Author: عابد خان

  • نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل

    لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کےخلاف توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری مرتبہ بھی تحلیل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی , جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے میاں نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کرنی تھی تاہم جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

    جسٹس شاہد جمیل کی معذرت کے بعد بینچ تیسری بار تحلیل ہو گیا اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا ہے۔

    نیا فل بینچ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 9 اپریل سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


    اس سے قبل بھی جسٹس شاہد بلال حسن کے بہاولپور بینچ جانے اور جسٹس شاہد مبین کی سماعت سے معذرت کے باعث بنچ دو مرتبہ تحلیل ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کےعلاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز کو ٹیوشن ، داخلہ اور سیکیورٹی فیس کے علاوہ کوئی بھی چارجز وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس عابد عزیر شیخ کی سربراہی میں تین رکنی نے پرائیویٹ اسکولز کی فیسیں بڑھانےکے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت اسکولوں کی فیسیں 5 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد مقرر کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت فیس بڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کے منافع کا جائزہ لے گی اور تمام اسکول 2015/16 میں لی گئی 5 فیصد سے زائد اور 2017/18 میں 8 فیصد سے زائد فیس وصولی کا جواز 30 دن میں حکومت کو پیش کریں گے۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سکول مقررہ وقت میں جواز پیش نہ کر سکے تو اسکول انتظامیہ کو زائد فیسیں واپس کرنا ہوں گی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کرے . اور 90 دن میں مساوی پالیسی مرتب کرے۔

    عدالتی فیصلے میں قرار دیا کہ فیس بڑھانے کے لیے اساتذہ، عمارت اور دیگر سہولیات کو مد نظر رکھا جائے گا جبکہ عدالت نے پرائیویٹ اسکولز کو حکم دیا کہ وہ والدین کو کسی خاص دوکان سے کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے پابند نہیں کر سکتے، والدین اپنی مرضی سے کسی بھی دکان سے خریداری کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم دیا کہ والدین کی شکایت کے ازالے کے لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ کار وضع کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹے پر عمل درآمد کا حکم

    پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹے پر عمل درآمد کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز میں خواتین پائلٹس کے دس فیصد مختص کوٹے پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کومل ظفر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ پی آئی اے پائلٹس کی بھرتیوں میں خواتین کو پالیسی کے خلاف نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں پائلٹوں کی بھرتیوں کے لیے دس فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مختص ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پائلٹس کی بھرتیوں میں خواتین کوٹہ کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا جو کہ پی آئی اے پالسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پالیسی کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    عدالتی حکم پر پی آئی اے کے ریکروٹمنٹ مینیجر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواتین کوٹے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں 2013 خواتین فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ 800 سے زائد خواتین فلائٹ آپریشن فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ پائلٹ ایک حساس جاب ہے جس کے لیے میرٹ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ معذور افراد کو اسی لیے پائلٹ بھرتی نہیں کیا جاتا جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے کیا انہیں معذور سمجھا جائے؟ ائیر فورس میں خواتین پائلٹ بھرتی ہو کر جنگی جہاز اڑا رہی ہیں۔

    عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے دس فیصد مختص کوٹے پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور ایم کیو ایم قائد کی تقاریر کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے 2نئے فل بنچ تشکیل

    نواز شریف اور ایم کیو ایم قائد کی تقاریر کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے 2نئے فل بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ایم کیو ایم لندن کے قائد کی تقاریر کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے دو نئے فل بنچ تشکیل دے دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ یاور علی نے نواز شریف, مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کیخلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر پابندی اور توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کیلئے تیسرا فل بنچ تشکیل دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کریں گے، درخواست گزاروں کی جانب سے عدلیہ مخالف بیانات ہر کارروائی اور تقاریر کی نشریات پر پابندی کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس سے قبل بینچ جسٹس شاہد مبین کی معذرت کرنے پر تحلیل ہوگیا تھا، نئے بنچ جسٹس شاہد مبین کی جگہ جسٹس شاہد جمیل خان کو شامل کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


    دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے قائد کیخلاف غداری مقدمہ کیلئے بھی نیا بنچ تشکیل دیا گیا ہے، پرانا بنچ جسٹس علی باقر نجفی کی عدم دستیابی پر تحلیل ہوگیا تھا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نیا بینچ تشکیل دیتے ہوئے فل بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی کی جگہ جسٹس سردار احمد نعیم کو شامل کیا ہے جبکہ بینچ میں ایک خاتون جج جسٹس عالیہ نیلم بھی شامل ہیں۔

    نواز شریف اور ایم کیو ایم لندن کے قائد کی تقاریر پر قائم ہونے والے دونوں نئے بنچز کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ہیں جبکہ متعلقہ حکام کو پہلے ہی نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ فل بنچ کے پاس نوازشریف ،مریم نواز اور لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف متعدد درخواستیں زیر سماعت ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف،مریم نواز اور لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جو واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواستوں میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنماوں کی تقاریر سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو توہین آمیز تقایری کی نشریات روکنے کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم لندن کے سربراہ کے خلاف مقامی وکیل آفتاب ورک سمیت دیگر نے درخواستیں دائر کی تھیں، جس پر تین رکنی فل بنچ نے 2016 میں ایم کیو ایم کے قائد کے نام، بیانات اور تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوتا پھینکنے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کیلئے درخواست

    جوتا پھینکنے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کیلئے درخواست

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرانے کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    محکمہ پراسیکیوشن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ جامعہ نعیمیہ میں آمد کے موقع پر ملزمان نے میاں نوازشریف پر جوتا پھینکا جس سے خوف وہراس پھیلا۔

    ملزمان کے اس عمل سے اہم شخصیت کے وقار کو دھچکا لگا اور ادارے کا تقدس بھی مجروع ہوا، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان کا اتنی بڑی سیاسی شخصیت کے خلاف اقدام ناقابل معافی اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پورے ملک میں انتشار پھیلا۔

    نوازشریف پرجوتا اچھالنے والے ملزمان ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی دفعات خارج کرنے کا حکم دے رکھا ہے جو قوانین کے خلاف ہے، لہٰذا انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمے میں دہشت گردی کیدفعات کو شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست مقامی شہری اظہر عباس کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلٰی آئینی طور پر ایک ہی وقت میں دو عہدے اکٹھے رکھ نہیں سکتے لیکن اس کے باوجود شہباز شریف وزیراعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ ماس ٹرانزت اتھارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں ۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی ۔ اس لیے وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت اپنے عہدے کے لیے اہل نہیں رہے لہذا عدالت میاں شہباز شریف کو نااہل قرار دے ۔

    پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کی کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے اس لیے درخواست قابل سماعت نہیں ہے.عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پارٹی الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ان کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے، جس کے بعد شہبازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 21 فروری کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو مسلم لیگ ن کا قائم مقام صدربنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف ، مریم نوازاور ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس شاہد مبین نے کیس کی سماعت سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد مبین پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی، عدالتی کاروائی کا آغاز ہوتے ہی جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔

    جس کے بعد نوازشریف اور لیگی رہنماؤں کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نیا بینچ بنے گا۔

    خیال رہے کہ جسٹس شاہد مبین کی معذرت کے سبب بنچ دوسری مرتبہ تحلیل ہوا، اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کو ملتان بنچ بھوائے جانے کی بنا پر بنچ تحلیل ہو گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا


    فل بنچ کے پاس نوازشریف ،مریم نواز اور لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف متعدد درخواستیں زیر سماعت ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف،مریم نواز اور لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑایا جو واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواستوں میں کہا گیا کہ ن لیگی رہنماوں کی تقاریر سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو توہین آمیز تقایری کی نشریات روکنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے 30 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں تھیں۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کی درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی

    نواز شریف کے بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کی درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کی میڈیا نشریات پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے پانامہ کیس فیصلے کے بعد نواز شریف مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں، نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اور ان تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے انہی وجوہات کی بنا پر قائد ایم کیو ایم کی تقاریر پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، عدالت نواز شریف کی تقاریر کی نشریات اور اشاعت پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کرے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اسی نوعیت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا گیا ہے، اسے بھی سماعت کے لیے فل بنچ بھجوا دیتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے فل بنچ بھجوا دی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے جاوید اقبال جعفری نے درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے لہذا نواز شریف کی تقاریر کی نشریات اور اشاعت پر پابندی عائد کرے۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف ، مریم نواز اور ن لیگی رہنماوں کے خلاف اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے رکھا ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ دو اپریل سے درخواستوں کی سماعت شروع کرے گا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کو بروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ڈی ٹی ایل میں پرائیویٹ سیکٹرزسے بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کوبروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسے کی گئیں؟ انہوں نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کےاستعداد کارکوکیوں نہیں بڑھایا جا رہا، ڈی ٹی ایل میں کتنے ادویات کے نمونوں کوٹیسٹ نہیں کیا گیا؟ جس پرڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے افسر نے جواب دیا کہ 1300ادویات کے ٹیسٹ نہیں کیے جا سکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بروقت ٹیسٹ نہ ہونے سے اسپتالوں میں ادویات ہی دستیاب نہیں جبکہ وہی ادویات رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرز وہی غیررجسٹرڈ ادویات مریضوں کوتجویزکررہے ہیں، 1300 ادویات سرکاری اسپتالوں کو میسرہی نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ ادویات ٹیسٹ میں تاخیرکی وجوہات سے تحریری طور پرآگاہ کیا جائے۔


    فارمولا ملک کیس کی سماعت


    چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فارمولا ملک کیس کی سماعت کی جس میں نجی کمپنیوں کی جانب سے فارمولہ ملک کا اشہار پیش کیا گیا۔

    اعتراز احسن نے کہا کہ دودھ کے ڈبے پر تحریرہے یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے، ڈبے پر یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل کیسے ہوسکتا ہے؟ جس پر اعترازاحسن نے جواب دیا کہ ہم نےآپ کے حکم کے مطابق ڈبے پرہدایات لکھیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا کہ واضح طور پر ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے ڈی خواجہ تعیناتی: سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، سپریم کورٹ کی نئی قوانین بنانے کی اجازت

    اے ڈی خواجہ تعیناتی: سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، سپریم کورٹ کی نئی قوانین بنانے کی اجازت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی جانب سے دائر اے ڈی خواجہ اور محکمہ پولیس میں تقرری وتبادلے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو محکمہ پولیس میں جدید تقاضوں پر نئی قانون سازی کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور محکمے میں تبادلے و تقرری سے متعلق سندھ حکومت کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

    سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بینچ کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ اکیسویں گریڈ کے افسر ہیں مگر بائیسویں گریڈ پر تعینات ہیں اور اُن سے اوپر گریڈ کا افسر آئی جی سندھ کے ماتحت کام کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اے ڈی خواجہ کوآئی جی سندھ برقراررکھنےکا حکم

    وکیلِ صفائی کا کہنا تھا کہ رولز آف بزنس کے تحت سندھ حکومت کو اے ڈی خواجہ کے تبادلے کا اختیار حاصل ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیا جانے والا فیصلہ پولیس رولز کے برعکس ہے۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ بائیسویں گریڈ کے جس افسر کی آپ بات کر رہے ہیں اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے وقت وہ افسر بھی اکیسویں گریڈ پر ہی تعینات تھا۔

    چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ سیاسی آقاؤں کے دباؤ میں آتے اس لیے اس کا تبادلہ کرنا نہیں چاہتے۔

    استفسار پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ میں چئیرمین سینٹ کے عہدے پر فائض رہا ہوں اس لیے صرف قانون کی ہی بات کرتا ہوں اور  سیاسی بات سے گریز کرتا ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کیلئے سندھ کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سندھ حکومت کی اپیل مسترد  کیں اور آئی جی سندھ پولیس کے تبادلے کے حوالے سے جاری کیے گئے حکم امتناعی کو بھی غیر موثر قرار دیا ۔

    عدالت نے سندھ حکومت کو جدیددور کے تقاضوں کے مطابق محکمہ پولیس کے لیے نئی قانون سازی کی اجازت دے دی، سپریم کورٹ نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت سندھ دائر درخواستوں پر کوئی ٹھوس جواز پیش نہ کرسکی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں