Author: عابد خان

  • بچوں سے زیادتی کے خلاف قانون سازی سے متعلق کیس کی سماعت

    بچوں سے زیادتی کے خلاف قانون سازی سے متعلق کیس کی سماعت

    لاہور: چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ منصورعلی شاہ کی سربراہی میں بچوں سے زیادتی کے خلاف قانون سازی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم پرآئی جی پنچاب عارف نواز خان بھی شریک ہوئے، دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی پنجاب کو حکم دیا کہ سانحہ قصور اوراس جیسے جتنے بھی واقعات ہیں ان کی مکمل رپورٹ پیش کی جائے اور تمام رکارڈ اور انکوائری کی پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس منصور علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ قصورالمناک واقعہ ہے جس سے پوری قوم افسردہ ہے، ملزم کو ہر صورت گرفتارکرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب عارف نواز خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے کہ اس واقعے سے پہلے متعدد واقعات پوچکے ہیں، پہلے کے مقدمات کہاں ہیں، پیش کیوں نہیں کیے گئے، کیا آپ کے پاس پہلےکیسز کی تفصیلات ہیں۔

    اس موقع پرآئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ معلومات کے مطابق ایک ملزم کے 6 کیسز میں ڈی این اے رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق مزید کاروائی کی جارہی ہے، ہماری پولیس ایمانداری سے کام کر رہی ہے۔

    آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہم جلد ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں گے۔ لاہورہائی کورٹ میں مزید کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : وزیراعظم شاہد خاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم شاہد خاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عدلیہ مخالف بیان دے کر توہین عدالت کی جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، توہین آمیز نشریات پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدر آمد کا حکم دے رکھا ہے، جس کے تحت عدلیہ پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔ عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا نے عدلیہ پر تنقید روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، اس لیے کارروائی کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے پیمرا سے تفصیلات طلب کرے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور ان کے عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔

    خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر توہین عدالت کی درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بچوں کا تحفظ اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام، عدالت میں درخواست دائر

    بچوں کا تحفظ اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام، عدالت میں درخواست دائر

    لاہور: قصور میں 8 سالہ زینب واقعے کے بعد بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام  کی  قانون سازی کے لیے ہائی کورٹ میں  درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے قتل کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کی قانون سازی کے لیے صفدر شاہین پیرزادہ ایڈوکیٹ نے درخواست دائر کردی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے لرزہ خیز واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا، مؤثر قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان آزادا گھوم رہے ہیں۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل جیسے جرائم پر قانون سازی اور سخت ترین سزا کا نہ ہونا حکومت کی بے حسی کا ثبوت ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی مقتولہ زینب کےگھرآمد‘ اہلِ خانہ سےتعزیت

    لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کے ضلع قصور میں بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو اس حوالے سے سخت قانون سازی کرنے کے احکامات جاری کرے اور زینب قتل کیس میں ملزمان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔

    واضح رہے کہ ایک روز قبل قصور کی 8 سالہ بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا، زینب کو پانچ روز قبل گلی سے اغوا کر کے نامعلوم شخص اپنے ہمراہ لے گیا تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیچ بھی منظر عام پر آئی۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب کا قتل: قصورشہرکی فضا دوسرےروزبھی سوگوار

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شدید احتجاج کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لیا جبکہ آرمی چیف نے بھی حکومت کی مدد کی پیش کش کی۔

    قصور میں گزشتہ روز جنازے سے قبل علاقہ مکینوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جن کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے براہ راست فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں: ننھی زینب کا قاتل گرفتار کر لیا گیا: احمد رضا قصوری کا دعویٰ

    کچھ دیر قبل خورشید قصوری نے دعویٰ کیا تھا کہ زینب سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار ہوچکا تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے ترجمان نے قاتل کی گرفتار ی سے متعلق بیان کو غلط قرار دیا۔

  • وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور: عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور تقاریر کی نشریات پر پابندی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر توہین عدالت کی درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عدلیہ مخالف بیان دے کر توہین عدالت کی جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    درخواست کے مطابق توہین آمیز نشریات پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدر آمد کا حکم دے رکھا ہے جس کے تحت عدلیہ پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔ عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا نے عدلیہ پر تنقید روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، اس لیے کارروائی کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے پیمرا سے تفصیلات طلب کرے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور ان کے عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر مقدمے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، مقدمے کے اندراج کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔

    درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت آئینی طور پر شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ، آئین کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد کی پابند ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے پرنسپل آف پالیسی کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو نہ بھجواء کر آئین شکنی کی ہے . عدالت آئین پر عملدرآمد کروانے کے لیے گورنر پنجاب کو موجود حکومت کو معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پروزیر اعلی پنجاب شہباز شریف،،وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ اور آئی جی ہنجاب کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے۔

    درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب ست بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنانے کے عمل کو دہشت گردی قرار دے جبکہ عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے بھی احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کر کے لاش کچرے میں پھینک دی تھی، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر ، لاہور ہائیکورٹ کا نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب

    عدلیہ مخالف تقاریر ، لاہور ہائیکورٹ کا نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست پر نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف اورمریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے کوٹ مومن میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف اور مریم نواز مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : پاکستان معیشت کی ذبوں حالی کا سوال نااہل کرنے والوں سے پوچھیں، نواز شریف


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف مومن کوٹ میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام اہل کر کے بھیجیں اور تم نااہل کردو، عوام نے ان سازشیوں کو مسترد کردیا ہے۔

    سربراہ مسلم لیگ نواز شریف نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر روپے کی قدر گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو اور اگراسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو، ملک میں مہنگائی آئی ہے تو اس فیصلے سے پوچھو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ مخالفین کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی تھی، پاناما کی تحقیقات کی گئیں اور اقامہ نکال کرلےآئے، اقامہ کیا ہوتا ہے اقامہ ویزا ہوتاہے، نوازشریف کےخلاف فیصلے پر سب نے انگلیاں چبائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہونے کے انکشاف پر چیف جسٹس آف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو آر سنیک ملا اور آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو وزیر اعلی پنجاب کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے از خود نوٹس پر سماعت کی، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹری نے اپنی رپورٹ پیش کی اور انکشاف کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پانی کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ہیں، پھر بھی شہریوں کو آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے صرف ایک از خود نوٹس کی ضرورت ہے اور از خود نوٹس لے کر منصوبے پر کام بند کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا آپ کو پتہ ہے کہ بڑے شہروں کو آلودہ پانی کن ندیوں اور دریاؤں سے آرہا ہے جو کام حکومت نے کرنے ہیں کہ وہ نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم


    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دینے ،اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں، وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے ابھی تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا مضر صحت دودھ کے خلاف ایکشن

    سپریم کورٹ کا مضر صحت دودھ کے خلاف ایکشن

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک بھر میں دودھ بڑھانے کے لیے جانوروں کو لگائے جانے والے ٹیکوں کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ٹی وائٹنر کو دودھ بتا کر فروخت نہیں کیا جائے گا۔ واضح الفاظ میں ڈبوں پر ’یہ دودھ نہیں ہے‘ تحریر کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مضر صحت دودھ کی فروخت اور ٹی وائٹنر کو بطور دودھ فروخت کرنے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت فل بنچ نے کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ٹی وائٹنر پر کمپنیوں سے استفسار کیا کہ کیا ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے؟ کمپنیوں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے۔

    عدالت نے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ دودھ کے ڈبے کی تبدیلی کتنے عرصے میں کردیں گے جس پر وکیل نے استدعا کی کہ 4 مہینے کا وقت دیں، ٹی وائٹنر کے ڈبے کی تبدیلی کردیں گے۔ عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہے 1 ماہ میں ڈبہ تبدیل کریں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ٹی وائٹنر پر واضح طور پر لکھا جائے کہ ’یہ دودھ نہیں ہے‘۔

    چیف جسٹس پاکستان نے پرانے اسٹاک کو ضائع کرنے کے احکامات جاری کردیے جبکہ عدالت نے پنجاب حکومت کی دودھ سے متعلق اشتہاری مہم روک دی۔

    سپریم کورٹ نے بھینسوں کو زائد دودھ کے حصول کے لیے لگائے جانے والے آر وی ایس ٹی نامی ٹیکوں کی فروخت پر بھی پابندی عائد کرتے ہوئے کمپنیوں کا تمام اسٹاک فوری قبضے میں لینے کا حکم دے دیا۔

    اس ضمن میں کمپنیوں کو ملنے والا سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع بھی خارج کر دیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بھینسوں کو لگنے والے ٹیکوں سے ملنے والا دودھ کینسر کا باعث ہے۔ یہ ہمارے بچوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ عدالت کوئی رعایت نہیں دے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب میں اشتہارات کی بندر بانٹ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، تشہیری اخراجات کا ریکارڈ طلب

    پنجاب میں اشتہارات کی بندر بانٹ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، تشہیری اخراجات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب حکومت کی جانب سے اشتہارات کی بندر بانٹ پر از خود نوٹس لے لیا۔ پنچاب حکومت سےاشتہارات کے اخراجات کی تفصیلات دس دن میں طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے لاہور رجسٹری میں پنجاب کے اسپتالوں کی حالت زار پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت کی جانب سے اشتہارات کی بندر بانٹ پر از خود نوٹس لے لیا۔

    عدالت نے حکومت پنجاب سےتشہیر کے لیے کیے گئے اخراجات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اشتہاری مہم کم کردیں، ریکارڈ سے ہمیں پتہ چل جائے گا کہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں مخلص یہ نہیں، اگر ہے تو ہمیں مداخلت کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر خرچہ کیا جارہا ہے، وقت ابھی سے شروع ہوتا ہے، 10 دن میں تفصیلات پیش کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تواورنج لائن سمیت تمام منصوبےبند کر دوں گا،چیف جسٹس

    تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تواورنج لائن سمیت تمام منصوبےبند کر دوں گا،چیف جسٹس

    لاہور : لاہور کے اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کر دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لاہور کے اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ، عدالت کے حکم پر لاہور کے سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسپتالوں کی صورتحال اچھی نہیں، اسپتالوں کی مکمل حالت زار پر رپورٹیں جمع کروائیں، حلفیہ بیان کے ساتھ عدالت میں رپورٹیں جمع کروائیں، نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں،اسپتالوں کی حالت بہتر کرناہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تمام اسپتالوں کا آڈٹ کرکے رپورٹ جمع کروائی جائے، اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی رپورٹ جمع کروائیں، سروسز اسپتال کےوارڈ میں زخم پر ٹانکے لگانے والا آلہ نہیں تھا، اپنی مشہوری کےبجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں، پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے لگا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمےداری ہے، تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو دیگرمنصوبےبندکردوں گا، اگر کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کر دوں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت کی صورتحال جانچنےکیلئےسندھ، بلوچستان بھی جائیں گے، ہمارامقصد شعبہ صحت کی بہتری ہے، کسی خرابی کے پیچھے کرپشن نظر آئی تو نہیں چھوڑوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خوش نصیب ہیں ہماراپناملک ہےاس کی خدمت کرناہوگی، بدنصیب ہیں وہ لوگ جن کے ملک ہیں اوروہ قدرنہیں کرتے۔

    دوسری جانب حمیدلطیف اسپتال سےمتعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں حمیدلطیف اسپتال سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی،،ڈی جی ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ حمید لطیف اسپتال کی تعمیرغیر قانونی ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ 50لاکھ روپے گلاب دیوی اسپتال کو امداد دیں اور حمید لطیف اسپتال کوہدایت دی کہ امداددےکرآئیں پھردیکھیں کیاکرناہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کےاسپتال نےایک ڈیڈباڈی دینے سے انکارکر دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔