Author: عابد خان

  • نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر

    نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر

    لاہور : سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست جاوید اقبال جعفری نے دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی تقاریر سے ملکی سالمیت کو خطرہ جبکہ نسلی اور مذہبی امتیاز کو فروغ مل رہا ہے ، ہائیکورٹ نے انہی وجوہات کی بنا پر  قائد ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی عائد کر رکھی ہے لہذا نواز شریف کی تقاریر کی نشریات اور اشاعت پر پابندی عائد کرے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا


    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف ، مریم نواز اور ن لیگی رہنماوں کے خلاف اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے رکھا ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ دو اپریل سے درخواستوں کی سماعت شروع کرے گا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 10روز میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے باہر پارک بحال کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا 10روز میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے باہر پارک بحال کرنے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے زبانی احکامات پر ان کے گھر کے باہر پارک ہٹاکر سڑک بنانے پر شدید برہمی کرتے ہوئے 10روزمیں پارک کو بحال کرنےکاحکم دے دیا اور کہا پارک بنانے کامکمل خرچہ اسحاق ڈارسےوصول کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اور نو منتخب سینیٹر اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے لیے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے پر از خود نوٹس پر سماعت کی۔

    دوران سماعت میں چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی گئی، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے سوال کیا کہ کیا سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریری طور پر درخواست دی تھی، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ زبانی طور پر فون کر کے سڑک بنانے کیلئے کہا گیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا کہ آپ لوگ سیاسی لوگوں کے غلام بن کر رہ گیے ہیں آپ کس طرح کے آفیسر ہیں. وزیر کی زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی ایل ڈی اے کی سرزنش کی کہ آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی، یہاں اقربا پروری نہیں چلنے دوں گا، آپ کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔

    بنچ کے استفسار پر ڈی جی ایل ڈی زاہد اختر کا کہنا تھا کہ سڑک پر 1 کروڑ اور 50 لاکھ لاگت آئی، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ تمام اخراجات آپ کو جیب سے آدا کرنے ہوں گے۔

    ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر نے غیر مشروط معافی مانگی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معافی کا وقت گزر گیا اور حکم دیا کہ تحریری طور پر یہ بتائیں کہ پارک کتنے رقبہ پر محیط ہے اور حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ تمام ریکارڈ پیش کریں۔

    چیف جسٹس نے10 روزمیں پارک کو بحال کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ پارک بنانے کا مکمل خرچہ اسحاق ڈار سے وصول کیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کےساتھ کیا سلوک کیا جائے، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ مجھے معاف کردیا جائے، اس میں میرا قصورنہیں ہے،

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ غلط بیانی کررہےہیں، آپ کے اعتراف کرنے کی ریکارڈنگ موجود ہے، آپ کیخلاف نیب کے سیکشن9کے تحت کاروائی بنتی ہے۔

    ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ میں نے پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کا کہا تھا، پلیز مقدمہ نیب کو نہ بھیجیں، مجھے معاف کردیں، جس پر جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اب آپ ہڑتال کریں، مقدمہ نیب کو جاتا ہے تو سب ہڑتال کرنا شروع کردیتےہیں، آپ وزیروں کےغلام بنے ہوئے ہیں، وزیروں کے کہنے پر آپ پارک اکھاڑ دیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کی طلبی کے لیے اشتہار جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسحاق ڈاراورایل ڈی اے کو نوٹس جاری کردیئے۔

    دوسری جانب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کے باہر سڑک کشادگی کے لئے پارک کی جگہ استعمال کرنے کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکے نوٹس کا اہل علاقہ نے خیر مقدم کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحٰق ڈار کے حکم پر پارک اکھاڑ کر سڑک بنا دی گئی، چیف جسٹس برہم

    اسحٰق ڈار کے حکم پر پارک اکھاڑ کر سڑک بنا دی گئی، چیف جسٹس برہم

    لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے زبانی احکامات پر ان کے گھر کے باہر سڑک کھلی کرنے کے لیے پارک کی اراضی استعمال کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر کی زبان جیسے ہی ہلتی ہے آپ لوگ غلام بن جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اور نو منتخب سینیٹر اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ کے لیے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی گئی؟ جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے سوال کیا کہ کیا سابق وزیر خزانہ نے تحریری طور پر درخواست دی تھی؟ ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ زبانی طور پر فون کر کے سڑک بنانے کے لیے کہا گیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ سیاسی لوگوں کے غلام بن کر رہ گئے ہیں، کس طرح کے افسر ہیں؟ وزیر کی زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا۔ ملازمت بچانے کے لیے کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ڈی ایل ڈی اے کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس کی سزا بھگتنی ہوگی۔ یہاں اقربا پروری نہیں چلنے دوں گا۔ آپ کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کارروائی ہونی چاہیئے۔

    بنچ کے استفسار پر ڈی جی ایل ڈی زاہد اختر نے بتایا کہ سڑک بنانے پر 1 کروڑ 50 لاکھ لاگت آئی۔

    عدالت نے کہا کہ تمام اخراجات آپ کو اپنی جیب سے ادا کرنے ہوں گے۔

    ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر نے غیر مشروط معافی مانگی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معافی کا وقت گزر گیا۔ انہوں نے حکم دیا کہ تحریری طور پر بتائیں کہ پارک کتنے رقبہ پر محیط تھا، اور حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بانی ایم کیوایم کےخلاف غداری کا مقدمہ‘  تین رکنی بنچ تشکیل

    بانی ایم کیوایم کےخلاف غداری کا مقدمہ‘ تین رکنی بنچ تشکیل

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے نیا فل بنچ تشکیل دے دیا ہے، تین رکنی بنچ 29 مارچ سے سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس یاور علی نے ایم کیو ایم لندن کے قائد کے خلاف درخواستوں پر کارروائی کے لیے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ تشکیل دیا ہے۔ جس کے دیگر ارکان میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عالیہ نیلم شامل ہیں۔

    ایم کیو ایم لندن کے سربراہ کے خلاف مقامی وکیل آفتاب ورک سمیت دیگر نے درخواستیں دائر کی ہیں، جس پر تین رکنی فل بنچ نے 2016 میں ایم کیو ایم کے قائد کے نام، بیانات اور تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگائی تھی۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ایک فاضل رکن جج کی ریٹائرمنٹ پر تحلیل ہوگیا تھا، جس پر نیا تین رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔

    درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے سربراہ نے پاکستان کی سلامتی کے خلاف تقاریر کیں اور بیانات دیے . ان کے بیانات غداری کے زمرے میں آتی ہیں لہذا ایم کیو ایم کے سابق سربراہ کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے قائد کی تقاریر کی لائیو کوریج پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی تھی۔

    خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنے خطابات میں پاکستان اور پاک فوج کے خلاف نفرت آمیز بیانات دیئے جبکہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ سے مدد کرنے کی بات کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردی

    لاہور : لاہورہائیکورٹ نے کمسن زینب کے قاتل عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل بنچ نے مجرم عمران کی اپیل پر فیصلہ سنایا، سماعت کے موقع پر زینب کے والد بھی عدالت میں موجود تھے۔

    سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    بنچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے قرار دیا کہ جب عدالتیں بروقت فیصلہ کریں تو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔

    عمران کے وکیل نے دلائل دیے کی عمران اصل مجرم نہیں ہے. اس نے عدالت کا وقت بچانے کے لیے اقرار جرم کیا تاکہ سزا میں نرمی کی جائے مگر ایسا نہیں ہوا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ عمران کو ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا اور 1187افراد میں سے صرف عمران کا ڈی این اے ہی میچ ہوا، مجرم نے سزا میں کمی کی اپیل دائر کی اور ان کے وکلا بریت کہ بات کررہے ہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیے مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنا پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا . ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: مجرم عمران کی اپیل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منظور


    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپیل خارج کردی اور پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    یاد رہے کہ مجرم عمران کی جانب سے دائر کردہ تین صفحات پر مشتمل جیل اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ دورانِ ٹرائل اس نے عدالت کا قیمتی وقت بچانے کے لئے عدالت کے سامنے اقرار جرم کیا، ترقی یافتہ ممالک میں اقرار جرم کرنے والے مجرموں کے ساتھ عدالتیں نرم رویہ اختیار کرتی ہیں مگر انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اس کے ساتھ نرم رویہ اختیار نہیں کیا اور اسے سزائے موت اور دیگر سزاؤں کا حکم سنایا۔

    اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ اس کے اعتراف ِ جرم کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کا حکم دے۔

    خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتےہوئےمسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزار پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن پاکستان، وفاقی حکومت و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی، آرٹیکل 62،63پر پورا نہ اترنے والے ممبران قیادت کے اہل نہیں۔


    مزید پڑھیں : سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب


    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سینیٹ انتخابات کے نتائج اور چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو بھی کالعدم قرار دیے جائیں۔

    یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑو روپے کی پیش کش کی گئی۔

    جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے 8 رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو بمع ثبوت طلب کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رہنماؤں‌ کی الیکشن کمیشن میں‌ بمع ثبوت طلبی


    واضح رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا، جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی، علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر افراد کے خلاف مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار آمنہ ملک کے وکیل اظہر صدیق کے مطابق پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ نون کی قیادت اور رہنما تواتر سے عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں، جو ملکی قوانین کے منافی اور توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ن لیگی رہنما سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسا رہے ہیں، پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوازشریف سمیت دیگر افراد کے عدلیہ مخالف بیانات نشر ہونے سے روکے لیکن پیمرا نے اس سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کیے اور ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیمرا کو پابند کیا جائے کہ عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات فوری طور ہر روکی جائیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کی اس نوعیت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا جا چکا ہے لہذا تمام درخواستیں تین رکنی بنچ کو بھجوائی جائیں ۔

    جسٹس شاہد کریم نے تمام درخواستیں کو یکجا کرنے اور انہیں سماعت کیلئے فل بنچ کو بجھوا نے کی ہدایت کر دیا۔

    نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر فل بنچ 2 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سےجواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا اور تمام اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسلم لیگ ن کے ایم این اے رانا زاہد کی جعلی ڈگری، الیکشن کمیشن کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم

    مسلم لیگ ن کے ایم این اے رانا زاہد کی جعلی ڈگری، الیکشن کمیشن کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی رانا زاہد کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی کیلئے درخواست نمٹا دی اور الیکشن کمیشن کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار رانا آفتاب نے مؤقف اختیار کیا کہ رانا زاہد جعلی ڈگری کے حامل ہیں اور وہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے۔

    رکن قومی اسمبلی رانا زاہد حسین نے حلقہ 166 سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور جعلی ڈگری کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ رکن قومی اسمبلی رانا زاہد حسین نے حلقہ 166 سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور جعلی ڈگری کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لیا۔ مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی نے بیک وقت بلوچستان یونیورسٹی اور پنجاب یونیورسٹی سے ڈگریاں حاصل کیں۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ دونوں یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو جعلی قرار دیا جا چکا ہے، الیکشن کمیشن کو تمام ثبوت فراہم کیے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    وکیل نے استدعا کی کہ رانا زاہد کو جعلی ڈگری پر الیکشن لڑنے پر نا اہل قرار دیا جائے، جس کے بعد عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احدچیمہ کی گرفتاری،ہڑتال کرنیوالےافسران پر مقدمہ درج کرنے  کیلئےدرخواست

    احدچیمہ کی گرفتاری،ہڑتال کرنیوالےافسران پر مقدمہ درج کرنے کیلئےدرخواست

    لاہور : سیشن عدالت نے احد چیمہ کی گرفتاری پر احتجاجی افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے دائر درخواست پر تھانہ اسلام پورہ پولیس کو جواب داخل کرنے کے لئے آخری موقع دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے مقامی شہری آمنہ ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے سابق ڈی جی ایل ڈی اےاحدچیمہ کی گرفتاری پر افسران نےہڑتال کی، گرفتار ملزم احد چیمہ کی گرفتاری قانونی تقاضے کے تحت عمل میں لائی گئی، ڈی ایم جی افسران کی ہڑتال ریاست سےبغاوت کے زمرےمیں آتی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت سول بیوروکریسی صرف ریاست کی وفادار رہنے کی پابند ہے، افسران شخصیات کے نہیں ریاست کے ملازم ہیں۔ ملزم احد چیمہ کی حمایت میں سول سیکرٹریٹ میں دفاتر کو تالہ لگانا اور احتجاج کرنا غیر آئینی ہے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ احتجاج کے نام پر دفاتر کی تالہ بندی کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کرنے پر ہڑتال کرنے والے افسران کے خلاف بغاوت کے مقدمے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ہڑتالی افسران کیخلاف تھانہ اسلام پورہ میں مقدمے کی درخواست دی، پولیس نےاندراج مقدمہ کی درخواست پر کارروائی نہیں کی۔

    عدالتی حکم کے باوجود پولیس کی جانب سے جواب عدالت میں جمع نہیں کرایا گیا۔ عدالت نے اسلام پورہ پولیس کو رپورٹ داخل کرانے کی آخری مہلت دیدی۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ نہ جمع کروائی گئی تو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی  24 مارچ تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف پنجاب کی بیورو کریسی اکٹھی ہوگئی


    یاد رہے کہ احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد پنجاب حکومت اور بیورو کریسی میں ہل چل مچ گئی تھی، سول سیکریٹیریٹ میں احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف بیورو کریسی نے ہڑتال کا اعلان کیا، جس کے بعد سول سیکریٹریٹ میں موجود دفاتر بند کردئیے گئے اور جی او آر میں اجلاس طلب کیا گیا، جسمیں متعدد افسران نے شرکت کی۔

    احد چیمہ گرفتاری کے خلاف پنجاب کے بیوروکریٹس نے تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی اور کہا تھا ایسے حالات میں ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماڈل عبیرہ کی قاتلہ عظمی راؤ کی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر

    ماڈل عبیرہ کی قاتلہ عظمی راؤ کی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر

    لاہور: ماڈل عبیرہ کی قاتلہ عظمی راؤ نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی، عدالت نے عظمی راؤ کوسزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماڈل عبیرہ کی قاتلہ عظمی راؤ نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی، ادکارہ عظمی راؤ نے موقف اختیار کیا کہ قتل کے واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تھا، ٹرائل عدالت نے واقعاتی شہادتوں اور گواہوں کے بیانات کے برعکس سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ گواہان کی اکثریت کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں تھا،عدالت نے ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کے باوجود ملزمہ عظمی راؤ کو سزائے موت اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا کا حکم سنایا۔

    عظمی راؤ نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ عدالت سزائے موت کی سزا کو کالعدم قرار دینے کا حکم جاری کرے۔


    مزید پڑھیں : عبیرہ قتل کیس، ماڈل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت،5لاکھ روپے جرمانہ


    واضح رہے کہ ماڈل عبیرہ کو 2014میں قتل کیا گیا تھا، مجرمہ عظمیٰ راؤ نے عبیرہ کو زہردے کر قتل کیا اور بعد ازاں اس کی لاش کو بکس میں ڈال کر لاری اڈے پر پھینک دیا گیا، دوران تفتیش سی سی ٹی وی فوٹیج میں ماڈل عظمی راؤ کو پہچان لیا گیا تھا۔

    ملزمہ کے خلاف تھانہ شیرکوٹ میں ماڈل عبیرہ کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا، عدالت نے تین سال تک قتل کیس کی سماعت کی، مقدمے میں 34 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کی گئیں۔

    جس کے بعد ٹرائل عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ادکارہ عظمی راو کوسزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔