Author: عابد خان

  • نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہا پیمراکی نگرانی کے بغیر تقاریر نشر نہیں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے نواز شریف اور مریم نواز شریف سمیت دیگر افراد کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکنے میں ناکام رہا، اس حوالے سے متعدد درخواستیں دیں مگر اس پر کارروائی کی، آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت آزادی اظہار رائے کا حق قانون اور ضابطے سے مشروط ہے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی دوبارہ فل بنچ کی کارروائی روکنے کی استدعا کی، اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ یہ کارروائی عدالت کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔

    جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیے ابھی اس کیس میں نواز شریف فریق نہیں بنے، نہ ہی ان کو نوٹس ہوا ہے۔

    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا کی اتهارٹی پر غیرضروری اعتراضات اٹهائے جا رہے ہیں، پیمرا نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف تقاریر کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ دیا، تاہم کسی کی تقاریر پر پابندی عائد کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دی کیا درخواست خارج کر کے عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے عبوری طور پر پیمرا کو نواز شریف مریم نواز سمیت سولہ اراکین اسمبلی کی توہین آمیز نشریات روکنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پیمراء کو عدلیہ مخالف تقاریر سے متعلق درخواستوں پر پندرہ روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا جبکہ عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف نوازشریف کی درخواست مسترد کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری ملازمتوں پر پابندی، حکومت پنجاب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    سرکاری ملازمتوں پر پابندی، حکومت پنجاب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    لاہور : حکومت پنجاب نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی سے متعلق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری ملازمتوں پر پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کردی۔

    درخواست چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت عوامی خدمت اور انتظامی امور کی انجام دہی سے حکومت کو نہیں روکا جا سکتا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ ملازمتوں پر پابندی سے حکومتی اداروں میں انتظامی امور متاثر ہو رہے ہیں۔ بہتر انتظامی امور کی انجام دہی کے لئے عملے کا ہونا لازم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ملازمتوں پر پابندی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں‌ پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ عام انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کردی تھی، ، پابندی کااطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

    اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پابندی کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر ہوگا، صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پرنہیں ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے یکم اپریل کے بعد سے منظور ہونے والی ترقیاتی اسکیوں پر عملدرآمد بھی روکنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی ، عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    اس سے قبل  عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    درخواست گزار مقامی وکیل محمد آفاق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نا اہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔


    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پروہز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دے جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے اور پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہائی کورٹ کا شوگرکین کمشنر کو کاشت کاروں کی ادائیگی یقینی بنانے کا حکم

    ہائی کورٹ کا شوگرکین کمشنر کو کاشت کاروں کی ادائیگی یقینی بنانے کا حکم

    لاہور: عدالتِ عالیہ نے شوگر کین کمشنر کو حکم دیا ہے کہ حکومت کے مقررکردہ ریٹ کے مطابق کاشت کاروں کو ادائیگی کرنے کو یقینی بنایا جائے اورادائیگی نہ کرنے والی شوگرملزکے خلاف کارروائی کا حکم بھی صادرکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کاشتکاروں کی  103 ایک ہی نوعیت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا جن  میں حکومت پنجاب، کین کمشنر اورملزمالکان کو فریق بنایا گیا ہے. درخواستوں میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شوگر ملز انتظامیہ کو گنا فروخت کیا لیکن معاوضہ نہیں دیا گیا ۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی برادرز شوگر ملز، پتوکی شوگر ملز اوردریا خان شوگر ملزسمیت دیگر کئی شوگر ملز  نے ادائیگی  نہیں کی۔ شوگر ملزمالکان کی جانب سے ادائیگی نہ ہونی کی وجہ سے کاشت کار مالی مشکلات کا شکار ہو رہے اور نئی فصل کاشت کرنے کے قابل نہیں ہے۔

    کاشتکاروں نے اپنی ادائیگیوں کے لیے متعلقہ حکام سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ  شوگر ملز مالکان کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے غریب کسانوں کی عرضیوں پر فیصلہ صاد ر کر تے ہوئے حکم دیا کہ کسانوں کو سرکاری ریٹ کے مطابق ادائیگی کو یقینی بنایا جائے اور جو مل ادائیگی نہ کرے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ عدالت نے ملوں سے قرضوں کی واپسی کے لیے بنکوں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ جو رقوم ملوں نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کروائی گئی ہیں وہ کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔

    شریف فیملی کی شوگر ملزکھولنے سے روک دیا

     یاد رہے کہ رواں سال  جنوری میں چیف جسٹس نے کسانوں کو درپیش مسائل کے باعث کیس روزانہ کی بنیاد پر سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا  تھا کہ کم ازکم اس سیزن کسانوں کانقصان نہیں ہونےدیں گے اور شوگرملزکی بندش سے کیس میں کسانوں کی فریق بننےکی درخواستیں منظور کرلیں تھی۔  کسانوں کے اعتراض پر چیف جسٹس نے ٹوک دیا تھا اور کہا آپ کسی اور کے آلہ کار بنیں گےتو معاملہ خراب ہوجائے گا، کسانوں کو بھی ریلیف دیا گیا، شوگر ملزکوغیر قانونی کام سے بھی روک دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے لیکن پیمرا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرہا ہے، پیمرا کو متعدد درخواستیں فی مگر توہین آمیز تقاریر کی نشریات روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بعض معاملات میں تو پیمرا نے تیزی سے کارروائی کی اور کچھ پر خاموش رہتی ہے، کیا پیمرا کسی کی ہدایات کا انتظار کر رہی ہے، جس کے بعد کارروائی کرنی ہے۔

    فل بنچ نے قرار دیا کہ سات ماہ سے درخواستیں پڑی ہیں، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی، ضروری تو نہیں کی درخواستیں آئیں تو کارروائی ہو پیمرا کی اپنی بھی ذمہ داری ہے یہ کسی کی ذات کا نہیں قومی مفاد کا معاملہ ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا نے اسلام آباد میں چند افراد کے احتجاج پر از خود کارروائی کی مگر عدلیہ مخالف تقاریر پر خاموش رہا۔

    سماعت کے دوران پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کی سی ڈیز کا ریکارڈ پیش کر دیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے وکالت نامہ جمع کروایا۔

    جس پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اعتراض کیا کہ وکالت نامے پر سبز رنگ کی روشنائی سے دستخط کیے ہیں، غالباً ابھی بھی نواز شریف خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں۔

    عدالت نے پیش کردہ سی ڈیز کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ پیمرا کے وکیل سلمان اکرام راجہ کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی درخواستوں پر مزید کارروائی 16 اپریل کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں :  توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب


    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    اس سے قبل  سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،عدالتی حکم پر سیکرٹری پیمراء سہیل آصف عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغازہوتے ہی میاں نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے بنچ میں شامل فاضل جج جسٹس عاطر محمود پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عاطر محمود تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض رہے ہیں لہذا وہ کیس نہ سنیں ۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعیناتی کے بعد جج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جسٹس عاطر محمود کبھی بھی پی ٹی آئی کے عہدیدار نہیں رہے ۔

    درخواست گزار نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر بھی تنقید کی جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ابھی میاں نواز شریف کو نوٹس نہیں ہوئے، ابھی اعتراضات کا کیا جواز ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہیں سب کو سن کر ہی کوئی فیصلہ سنائیں گے اس موقع پر فاضل بنچ اور شریف خاندان کے وکلا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کو متعدد درخواستیں دیں مگر توہین آمیز تقاریر کو نہیں روکا گیا جبکہ عدالت نے کہا کہ تمام فریقین کو سن کر ہی کوئی فیصلہ دیا جائے گا۔

    عدالت نے پیمرا سےتوہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ اور میاں نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل


    گذشتہ سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے محکمہ ریلوے میں 60 ارب روپے کے نقصان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریلوے افسران کو لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ریلوے میں بے قاعدگیوں کے باعث اربوں روپے کے نقصان پرازخود نوٹس لے کر سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ارکان کو آڈٹ رپورٹس کے ساتھ طلب کرلیا۔

    انھوں نے افسران کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو ریلوے میں ہونے والے 60 ارب کے بڑے نقصان کی وجوہات بتائی جائیں۔ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن محکمے کی اصل صورت حال بالکل مختلف ہے۔

    ثاقب نثار نے محکمہ ریلوے کی خراب حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ اس سلسلے میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں طلب کرلیا جائے۔ چیف جسٹس نے بھارتی محکمہ ریلوے کے وزیر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ لالو پرشاد یادیو ایک ان پڑھ وزیر تھا لیکن اس نے ادارے کو منافع بخش بنایا۔

    انھوں نے کہا کہ لالو پرشاد نے ریلوے کو منافع بخش بنانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی اب اس کی تھیوری ہاورڈ یونی ورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بادشاہت تھوڑی ہے کہ جس کا جو جی چاہے وہ کرتا پھرے، کیوں نا وفاقی وزیر ریلوے کو بھی عدالت میں طلب کرلیا جائے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے محکمے کی بہتری کے دعوے کرتے رہے ہیں اور انھوں نے اپنی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو بتایا تھا کہ سی پیک کے تحت ریلوے میں تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی گئی ہے تاہم محکمے کی حالت تاحال بہت ابتر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • صحافی ذیشان بٹ  قتل کیس،  آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    صحافی ذیشان بٹ قتل کیس، آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    لاہور : صحافی ذیشان بٹ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیالکوٹ کے صحافی کے قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کہ ملزمان کا تعلق ن لیگ سے ہے، چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ ملزمان کو کس کی حمایت حاصل ہے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت نون لیگ سے ہے، کیا یہ کم ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔

    دوران سماعت آئی جی پنجاب نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایک ہفتہ مہلت دینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ ملزمان کو چار دن میں گرفتار کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے کراچی میں بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کیلئےلاہور میں بیٹھوں گا۔

    یاد رہے کہ 27 مارچ کو سمڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ : پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹہ پرعملدرآمد کا حکم

    لاہورہائیکورٹ : پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹہ پرعملدرآمد کا حکم

    لاہور : عدالت نے پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے دس فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ ائیر فورس میں بھی خواتین پائلٹ جنگی جہاز اڑا رہی ہیں تو پی آئی اے میں کیوں اڑا سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہری کومل ظفر کی درخواست کی سماعت جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے کی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں خواتین کا کوٹہ مختص ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ پی آئی اے پائلٹس کے لیے قوانین کو نظر انداز کر کے خواتین کو بھرتی نہیں کیا جارہا جو کہ ادارے کی پالیسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پالیسی کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کے احکامات صادر کرے،۔

    عدالتی حکم کے باوجود پی آئی اے کے ریکروٹمنٹ منیجر عدالت میں پیش ہوئے، پی آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جہاز اڑانا حساس معاملہ ہے، اس لیے میرٹ پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ  خواتین ملک کی آبادی کا آدھا حصہ ہیں، جب خواتین جنگی جہاز اڑا سکتی ہیں تو کمرشل کیوں نہیں؟ عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کے دس فیصد کوٹے پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہیں پائلٹ بھرتی کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • نوازشریف پرجوتا پھینکنے والے تین ملزمان کی ضمانت پررہائی

    نوازشریف پرجوتا پھینکنے والے تین ملزمان کی ضمانت پررہائی

    لاہور : مقامی عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے میں ملوث تین ملزمان کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کا حکم  دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ سردار یوسف نے  سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تینوں ملزمان عام شہری ہیں جنہوں نے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم پر اشتعال میں آکر نواز شریف پر جوتا پھینکا ان ملزمان کا کسی سیاسی کا مذہبی گروہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے۔

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے، عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ملزمان عبدالغفور، ساجد اور منور نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ جامعہ نعیمیہ کے موقع پر تقریب سے خطاب کے دوران ان پر جوتا پھینک دیا تھا۔

    بعد ازاں ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تاہم بعد میں عدالت نے مقدمے میں سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے اسے عام عدالت کو بھجوا دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔