Author: عابد خان

  • سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زنیب کے قتل کے الزام سزا پانے والے مجرم عمران علی کی اپیل مسترد کر دی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے عمران علی کی اپیل پر سماعت کی، جس میں انسداد دہشت گردی کی سزا کو چیلنج کیا گیا۔

    مجرم عمران علی کی جانب سے اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنایا اور مقدمہ کی کارروائی بھی معمول سے ہٹ کر کی گئی۔

    اپیل میں استدعا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زینب قتل کے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مجرم عمران کی اپیل خارج کردی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    اس سے قبل لاہورہائی کورٹ نے بھی کمسن زینب کے قاتل عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کردی تھی۔

    خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس  نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    چیف جسٹس نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جلالپور جٹاں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایڈز کے زیادہ تر مریض منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ایڈز کا مرض، متاثرہ افراد کے ایک دوسرے کو انجکشن لگانے کی وجہ سے بڑھا ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ایڈز کا مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    یاد رہے فروری میں   چک عمرانہ میں ہیپاٹائٹس کے لیے لگائے جانے والے فری کیمپ میں ٹیسٹ کے دوران 21 افراد میں ایڈز کے موذی مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔

    گزشتہ برس ستمبر میں پنجاب کے علاقے چینوٹ میں ایڈز کے 57 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 17 افراد موذی مرض کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئے تھے، چینوٹ میں بھی محکمہ صحت کی جانب سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تھا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹ میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس

    پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس

    لاہور : اصغرخان عملدرآمدکیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام اداروں کو تحقیقات میں ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ پاکستان ہماری ماں ہے، جسے قربانیوں اور جدوجہد سے حاصل کیا، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی، جاوید ہاشمی، میر حاصل بزنجو، عابدہ حسین، غلام مصطفی کھر اور ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، روئیداد خان سمیت دیگر پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے، ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کا بیان آ چکا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے جس کو بلایا، اس کو جانا ہوگا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مفادات پس پشت ڈال کر قوم کا سوچیں۔ پاکستان ہماری ماں ہے مگر افسوس ہے کہ ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کر سکے۔ ہم نے ملک پر اپنے مفادات کو ترجیح دی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ میں ایجنسیوں کا کوئی تعلق نہیں، سیاستدان بھی خود کو تگڑا کریں، ہم نے آنے والی نسلوں کو بہتر پاکستان دے کر جانا ہے۔

    حاصل بزنجو کی جانب سے پرویز مشرف کے متعلق بیان پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف نے واپس کی درخواست کی، جس پر ان کے راستے کی تمام رکاوٹیں ختم کیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پرویز مشرف کتنے بہادر ہیں کہ واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا، میں نے الیکشن نہیں لڑنا، آئین کا تحفظ کرنا ہے۔

    غلام مصطفی کھر نے کہا کہ مانتا ہوں سیاست دانوں نے ماں کا تحفظ نہیں کیا، آپ تعین کریں کون کون ماں کا تحفظ اور کون ماں کو لوٹتا رہا۔

    جاوید ہاشمی نے کہا کہ اصغر خان کیس کے ذریعے سیاستدانوں کو بدنام اور ہراساں کیا جا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا اصغر خان کیس میں تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی کو بدنام کرنا یا ہراساں کرنا نہیں، اگر سرخرو ہوئے تو سب صاف ہو جائے گا۔

    چیف جسٹس نے تمام اداروں کو تحقیقات میں ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو عہدے پر کام کا بھی حکم دیا۔

    یاد رہے کہ اصغر خان کیس میں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے، انھوں نے رقم وصول کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نوازشریف کو وکیل کرنے کا حکم دیا اور پیشی کیلئے چھ روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں بھی مسترد کر چکی ہے۔

  • چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہبازاورعائشہ احد میں صلح کرادی اور ان چیمبرسماعت میں فریقین میں راضی نامہ طے پاگیا،جس کے مطابق احمزہ شہباز اور عائشہ احدمقدمات واپس لےلیں گے،میڈیاپربیانات نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عائشہ احدپرمبینہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی ، حمزہ شہباز اور عائشہ احد عدالت میں ہیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دونوں کا بزرگ بن کے تصفیہ کرانا چاہتا ہوں ، دونوں فریقین تصفیہ چاہتے ہیں توٹھیک ہے، تصفیہ نہیں چاہتے تو انکوائری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیں گے، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی سمیت دیگر ایجنسیاں شامل ہوں گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ پنجاب کے بااثرلوگ ہیں، اس لیے ایسے افسران شامل کریں گے، جے آئی ٹی رپورٹ میں جو حقائق سامنے آئے، اس پر فیصلہ کریں گے۔

    حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ عائشہ احد سے شادی نہیں ہوئی،آٹھ سال سے جھوٹ بول رہی ہے، فیملی کورٹ میں کیس چلتا رہا مگرعائشہ احد کیس ثابت نہ کرسکیں۔

    جس پر عائشہ احد نے کہا کہ میری شادی حمزہ شہباز سے 2010میں ہوئی جس کے ثبوت ہیں، حمزہ شہباز نے مجھ پر اور بیٹی پر تشدد کرایا اور اب ہراساں کیا جارہا ہے۔

    حمزہ شہباز کے وکیل کے بلااجازت بولنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی دونوں کے معاملے میں مت بولیں، آ پ کو ہر صورت عدالتوں کا احترام کرنا ہوگا، ہمیں عدلیہ کا احترام کرانا بھی آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دونوں فریقین کو چیمبر میں طلب کرلیا، جس کے بعد چیف جسٹس کے چیمبرمیں دونوں فریقین نے صلح کرلی اور حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان راضی نامہ طے ہوگیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد ایک دوسرے کے خلاف مقدمات واپس لے لیں گے، دونوں ایک دوسرے کے خلاف میڈیا پر بیانات بھی نہیں دیں گے جبکہ عدالت نے سختی کے ساتھ پابند کیا کہ جن شرائط پر راضی نامہ ہوا اسے ہرگزمنظرعام پر نہیں لایا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نثار نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق ایم این اے حمزہ شہباز اور اُن کی اہلیہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کیا تھا ، اپنے ریمارکس میں اُن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اگر لاہور میں ہیں تو کل عدالت میں پیش ہوں۔

    اس سے قبل عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اور آئی جی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر  وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    چیف جسٹس نے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے اور ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہو گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے؟

    عدالت نے قرار دیا کہ جس کے موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں، ایک بندہ اگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کر سکتے ہیں، سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں، یہ غیر قانونی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ موبائل فون کالز پر سروسز چاجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے، 130 ملین افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 فیصد ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔ آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کر دیئے اور احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دے دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا وزیرخزانہ بتائیں، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟عدالت نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔


  • بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ یہ بھی بتایاجائے دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،رات تک بیٹھے ہیں ،تمام ترتفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے کہ پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ پچھلی دو حکومتوں نے کیا کیا؟ تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اور سیکرٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ختم نہیں کر سکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے سمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا، کون کہتا ہے کہ ہم نے ایمنسٹی سکیم کو رد کر دیا ہے؟ ایمنسٹی سکیم کا معاملہ تو ہمارے سامنے آیا ہی نہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں بھی ایمنسٹی سکیم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، بتایا جائے کہ ہر پاکستانی بچے پر کتنا قرض ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پیدا ہونے سے پہلے پاکستانی بچے کو مقروض کر دے، بتایا جائے دس سالوں میں کتنے وزراء خزانہ نے قرضے لیے اور غیر ملکی دورے کیے؟

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ کو پاکستان سے باہر لے جانے کے لیے کوئی پابندی ہی نہیں لگائی گئی، پتہ ہونا چاہیئے کہ ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں، سوئزر لینڈ میں پڑے پاکستانیوں کے پڑے اربوں کھربوں بارے کیا کھوج لگایا گیا ، رات تک بیٹھے ہیں ،تمام تر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم کو بری کردیا

    لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم کو بری کردیا

    لاہور: قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم شاہ حسین کو لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیاْ۔

    تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے کیس کا فیصلہ سنایا، مجرم شاہ حسین نے سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ عابد خان کے مطابق لاہور کی مقامی عدالت نے ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلے کے خلاف مجرم نے سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سیشن عدالت نے سات سال سے سزا کم کرکے پانچ سال کردی تھی۔

    شاہ حسین پر قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھریوں کے 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کرنے کا الزام تھا، اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے معاملے کا انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، ملزم شاہ حسین پر الزام تھا کہ اس نے اپنی کلاس فیلو قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھری کے 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ ملزم کو سزا سناتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ نے قرار دیا تھا کہ قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کا بچنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کی درخواست پر مزید دلائل طلب

    بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کی درخواست پر مزید دلائل طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں درخواست گزار کو مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے مقامی شہری کی درخواست پر سماعت کی، جس میں بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ نہ دینے کے حق کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد پندرہ ملین ہے لیکن انہیں پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ووٹ ڈالنا ان کا حق ہے اور انہیں اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو اس بارے میں انتظامات کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں درخواست گزار کو مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات 2018 کا انعقاد 25 جولائی کو کیا جائے گا، جس کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری کیا جاچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • چیف جسٹس کا قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس

    چیف جسٹس کا قصور کی ننھی زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے قصور میں درندگی کا شکار ہونے والی کمسن زینب کی زندگی پر بننے والی فلم سے متعلق نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست پر نوٹس لیا، زینب کے والد نے درخواست میں استدعا کی کہ میری بیٹی کی زندگی پر اجازت کے بغیر مقامی ٹی وی چینل کا مالک فلم بنا رہا ہے، اس کو روکیں اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    چیف جسٹس نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے وکیل سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ پیمرا کا اس معاملے میں کیا کردار ہے، رپورٹ دی جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ ایسی فلمیں نہیں بننی چاہییں۔

    واضح رہے کہ قصور کی 7 سالہ ننھی زینب کے ساتھ درندگی کے واقعے کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا، کچھ عرصہ قبل  پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی جبکہ تحقیقات کے بعد قتل کے مرکزی ملزم عمران کو عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔