Author: عابد خان

  • شیخ رشید کی نا اہلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    شیخ رشید کی نا اہلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نا اہلی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا کہ غلط بیانی پرشیخ رشیدآرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترے، عدالت شیخ رشید کو قومی اسمبلی کی نشست سے نااہل قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نا اہلی کیلئے درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن جلسے میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، شیخ رشید نے استعفی کا اعلان کیا مگر استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید نے استعفیٰ سے متعلق عوام سےجھوٹ بولا، غلط بیانی پرشیخ رشیدآرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت شیخ رشید کو قومی اسمبلی کی نشست سے نااہل قرار دے۔


    مزید پڑھیں :  شیخ رشید کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان


    واضح رہے کہ مال روڈ پر متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی

    لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی جبکہ کمیشن کو دسمبر 2018 میں تلورکی افزائش سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سروے میں تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے کم ہوئی تو شکار پر پابندی عائد کر دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے تلورکےشکارکےخلاف درخواست پرفیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہر سال تلور کی افزائش سے متعلق کرائے گئے سروے کی روشنی میں عدالت تلور کے شکار کی اجازت دے گی تاہم رواں برس تلور کا شکار کرنے کی اجاذت دے دی۔

    عدالت نے تلور اور نایاب نسل کے مہمان پرندوں کا سروے مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سروے مکمل ہونے تک آئندہ برس شکار کرنے پر پابندی عائد کردی اور تمام وزارتوں اور محکموں کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے تلور کے شکار کو عدالتی کمشن کی رپورٹ سے مشروط کردیا اور حکومت کو ہر سال تلور کی افزائش سے متعلق سروے کروانے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں :  صحرائے چولستان میں 500 تلور فضا میں آزاد کردیے گئے


    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کمیشن کو دسمبر 2018 میں تلور کی افزائش سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سروے میں تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے کم ہوئی تو شکار پر پابندی عائد کر دی جائے، تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے بڑھ گئی تو رپورٹ کی روشنی میں شکار کی اجازت دے دی جائے گی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے ایڈووکیٹ شیراز ذکا اور دیگر کی درخواست پر عبوری حکم سنایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان  کےخلاف  توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے عدلیہ مخالف بیانات کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 فروری تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار آمنہ ملک نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد عدلیہ مخالف بیان بازی کر رہے ہیں جو توہین عدالت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے عدلیہ مخالف بیان بازی پر ان کے خلاف لئے کارروائی نہیں کررہے، ن لیگی رہنماوں کے بیانات سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت نے پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا، لہذا عدالت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی , میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائی کرے اور عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔

    عدالت نے وفاقی حکومت اور پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ فروری کو جواب طلب کرلیا۔

    گذشتہ روز دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔


    مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف


    مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    لاہور: قصور کی ننھی زینب سمیت دیگر کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کی ڈی این اے رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کے مطابق  عمران سیریل کلر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی ننھی زینب سمیت 8 کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کی ڈی این اے رپورٹ اے آر وائی  نیوز نے حاصل کر لی،  رپورٹ کےمطابق  آٹھوں وارداتوں میں عمران ملوث ہے اور ڈی این اے سے بھی ثابت ہو گیا کہ ملزم سیریل کلر ہے۔

    زینب قتل کیس میں ملوث ملزم کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تفتیشی افسر نے ڈی این اے رپورٹ جج کے سامنے پیش کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار

    ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائناب بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔

    درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    واضح رہے کہ زینب کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عمران کی گرفتاری گزشتہ روز ظاہر کی گئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مذکورہ شخص کا ڈی این اے میچ کرگیا اور اس نے اپنے گھناؤنے جرائم کا اعتراف بھی کرلیا۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

  • ننھی زینب کا سفاک قاتل  14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ننھی زینب کے سفاک قاتل کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ،پولیس نے عدالت کو بتایاکہ ملزم سے جائے وقوعہ کی نشاندہی کرانی ہے اور مزید تفتیش کرنی ہے کہ ملزم نے واردات تنہاکی یا اس کے اور بھی ساتھی ہیں۔

    پولیس نے عدالت سے15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    جس کے بعد زینب قتل کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    گذشتہ روز 14 روز کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    پولیس افسران کےمطابق ملزم نےتفتیشں کے دوران سارے قتل اورجرائم کا اعتراف کرلیا۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار


    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی درندے نےسارے جرائم کا اعتراف کیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا گیا، اس بھیڑیے اور درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا، زینب کیس کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، میرابس چلے تو بھیڑیے کو چوک پر لٹکا کرپھانسی دے دوں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست کی ہے ، زینب قتل کی سماعت روزآنہ کی بنیادپر کا کہہ دیا ہے، ججز زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کریں

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا، درخواست گزار

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔


    مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف


    یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔

    مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست  مسترد

    وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ میاں شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب کے عہدے کے ساتھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں، قانون اور آئین کے تحت وہ بیک وقت دو عہدے اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 2 عہدے رکھنے پر شہباز شریف آرٹیکل 63 کے تحت اہل نہیں رہے، اس لیے شہباز شریف کو وزارت اعلی کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت وزیراعلٰی پنجاب کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔


    وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ


    عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جسے سناتے ہوئے عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بے ضابطگیوں پر نیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    پیشی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب  نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قوم اوراپنے صوبے کا پیسہ بچایا ہے، اگر یہ جرم ہے تو کروڑ بار کروں گا، آشیانہ اسکیم کا ٹھیکہ سب سے کم بولی والی پارٹی کو دیا گیا، نیب کی جانب سے مجھے طلب کرنا بد نیتی پر مبنی تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شوکت خانم اسپتال کو بھجوائے گئے نوٹسز کے خلاف حکومت سے جواب طلب

    شوکت خانم اسپتال کو بھجوائے گئے نوٹسز کے خلاف حکومت سے جواب طلب

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائیکورٹ نے شوکت خانم اسپتال کو ٹیکس کی وصولی کے لیے بھجوائے گئے نوٹسز کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان کی درخواست پر سماعت کی جس میں شوکت خانم اسپتال کو ٹیکس کی وصولی کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    شوکت خانم اسپتال کے وکیل نے کہا کہ شوکت خانم ایک ٹرسٹ کے تحت چلایا جارہا ہے اور اس میں کوئی منافع نہیں کمایا جاتا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق ٹرسٹ کے تحت چلنے والے ادارے کو ٹیکس ادائیگی سے استثنیٰ حاصل ہے مگر قانونی رعایت اور ٹیکس استثنیٰ کے باوجود ایف بی آر نے سیاسی بنیادوں پر اسپتال کو ٹیکس نوٹس بھجوا دیے ہیں جن کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ شوکت خانم اسپتال کو بھجوائے گئے ٹیکس نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست پر مزید کارروائی 29 جنوری کو ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جاتی امرا سیکیورٹٰی کا معاملہ، عدالت میں درخواست دائر، فل بینچ تشکیل

    جاتی امرا سیکیورٹٰی کا معاملہ، عدالت میں درخواست دائر، فل بینچ تشکیل

    لاہور: سابق نااہل وزیراعظم کی رہائش گاہ جاتی امرا سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کےلیے ہائی کورٹ نے فل بینچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف کی رہائش گاہ جاتی امرا سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فل بینچ تشکیل دے دیا جو 31 جنوری سے کیس کی پیروی کرے گا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم شاہد نے عدالت میں دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فل بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی جسے چیف جسٹس نے منظور کر لیا اور بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد کریم اور جسٹس شاہد جمیل کے سپرد کردی۔

    درخواست گزار اظہر فاروق نے مؤقف اختیار کیا کہ رائیونڈ میں واقع نوازشریف کی رہائش گاہ کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اور  وہاں پر تعینات سیکڑوں اہلکاروں کو قومی خزانے سے ہر ماہ کروڑوں روپے ادا کیے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    اظہر فاروق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کیمپ آفس، آئی جی آفس کے اردگرد رکاوٹیں کھڑی کر کے علاقے کو نوگو ایریا بنا دیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’کسی بھی علاقے کو عوام کی آمد ورفت کے لیے بند کرنا آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت انہیں فوری طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کرے جس طرح سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے گھر کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹوائیں‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت عدالت وزیراعلٰی پنجاب کو نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں۔ قانون اور آئین کے تحت وہ بیک وقت دو عہدے اپنے پاس نہیں رکھ سکتے، دو عہدے رکھنے پر شہباز شریف آرٹیکل 63 کے تحت اہل نہیں رہے۔

    دائر درخواست استدعا ہے کہ شہباز شریف کو وزارت اعلی کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ میں اربوں روپےکی کرپشن کا الزام ، شہبازشریف نے بیان ریکارڈ کرا دیا


    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بے ضابطگیوں پر نیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    پیشی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب  نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قوم اوراپنے صوبے کا پیسہ بچایا ہے، اگر یہ جرم ہے تو کروڑ بار کروں گا، آشیانہ اسکیم کا ٹھیکہ سب سے کم بولی والی پارٹی کو دیا گیا، نیب کی جانب سے مجھے طلب کرنا بد نیتی پر مبنی تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔