Author: عابد خان

  • چیف جسٹس کےحکم پرحمزہ شہباز کےخلاف مقدمہ درج، تشدد اورہراساں کی دفعات شامل

    چیف جسٹس کےحکم پرحمزہ شہباز کےخلاف مقدمہ درج، تشدد اورہراساں کی دفعات شامل

    لاہور : عائشہ احد کی درخواست پر حمزہ شہباز کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں تشدد اور ہراساں کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ اسلام پورہ لاہور کی پولیس نے عائشہ احد کی درخواست پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    مذکورہ مقدمے میں تشدد اور ہراساں کرنے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں، اس کے علاوہ مقدمے میں پولیس انسپکٹر ذوالفقار چیمہ، عتیق ڈوگر اور رانامقبول نامزد کیے گئے ہیں۔

    رانا مقبو ل موجودہ سینیٹر، سابق آئی جی سندھ اورطیارہ سازش کیس کے مرکزی ملزم ہیں۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثارنے حمزہ شہباز کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور آئی جی پنجاب کو عائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: عائشہ احد کیس، چیف جسٹس کا حمزہ شہبازسمیت دیگرملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم

    یاد رہے کہ حمزہ شہباز کی منکوحہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد ملک کہا تھا کہ شریف خاندان مجھے سات سال سے عدالتوں میں گھسیٹ رہا ہے، چیف جسٹس فریاد سنیں، اس خاندان کا ظرف ہے کہ عورتوں پر ظلم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت سیکیورٹی لینے والی سیاسی شخصیات سمیت31افراد کی فہرست پیش کی گئی، فہرست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی، عدالت نے سیکیورٹی دینے والی کمیٹی ارکان کو آج رات8 بجے طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ نواز شریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن رانا ثناءاللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر علی اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جا رہی ہے، یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کو گالیاں دیتے اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار دے دیں، اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی، بتایا جائے کہ حمزہ شہباز کو اور مجھے کتنی سکیورٹی دی گئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا میں بتاتا ہوں آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کر دیا تھا، پولیس کو سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا کام صرف اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا رہ گیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، جس پر سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ نے چار ہزار لوگوں پر پولیس کو تعینات کر رکھا ہے، میں کراچی آرہا ہوں، کمیٹی کو بلا لیں۔

    بلوچستان کے وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 1400 افراد کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں 701 افراد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس،  نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    اصغر خان عملدرآمد کیس، نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    لاہور : اصغر خان عملدرآمد کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی، سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کر دئیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے کابینہ کے فیصلے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کابینہ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پیسے وصول کرنے والے نواز شریف اور جاوید ہاشمی سمیت 21 سویلین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی درخواست پر کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ عدالتی عملے کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں اصغر خان کیس میں چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نےاصغر خان کیس عمل درآمد کے معاملےپرفیصلہ نہیں کیا، ایک سب کمیٹی بناکر حکومت بھاگ گئی، کئی سال سے اصغرخان کیس پڑا ہے کیا کابینہ کا یہ کام ہوتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کےپیش نہ ہونے پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا اتنااہم کیس لگا لیکن اٹارنی جنرل کو پرواہ نہیں،یہ کارکردگی ہے اٹارنی جنرل آفس کی
    عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے فوری کابینہ کا اجلاس بلانے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عائشہ احد  کیس، چیف جسٹس کا حمزہ شہبازسمیت دیگرملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم

    عائشہ احد کیس، چیف جسٹس کا حمزہ شہبازسمیت دیگرملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم

    لاہور : عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا اور آئی جی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا خواجہ سلمان بتائیں حمزہ شہبازکہاں ہے، جس پر خواجہ سلمان نے جواب دیا میرےعلم میں نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سارے دن حمزہ کے ساتھ گھومتے ہیں اور کہتے ہیں مجھے پتہ نہیں،حمزہ شہبازجہاں کہیں ہیں عدالت میں پیش ہوں، کسی کی جان خطرے میں نہیں دیکھ سکتے، آئی جی صاحب میرے حکم پر گھبرا کیوں جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ایک بجے حمزہ شہباز کو پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل شہبازشریف کوفون کرکے حمزہ کی پیشی یقینی بنائیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز بیرون ملک ہیں، 3 سے 4 روزمیں حمزہ شہبازپاکستان آ جائیں گے۔

    عدالت نے آئی جی پنجاب کوعائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے عائشہ احد کیخلاف مقدمات کا ریکارڈ 6 جون تک پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے عائشہ احد پر تشدد اور مقدمہ درج کرنے کے فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے نامزد ملزمان کیخلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آگاہ کیا جائے مقدمہ درج نہ کرنے والے اہلکار کون ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں کیس کی سماعت29 جون تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ عائشہ احد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجھے اور میری بیٹی کو حمزہ شہبازسے جان کا خطرہ ہے۔

    درخواست میں حمزہ شہباز،رانامقبول،علی عمران اوردیگرفریق ہیں۔

    یاد رہے کہ حمزہ شہباز کی منکوحہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد ملک کہا تھا کہ شریف خاندان مجھے سات سال سے عدالتوں میں گھسیٹ رہا ہے، چیف جسٹس فریاد سنیں، اس خاندان کا ظرف ہے کہ عورتوں پر ظلم کرتا ہے۔

    اس سے قبل عائشہ احد نے اپنی جان کو خطرات کے پیش نظر ایس پی سیکیورٹی کو درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ حمزہ شہباز نے میرے پیچھے غنڈے لگا دئیے ہیں، مجھے کچھ ہوا توحمزہ شہباز ذمہ دارہوں گے۔

    حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعوے دار عائشہ احد نے پی ٹی آئی کی رہنماء یاسمین راشد اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 2010 میں‌ حمزہ شہباز نے مجھ سے شادی کی تھی اور جھوٹ بولا تھا کہ پہلی بیوی کو طلاق دے چکا ہوں لیکن بعد ازاں وہ مجھ سے شادی کرنے ہی سے مُکر گئے۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار اپنے لیے انصاف کی اپیل کرچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    لاہور :  اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بنیادی حق ہے، نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسکولوں میں فیسوں میں اضافوں کے خلاف مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

    اسکولوں کے وکلاء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے، چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، فیسیں دے دےکر والدین چیخ اٹھتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بنیادی حق ہے،پرائیویٹ اسکول مافیہ نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ہے، نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں سب عدالت کے علم میں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، سب کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔

    عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری و پرائیوٹ اسکولوں میں جون جولائی میں ہر سال دو ماہ کی سالانہ تعطیلات سرکاری سطح پر دی جاتی ہیں، اس اقدام کا مقصد طلباء کو گرمی سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔

    پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے چھٹیوں سے قبل نیا سال شروع ہوجاتا ہے اور جن کے والدین دو ماہ کی ایڈوانس فیس نہیں دے پاتے انہیں انتظامیہ کی جانب سے نئی کلاسسز میں بیٹھنےکی اجازت نہیں دی جاتی جس کے باعث اکثر اوقات والدین اور بچوں کو شدید ذہنی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اداکارہ میرا کا نکاح درست اور نکاح نامہ اصل ہے، عدالت

    اداکارہ میرا کا نکاح درست اور نکاح نامہ اصل ہے، عدالت

    لاہور: فیملی کورٹ نے اداکارہ میرا کے تکذیب نکاح کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ خلع کو بنیاد بنا کر نکاح کو منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی فیملی عدالت کے جج بابر ندیم نے اداکارہ میرا کے تکذیب نکاح کیس کی سماعت کرتے ہوئے میرا کے تکذیب نکاح کے دعوے کو جھوٹا قرار دے دیا، جج بابر ندیم کا کہنا تھا کہ میرا کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔

    تکذیب نکٓاح کیس کی سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیئے کہ میرا عتیق الرحمان کی بیوی ہے اور دونوں کا نکاح نامہ بھی قانون کے عین مطابق جاری ہوا ہے۔

    فیملی کورٹ کے جج بابر ندیم نے کہا کہ میرا اور عتیق الرحمان کے درمیان ڈیفنیس میں واقع گھر تنازعے کی وجہ بنا تھا، جس پر دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف فوج داری مقدمات قائم کیے تھے، جو گذشتہ دس برسوں سے عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔

    تکذیب نکاح کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج بابر ندیم کا کہنا تھا کہ عدالت سمھجتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کے مطابق موجودہ حالات میں دونوں میاں بیوی زندگی نہیں گزار سکتے، لہذا بہتر ہوگا کہ مدعیہ کو نکاح کے بندھن سے آزاد کردیا جائے۔

    عدالت میں جج بابر ندیم نے اداکارہ میرا کے تکذیب نکاح کے دعوے کو خارج کیا ہے وہیں دونوں کے درمیان نکاح کو خلع کی بنیاد پر منسوخ بھی کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں اداکارہ میرا اور عتیق الرحمان کا نکاح پڑھانے والے نکاح خواں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ادکارہ میرا کا نکاح حقائق پر مبنی ہے۔ میرا اور عتیق الرحمٰن کا نکاح گواہان کی موجودگی میں پڑھایا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرا کا نکاح اسلامی شریعت کے مطابق پڑھایا، عدالت میں جمع کروایا گیا نکاح نامہ بھی اصلی ہے۔

    یاد رہے کہ عتیق الرحمٰن نامی شخص کی جانب سے میرا کے خاوند ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا جس پر گزشتہ کئی سالوں سے دونوں کے درمیان مختلف عدالتوں میں مقدمات بھی زیر سماعت رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: دوملزمان کے ریمانڈ میں توسیع، دوکوجیل بھجوادیا

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: دوملزمان کے ریمانڈ میں توسیع، دوکوجیل بھجوادیا

    لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں احد چیمہ اور شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع اور شریک دو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آشیانہ اقبال ہاوسنگ سکینڈل میں بیورو کریٹ احد چیمہ سمیت چار ملزمان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا،نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ احد چیمہ نے بطور ڈی جی ایل ڈی اے کاسا کمپنی کو پندرہ ارب روپے کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر دیا،جس کے عوض 32 کنال کا پلاٹ حاصل کیا جس کی تمام تر ادائیگی پیراگون سٹی کے اکاونٹ سے کی گئی۔

    تحقیقات میں احد چیمہ اور ان کی فیملی کے نام بہت سی جائیدادیں اور بنک اکاونٹس سامنے آئے ہیں . احد چیمہ اہلیہ کے نام بھی 21 کنال زمین کے متعلق ثبوت حاصل کر لیے ہیں جس کی قیمت سات کروڑ ہے۔

    جن لوگوں سے یہ زمین خریدی گئی انھیں بھی طلب کیا گیا ہے جبکہ احد چیمہ نے چار کروڑ کی سرمایہ کاری بھی کی جس کے سترہ ملین احد چیمہ نے ادا کیے اس حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں ،ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ 80 روزہ ریمانڈ کے باوجود نیب کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی،مزید ریمانڈ نہ دیا جائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم احد چیمہ اور شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع جبکہ ملزم امتیاز حیدر اور بلال قدوائی کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے ۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

    پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی، مذکورہ اسکیم سے روابط کے الزام پرپی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کو عہدے سے برطرف کرنے کیلئے قرار داد بھی جمع کرائی تھی۔

    خیال رہے کہ 2012 میں میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز ہوا، منصوبے کے مطابق پانچ سال میں پچاس ہزار گھر تعمیر کئے جانے تھے لیکن دعوے حقیقت میں تبدیل نہ ہو سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عدلیہ مخالف تقاریر: ن لیگی ملزمان نے غیرمشروط معافی مانگ لی

    عدلیہ مخالف تقاریر: ن لیگی ملزمان نے غیرمشروط معافی مانگ لی

    لاہور: قصور میں عدلیہ مخالف تقاریر کے مقدے میں نامزد ایم این اے ، ایم پی اے سمیت چھ ملزمان نے اپنے کئے پر عدلیہ اور قوم سے غیر مشروط معافی مانگ لی، عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر قصور میں عدلیہ مخالف مظاہرے کی فوٹیج بھی پروجیکٹر پر چلا کر دکھائی گئی۔

    ملزمان ایم این اے وسیم اختر , ایم پی اے نعیم صفدر،چیرمین بلدیہ قصور ایاز خان , وائس چیرمین احمد لطیف، جمیل خان اور ناصر احمد خان نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی،ملزمان نے کہا کہ وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہیں، قوم اور عدلیہ سے معافی مانگتے ہیں۔

    ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    ملزمان نے یہ بھی کہا کہ وہ عدلیہ کی عزت کرتے ہیں ،عدلیہ بحالی تحریک میں انہوں نے جیلیں کاٹیں ان پر رحم کرتے ہوئے معاف کر دیا جائے، درخواست گزاروں کے وکلا نے کہا کہ ملزمان اپنے اعترافی بیان کے بعد کسی رعایت کے مستحق نہیں،عدالت نے آئندہ سماعت پرعدلیہ مخالف مظاہرے کی بننے والی فوٹیج کی فرانزک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    دریں اثنا ءعدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل کو پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر لیا۔عدالت کی جانب سے کیس کی مزید سماعت گیارہ مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے اس مقدمےمیں نامزد ملزمان ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، چیئرمین بلدیہ قصور ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف اور جمیل خان اور ناصر احمد خان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم صادر کیا تھا۔

    قصور میں مسلم لیگ ن کے مذکورہ بالا اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی گئی تھی اور ٹائر جلائے گئے تھے ، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر مغلظات دی گئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    لاہور: وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میاں اطہر نامی شہری نے قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔

    دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کو کالعدم قرار دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی کے مقدمہ میں نامزد ایم این اے ، ایم پی اے سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے ن لیگ کے قصورکےرہنماؤں کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر نامزد ملزمان ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، چیئرمین بلدیہ قصور ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت نے عدالت کو بتایا کہ دو ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان مفرور ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا، جس پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ مقدمے میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے ایم این اے، ایم پی اے سمیت چھ ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف ریلی، عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا


    عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ سائبر کرائم کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں، اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کے سپرد کر دیا جائے گا۔

    عدالت نے مفرور ہونے والے دونوں ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سات مئی تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔