Author: عابد خان

  • نواز شریف،مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش

    نواز شریف،مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا معاملہ اہم نوعیت کا ہے سماعت کے لے بڑا بنچ تشکیل دیا جائے۔

    تٖصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز کے خلاف توہین عدالت درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا اور کیس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوادیا۔

    عدالت نے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدلیہ کی توہین کا معاملہ انتہائی اہم اور سنگین ہے، جس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متعدد درخواستیں مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جنھیں یکجا کیا جائے۔

    عدالت نے توہین آمیز بیانات نہ روکنے پر سیکرٹری پیمرا کو 29 مارچ کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ درخواست گزار اظہر صادق نے موقف اختیار کیا کہ پانامہ کیس کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور وہ عدلیہ کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف،مریم نوازمسلسل عدلیہ کی توہین کر رہے، پیمرا نےعدالتی حکم کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کیے، لہذا پیمرا کو میاں نواز شریف اور مریم نواز کے بیانات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : آج 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف اعلان بغاوت کرتا ہوں، نوازشریف


    یاد رہے کہ بہاولپور میں‌ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 70 سال میں ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں، اب 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کااعلان کرتا ہوں، ہم اپنا حق مانگیں، ملتا نہیں توچھینیں لیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں اپنے پیروں تلے روندے، کسی کو اپنے ووٹ بینک پرڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزيز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس :نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت

    توہین عدالت کیس :نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سےجواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا اور تمام اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں عدالت نے پیمراکی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پیمرا کو عدلیہ مخالف بیانات روکنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور نوازشریف کے وکیل کو پیمرا کے جواب کے بعد دلائل دینے کی ہدایت بھی کردی۔

    وکیل پیمرا نے کہا کہ پیمرا نے تمام چینلز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کردی ہیں۔

    درخواست سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ لیگی رہنما اعلیٰ عدلیہ کےخلاف مسلسل نازیبا الفاظ استعمال کررہےہیں، اعلیٰ عدلیہ کیخلاف بیان بازی توہین عدالت کےزمرے میں آتی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدلیہ کیخلاف بیانات کومیڈیامیں نشر کرنےپر پابندی عائد کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز ویگر کے وکلا کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگی سینیٹرز کی آزاد حیثیت میں کامیابی: وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

    ن لیگی سینیٹرز کی آزاد حیثیت میں کامیابی: وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے پنجاب سے منتخب 11 ن لیگی سینیٹرز کی آزاد حیثیت میں کامیابی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور سینیٹرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کی۔

    تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ن لیگی امیدواروں کو نوازشریف نے سینیٹ کے ٹکٹ جاری کیے۔ نا اہلی کے بعد نواز شریف کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا آئینی اور قانونی استحقاق نہیں رکھتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر ن لیگی امیدواروں کو آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جو کہ آئین اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عدالت اختیارات سے تجاوز کرنے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کرے اور ن لیگی امیدواروں کے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کے عمل کو کالعدم قرار دے۔

    یہ بھی کہا گیا کہ عدالتی فیصلہ آنے تک پنجاب سے نو منتخب 11 ن لیگی سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن معطل کیا جائے۔ عدالت نے مذکورہ منتخب سینیٹرز اور دیگر فریقین کو 2 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    عدالت نے اس نوعیت کی تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی ہدایت بھی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عبیرہ قتل کیس، ماڈل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت،5لاکھ روپے جرمانہ

    عبیرہ قتل کیس، ماڈل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت،5لاکھ روپے جرمانہ

    لاہور : سیشن کورٹ نے ادکارہ عبیرہ قتل کیس میں ملوث ملزمہ ماڈل عظمی راؤ کو پھانسی اور پانچ لاکھ  روہے جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن کورٹ نے ماڈل عبیرہ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا، ماڈل عظمیٰ راؤ کو جرم ثابت ہونے پرسزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج عائشہ رشید کی عدالت میں نے عبیرہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مرکزی ملزمہ ماڈل عظمی راؤ کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا سنادی۔

    عدالت نے مجرمہ کو پانچ لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی، عدالت نے مقدمے کے دو شریک ملزمان فاروق الرحمان اور حکیم ذیشان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

    ماڈل عبیرہ کو 2014میں قتل کیا گیا تھا، مجرمہ عظمیٰ راؤ نے عبیرہ کو زہردے کر قتل کیا اور بعد ازاں اس کی لاش کو بکس میں ڈال کر لاری اڈے پر پھینک دیا گیا، دوران تفتیش سی سی ٹی وی فوٹیج میں ماڈل عظمی راؤ کو پہچان لیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں: لاہورعبیرہ قتل کیس،2 ملزمان کے ریمانڈ میں 2روز کی توسیع


    ملزمہ کے موبائل ڈیٹا کی مدد سے مزید دو شریک ملزمان کی نشاندہی ہوئی، عدالت نے تین سال تک قتل کیس کی سماعت کی، مقدمے میں 34 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کی گئیں اور جرم ثابت ہونے پر عظمیٰ راؤ کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر،  نوازشریف اور مریم نواز سے15مارچ تک جواب طلب

    عدلیہ مخالف تقاریر، نوازشریف اور مریم نواز سے15مارچ تک جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریرکے خلاف درخواست پر نوازشریف، مریم نواز اورپیمرا سے پندرہ مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے آمنہ ملک کی عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز مسلسل توہین عدالت کی مرتکب ہو رہے ہیں اور پانامہ فیصلے کے بعد دونوں باپ بیٹی مسلسل اداروں کو تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نوازشریف عدلیہ کیخلاف بغاوت کا اعلان کرکے ملک میں انتشارپھیلارہے ہیں،عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔

    درخواست گزار نے نوازشریف اور مریم نوازسمیت دیگرسیاست دانوں کی عدلیہ مخالف تقاریر پرپابندی عائد کرنے کی استدعا کی۔

    جس کے بعد لاہورہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور پیمرا سے 15مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔


    مزید پڑھیں : آج 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف اعلان بغاوت کرتا ہوں، نوازشریف


    یاد رہے کہ بہاولپور میں‌ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 70 سال میں ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں، اب 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کااعلان کرتا ہوں، ہم اپنا حق مانگیں، ملتا نہیں توچھینیں لیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں اپنے پیروں تلے روندے، کسی کو اپنے ووٹ بینک پرڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزيز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پرجوتا اچھالنے والے ملزمان  ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

    نوازشریف پرجوتا اچھالنے والے ملزمان ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

    لاہور:جوڈیشل مجسٹریٹ نے سابق نا اہل وزیراعظم نوازشریف پرجوتا پھینکنے والے ملزم اوراس کے دو سہولت کاروں کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا‘ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے مزید تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامعہ نعیمیہ میں نواز شریف پر جوتے سے حملہ کرنے کے واقعے میں ملوث ملزمان عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کو ہتھکڑیاں لگا کر انتہائی سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ زرتاشہ بگٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے جامعہ نعیمیہ آمد پرنواز شریف پر جوتا پھینکا تھا ‘ جس پر ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج کیا گیا ہےملزمان سے مزید تفتیش نہیں کرنی ‘ لہذاانہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا جائے۔

    عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزمان کو جیل بھجوانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے تینوں ملزمان عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ ملزم کی عدالت میں پیشی کے وقت کینٹ کچہری لاہور میں نقص امن کے اندیشے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں ہونے والی تقریب میں خطاب کرنے اسٹیج پر آئے تو ایک شخص کی جانب سے جوتا پھینکا جو نوازشریف کو جا کرلگا۔ جوتا پھینکنے والے شخص کو وہاں موجود افراد نے پکڑلیا اور تقریب سے باہر لے جانے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے کردیا۔

    واقعے کی وجہ سے تقریب میں شدید بدمزگی پیدا ہوگئی اور نوازشریف بھی مختصر خطاب کرکے واپس روانہ ہوگئے جبکہ تقریب کو بھی وقت سے پہلے ختم کردیا گیا۔ اس وقعے سے ایک دن قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف سیالکوٹ میں (ن) لیگ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے لیے اسٹیج پر پہنچے ہی تھے ایک شخص نے سیاہی ان کی جانب پھینکی جس کے بعد ان کا چہرہ اور لباس سیاہ ہوگیا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کئی رہنماء جوتا کلب میں شامل رہے ہیں جن میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید شامل ہیں جبکہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو سندھ اسمبلی کے اطراف میں نشانہ بنایا گیا اور سابق پاکستانی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر انٹرویو کے دوران جوتا اچھالا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش، سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ، بھارتی سابق وزیر داخلہ چدم برم، عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجر یوال، مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ پر بھی جوتوں کے وار ہو چکے ہیں جبکہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ٹونی بلیئر بھی جوتا کلب کے ممبر رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مسلم لیگ ن کے 11 نو منتخب سینٹرز کی کامیابی عدالت میں چیلنج

    مسلم لیگ ن کے 11 نو منتخب سینٹرز کی کامیابی عدالت میں چیلنج

    لاہور: مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 11 نو منتخب سینٹرز کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر زرقا نے 11 نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں سینیٹرز، الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیر نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نا اہلی کے بعد الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں لڑنے کی اجازت دی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی ایسا اختیار نہیں ہے جس کے تحت کسی جماعت کے امید واروں کو آزاد امیدوار قرار دیا جاسکے۔

    ڈاکٹر زرقا کے مطابق الیکشن کمیشن نے ایسا کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو آزاد قرار دینے اور ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے کہ آج صبح سینیٹ کے اجلاس میں 51 نو منتخب سینیٹرز نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھا لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: مجرم عمران کی اپیل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منظور

    زینب قتل کیس: مجرم عمران کی اپیل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منظور

    لاہور: ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل علی عمران کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی‘ ملزم نے موقف اختیار کیا ہے کہ اعترافِ جرم کو مدِ نظررکھتے ہوئے سزا میں نرمی کی جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی ‘ عدالتی سماعت کے موقع پر زینب کے والد حاجی امین بھی پیش ہوئے ۔

    سماعت کے دوران مجرم عمران کے وکیل اسد جمال نے استدعا کی کہ انہیں تیاری کے لئے تین ہفتوں کی مہلت چاہئے‘ جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ منگل تک تیاری کر کے آئیں ورنہ ملزم کی طرف سے سرکاری وکیل فراہم کیا جائے گا۔ اس موقع پر عدالت نے اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیے۔

    مجرم عمران کی جانب سے دائر کردہ تین صفحات پر مشتمل جیل اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ دورانِ ٹرائل اس نے عدالت کا قیمتی وقت بچانے کے لئے عدالت کے سامنے اقرار جرم کیا ۔ ترقی یافتہ ممالک میں اقرار جرم کرنے والے مجرموں کے ساتھ عدالتیں نرم رویہ اختیار کرتی ہیں مگر انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اس کے ساتھ نرم رویہ اختیار نہیں کیا اور اسے سزائے موت اور دیگر سزاؤں کا حکم سنایا۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اس کے اعتراف ِ جرم کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کا حکم دے ۔ یاد رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی تھی جبکہ مجرم کو کم سن بچی کے ساتھ بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔ خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی اور کیس کی سماعت کے لیے سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دوہری شہریت کیس کی سماعت کی ، چوہدری سرور نے بیان دیا کہ وہ 2013 میں برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کےبیوی،بچے، دولت برطانیہ میں ہے آپ یہاں کیوں آئے، برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی طور پر، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ برطانوی قانون کےمطابق شہریت دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔

    چیف جسٹس کااستفسار جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے یہ شہریت مکمل طور پر ترک کی ہے یا گورنر بننے کے لیے معطل کی تھی کیا آپ سیاسی وقت پورا کرنے کے بعد جا کر کیا دوبارہ شہریت تو نہیں بحال کروا لیں گے، تو نااہلی بنتی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان حلفی جمع کروائیں کہ آپ نے برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑ دی ہے۔

    چوہدری سرور نے کہا کہ مجھے نااہل قرار دینے سے بیرون ملک پاکستانیوں پر برا اثر پڑے گا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ان کے لیے سپریم کورٹ موجود ہے، ہم اپنے اختیار سے بڑھ کر ان کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سینیٹرزکی دہری شہریت‘ سماعت 10 مارچ تک ملتوی


    عدالت نے 5 نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دیتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجربینج تشکیل دے دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا دہری شہریت والے سینیٹرنااہل ٹھہرے تو چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا ہوگا، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے، حتمی فیصلہ لارجربینچ کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 مارچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینیٹ کے چار نو منتخب ارکان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن نہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹرز کو پہلے مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نومنتخب سینیٹرز میں سے چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جبکہ ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پہلےلوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سےتشہیر کرتے ہیں‘ چیف جسٹس

    پہلےلوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سےتشہیر کرتے ہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے لیپ ٹاپ اسکیم، ہیلتھ کارڈز پرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لیپ ٹاپ اسکیم،ہیلتھ کارڈزپرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پیسہ عوام کا اور تصاویر وزیراعلیٰ پنجاب کی کیوں لگائی جا رہی ہیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ لیپ ٹاپ اسکیم اورہیلتھ کارڈ وزیراعلی پنجاب کی کاوش ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ بتایا جائے لیپ ٹاپ اسکیم پرکتنے اخراجات آئے ہیں ؟۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت اپنے پیسے سے تشہیرکرے عوام کے ٹیکس سے نہیں، چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے لوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سے تشہیر کرتےہیں، انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب سے کہا کہ شہبازشریف سے دونوں معاملات پروضاحت لے کررپورٹ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشلمیڈیا پرشیئر کریں۔