Author: عابد خان

  • بلاول بھٹواورآصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    بلاول بھٹواورآصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائردرخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطاب لاہور ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائر درخواست پرسماعت ہوئی۔

    درخواست گزار شہری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کے منشور پر انتخابی نشان تیر کو استعمال کیا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلاول بھٹو کا یہ اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 کی ذیلی شق 3 کی خلاف ورزی کی ہے لہذا انہیں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل کیا جائے۔

    لاہورہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف دائر درخواست سماعت کے بعد مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹواورآصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے دائردرخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، نیب کی جانب سے 15دن جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا، پیشی کے موقع پر عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی احتساب عدالت میں تعینات کی گئی۔

    احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    وکیل نیب نے دلائل میں کہا کہ فوادحسن فواد نے غیر قانونی طور پر نجی کمپنی کا معاہدہ معطل کیا، معاہدہ معطل کرنے سے پنجاب حکومت کو6 لاکھ جرمانہ دینا پڑا، نجی کمپنی کو ڈیڑھ ارب کا ٹھیکہ منسوخ کرادیا گیا اور ڈیڑھ ارب کے بجائے 4ارب کا پیراگون کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔

    جس پر فواد حسن فواد نے کہا کہ میں نے کسی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کیا نہ کسی نئی کمپنی کو دیا، آشیانہ اقبال ٹھیکہ میں بے ضابطگیاں تھیں، جس پر انکوائری کا حکم دیا، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر انکوائری کا حکم دیا، انکوائری کے آرڈر پر اینٹی کرپشن نے آج تک کارروائی نہیں کی۔

    وکیل فوادحسن فواد کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے، عدالت فواد حسن فواد کا میڈکل چیک اپ کرائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کیا تھا اور ڈی جی نیب نےگرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل ، نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد گرفتار


    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو آج آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کرپشن اسکینڈل میں طلب کیا گیا تھا، تفتیشی ٹیم نے فواد حسن فواد پر لگنے والے کرپشن الزامات کے حوالے سے تفتیش کی، فواد حسن فواد برہم ہوئے اور سوالوں کا جواب نہ دے سکے، جس پر نیب نے انہیں گرفتار کر لیا۔

    نیب حکام نے فواد حسن فواد پر کرپشن الزامات کی چارج شیٹ بھی جاری کی تھی، فواد حسن فواد پر بطور سیکٹری صحت موبائل اسپتال خریداری میں بڑے پیمانے پربے ضابطگیوں کے الزام ہیں جبکہ انھوں نے وزیر اعلی کے سیکٹریری کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دیا،جس سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    فواد حسن فواد نے حکومتی اجازت کے بغیر ستمبر 2015 سے جولائی 2016 تک بنک الفلاح میں نوکری کی، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 9 سی این جی سٹیشن ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں غیر قانونی طور پر منتقل کیے۔

    خیال رہے کہ آشیانہ اقبال اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ احد چیمہ بھی زیرحراست ہیں، احد چیمہ شہبازشریف کے منظور نظر بیورو کریٹ سمجھے جاتے ہیں، احد چیمہ کے بعد فواد حسن فواد کا گرفت میں آنا دوسری بڑی گرفتاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

    پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی، مذکورہ اسکیم سے روابط کے الزام پرپی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کو عہدے سے برطرف کرنے کیلئے قرار داد بھی جمع کرائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹواورآصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے دائردرخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزارسید اقتدار حیدر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن قوانین کے تحت کوئی سیاسی جماعت کسی دوسری جماعت کا پرچم اور انتخابی نشان استعمال نہیں کر سکتی جب کہ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی پارلیمینٹیرین کے انتخابی نشان تیر کو استعمال کیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ بلاول بھٹو کا اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن دوسوپندرہ کی ذیلی شق تین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے پرچم کو غیر قانونی طور پر اپنی جماعتی سرگرمیوں کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں استدعا کی آصف علی زرداری کا اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن 200 کی خلاف ورزی ہے، لہذا عدالت بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو نااہل قرار دے۔

    عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہد خاقان عباسی اور فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

    شاہد خاقان عباسی اور فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریک انصاف کے فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دونوں رہنماؤں کی نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اپیلیٹ ٹریبونل نے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر نہ کرنے کا الزام لگا کر تاحیات نااہل قرار دیا جبکہ انہوں نے تمام تر دستاویزات کاغذات نامزدگی کے ساتھ فراہم کیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپیلیٹ ٹریبونل کو کسی کو تاحیات نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل دیے کہ فواد چوہدری کو اثاثے چھپانے اور کاغذات نامزدگی میں بیرون ممالک کے دوروں پر اٹھنے والے اخراجات ظاہر نہ کرنے کے تحت نااہل قرار دیا گیا جبکہ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا سرٹیفیکیٹ بھی پیش کیا مگر اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے استدعا کی کہ اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد دونوں رہنماؤں کی نا اہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    خیال رہے کہ اپیلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عبد الرحمٰن لودھی نے این اے 57 سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

    بعد ازاں شاہد خاقان نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    دوسری جانب فواد چوہدری کے این اے 67 جہلم کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بھی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

    فواد چوہدری کی نااہلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر بھی لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    آج ہائیکورٹ نے دونوں کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہرجانہ کیس  ،عدالتی حکم کے باوجود میشا شفیع نے جواب داخل نہیں کروایا، دوبارہ نوٹس جاری

    ہرجانہ کیس ،عدالتی حکم کے باوجود میشا شفیع نے جواب داخل نہیں کروایا، دوبارہ نوٹس جاری

    لاہور: ہرجانہ کیس کی سماعت میں عدالتی حکم کے باوجود میشا شیفع نے جواب داخل نہیں کروایا، جس کے بعد عدالت نے 13 اگست کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج شہزاد احمد نے گلوکار علی ظفر کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم کے باوجود میشا شفیع نے جواب داخل نہیں کروایا۔

    عدالت نے میشا شفیع کو 13 اگست کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔

    گزشتہ سماعت میں یشن عدالت نے میشا شفیع کو اداکار علی ظفر کیخلاف بیان بازی سے روک دیا تھا اور 5جولائی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف سو کروڑ ہرجانے کا دعوٰی دائر کر رکھا ہے، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ مجھ پر ہراسگی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا‘۔


    مزید پڑھیں : عدالت نے میشا شفیع کو اداکار علی ظفر کیخلاف بیان بازی سے روک دیا


    دائر دعویٰ میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع نے سستی شہرت کے لیے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ خاتون گلوکارہ کو 1 ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔

    واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک زائد بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر میشا شفیع نے لکھا تھا کہ ‘میں اپنے ساتھ جنسی ہراساں کرنے کے واقعے پر اس لیے خاموشی توڑ رہی ہوں، کیونکہ مجھے لگتا ہے اس اقدام کے ذریعے اُس روایت کو ختم کرسکتی ہوں جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہے‘۔

    الزامات کا جواب دیتے ہوئے نامور پاکستانی گلوکار علی ظفر نے ساتھی گلوکارہ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں سوشل میڈیا پر الزام تراشی کے بجائے میں میشا کو عدالت لے کر جاؤں گا۔

    علی ظفر نے ان الزامات پر میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع ان پر لگائے گئے الزامات واپس لیں ورنہ وہ ان پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیں گے۔

    میشا شفیع کے وکیل بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نوٹس موصول ہوگیا ہے ہم جائزہ لے رہے ہیں، میشا کی جانب سے علی ظفر  پر  لگائے گئے تمام الزامات سچ پر مبنی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ن لیگ کی انتخابی مہم میں اصلی شیر کے استعمال کیخلاف درخواست دائر

    ن لیگ کی انتخابی مہم میں اصلی شیر کے استعمال کیخلاف درخواست دائر

    لاہور : مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی انتخابی مہم میں زندہ شیر کی نمائش کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا کہ زندہ جانوروں کی نمائش انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم میں اصلی شیر کے استعمال کرنے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، رخواست منیر احمد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں اصلی شیر کو انتخابی مہم میں استعمال کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مریم نواز اور دیگر ن لیگی امیدواروں کی انتخابی مہم میں زندہ شیر کی نمائش انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتخابی مہم کے دوران شیر ، چیتوں ، جنگلی بلیوں ،زندہ جانوروں اور پرندوں کی نمائش روکنے کے عدالتی حکم پر عمل درآمد سے متعلق محکمہ وائلڈ لائف سے کارکردگی رپورٹ طلب کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ،جنگلی جانوروں کو قدرتی ماحول فراہم کرنے کی بجائے انتخابی مہم کا حصہ بنانا جانوروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، جانوروں کے تحفظ کے لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے تعینات ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر اور وائلڈ لائف کمیشن نے بھی جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انتخابی مہم میں اصلی شیرلانےسےشہریوں کی جان کوخطرہ ہے، اصلی شیر کو انتخابی مہم کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی پابندی یقینی نہ بنانے پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا جائے۔

    الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق امیدوارآج سے تیئس جولائی تک انتخابی مہم چلاسکیں گے جبکہ امیدوار پولنگ سےاڑتالیس گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم  کرنے کے پابند ہوں گے۔

    واضح رہےکہ ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    لاہور: سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ انہوں نے سماعت کے دوران عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس عاطرمحمود نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال باربارکہتے ہیں ایک جماعت کوٹارگٹ کیا جا رہا ہے، عدلیہ کا کیا کام کہ ایک جماعت کو ٹارگٹ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہاں آپ معافی مانگتے ہیں اور باہر نکل آپ اس کے جیالے بن جاتے ہیں جوعدلیہ کے پیچھے ہاتھ دھوکرپڑا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال کو عزت دیتے ہیں مگرباہر جا کر ایسے بیانات قابل برداشت نہیں ہیں، سماعت عدالتی چھٹیوں کے بعد تک رکھ لیتے ہیں پھراحسن اقبال کا رویہ دیکھا جائے گا۔

    سابق وزیر داخلہ کے وکیل نے عدالت سے کیس نمٹانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس لڑنا چاہتے ہیں تو میرٹ پر فیصلہ کر دیتے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ عدالت سےغیرمشروط معافی مانگی ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

    عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ احسن اقبال سیاسی ورکر ہیں قوت برداشت لوگوں سے زیادہ ہونی چاہیے۔ جسٹس مظاہرعلی اکبر نے کہا کہ کسی کو جتانا نہ جتانا عوام کی خواہش ہو گی ہماری نہیں ہے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔

    توہین عدالت کیس: احسن اقبال نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا

    یاد رہے کہ تین روز قبل سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما نے توہین عدالت کیس میں اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    لاہور : قصور سے ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم سمیت 3 رہنماؤں کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ایک ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ دو ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے والے ملزمان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختر، سابق چیئرمین بیت المال قصور ناصر خان، ن لیگ قصور کے سینئر نائب جمیل خان اور سابق چیئرمین بلدیات قصور احمد لطیف کو ایک ایک ماہ قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر اور ایاز خان کو بری کر دیا گیا۔

    فیصلہ آتے ہی سزایافتہ نون لیگی رہنماؤں کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ملک مخالف انٹرویو، عدالت نے نوازشریف اور شاہد خاقان کو کل طلب کرلیا

    ملک مخالف انٹرویو، عدالت نے نوازشریف اور شاہد خاقان کو کل طلب کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نےنواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو متنازع انٹرویو دینے پر  تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے دونوں سابق وزرائے اعظم کو کل عدالت میں وضاحت کے لیے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دو سابق وزرائے اعظم کے خلاف دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کیا جو  دو صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں میاں نواز شریف کا ملتان میں انٹرویو ملکی آئین کی خلاف ورزی ہے، سابق نااہل وزیر اعظم اور شاہد خاقان عباسی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر اپنے انٹرویو کی وضاحت کریں۔

    سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک اور پاکستان زندہ باد پارٹی نے میاں نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق  نے دورانِ سماعت اختیار کیا تھا  کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمی کے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، نوازشریف

    اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے  ملکی سلامتی کے خلاف انِٹرویو دیا جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی لہذا عدالت بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کرے۔

    انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے بیان پر  قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا جبکہ شاہد خاقان عباسی نے اپنی زیر صدارت  بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کی کارروائی سے نوازشریف کو آگاہ کیا اور انہوں نے بھی اپنے حلف سے روح گردانی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کا بیان متفقہ طور پر مسترد کردیا

    درخواست گزارکے وکیل نے استدعا کی کہ شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف کے خلاف حلف اور آئین کی پاسداری نہ کرنے پر  بغاوت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    عدالت نے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں دونوں سابق وزرائے اعظم کو  کل صبح پیش ہونے اور وضاحت دینے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا، فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ میری نااہلی پر مٹھائیاں تقسیم کرنے والوں کی خوشی ملیامیٹ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی این اے 67 سے نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اپیلٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے، ٹربیونل کے مطابق بیرون ملک دوروں پر 32 لاکھ اخراجات اور  اپلیٹ ٹربیونل کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ ٹریبونل کو تمام تر دستاویزات کی مصدقہ نقول پیش کی گئیں مگر ان کو نظر انداز کر دیا گیا۔

    لہذا عدالت ٹریبونل کی جانب سے نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔

    عدالت نے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور تین جولائی تک جواب طلب کر لیا۔

    فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ میرے نااہل ہونے ہر مٹھائیاں بانٹ رہے تھے ان کی خوشی چوبیس گھنٹے میں ہی ملیا میٹ ہو گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ غلط تھا جسے آج عدالت نے معطل کر کے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، ن لیگ کی عادت ہے کہ پہلے مٹھائیاں بانٹتے ہیں بعد میں روتے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ عدالت نے مجھے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    یاد رہے آج صبح ہی ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے این اے 67 سے نااہلی کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، فواد چودھری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اپیلٹ ٹریبونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے، ٹربیونل کے مطابق بیرون ملک دوروں پر 32 لاکھ اخراجات کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اپلیٹ ٹربیونل کے مطابق اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی، کاغذات نامزدگی میں ایف بی آر کی مصدقہ کاپی ساتھ لف کی گئی تھی، ٹربیونل نے لف کی دستاویزات کو نظر انداز کرتے ہوئے نااہل قرار دے دیا۔


    مزید پڑھیں : این اے 67 ، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نااہل قرار


    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔

    واضح رہے گذشتہ روز ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے فواد چوہدری کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا تھا اور کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے تھے۔

    درخواست گزار نے فواد چوہدری پر کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کاالزام لگایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔