Author: عابد خان

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے مؤکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔

    انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے، بینچ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • این اے95میانوالی سے عمران خان الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

    این اے95میانوالی سے عمران خان الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

    اسلام آباد : لاہور کے الیکشن ٹریبونل نے این اے 95 میانوالی سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیلٹ ٹربیونل میں عمران خان کی اپیل پر سماعت جسٹس فیصل زمان نے کی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔

    عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر نے تکنیکی بنیادوں پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی بنیادوں پر کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا لہذا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔

    درخواست گزار جہانداد خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کا بیان حلفی قانون کے مطابق نہیں انھوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، جس کی وجہ سے ریٹرننگ افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔


    مزید پڑھیں : این اے 243، عمران خان کے کاغذات منظوری کے خلاف اپیل مسترد


    جہانداد خان نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا ٹریبونل اپیل مسترد کرے ۔

    جسٹس فیصل زمان خان نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    یاد رہے کہ عمران خان نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بروقت بیان حلفی جمع نہ کرانے کا الزام عائد کرکے کاغذات مسترد کیے گئے تھے، عمران خان نے استدعا کی تھی کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدالت نے میشا شفیع کو اداکار علی ظفر کیخلاف بیان بازی سے روک دیا

    عدالت نے میشا شفیع کو اداکار علی ظفر کیخلاف بیان بازی سے روک دیا

    لاہور : سیشن عدالت نے میشا شفیع کو اداکار علی ظفر کیخلاف بیان بازی سے روک دیا اور  5جولائی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت میں گلوکار اور اداکار  علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے میشا شفیع کو علی ظفر کے خلاف بیان بازی سے روکتے ہوئے پانچ جولائی کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف سو کروڑ ہرجانے کا دعوٰی دائر کر رکھا ہے، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ مجھ پر ہراسگی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا‘۔

    دائر دعویٰ میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع نے سستی شہرت کے لیے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ خاتون گلوکارہ کو 1 ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔


    مزید پڑھیں :  علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا


    واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک زائد بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر میشا شفیع نے لکھا تھا کہ ‘میں اپنے ساتھ جنسی ہراساں کرنے کے واقعے پر اس لیے خاموشی توڑ رہی ہوں، کیونکہ مجھے لگتا ہے اس اقدام کے ذریعے اُس روایت کو ختم کرسکتی ہوں جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہے‘۔

    الزامات کا جواب دیتے ہوئے نامور پاکستانی گلوکار علی ظفر نے ساتھی گلوکارہ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں سوشل میڈیا پر الزام تراشی کے بجائے میں میشا کو عدالت لے کر جاؤں گا۔

    علی ظفر نے ان الزامات پر میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع ان پر لگائے گئے الزامات واپس لیں ورنہ وہ ان پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیں گے۔

    میشا شفیع کے وکیل بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نوٹس موصول ہوگیا ہے ہم جائزہ لے رہے ہیں، میشا کی جانب سے علی ظفر پر لگائے گئے تمام الزامات سچ پر مبنی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے، احسن اقبال

    عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے، احسن اقبال

    لاہور : مسلم لیگ ن رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کبھی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا وہ بیس کروڑ کی نمائندگی کیسے کریں گے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 22 جون تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں احسن اقبال کی 50 منٹ کی تقریر پروجیکٹر پر دکھائی گئی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اپنی تقریر میں آپ اکنامکس اور سی پیک کے متعلق اچھی گفتگو کر رہے تھے، اس دوران آپ نے چیف جسٹس کے متعلق گفتگو کیوں شروع کر دی کیا آپ کو غیر ملکیوں کے سامنے چیف جسٹس کے متعلق ایسی گفتگو کرنی چاہیے تھی۔

    احسن اقبال نے کہا کہ میری پوری تقریر برداشت اور مفاہمت کے متعلق تھی عدلیہ کی توہین کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا وہ ایک شکوہ تھا جو میں نے کیا،

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جون تک ملتوی کر دی جبکہ قصور میں عدلیہ مخالف ریلی کے ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت بھی ملتوی کر دی گئی۔

    سماعت کے بعد احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ اناڑی سیاست دان ہیں ،انہوں نے آج تک بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا نہ ہی انہیں کوئی تجربہ ہے وہ بیس کروڑ عوام کی قیادت کیسے کر سکتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں میرا مقابلہ عدلیہ سے نہیں بلکہ انتہاء پسندانہ سوچ سے ہے، انشااءاللہ کلثوم نواز جلد صحت یاب ہو کر پاکستان لوٹیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ قیادت کی غیر موجودگی کی باوجود مسلم لیگ ن کے امیدواراچھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، زلفی بخاری کا معاملہ متنازعہ ہو گیا ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر نام نہیں نکالا گیا جبکہ زلفی بخاری کے وکیل کہتے ہیں کہ عمران خان کے فون کے بعد زلفی بخاری کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کو عہدے سے ہٹادیا گیا

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کو عہدے سے ہٹادیا گیا

    لاہور : ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل کو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا چارج دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کیجانب سے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں ہدایت کی گئی کہ وہ فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔

    عاصمہ حامد کو ہٹائے جانے کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل کو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا چارج دے دیا گیا۔


    مزید پڑھیں : پنجاب حکومت نے عاصمہ حامد کواے جی پنجاب تعینات کردیا


    یاد رہے عاصمہ حامد کو سابق صوبائی حکومت نے اپنی مدت ختم ہونے سے دو روز قبل 28مئی کو تعینات کیا تھا، عاصمہ حامد سابق گورنر پنجاب شاہد حامد کی صاحبزادی اور سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی بھتیجی ہیں۔

    مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے عاصمہ حامد کی بطور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ عاصمہ حامد کے خاندان کا ن لیگ سے قریبی تعلق ہے جس کی وجہ سے وہ الیکشن پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

    عاصمہ حامد سے قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان خان 27مئی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے جسکے بعد عاصمہ حامد کو تعینات کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی

    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی

    لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی، چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ تمام اقدامات خود مانیٹر کرے گی، میں خود سپروائز کروں گا، خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی، خواجہ سراؤں کو عدالتی تحفظ نہیں ملے گا تو معاملات حل نہیں ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کئے جائیں، خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی برداشت نہیں کی جاسکتی، شناختی کارڈ ہولڈرز خواجہ سراؤں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے، خواجہ سرا معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، چھٹی میں عدالت لگانے کا مقصد خواجہ سرا کے مسائل آرام سے سننا ہے، ایسا نظام ضروری ہے جہاں چیف جسٹس کو فون کرکے توجہ دلانا نہ پڑے۔

    قبل ازیں فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

     انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی  وصول کرنے کے لیے  سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کے لیے  ریٹرننگ آفیسرکے پاس پہنچے تھے ۔ تاہم  نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی تھی ، کیونکہ قانون کے مطابق اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ  الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ کاسٹ کرسکیں۔

    یاد  رہے کہ سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے رواں برس فروری میں خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی تھی جس کے بعد وہ بھی الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اہل قرار پائے تھے۔قانون کی منظوری کے بعد خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوا جبکہ اس قانون کی بھی منظوری دی گئی کہ اگر انہیں کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

    بعد ازاں فروری میں ہی خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگنے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ درخواست دائر کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
  • چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لے لیا اور سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت چیف سیکرٹری اور اخوت فاونڈیشن کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔

    از خود نوٹس کیس کی سماعت کل عید کے تیسرے دن چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوگی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار عید کے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور میں فاونٹین ہاؤس پہنچے ، مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، مریضوں کی عیادت کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔

    فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا اور کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے تصدیق میں خرچ رقم سے متعلق چاروں ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب کے غیر الحاق شدہ لاکالجز کی تفصیلات 11 جولائی کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ  چیف جسٹس نے وکلا کی جعلی ڈگریوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز کو نوٹسز جاری کردیئے تھے اور حکم دیا  تھا کہ چیف  ایک ماہ میں وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے،۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حامد خان صاحب یہ بھی دیکھیں کتنے وکلاجعلی ڈگریوں پر کام کر رہےہیں؟ کیا ہمیں ان وکلا کی بھی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے تو حامد خان نے جواب میں کہا کہ ہمیں بھی وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کو معاملےپردرخواست دائر کرنی چاہیے۔

    حامد خان نے کہا کہ ہم درخواست دے دیں گے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج یہ درخواست دائر کریں ہم نوٹس جاری کر دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کی ملزم شاہ حسین کی بریت کیخلاف  اپیل سماعت کیلئے منظور

    قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کی ملزم شاہ حسین کی بریت کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور

    لاہور : سپریم کورٹ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کی شاہ حسین کی بریت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی، عدالت نے قرار دیا کہ واقعہ دن کے وقت ہوا , رات ہوتی تو شک کی کنجائش باقی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے خدیجہ صدیقی حملہ کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے اپیل سماعت کے لیے باضابطہ طور پر منظور کرتے ہوئے ملزم شاہ حسین کو 1 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ تھی کہ خدیجہ صدیقی اور اس کی چھوٹی بہن نے پوری دنیا چھوڑ کر ملزم شاہ حسین پر الزام لگایا، دونوں قانون کے طالبعلم ہیں، اس واقعہ کے بعد دونوں نے قانون سے متعلق کافی کچھ سیکھ لیا ہوگا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قرار دیا کہ واقعہ دن کے وقت ہوا رات ہوتی تو شک کی گنجائش باقی تھی۔

    یاد رہے کہ خدیجہ صدیقی پر حملے کا واقعہ مئی 2016 میں پیش آیا تھا، اس وقت ملزم شاہ حسین نے نجی لا کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر ریس کورس کے علاقے میں مبینہ طور پر چاقوؤں سے حملہ کیا تھا، طالبہ کو ملزم کے وار سے چاقو کے 23 زخم آئے تھے۔

    ملزم شاہ حسین کو دو عدالتوں سے سزا سنائی گئی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا۔

    جس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تاہم خدیجہ صدیقی کی جانب سے بریت کے خلاف اپیل کیے جانے کی وجہ چیف جسٹس پاکستان نے ازخود نوٹس نمٹا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر دو بجے تک کی مہلت دے دی، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، مشرف سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مشرف کل 2 بجے تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ واپسی کے لیے مشرف کی شرائط کی پابند نہیں، پہلے کہہ چکے ہیں، پرویز مشرف واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے، لکھ کر گارنٹی دینے کے پابند نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہیے کس خوف میں مبتلاہیں، اتنا بڑا کمانڈو خوف کیسے کھا گیا، اتنابڑا ملک ٹیک اوور کرتے وقت خوف نہیں آیا، مشرف تو کہتے تھے وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشرف کو رعشہ کامسئلہ ہے تو انتخابات میں مکہ کیسے دکھائیں گے، مشرف واپس آئیں قانون عوام اورعدلیہ کا سامنا کریں، عدالت جائزہ لے گی، مشرف کو واپس آنے جانے کی اجازت کب دینی ہے اور ای سی ایل میں نام ڈالنا ہے یا نہیں، وہ آئیں اورغداری کے مقدمے کا سامنا کریں۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کوغلط اندازسے بیان کیا گیا، حکومت نے ہی مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ فل بنچ کا فیصلہ مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو درخواست کا فیصلہ کر دیں گے۔

    پرویزمشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیارہیں، جان کےتحفظ کی ضمانت دی جائے، پرویزمشرف کو رعشہ کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ بننا ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشرف ائیر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ 2013الیکشن میں نامزدگی فارم عدالتی فیصلے کی روشنی میں مسترد کئے گئے، سندھ ہائیکورٹ نے میری غیرموجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویزمشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو سابق صدر کے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت میں  سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔