Author: عابد خان

  • صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی  تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    لاہور : صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود کیس میں چیف جسٹس نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    نیب کی جانب سے تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نیب سے عدم تعاون پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ چئیرمین نیب کو عدالتی تشویش سے آگاہ کریں، اس کیس میں نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

    عدالت نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز اور افسران کے اثاثوں کی انکوائری سے متعلق کیا بنا ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چھ سی ای اوز کے اثاثہ جات سے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے، پنجاب کی جانب سے 22 جولائی کو افسران کی فہرست موصول ہوئی، جس کے باعث انکوائری میں تاخیر ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے عدم تعاون کے باعث دیگر افسران کی انکوائری نہیں کی جاسکی۔

    چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری طور پر چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی کے سی ای او کیپٹن (ر) عثمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے جو سفارشات آ رہی ہیں، وہ میرے لیے معانی نہیں رکھتیں، زیادہ تنخواہیں لینے والے پیسے اکٹھے کرنا شروع کر دیں یہ ڈیم بنانے کے کام آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    لاہور : ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس میں  آڈٹ آفیسر نے بتایا ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے ملک کیسے چل رہا ہے، چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو۔

    تٖفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ ٹھوک کر اور کسی خوف کے بغیر دینی تھی۔

    چیف جسٹس نے آڈٹ آفیسر سے استفسار کیا کہ کیا ریلوے میں سب اچھا ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے پھر پوچھا کہ کیا پچھلے پانچ سالوں میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی تو آڈٹ آفیسر نے جواب دیا کہ خرابی 70 برسوں سے چل رہی ہے، گزشتہ 5 سالوں میں دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے بتایا کہ ریلوے کے 500 میں سے صرف 50 اسٹیشنز کمپیوٹرائزڈ ہیں، خسارے کی بنیادی وجہ غیر ذمہ داری اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے، ریلوے کا 70 فیصد ریونیو پینشن کی مد میں جا رہا ہے۔ ڈبل ٹریک منصوبہ 4 برسوں سے تاخیر کا شکار ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کہا کہ چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو، اگر ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے کہ ملک کیسے چل رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر عدلیہ کا ادارہ کم زور پڑ گیا تو یہ ملکی سالمیت کے لیے الم ناک صورتِ حال ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ عدلیہ کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ادارے پر الزامات لگائے جاتے ہیں تاکہ یہ کم زور پڑ جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی اگلی چیف جسٹس طاہرہ صفدر ہوں گی، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس خاتون ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے وکلا سے خطاب میں کہا ’میں بہت چھوٹا انسان ہوں، میرے اندر تکبر نام کی کوئی چیز نہیں، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے اور انصاف کی فراہمی کے لیے کوشش کرتا ہوں۔‘

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انھوں نے قوم سے ملک میں بر وقت انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا، یہ وعدہ پورا ہوگا، ملک میں آئین اور جمہوریت قائم رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا ’ججز آئین اور جمہوریت کا علم بلند رکھیں۔‘ دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اس قوم کو عمر خطاب ثانی جیسی بہترین قیادت عطا فرمائے۔

    کالا باغ اور بھاشا ڈیموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ایک سازش کے تحت نہیں بننے دیا گیا، پانی زندگی ہے، اس کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ کو احکامات صادر کرنے پڑے۔

    شوکت عزیزازخود نوٹس کیس: چیف جسٹس کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رائے طلب

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھے، وہ نہیں ہوئے، اسی لیے خلا پُر کرنے کے لیے از خود نوٹس لینا پڑے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی  بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت صدیقی نے عدلیہ اور پاک فوج پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل ، فواد حسن فواد مزید  14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل ، فواد حسن فواد مزید 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا جبکہ فواد حسن فواد کے طبی معائنے اور تنخواہوں کی بحالی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج منیر احمد نے کیس کی سماعت کی، تفتیشی افسر نے فواد حسن فواد کو سخت سیکیورٹی میں عدالت کے روبرو پیش کیا۔

    تفتیشی افسر نے فواد حسن فواد کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری امپلیمینٹیشن پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو طاہر خورشید کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ معطل کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کئے اور سرکاری طور پر کنٹریکٹ حاصل کرنیوالے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ معطل کرایا۔

    تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ کاسا کمپنی کو ٹھیکہ دلانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس کی بناء پرحکومت کو60 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا جبکہ فواد حسن فواد کی وجہ سے پراجیکٹ کی قیمت میں اربوں روپے کا اضافہ بھی ہوا۔

    نیب نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش ملزم سے اہم معلومات ملی ہیں، لہذا مزہد تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے گی۔

    ملزم کے وکیل نے کہا کہ فواد حسن فواد پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے انہیں جسمانی ریمانڈپر نیب کے حوالے نہ کیا جائے، تاہم عدالت نے ملزم کو مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


    عدالت نے فواد حسن فواد کے طبی معائنے کے لئے بورڈ کی تشکیل اور تنخواہوں کی بحالی کی درخواستون پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو طلب کیا گیا تھا، تفتیشی ٹیم نے فواد حسن فواد پر لگنے والے کرپشن الزامات کے حوالے سے تفتیش کی، فواد حسن فواد برہم ہوئے اور سوالوں کا جواب نہ دے سکے، جس پر نیب نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

    جس کے بعد فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    لاہور : ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔

    درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے،نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب حکومت کا عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا اختیار قانونی قرار

    پنجاب حکومت کا عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا اختیار قانونی قرار

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کا عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا اختیار قانونی قرار دے دیا جبکہ عطائیوں کے اسکلز ڈویلپمنٹ کونسلز سے حاصل تربیتی ڈپلومے بھی غیر قانونی قرار دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں کلینک سربمہر کرنے کے خلاف عطائیوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے اتائیوں کے خلاف فیصلہ سنادیا، جسٹس عائشہ اے ملک نے29صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں لاہورہائی کورٹ نے کلینک سربمہر کرنے کیخلاف اتائیوں کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے پنجاب حکومت کا عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا اختیار قانونی قرار دے دیا۔

    عدالتی فیصلہ عطائیوں کے اسکلز ڈویلپمنٹ کونسلز سے حاصل تربیتی ڈپلومے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ڈپلوموں کی ہیلتھ کیئرکمیشن ایکٹ کے تحت کوئی حیثیت نہیں۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن ایکٹ صحت عامہ کے تحفظ کیلئے بنایا گیا، صحت عامہ کیلئے عطائیوں کو اڈے چلانےکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کیئرکمیشن ایکٹ کا مقصدصحت سے متعلق ہر شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہے ، عدالت پہلے ہی صحت عامہ کیلئے احتیاطی تدابیر کا اصول طے کرچکی ہے، صحت سے متعلق کسی شعبے کو قانون سے ہٹ کر کام کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق ہیلتھ کیئر کمیشن عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔

    یاد رہے اپریل میں اسپتالوں اور صحت کی سہولیات کی ازخود نوٹس کیس سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےپنجاب بھر میں ایک ہفتے میں تمام عطائی ڈاکٹروں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکم جاری کیا کہ پنجاب پولیس اور متعلقہ حکام عطائی ڈاکٹروں خلاف سخت ایکشن لیں اور ایک ہفتے میں ان کے خلاف کارروائی مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدرمملکت سے  قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں، ننھی زینب کے والد کا سیاسی قائدین کو خط

    صدرمملکت سے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں، ننھی زینب کے والد کا سیاسی قائدین کو خط

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے والد امین انصاری نے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خط بھجوا دیا اور کہا مجرم کوعبرتناک سزادی جائے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی ننھی زینب کے والد امین انصاری قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خط لکھا، یہ خط اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھجوایا ہے۔

    یہ خط شہباز شریف، عمران خان، بلاول بھٹو، سراج الحق اور ڈاکٹر طاہر القادری سمیت تمام قومی سیاسی قائدین کو بھجوایا گیا ہے۔

    ننھی زینب کے والد کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل صدر مملکت کے پاس زیر التوا ہے۔ صدر مملکت کو اپیل مسترد کرنے کے لیے خط لکھا مگر ابھی تک اپیل مسترد نہیں کی گئی۔

    امین انصاری نے کہا کہ مجرم عمران کا جرم ناقابل معافی ہے، اسے عبرتناک سزا دی جائے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔

    خط میں سیاسی قائدین سے کہا گیا کہ وہ صدر مملکت سے مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں۔


    مزید پڑھیں :  قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط


    یاد رہے کہ  ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کی جائے۔

    زینب کے والد کا کہنا تھا کہ مجرم کسی رعایت یا معافی کا مستحق نہیں۔ مجرم عمران کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔

    اس سے قبل  زینب کے والد نے گزشتہ ماہ قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے بھی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل  نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔


    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    رواں سال 17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائی کورٹ: نوازشریف اور مریم کی سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد

    لاہور ہائی کورٹ: نوازشریف اور مریم کی سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے  مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ احتساب عدالت سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی کو ملنے والی سزاؤں پر فوری عملدرآمد روکا جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت کے دوران لائینز فاؤنڈیشن کے وکیل اے کے ڈوگر نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت متروک شدہ قانون میں کسی بھی ملزم کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا جبکہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد نیب کا قانون ختم ہوچکا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اُس قانون کے تحت سزا دی گئی جو قانون ہی آئین کے مطابق ختم ہوچکا، نوازشریف، مریم نواز اور کپیٹن صفدر کو دی جانے الی سزائیں آئین کے آرٹیکل 10 (شفاف ٹرائل) سے متصادم ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت  نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو احتساب عدالت کے فیصلے کی مصدقہ کاپی پٹیشن کے ساتھ لگانے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں معزز جج نے درخواست پر مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ نیب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس کے تحت نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے ادا کرنے جبکہ اُن کی جائیداد اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔

    احتساب عدالت نے مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    نیب عدالت نے کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی تھی کیونکہ انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے اور مجرمان کو معاونت فراہم کی، تھی تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی جبکہ مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • این اے 125 دھاندلی کیس : سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا

    این اے 125 دھاندلی کیس : سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا

    لاہور : سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کی اپیل منظور کرلی اور الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے د یا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خواجہ سعد رفیق کی اپیل منظور کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    خواجہ سعد رفیق 2013ء کے عام انتخابات میں این اے 125 سے کامیاب ہوئے تھے، مسلم لیگ ن کے رہنما کی الیکشن میں کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان نے الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔

    الیکشن ٹربیونل نے خواجہ سعد رفیق کونااہل قراردے دیا

    الیکشن ٹربیونل نے مئی 2015ء میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 کے انتخابی نتائج کالعدم قرار دے کر ضمی الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الیکشن ٹربیونل کے جج کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے رواں سال مارچ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ مئی 2013 میں منعقد ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق این اے 125 سے 123416 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے حامدزمان 84495 ووٹ لے کر ددوسرے نمبر پر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ سابق وزیرریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق 2018 کے انتخابات میں ن لیگ کی جانب سے لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 سے امیدوار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کو کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دائر

    نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کو کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ میاں نواز شریف ، مریم نواز  اور کیپٹن صفدر کی سزا کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا کہ احتساب عدالت نے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو اس قانون کے تحت سزا دی جو ختم ہو چکا ہے لہذا ہائی کورٹ سزا کو کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق یوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ میاں نواز شریف ، مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کی سزا کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی، درخواست لائیرز فاؤنڈیشن کی طرف سے قانون دان اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 1999 میں نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم بعد میں پارلیمنٹ نے اسے آئینی تحفظ نہیں دیا اس لیے نیب کا قانون آٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق احتساب عدالت نے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو اس قانون کے تحت سزا دی جو ختم ہو چکا ہے لہذا ہائی کورٹ سزا کو کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ


    واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو دس سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے گزشتہ روز احتساب عدالت نے کیپٹن صفدر کو اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔