Author: عابد خان

  • اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

    اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

    لاہور : اسحاق ڈار کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی،لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو سینٹ کا الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں  جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار عدالتی مفرور ہیں اور الیکشن لڑنے کے اہل نہیں، ریٹرننگ افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جس کے بعد اسحاق ڈار نے اپیل دائر کی تاہم مفرور اپیل نہیں کر سکتا، الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس اسحاق ڈار کو جنرل سیٹ پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹربیونل کی جانب سے الیکشن لڑنے کی اجازت قوانین کے خلاف ہے لہذا عدالت اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور اسحاق ڈار کو سینٹ انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ درخواست گزار نے اعتراض ریٹرننگ افسر کے روبرو نہیں کیا،  ایسے میں درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

    عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار انتخابات کے بعد الیکشن پیٹیشن دائر کر سکتا ہے اور اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔

    یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے نوازش علی کی جانب سے اسحاق ڈارکیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار مقدمات میں اشتہاری ہے، اشتہاری شخص انتخابات میں حصہ لینے کا اہل نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    سینیٹ انتخابات کے لیے اسحاق ڈارکے کاغذات نامزدگی مسترد


    خیال رہے کہ 12 فروری کوالیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے، جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا اسحاق ڈار کے خلاف دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا تھا۔

    واضح رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

     نیب نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کیلئے آخری حد تک جانے کا فیصلہ کرلیا اور ریڈ وارنٹ جاری کرانے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے، اسحاق ڈارکی واپسی کیلئے وزارت داخلہ سے ریڈ وارنٹ کی استدعا کی جائے گی اور اسحاق ڈارکیخلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے انٹرپول کوآگاہ کیا جائے گا۔


    .خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کیلئے درخواست پر سماعت کی

    درخواست گزار محمد آفاق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نااہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اینڈ رولز کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بطور پارٹی صدر پرویز مشرف کی جانب سے کئے گئے تمام فیصلے کالعدم قرار دیئے جائیں اور ان کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے مزید استدعا کی کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے جبکہ پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار


    یاد رہے گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عابد باکسرکی جان کے تحفظ کیلئے سسرنےعدالت سے رجوع کرلیا

    عابد باکسرکی جان کے تحفظ کیلئے سسرنےعدالت سے رجوع کرلیا

    لاہور : بدنام زمانہ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ عابد باکسر کے سسر نے اپنے داماد کی جان کے تحفظ کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا، جعلی پولیس مقابلے سے بچانے کیلئے لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے مشہورانکاؤنٹراسپیشلسٹ عابد باکسر کے سسر اپنے داماد کو  جعلی پولیس مقابلے سے بچانے کے لئے میدان میں نکل آئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے عابد باکسر کی زندگی کے تحفظ کے لئے اس سے سسرکی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ڈائریکٹر ایف آئی اے اور آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیاہے۔

    قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے درخواست کی سماعت کی، اس موقع پرعابد باکسر کے سسر جعفر رفیع نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عابد باکسر کو دبئی پولیس نے انٹر پول کی مدد سے گرفتار کیا ہے۔

    لاہور پولیس کی جانب سے عابد باکسر کے حوالے سے خطرہ ہے کہیں اس کو جعلی پولیس مقابلہ میں نہ مار دیا جائے، عدالت پولیس کو پابند کرے کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عابد باکسر کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں طلب کیا جائے اور آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت عابد باکسر کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

    عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے اور آئی جی پنجاب کو چھبیس فروری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    واضح رہے کہ عابد باکسرکے حوالےسے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عابد باکسر کو پولیس حراست میں مارے جانے کا امکان ہے، بدنام زمانہ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کو انٹر پول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد اسے لاہور منتقل کردیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق عابد باکسرکو تاحال پنجاب پولیس کےحوالے نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے حکومت نے عابد باکسر کو منتقل کرنے کے لئے خفیہ مقام پر لے جانے کی ہدایت کر دی ہے۔


    مزید پڑھیں: سابق پولیس انسپکٹر اور انکاؤنٹراسپیشلسٹ دبئی سے گرفتار


    حکومت کو خدشہ ہے کہ عابد باکسر نے عدلیہ کے سامنے جعلی پولیس مقابلوں کا انکشاف کر دیا تو اہم صوبے کی انتہائی اہم شخصیات قانون کی گرفت میں آسکتی ہیں، ذرائع نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ عابد باکسر کو پولیس حراست میں بھی مارا جاسکتا ہے۔

  • زینب کے قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست خارج

    زینب کے قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست خارج

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں قصور کی کمسن زینب کے قاتل عمران کی سرعام پھانسی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست خارج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی 7 سالہ ننھی زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    سماعت جسٹس صداقت علی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کو قبل از وقت قرار دے کر نمٹا دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ابھی مجرم کے پاس اپیل کے 3 فورم موجود ہیں۔ مجرم کی اپیلیں مسترد ہونے تک پھانسی کے حکم پر عملدر آمد نہیں ہوسکتا۔

    مذکورہ درخواست چند روز قبل پاکستان عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ کمسن بچیوں کے قتل سے ملک میں خوف و ہراس پھیلا۔ عدالت نے مجرم کو 4 بار پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حکومت مجرم کو سرعام پھانسی دے سکتی ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ سرعام پھانسی کے لیے حکومت کو قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ عدالت مجرم کو اسی جگہ پھانسی کا حکم دے جہاں سے زینب کی لاش ملی تھی۔

    یاد رہے کہ قصور کے رہائشی عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا اعتراف کیا تھا۔ 17 فروری کو سپریم کورٹ نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف  ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    لاہور : زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل جیل انتظامیہ نے ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، اپیل میں مجرم عمران نے خود کو بے گناہ ظاہر کیا ہے۔

    اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بڑی جلدی میں کیا گیا، ٹرائل کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے ننھی زینب کے قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے قاتل عمران کو4 بارسزائے موت کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا کا حکم دیا ، قاتل عمران کو مختلف دفعات میں الگ الگ سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔

    خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 17 فروری کو سنایا جائے گا

    زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 17 فروری کو سنایا جائے گا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 سالہ کمسن زینب کے قتل کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ 17 فروری کو سنا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی 7 سالہ زینب کے ساتھ زیادتی اور بہیمانہ قتل کے کیس کی سماعت مکمل کرلی گئی۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے 17 فروری کو سنانے کا عندیہ دیا ہے۔

    گزشتہ روز کی سماعت میں مرکزی ملزم عمران کے وکیل مہر شکیل نے مقدمے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کے اعتراف جرم کے بعد اس کا ضمیر سفاک قاتل کا کیس لڑنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

    عمران کے وکیل کا کیس سے لاتعلقی کے بعد استغاثہ نے ملزم کو سرکاری وکیل مہیا کرتے ہوئے محمد سلطان کو زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم کا وکیل مقرر کردیا۔

    گزشتہ سروز عدالت نے 32 گواہان کے قلم بند ہونے والے بیانات پر جرح مکمل کی جبکہ ملزم عمران نے بھی مجسٹریٹ کو اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا جس میں اس نے کہا کہ اس نے 8 سالہ ننھی زینب کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے قتل کیا۔

    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے اور سات دن میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ کم سن زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    پچیس جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد 7 روز میں مقدمے کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، ملزم کا اعتراف جرم، وکیل مقدمے سے دستبردار

    زینب قتل کیس، ملزم کا اعتراف جرم، وکیل مقدمے سے دستبردار

    لاہور: زینب قتل کیس میں گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم عمران کے وکیل نے اعتراف کے بعد سفاک قاتل کا کیس لڑنے سے معذرت کرلی اور کہاکہ میرا ضمیر اب مجھے یہ مقدمہ لڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کی 9 گھنٹوں تک طویل سماعت کی، ملزم عمران کے وکیل مہر شکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس مقدمے سے دستبردار ہورہا ہے کیونکہ اعتراف جرم کے بعد اُس کا ضمیر سفاک قاتل کا کیس لڑنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

    عمران کے وکیل کا کیس سے لاتعلقی کے بعد استغاثہ نے ملزم کو سرکاری وکیل مہیا کرتے ہوئے محمد سلطان کو زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم کا وکیل مقرر کردیا۔

    عدالت نے 32 گواہان کے قلم بند ہونے والے بیانات پر جرح مکمل کی جبکہ ملزم عمران نے بھی مجسٹریٹ کو اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا جس میں اُس نے کہا کہ میں نے 8 سالہ ننھی زینب کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے قتل کیا۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرلیا، جج کی جانب سے زینب قتل کیس کا فیصلہ آئندہ 24 گھنٹے کے دوران سنائے جانے کا قوی امکان ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس نے انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے اور سات دن میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری  کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کم سن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔ بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آپ 10 سال سےحکومت میں ہیں مگرہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا‘ چیف جسٹس

    آپ 10 سال سےحکومت میں ہیں مگرہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا‘ چیف جسٹس

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہورمیں آلودہ پانی کی نکاسی کے مسئلے کو حل کرنے لیے سپریم کورٹ سے 3 ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صاف پانی اور سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت کی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، رانا ثنااللہ، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، خواجہ حسان، چیف سیکریٹری پنجاب، ڈی جی اینٹی کرپشن سمیت ڈی جی فوڈ اتھارٹی ببھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔


    سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت


    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا میں ٹھیک کررہا ہوں ؟ جس پر شہبازشریف نے جواب دیا کہ جی آپ ٹھیک کررہے ہیں۔

    انہوں نے بطور وزیراعلیٰ شہبازشریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پرمشکور ہیں۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میاں صاحب یہ بات اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے، الیکشن صاف، شفاف ہوں گے، میرا خیال ہے اگلے وزیر اعظم آپ ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں، اس پر کمرہ عدالت میں لوگوں نے قہقے لگائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم نوکری کے پیچھے نہیں پڑے، آپ کے اپنے اگر آپ کے پیچھے نہ ہوں، آپ 10 سال سے حکومت میں ہیں مگر ہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کارکردگی سے مطمئن نہیں تو آپ یہاں کھڑے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا گنداپانی پاکستانی عوام کے لیے وبال جان ہے یا نہیں؟۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ 3 ہفتے کا وقت دیں، جامع منصوبہ لے کر پیش ہوں گے۔

    شہبازشریف نے رکاوٹیں ہٹانے کے عدالتی حکم پرعملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ دل سے عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ تعلیم اورصحت کے مسائل میں سپریم کورٹ آپ کی معاونت کرے گی۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے درجنوں ترقیاتی منصوبوں سمیت کول پاور پلانٹ لگائے ہیں، جسٹس اعجازالحسن نے سوال کیا کہ کیا کول پاور پلانٹ کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوگا؟۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کررہے ہیں، ہرپروجیکٹ پراربوں روپے خرچ ہورہے ہیں، ہم اس بات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں کہ کم لاگت میں اس کو کیسے پورا کریں۔


    چیف جسٹس کا پنجاب میں پولیس مقابلوں پرازخود نوٹس


    چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر پنجاب میں پولیس مقابلوں کا نوٹس لیتے ہوئے ایک سال میں ہونے والے پولیس مقابلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب ایک ہفتے میں رپورٹ دیں کہ کتنے بندے مارے۔


    سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت


    عدالت میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے بند کی گئی سڑکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سڑکیں بند کیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سڑکوں سے سیکیورٹی کے نام پررکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے میں تمام سڑکوں سیکیورٹی بیریئرز ہٹائے جائیں۔

    انہوں نے رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن، وزیراعلٰی کیمپ، آئی جی دفاتر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکریٹری حلف دیں کہ رات تک تمام رکاوٹیں ہٹادی جائیں گی۔

    ایڈیشنل سیکریٹری ہوم نے کہا کہ رکاوٹیں دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ڈرا کر گھر میں نہ بٹھائیں اپنی فورسز کو الرٹ کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے کہ شہبازشریف کسی سے نہیں ڈرتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں ہے، عدالیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں۔


    چیف جسٹس آف پاکستان برہم


    عدالت میں سماعت کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود کے بغیر بلائے روسٹرم پر آنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ آنے والے وزراء سن لیں عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ سماعت پر صاف پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صرف لاہور میں 540 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ کی بنیاد پر دریائے روای میں پھینکا جاتا ہے۔


    صاف پانی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب طلب


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت تو پنجاب کا دل ہے تو پھر یہ دل میں کیا پھینکا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    لاہور: زینب قتل کیس کی سماعت کوٹ لکھپت جیل میں ہوئی جہاں کیس کے تمام شواہد کی کاپیاں ملزم کو فراہم کردی گئیں۔ ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملزم عمران کا چالان عدالت میں جمع کرانے پرزینب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا تھا اور ماتحت عدالت کو 7 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان نے رپورٹ پیش کی۔

    آئی پنجاب پولیس نےعدالت کو بتایا کہ ملزم سے تفتیش مکمل، جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا گیا اور کیس کا چالان بھی جمع کروا دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کی رپورٹ پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زینب قتل کیس میں کسی کو شکایت ہوتو وہ درخواست دائر کرے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس کی کوٹ لکھپت جیل میں پہلی سماعت ہوئی جس میں کیس کے تمام شواہد کی کاپیاں ملزم کو فراہم کردی گئیں۔

    کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ 4 پراسیکیوٹرز کی ٹیم زینب قتل کیس لڑے گی۔ زینب کیس کی سماعت پیر سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔


    قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کم سن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے


    واضح رہے کہ گزشتہ روزانسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان اسپتالوں کی حالت زارسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ میواسپتال کا جب سے دورہ کیا، دل پربوجھ لے کرپھررہا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے، دو، دو ماہ کے بچوں کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی۔

    انہوں نے کہا کہ چلڈرن اسپتال کا خود دورہ کروں گا، دیکھا جائے گا وہاں بچوں کو سہولیات میسر ہیں یا نہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سب کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں کی خدمت کریں، انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس سرکاری اسپتال میں بہتری لائی گئی ہے۔

    ایم ایس سروسزنے عدالت کو بتایا کہ اسپتال میں پہلے 400 بیڈ تھے اب بڑھا کر 614 کردیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ لاہور میں آخری اسپتال کب اور کہاں بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اپنے کلینکس پر4 گھنٹے دیتے ہیں تو 2 گھنٹے کردیں، کوئی جتنی مرضی تنقید کرے پراوہ نہیں ہے۔


    پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کا کیس


    دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کے کیس میں ینگ ڈاکٹرزکوسہولت اورتنخواہوں کی شکایات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    ایسوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرزکو45 ہزارماہانہ وظیفہ ادا کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈگری لینے کے بعدمعاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈگری لینے کے بعد معاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے، پڑھے لکھے طبقے کواہمیت نہ دی جائے تو وہ کہاں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بتائیں 45 ہزارماہانہ میں گزارا کرسکتے ہیں، ریاست کو ملازمین کے لیے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے۔


    صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرکو موقع مل جائے تو وہ یورپ یا امریکہ چلا جاتا ہے، ہمیں علم ہے مسائل کیا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزہمیں شکایات تحریری طور پر دے، رپورٹ کوآرٹیکل 190، 5، 204 کےتحت پرکھا جائے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنا فرض نبھائے، سپریم کورٹ کے حکم کونہیں مانا جائےگا توخاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ڈاکٹرعاصم آپ نے بھاگنا نہیں ہے ، ہمیں چھوڑکرنہیں جانا، ڈاکٹرعاصم صاحب آپ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں