Author: عابد خان

  • چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    لاہور: چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزمیں اضافی فیسوں کے خلاف از خودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، نجی میڈیکل کالجز کے مالکان،چیف ایگزیکٹو افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جواب جمع کرانے تک فیسیں وصول کی ہیں، فیسیں وصولی میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، آپ نے6لاکھ42ہزار روپےفیس لی، ہم نے ابھی سب دیکھنا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو سرکاری ڈاکٹرپرائیوٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، یہ میرا پیشن ہے اور میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، میرے پاس وسائل کی کمی نہیں، کلینک پرلکھ دیں اسپتال میں کام کے باعث کلینک بند ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے بندے جاکر کلینک میں بیٹھ جائیں گے، غریب کا بچہ ڈاکٹر بننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں، آپ اپنے3سال ملک کو دے دیں نہ کمائیں۔

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر کردی

    جسٹس ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز کا دورہ کرنے کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دیدی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے 6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سےایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجزکی سائنس کی سب کوسمجھ آناشروع ہوگئی، خرابی پکڑی گئی تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز بند کرا دینگے، پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی اپنی مارکنگ ہوتی ہے، جائزہ لے رہے ہیں ایک جگہ داخلہ ہو اور ایک میرٹ ہو، ڈونیشن اور پیسے کی بنیاد پرداخلے نہیں ہونگے۔

    سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجزکمیشن کیلئےعائشہ حامدایڈووکیٹ معاون مقرر کردیا۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی تھی اور پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    اس سے قبل فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیسوں سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں جبکہ لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزکی بھاری فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، شریف میڈیکل سٹی کے پرنسپل ریٹائرڈ بریگیڈیئر ظفر احمدپیش ہو ئے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کی ملکیت شریف میڈیکل کالج کے مالک کوبلایاتھا، وہ کیوں نہیں آیا، میڈیکل کالج کا مین ٹرسٹی کون ہے۔

    کالج کے پرنسپل نے بتایا یہ کالج ٹرسٹ ہے اس کا کوئی مالک نہیں بورڈ آف ٹرسٹی کے چئیرمین میاں نوازشریف ہیں ، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا پھر ان کو بلا لاؤ، عدالتی استفسار پر پرنسپل شریف میڈیکل کالج نے بتایا کہ انہوں نے نئے داخل ہونے والے طالبعلموں سے سالانہ آٹھ لاکھ پچھتر ہزار فیس وصول کی عدالت نے کہا کہ آگاہ کریں کہ اضافی پیسے کس حیثیت میں وصول کئے گئے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو بتایا جائے طالبعلموں سے کتنی فیس لی جاتی ہے، عدالت نے شریف میڈیکل کالج اور دو مزید نجی میڈیکل کالجز کے اکاونٹس اور داخلوں کی تفصیلات بیان حلفی کی صورت جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    انھوں نے مزید کہ کہ کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، بچوں کے داخلوں کیلئےمخیر حضرات سےبھی رابطہ کرناپڑاتوکرینگے، کیا ایسا طریقہ ہے فیسیں نہ دینے والے بچوں کوبھی داخلہ مل جائے، گنجائش ہونی چائیے کہ پیسے نہ دینے والے بچوں کو داخلہ دیا جائے، چیف سیکریٹری بتائیں ایساکوئی طریقہ ہے ایسےبچوں کی مددہوسکے۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں، فیسیں نہ دینےوالےبچوں کومیرٹ پرداخلے دلائے جائیں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    عدالتی حکم پر گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے عدالت میں پیش ہو کر تسلیم کیا کہ میں معذرت کرتا ہوں میں نے خاتون کو فون کیا . چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فون کر کے کیا کہنا چاہتے تھے، عدالتی معاملہ میں مداخلت کرنے کی جرات کیسے کی . بار کونسل نے ابھی تک تمہارا لائسنس کیوں معطل نہیں کیا۔

    جس پر آصف رجوانہ نے جواب دیا کہ مجھے ڈاکٹر فرید نے کہا تھا، ایڈووکیٹ انجم کے ساتھ فیملی ٹرمز ہیں، میری والدہ کے برابر ہیں۔

    بنچ کے فاضل رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ اس خاتون کو عدالتی کاروائی میں شریک ہونے سے روکنا چاہتے تھے . عدالت نے آصف رجوانہ کی زبانی معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنا معافی نامہ جمع کروانے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے معطل وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس واپس لے لئے۔

    کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار نےاسی کے ساتھ دودھ دینے والے مویشیوں اور مرغیوں کو لگائے جانے والے اسٹیرائیڈرز کا بھی سخت نوٹس لے لیا، عدالت نے ٹیکے درآمد کرنے والی دو کمپنیوں کو سات جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے۔

    پنجاب حکومت نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ٹیکوں پرپابندی لگائی لیکن درآمدکنندہ کمپنیوں نےاسٹےلےلیا، ٹیکوں اورمرغیوں کی خوراک کےاثرات پررپورٹ پیش کریں، جس پر عدالت نےسینئروکیل سلمان اکرم راجہ کومعاون مقررکردیا۔

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہالز بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کے کیس کےدوران غیرقانونی شادی ہالز پر ریمارکس میں کہا کہ بغیرپارکنگ شادی ہالزکوبندکردیں گے، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ کارروائی کریں تو یہ شادی ہال اسٹے لے لیتے ہیں۔

    عدالت نے حمیدلطیف اسپتال کے اردگرد شادی ہالز کی انسپکشن کا بھی حکم دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ حمید لطیف اسپتال کس طرح رہائشی علاقے میں بنایا گیا، اسپتال کا وزٹ کیا جائے کہاں کہاں تجاوزات بنائی گئی ہیں اور ڈی جی ایل ڈی اے 10دن میں رپورٹ دیں گے ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کےڈسپوزل میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے، گلبرگ میں بھی پلازہ بنایاجارہاہے،پارکنگ کہاں ہے،رپورٹ دیں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ غیرقانونی شادی ہالوں کوفوری بندکردیا جائے اور ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ لاہور پر لکھی کتاب قصے لاہور کے پڑھنا۔

    ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ عدالت ہم کو سپورٹ کرے ہم کام کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی کوئی عدالت ان ایشوز پرحکم امتناع جاری نہیں کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت تیس دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی، عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب کرتے ہوئے فیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے اب فیسیں سپریم کورٹ طےکرے گی، لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجزکی فیسوں پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کولوٹانے اور خرابیاں دور کرنے کاوقت ہے، پانچ پانچ کروڑ سےکالجزسے الحاق ہو رہے ہیں اور شکل سے مالکان قصائی لگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتیس انتیس لاکھ چندہ لے کر داخلے دے رہے ہیں اب فیسیں سپریم کورٹ طے کرے گی،لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    دوران سماعت خاتون وکیل نے بتایا ہمسائے کے بچے سے پندرہ لاکھ چندہ مانگا گیا، رفیق رجوانہ کے بیٹے نے فون کر کے عدالت سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباو ڈالا۔

    جس پر عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب اوروائس چانسلرفیصل آباد میڈیکل کالج فریدظفرکومعطل کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کتنا بڑا جرم کہ گورنر کا بیٹا عدالتی مقدمات پر اثرانداز ہو رہا ہے، دیکھیں گے کہ کیا گورنر کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    مالکان پر ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے،چیف جسٹس

    بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر 2کالج کو داخلوں سےروک دیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام نظام ٹھیک کرنا ہے، چاہے اس کے لیے دو چار میڈیکل کالجز بند کرنے پڑیں تو کریں گے، قوانین کے خلاف کالج چلانے پر مالکان کو جرمانے کرینگے، ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے، ایسا نظام بنائیں گےغریب کا بچہ بھی میڈیکل کالج میں پڑھ سکے۔

    سماعت میں حمید لطیف میڈیکل کالج کی قوانین کیخلاف تعمیر پر ریکارڈطلب کرلیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شریف میڈیکل کالج کاکون شخص حمیدلطیف میڈیکل کالج چلارہا ہے۔

    عدالت نے شریف میڈیکل کالج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ اس لیے لیتےکہ اچھےنمبرملتےہیں، ایڈووکیٹ جنرل یہ صورت حال خادم اعلیٰ کو بھی بتائیں، بتایا جائے پرائیویٹ طور پر یونیورسٹیاں کیسے بنالی جاتی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگریونیورسٹی کھولنا چاہوں تواس کاطریقہ کارکیاہے، پی ایم ڈی سی ہی معاملات چلاتی ہے، سناہے40ارب تک الحاق کےلیےکالجوں نےدیئے ، بےضابطگیاں ثابت ہوئیں تو معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالج بنانے پر بھی پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نے پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا اور پی ایم ڈی سی کو عدالتی احکامات تک کسی کو اجازت دینے سے روک دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے،چیف جسٹس نے وی سی فیصل آبادمیڈیکل کالج سےاستفسار کیا کہ خاتون کوفون کیاگیاتھا؟وائس چانسلر بن کر خود کو گورنرسمجھ رہےہیں۔

    سپریم کورٹ نے وائس چانسلرفیصل آبادمیڈیکل کالج کونوٹس جاری کردیئے، خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں معاملہ لانےپرہراساں کیاجاسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے ہراساں کیا اس کاسانس کھینچ لیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    یاد رہے کہ گذشتہ روز فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے میڈیکل کالجز کا اسٹرکچر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز  سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب

    سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب

    لاہور : سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز  سے الحاق کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگےگی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز سے الحاق کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا لوگ کہتے ہیں میں اس کام میں لگ کرخیردین،محمددین کاکیس بھول گیا، لیکن ایسا نہیں ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگے گی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا لا کالجز رولز پر پورا اترتے ہیں، تفصیلات بتائیں،جامعات نے کتنے کالجز سے الحاق کیا،حلف نامے داخل کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے،عوام لیڈرز کو چنیں گے ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم، علم، نالج ضروری ہے۔

    بعد ازاں سماعت سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم

    لاہور: فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹے کمروں اور گیراجوں میں میڈیکل کالجز چلائے جا رہے ہیں، میو اسپتال کا دورہ کیا تو تنقید کی گئی، جہاں بچوں کی صحت کا مسئلہ ہوگا وہاں جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق نجی میڈیکل کالجز کی زائد فیس وصول کرنے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کمروں اور گیراجوں کے اندر میڈیکل کالجز چلائے جا رہے ہیں، میں نے میو اسپتال کا دورہ کیا تو تنقید کی گئی، جہاں بچوں کی صحت کا مسئلہ ہوگا، وہاں خود جاؤں گا۔

    انہوں نے ملک بھر میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم دیتے ہوئے نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے میڈیکل کالجز کا اسٹرکچر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کی جائیں۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا صاف پانی منصوبے میں ساڑھے تین کروڑ روپے کی گاڑی خریدی گئی ہے۔ یہ گاڑی کیسےخریدی گئی، آگاہ کیا جائے اور ہو سکے تو گاڑی یہاں پر منگوالیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد کے کیس کی سماعت ہفتے اور اتوار کو بھی ہوگی۔ ذاتی نمائش نہیں جذبے کے لیے کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ صاف پانی کیس بھی اسی کیس کے ساتھ سنا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف،مریم نواز پروٹوکول،   آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم

    نواز شریف،مریم نواز پروٹوکول، آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے نااہلی کےباوجود پروٹوکول ملنے پر نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست کی سماعت پر وفاق،پنجاب حکومت کو آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نااہلی کےباوجودنواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول سے متعلق پی ٹی آئی رہنماعندلیب عباس کی درخواست پر جسٹس شاہدکریم نے سماعت کی۔

    عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے نااہلی کے باوجود نواز شریف اور مریم نواز کو پروٹوکول دینے سے متعلق جواب داخل نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو نااہل کیا، اس کے باوجود سابق وزیراعظم پنجاب ہاؤس کا استعمال کر رہے ہیں، ان کے پروٹوکول کے ساتھ 40 گاڑیاں ہیں جو کہ عوام کے پیسے کا ضیاع ہے۔


    مزید پڑھیں :  سرکاری پروٹوکول: سابق وزیراعظم اورمریم نواز کو نوٹس جاری


    درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول کی مد میں 2.18 ملین خرچ کیے گئے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نواز شریف سے پروٹوکول واپس لینے کا حکم دے اور نواز شریف کے پنجاب ہاؤس میں میٹنگز کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    اد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت میں نا اہل وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر نوازشریف کا قافلہ سخت سیکیورٹی حصارمیں احتساب عدالت پہنچایا گیا‘ اس موقع پر کارکنان نے گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ان کی حمایت میں نعرے بازی کی۔اس موقع پر وفاقی وزرا بھی کارکنان سے پیچھے نہیں رہے اور نا اہل وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر پیشی کو یقینی بنایا ۔

    اس سے قبل وطن واپسی کے موقع پر اسلام آباد ایئر پورٹ سے نااہل نوازشریف کا قافلہ جب ائیرپورٹ سے باہر نکلا تو شاہانہ انداز میں ایک یا دو نہیں پوری چھپن گاڑیاں ان کے آگے پیچھے تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • توہین عدالت کیس،  مریم نواز کو نوٹس جاری ،15 جنوری تک جواب طلب

    توہین عدالت کیس، مریم نواز کو نوٹس جاری ،15 جنوری تک جواب طلب

    لاہور: لاہورہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز کو ںوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جنوری تک جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عدلیہ مخالف بیانات دینے پر مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ نظرثانی درخواستوں کے فیصلے کے بعد مریم نواز نے توہین آمیز ٹوئٹ کیے، عدلیہ کا مذاق اڑایا گیا۔


    مزید پڑھیں:  مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے اور فاضل ججوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی، مریم نواز ججوں کی مسلسل کردار کشی کر رہی ہیں اور عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، مریم نواز کے بیانات کی وجہ سے پورے ملک میں انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    یاد رہے مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کئی بار عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ


    مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اورانصاف شرمندہ ہیں اسی طرح اقلیت اکثریت کو بدنام کرتی ہے، شکارنوازشریف نہیں نظام عدل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم

    لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم

    لاہور: عدالتِ عظمیٰ کے چیف جسٹس نے لاہور میں پینے کے آلودہ پانی پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے صوبے کے چیف سیکرٹری کو اسکولوں اور اسپتالوں میں صاف پانی مہیا کرنے کی ہدایت کردی‘ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صحت اورتعلیم میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز منگل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صاف پانی کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور میں پینے کے پانی میں آرسینک کی موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری افسران صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں جبکہ عوام آرسینک ملا پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    نوٹس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیل پیش کی ۔ اعداد وشمار پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ سرکاری افسران صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں۔

    عدالت نے استسفار کیا کہ ’کیا انھیں معلوم ہے کہ گھروں کے پانی میں آرسینک کی مقدار کتنی ہے؟‘۔’ حکومت بتائے کہ صحت اور تعلیم کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟‘۔ چیف جسٹس نےاسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں پانی کے معیار سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی صادر کیا ۔

    انہوں نے کہا کہ نجی سکول اور کالجز بھاری فیسیں وصول کرتے ہیں مگر کیا وہاں صاف پانی بھی طلبا کو فراہم کیا جا رہا ہے یا نہیں ۔ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں تو ہم اس کی تعریف بھی کریں گے ۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کہا کہ اگلے ایک ہفتے تک وہ اپنی تمام مصروفیات ختم کر کے فاضل ججز کے ساتھ رہیں تاکہ دیکھا جائے کہ سرکاری افسران کیا کر رہے ہیں ‘ صحت اور تعلیم میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب کے ہمراہ میو ہسپتال کا دورہ بھی کیا جہاں انھوں نے مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ تمام ہسپتالوں میں فوری طور پر واٹر فلٹر لگائے جائیں اور مریضوں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گاڈ فادر اور سسلین مافیا کیا ہیں ؟ عدالت نے شریف خاندان سے کیوں تشبیہ دی؟

    گاڈ فادر اور سسلین مافیا کیا ہیں ؟ عدالت نے شریف خاندان سے کیوں تشبیہ دی؟

    پاناما کیس میں اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے شریف خاندان کو گاڈ فادر اور سسلی مافیا سے تشبیہ دی گئی تو بدنام زمانہ سسلین مافیا کا تذکرہ زبان زد عام ہوگیا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں سسلین مافیا کیا ہے؟

    سسلی اٹلی کا ایک جزیرہ ہے جو اپنے جرائم پیشہ گروہوں کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہے۔ سسلی کے سب سے بڑا جرائم پیشہ گروہ کو cosa nostra کہا جاتا مگر دنیا اسے سسلین مافیا کے نام سے جانتی ہے۔

    سسلی مافیا کی بنیاد 19 ویں صدی میں رکھی گئی تاہم اس کے ماضی کے متعلق حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں کیوں کہ مافیا اپنے ماضی کا ریکارڈ نہیں رکھتا تھا تاہم 1865 میں پہلی بار لفظ مافیا کو سرکاری سطح پر استعمال کیا گیا۔

    یہ مافیا منشیات، قتل و غارت گری، سمگلنگ، ڈکیتیاں، قمار بازی، اغوا، جسم فروشی اور منی لانڈرنگ سمیت ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔

    اپنی بے تحاشہ دولت کے ذریعے یہ مافیا اٹلی، برطانیہ اور امریکہ سمیت یورپ کے متعدد ممالک کی نہ صرف حکومتوں میں شامل ہے بلکہ معیشت میں بھی اس کا اثر پایا جاتا ہے۔

    سسلین مافیا کے خلاف ایک طویل عرصے تک کارروائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان کے خلاف کارروائی کرنے والے افسران اور کیسز کی سماعت کرنے والے ججز تک کو قتل کر دیا جاتا تھا۔

    سالہا سال سے خوف کی علامت بنے رہنے والے اس مافیا کے متعلق متعدد کتابیں لکھی گئیں۔ سسلین ڈان Bernardo Provenzano پر اطالوی مصنف ماریو پوزو کا ناول اور اس پر بنائی گئی مارلن برانڈو کی مشہور زمانہ فلم گاڈ فادر نے اس مافیا کو دنیا بھر میں شہرت دوام بخشی۔

    سسیلن مافیا کے سربراہ  Toto Riina کو Beast اور Boss of the Bosses بھی کہا جاتا تھا۔ سینکڑوں قتل اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث اس ڈان کو سنہ 1993 میں گرفتار کیا گیا اور اسے 26 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ 17 نومبر2017 کو جیل میں کینسر کے ہاتھوں زندگی ہار گیا۔

    اس کی موت کے بعد کہا جاتا ہے کہ اس جیسا طاقتور ڈان اب کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔ ڈیڑھ سو سال سے دہشت کی علامت بنا ہوا سسلین مافیا گو کہ اب پہلے کی طرح طاقتور نہیں رہا مگر اب بھی دنیا کے بہت سے حصوں میں ہونے والے سنگین جرائم کی کڑیاں کسی نہ کسی صورت اس مافیا سے جا ملتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیوز چینلز اور سوشل میڈیا کی بندش: وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    نیوز چینلز اور سوشل میڈیا کی بندش: وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنے کے موقع پر نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنے کے موقع پر نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کی۔

    درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فیض آباد دھرنے کی لائیو کوریج کرنے پر پیمرا نے کسی قانونی جواز کے بغیر چینلز کی نشریات بند کر دیں جبکہ چینلز لائسنس اور معائدے کے تحت کام کر رہے ہیں اور انہیں آف ایئر کرنے کے متعلق قوانین واضح ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت اطلاعات تک رسائی ہر شہری کا آئینی اور بنیادی حق ہے۔

    عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ چینلز اور سوشل میڈیا کی بندش سے ملک میں افواہ سازی شروع ہوئی جس کے نتیجے میں نہ صرف شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہوئے بلکہ ملکی معاشی سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ غیر قانونی طور پر چینلز کی نشریات بند کرنے پر عدالت وضاحت طلب کرے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔