانے پرنکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں کم عمرلڑکی کی شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس انوار الحق پنوں نے حمیرا بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔

    لاہور:دارلاامان سے کم عمر بچی کو عدالت میں پیش کیا گیا، درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کو عمر 15 سال ہےزبردستی شادی کرائی گئی ، بچی کے اغواکا مقدمہ شاہدرہ میں درج ہے۔

    جسٹس انوار الحق پنوں نے لڑکی سے استفسار کیا کیا آپ نے شادی اپنی مرضی سےکی ، جس پر حمیرا نے بتایا کہ جی میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا آپ کی عمر کتنی ہے؟ تو حمیرا کا کہنا تھا کہ میری عمر 15 سے 16 سال ہے۔

    عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو مقدمہ پر فیصلہ کرنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نکاح خوان کیخلاف استغاثہ فائل کریں ، کیسے کم عمر بچی کی شادی کرادی۔

  • کم عمر لڑکیوں کا نکاح رجسٹر کرنے کے حوالے سے عدالت کا اہم فیصلہ

    کم عمر لڑکیوں کا نکاح رجسٹر کرنے کے حوالے سے عدالت کا اہم فیصلہ

    لاہور : کم عمر لڑکیوں کا نکاح رجسٹر کرنے کے حوالے سے عدالت کا اہم فیصلہ سامنے آ‌گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں عظمت بی بی کی 14 سالہ بیٹی کی بازیابی کیلئے درخواست ہوئی۔

    جسٹس انوار الحق نے عظمت بی بی کی درخواست پرفیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے کمسن بچوں کی شادی روکنے سے متعلق واضح احکامات جاری کررکھے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ نکاح کےوقت رجسٹرار ،نکاح خواں،گواہوں کےپاس دلہن کی عمر کے دستاویزات ضروری ہیں ، عدالتی حکم کے باوجود کمسن بچوں کی شادیاں جاری ہیں

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہرنکاح رجسٹرار اور نکاح خواں عدالتی ہدایات کی پیروی نہیں کر رہے ، متعلقہ ادارے ایسے نکاح رجسٹرار اور نکاح خواں کیخلاف سخت کارروائی کریں۔

    لاہور ہائیکورٹ نے کم عمرلڑکیوں کا نکاح رجسٹرکرنے پر نکاح رجسٹرار کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

  • طلبا میں موٹر سائیکلیں تقسیم ہوگی یا نہیں؟  بڑا حکم آگیا

    طلبا میں موٹر سائیکلیں تقسیم ہوگی یا نہیں؟ بڑا حکم آگیا

    لاہور : طلبا میں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا بڑا حکم آگیا ، جس سے تقسیم کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کیخلاف کیس کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،عدالت نےپی ایچ اے،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کوصاف پانی استعمال کرنےسےروک دیا اور کہا واسا کے تعمیر کردہ بارش کےپانی کےذخیرےمیں سے پانی استعمال کریں۔

    عدالت نے حکومت پنجاب کو طلبامیں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے سے روک دیا اور حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ 13 مئی کو طلب کرلی۔

    لاہورہائیکورٹ نےپیش کی گئی حکومتی پالیسی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئی پالیسی نہیں بن جاتی موٹر سائیکلیں تقسیم نہ کی جائیں، اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی پہلے ہی بہت بڑھی ہوئی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت کو الیکٹرک بسوں کو فروغ دینا چاہیے، اسکول اورکالجزکوبسیں فراہم کرنے سے ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ طلبامیں ایک ہزارالیکٹرک اور 19 ہزار پیٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کرنی ہیں۔

    واٹرکمیشن نے بھی بتایا کہ حکومت نے 20 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں تقسیم کرنی تھیں، موٹر سائیکلوں کی تقسیم سے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی بڑھےگی۔

    عدالت نے دریا سے بھاری مشینری سے ریت نکالنے والوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ ماحولیات بھاری مشینری سےریت نکالنےوالوں کیخلاف کارروائی کرے۔

    عدالت نے پی ایچ اے سے نہر پر لائٹنگ اخراجات کی رپورٹ طلب کرلی اور کہا نہر پر رنگ برنگی لائٹس کسی اور مقصد کیلئے لگائی گئی ہیں، نہر پر رنگ برنگی لائٹس کےبجائے پودے بھی لگائے جا سکتے ہیں۔

    عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔

  • لاہور میں وکلا کا احتجاج، جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا

    لاہور میں وکلا کا احتجاج، جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا

    لاہور میں سول عدالتوں کی ماڈل ٹاؤن کچہری منتقلی کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور میں سول عدالتوں کی ماڈل ٹاؤن کچہری منتقلی کے خلاف وکلا سڑکوں پر نکل آئے اور لاہور ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کیا، تاہم پولیس ان کی راہ میں آگئی اور مظاہرین کو روکنے کے لیے واٹر کینن کے ساتھ لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس کے باعث جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا۔ اس موقع پر متعدد وکلا اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سول عدالتوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وکلا احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانا چاہتے تھے تاہم وہاں موجود پولیس کی بھاری نفری نے ان کی پیش قدمی کو روکا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ لاٹھی چارج اور شیلنگ کے دوران بھگدڑ مچنے سے متعدد وکلا اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ کچھ صحافی بھی شلینگ سے متاثر ہوئے۔ قریب موجود لوگوں اور وکلا نے اورنج لائن اسٹیشن پہنچ کر خود کو بچایا۔

    پولیس نے ہائیکورٹ کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے سب کو عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا جب کہ متعدد وکلا کو حراست میں لے لیا۔ اس موقع پر جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا، وکلا اور پولیس اہلکار ایک بار پھر گتھم گتھا ہو گئے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میں وکلا ان سے لاٹھیاں چھین کر پھینکنے لگے۔

     

    اس حوالے سے ڈی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں داخل ہو کر اندر صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ پولیس کی بھاری نفری ہائیکورٹ کےاطراف موجود ہے اور  وکلا کو منتشر کرنے کیلیے شیل فائر کیے گئے۔ پولیس خوش اسلوبی سے صورتحال پر کنٹرول کر لے گی اور اگر پتھراؤ کیا گیا تو اس کا قانونی طور پر جواب دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کو ایسی صورتحال سےنمٹنےکا تجربہ ہے۔ وکلا رہنماؤں کیساتھ رابطہ ہے اور معاملہ جلد حل ہوجائیگا۔ بعد ازاں پولیس اور وکلا کے درمیان مذاکرات شروع ہونے پر پولیس اہلکار پیچھے ہٹ گئے۔

    دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وکلا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے اور وکلا کو بھی چاہیے کہ اپنے معاملات لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔

  • اسکول ٹیچر سے زیادتی کرنے والا  ملزم بری ، رہا کرنے کا حکم

    اسکول ٹیچر سے زیادتی کرنے والا ملزم بری ، رہا کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے اسکول ٹیچر سے زیادتی کے ملزم کی 14سال سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم امجد علی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسکول ٹیچر سے زیادتی کے ملزم کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امجد رفیق نے آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    لاہور ہائیکورٹ نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کی 14سال سزا کالعدم قرار دے دی اور امجد علی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا کہ وقوعہ کی ایف آئی آر 5روز بعد درج ہوئی ، متاثرہ اسکول ٹیچر نے 3روز تک کسی کو وقوع کے بارے میں نہیں بتایا ، متاثرہ خاتون نے پولیس کو واقعے کی فوری اطلاع بھی نہیں کی۔

    تاخیر سے مقدمہ درج کرنے پر شک و شبہات پیدا کرتا ہے ، لیڈی ڈاکٹر کے مطابق بھی کوئی نمونہ متاثرہ خاتون کےجسم سے نہیں ملا ، گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا گیا ،پراسکیوشن کیس کو ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    ملزم امجد علی کے خلاف تھانہ شور کورٹ میں 2016 میں مقدمہ درج کیا گیا ، عدالت ملزم کی 14سال کی سزا کالعدم قرار دیتی ہے۔

  • بیوی کی بہن سے شادی  : عدالت کا بڑا فیصلہ آگیا

    بیوی کی بہن سے شادی : عدالت کا بڑا فیصلہ آگیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدت مکمل کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور کہا بیوی کی عدت مکمل ہونے سے پہلے اس کی بہن سے شادی قابل سزا جرم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے عدت مکمل کیے بغیرشادی سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ نے 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں عدت مکمل کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عدت سے قبل بیوی کی بہن سے شادی 2 بہنوں کو بیک وقت نکاح میں رکھنے کے مترادف ہے، اسلامی شریعت کےمطابق ایک شخص 2 سگی بہنوں کو بیک وقت نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسلامی فقہ ،وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق ایک عورت عدت تک رشتہ ازدواج میں رہے گی، فقہااس بات پرمتفق ہیں ایک شخص پہلی بیوی کی عدت مکمل ہونے سے قبل اسکی بہن سے شادی نہیں کر سکتا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کوئی بھی شخص پہلی بیوی کی عدت مکمل ہونے کے بعد اس کی بہن سے شادی کر سکتا ہے،پہلی بیوی کی عدت مکمل ہونے سے پہلے اس کی بہن سے شادی قابل سزا جرم ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ میاں بیوی پر لازم ہے فاسد شادی کےبارے میں معلوم ہوتے ہی جلد علیحدہ ہو جائیں، میاں بیوی ایسی شادی کو ختم نہیں کرتے تو قاضی کی ذمہ داری ہے ان کی شادی ختم کرے، درخواست گزار مصور حسین نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے رجوع کیا۔

  • فواد چوہدری بڑی مشکل میں پھنس گئے

    فواد چوہدری بڑی مشکل میں پھنس گئے

    لاہور: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری بڑی مشکل میں پھنس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 9 مئی کے اہم مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا، گرفتار ملزمان کے بیانات کی روشنی میں انہین شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے بیانات میں فواد چوہدری کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جس کے انہیں 9 مئی کے کیس میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے تمام مقدمات میں عبوری ضمانت کرا رکھی ہے، انہیں تھانہ سرور، ماڈل ٹاؤن، تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمات میں شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات اور تفتیش کی تفصیلات کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔

    یاد رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا تھا۔

    مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

    اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

  • شہباز گل کیخلاف امریکی قونصل خانے میں شکایت دائر

    شہباز گل کیخلاف امریکی قونصل خانے میں شکایت دائر

    لاہور: پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف امریکی قونصل خانے میں شکایت دائر کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے نام درخواست دائر کی ہے جبکہ درخواست ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش کیخلاف ٹوئٹ پر دائر کی گئی ہے۔

    پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ شہباز گل ملک میں مذہبی منافرت اور افرا تفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر انوش، پولیس کے خلاف ٹوئٹ کرکے شہباز گل نے مذہبی رنگ دیا ہے، ڈاکٹر انوش اس وقت 9 مئی کی متعدد انکوائریاں کررہی ہیں۔

    پنجاب پولیس نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ شہباز گل امریکا میں رہائش پذیر ہیں، دوہری شہرت رکھتے ہیں، پاکستان میں کوئی امریکی افسران کے خلاف پروپیگنڈا کرے تو ہم کارروائی کریں گے لہٰذا امریکی انتظامیہ شہباز گل کے خلاف انکوائری کرے۔