Author: عابد خان

  • چینی کی خریداری ‘ نیب انکوائری ہائی کورٹ میں چیلنج

    چینی کی خریداری ‘ نیب انکوائری ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور: شریف خاندان کی شوگر ملز میں چینی کی خریداری سکینڈل کے خلاف نیب انکوائری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ میں درخواست حسیب وقاص اور عبداللہ شوگر ملز نے دائر کی جس میں نیب کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا ہے ۔

    درخواست گزار کمپنیوں نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے دونوں شوگر ملز سے 2007 کی چینی خریداری کا ریکارڈ مانگا گیا ہے جبکہ 2007 میں ٹریڈنگ کارپوریشن سے ٹینڈرز اور قانونی تقاضوں کے مطابق چینی خریدی گئی اوراس حوالے سے تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب کو 10 برس پرانی چینی خریداری کی تحقیقات کا اختیار ہی نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے عدالت کی جانب سے حکم امتناعی بھی موجود ہے مگر اس کے باوجود دوبارہ نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔

    شریف خاندان شوگرملزکیس*

    عدالت میں درخواست گزاروں نے استدعا کی عدالت شوگر ملز کے خلاف چینی خریداری کی انکوائری کے لیے بھجوائے گئے نیب کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں لاہور ہائی کورٹ نے شریف فیملی کی حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی تینوں شوگر ملزکو کرشنگ سے روک دیا تھا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کرشنگ ہوئی تو ذمے داری آپ پر عائد ہوگی۔

    واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی کے باوجود تین نئی شوگر ملز قائم کی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسموگ کیخلاف بروقت اقدامات نہ کرنےپرپنجاب حکومت ذمےدار قرار

    اسموگ کیخلاف بروقت اقدامات نہ کرنےپرپنجاب حکومت ذمےدار قرار

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کیس میں تحریری فیصلہ میں بروقت اقدامات نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو ذمے دار قرار دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ، جس میں اسموگ کیخلاف بروقت اقدامات نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کر کےحکومت نےغیرذمےداری دکھائی، اسموگ خوفناک حدتک بڑھنےکےباوجود حکومت نےسنجیدہ اقدامات نہیں کیے، عملی اقدامات کی بجائے اسموگ کے ڈیٹا کے تجزیوں میں وقت ضائع کیا گیا۔

    چیف جسٹس لاہورمنصورعلی شاہ نےحکومت کو اسموگ ایمرجنسی ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دیا اور کہا کہ اسموگ ایکشن پلان میں بہترترامیم کرکےرپورٹ پیش کی جائے، اسموگ ایکشن پلان میں مزیدبہتری کیلئے 3 ماہ میں اقدامات کیے جائیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسموگ ایکشن پلان میں بہتری کیلئے محکمہ تعلیم اورصحت کو بھی شامل کیاجائے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسموگ اورآلودگی کالیول اے کیو آئی 300پوائنٹس سےبڑھےتو ایمرجنسی لگائی جائے، اسموگ اور آلودگی کے اعداد و شمارروزانہ کی بنیاد پرویب سائٹ پر جاری کیےجائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: عوامی تحریک نے شواہد کے انبار لگادئیے

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: عوامی تحریک نے شواہد کے انبار لگادئیے

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت میں عوامی تحریک نےحکومتی ظلم سے متعلق شواہد کے انبار لگا دیے ‘دو گاڑیوں میں بھر کر ثبوت عدالت لائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد ِدہشت گردی عدالت میں ماڈل ٹاؤن استغاثہ کی سماعت شروع ہوئی تو عوامی تحریک کی جانب سے ماڈل ٹاون سانحہ کے متعلق شواہد اور ثبوت پیش کیے۔

    ثبوت اتنی بڑی تعداد میں تھے کہ دو گاڑیوں میں لائے گئے ۔ عوامی تحریک کی جانب سے 120 ملزمان کے خلاف شواہد پیش کیے گئے ۔ عدالت میں 90 ہزار دستاویزات ، 800 سی ڈیز اور 7 ہزار تصاویر کے پرنٹ پیش کیے گئے ۔ اتنی بڑی تعداد میں ثبوت دیکھ کر واقعے میں ملوث ملزم پولیس اہلکار بھی ہکا بکا رہ گئے۔

    عوامی تحرک کے مطابق ویڈیوز میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ اور تشدد کے تمام تر واقعات موجود ہیں ۔

    دوسری جانب ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی ڈاکٹر اقبال کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس کی عوامی تحریک کے وکلاء نے مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مرکزی ملزمان کی ہر پیشی پر حاضری ضروری ہے‘ اس لیے درخواست مسترد کی جائے ۔

    عدالت نے وکلاء کو مزید دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تیزاب گردی کے جرم میں 60 سال کی سزا

    تیزاب گردی کے جرم میں 60 سال کی سزا

    لاہور : انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تیزاب گردی کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے منگیتر پر تیزاب پھینکنے والے ملزم کو 60 سال قید اور ہرجانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ملزم عصمت اللہ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی‘رائل کورٹ کے جج سجاد احمد کو سزا سناتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو 39 لاکھ روپے ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ۔

    سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کی منگیتر بینش نے اس سے شادی سے انکار کر دیا تھا ‘ اسی رنجش کی بنا پرعصمت اللہ نےڈیفنس کے علاقے میں بینش پر تیزاب پھینکا‘ جس سےمتاثرہ لڑکی کی آنکھیں جھلس گئیں اور چہرہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔

    شوہر پرتیزاب پھینکنے والی خاتون کو دوبارپھانسی کی سزا*

    مجرم عصمت اللہ

    بعد ازاں پولیس نے ملزم کو اس کے شہر بھکر سے گرفتار کرلیا تھا‘ جہاں ملزم نے مقامی سیاستدان کے گھر پر متاثرہ لڑکی کو قید کر رکھا تھا۔پولیس نے عصمت اللہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی متعلقہ سیکشنز کے تحت دہشت گردی کی دفعات میں مقدمہ درج کرلیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ کے جج سجاد احمد نے مجرم کو 39 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم بھی سنایا جو متاثرہ لڑکی کو ادا کیے جائیں گے۔

    عصمت اللہ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دو دفعات کے تحت 25، 25 سال قید اور پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 324 کے تحت 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    دوسری جانب ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ تیزاب پھینکنے کا الزام غلط ہے ‘ اور اس وقوعے سے ان کے موکل کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اداکارہ میرا کا عمران خان کودوبارہ جمائما سے شادی کا مشورہ

    اداکارہ میرا کا عمران خان کودوبارہ جمائما سے شادی کا مشورہ

    لاہور : اداکارہ میرا نے عمران خان کو دوبارہ جمائما سے شادی کرنے کا مشورہ دیدیا اور کہا کہ اپنے لیے لڑکا ڈھونڈ لیا جلد شادی کا اعلان کروں گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورکی فیملی کورٹ نے اداکارہ میرا کو شادی سے روکنے کی درخواست خارج کردی ، عدالت نے کہا کہ عتیق الرحمان کی عتیق الرحمن اپنا نکاح ثابت نہیں کرسکا، اس لئے میرا کو شادی سے روکنا انصاف نہیں ہوگا۔

    اداکارہ میراکا شادی سےروکنےکی درخواست خارج ہونے پرخوشی کا اظہار کیا۔

    احاطہ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اداکارہ میرا نے کہا کہ عمران خان دوبارہ جمائما سے شادی کرلیں ، عمران خان اچھے سیاستدان ہیں، میں کسی سیاستدان سےشادی نہیں کروں گی۔

    میرا کا کہنا تھا کہ اپنے لیے لڑکا ڈھونڈ لیا جلد شادی کا اعلان کروں گی۔


    مزید پڑھیں : میرا کی فلم ٹائیٹنک کا گانا گانے کی ویڈیو وائرل


    اس خوشی کےموقع پر میراسے ٹائیٹینک سونگ گانے کی فرمائش ہوئی مگر وہ پوری نہ ہوئی۔

    یاد رہے کہ اداکارہ میرا کے سابق شوہر نے میرا کو شادی سے روکنے کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    اس سے قبل اداکارہ میرا کا کہنا تھا کہ عتیق الرحمان نے انہیں بلیک میل کرنے کے لئے جعلی نکاح نامہ بنایا ہے، پوری امید ہے کہ تکذیب نکاح کیس میں عدالت سے انصاف ملے گا۔

    واضح رہے کہ عتیق الرحمان نامی شخص کی جانب سے میرا کے خاوند ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جس پر گزشتہ کئی سالوں سے دونوں کے درمیان مختلف عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بیرونِ ملک اثاثے: پاکستان کے 64 سیاستدانوں کے خلاف درخواست دائر

    بیرونِ ملک اثاثے: پاکستان کے 64 سیاستدانوں کے خلاف درخواست دائر

    لاہور: ہائی کورٹ نے نواز شریف‘ شہباز شریف‘ آصف زرداری ‘ عمران خان ‘ چوہدری شجاعت حسین سردار ایاز صادق سمیت چونسٹھ سیاست دانوں اور معروف شخصیات کے بیرون ملک اثاثے واپس لانے کے لیے دائر درخواست پر فریقین کےوکلاء کو آئندہ سماعت پر بحث کے لیے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز منگل لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی‘ درخواست گزار نے کل 64 سیاستدانوں کے بیرونِ ملک اثاثے واپس لانے کی درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف‘ شہباز شریف‘ آصف زرداری‘ پرویز الہی‘ چوہدری شجاعت حسین‘ عمران خان‘ سردار ایاز صادق‘ اسحاق ڈار‘ جاوید ہاشمی‘ فاروق ستار‘ میاں منشا‘ عاصمہ جہانگیر ‘ حمزہ شہباز شریف ‘ شاہد خاقان عباسی‘ رانا تنویر اور شیخ رشید نے اربوں ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کئے اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں نے برطانیہ میں ایک سو پچاس جائیدادیں خریدیں جبکہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام سیاستدانوں نے بیرون ملک اثاثے بنا کر ملک کو کنگال کیا۔

    عدالت روبرو درخواست گزار نے استدعا کی کہ ان سیاستدانوں کے بیرون ملک اثاثے وطن واپس لا کر ملک کی حالت تبدیل کی جا سکتی ہے اور حقیقی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔

    دوسری جانب ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ غیر سرکاری افراد کے خلاف عدالت سے رجوع نہیں کیا جاسکتا‘ جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کو سات دسمبرکومزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی

    مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف بیانات پر مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید نے عدلیہ مخالف بیانات پر مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی عدم پیشی پر 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ نظرثانی درخواستوں کے فیصلے کے بعد مریم نواز نے توہین آمیز ٹوئٹ کیے، عدلیہ کا مذاق اڑایا گیا۔


    مزید پڑھیں:  مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے اور فاضل ججوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی، مریم نواز ججوں کی مسلسل کردار کشی کر رہی ہیں اور عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، مریم نواز کے بیانات کی وجہ سے پورے ملک میں انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔


    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ


    یاد رہے مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کئی بار عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔

    مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اورانصاف شرمندہ ہیں اسی طرح اقلیت اکثریت کو بدنام کرتی ہے، شکارنوازشریف نہیں نظام عدل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خاوند کے قتل کے الزام سے اٹھارہ سال بعد خاتون بری

    خاوند کے قتل کے الزام سے اٹھارہ سال بعد خاتون بری

    لاہور: ہائی کورٹ نے خاوند کے قتل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والی رانی بی بی کو18 سال بعد بری کر دیا‘ رانی بی بی کی والدہ کو اسی مقدمے میں سولہ سال قبل بری کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق حسٹس عبدالعزیز نے رانی بی بی کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے خاوند کے قتل کے الزام میں اٹھارہ سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار دینے والی رانی بی بی کو لاہورہائی کورٹ نے بری کردیا ۔

    عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانی بی بی کے خلاف خاوند کے قتل کے ثبوت نہیں ملے۔ جن وجوہات پر ملزمہ کی ماں منظوراں بی بی بری ہوئی، اس پر رانی بی بی کو عمر قید کیسے ہو سکتی ہے‘ رانی بی بی کو بھی 2001 میں بری کر دینا چاہیے تھا۔

    فیصلے میں مزیدکہا گیا ہے کہ بدقسمت خاتون جیل انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے طویل عرصہ انصاف سےمحروم رہی۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاتون جب گرفتار ہوئی تو 24 سال کی تھی مگر اس نے اپنی زندگی کی دو دہائیاں جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں گزار دیں ‘ عدالت خاتون کے قیمتی بیس سالوں کی تلافی کرنے میں اپنے آپ کو بے بس سمجھتی ہے تاہم آئی جی جیل خانہ جات یقینی بنائیں کہ اس طرح غفلت کی وجہ سے بےگناہوں کی زندگی ضائع نہ ہوں ۔

    رانی بی بی پرسنہ 1998 میں اپنے خاوند کے قتل کا الزام مقتول اصغر کے بھائی کی جانب سے عائد کیا گیا تھا‘ مقدمے میں رانی بی بی اور دیگر 2 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے 2001 میں اس کی ماں ملزمہ منظوراں بی بی کو بری کر دیا جبکہ رانی بی بی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے حکومت سے جواب طلب

    نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے حکومت سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مامون رشید شیخ نےدرخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال کی جانب سے دائر کردہ کیس کی سماعت کی‘ درخواست میں کہا گیا کہ خدشہ ہے کہ نواز شریف دوبارہ وطن سے باہر چلے جائیں گے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ پانامہ کیس کے فیصلے کی روشنی نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ہے ‘ میاں نوازشریف سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس نیب میں پیش نہیں ہو رہے۔ میاں نواز شریف کے پاس کئی ممالک کے ویزے لگے ہیں جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہ سزا سے بچنے کے لیے بیرون ملک چلے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے علاوہ عدالتوں میں میاں نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ‘ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر ملکہ برطانیہ سے سر کا خطاب لینے کے علاوہ ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کرنے کے مقدمات زیر التواء ہیں۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت میاں نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے احکامات صادر کرے‘ جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو سات دسمبر کے لئے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی ملکیت اتفاق ٹیکسٹائل ملز 15 دسمبر کو نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے نجی بنک کی جانب سے نیلامی کی درخواست پر سماعت کی، بینک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اتفاق ٹیکسٹائل ملز کے مالکان نے کاروبار کے لیے قرض حاصل کیا اور قرض کے لیے میاں نواز شریف کے رشتہ داروں نے 27 کنال 1 مرلہ پر مشتمل اتفاق ٹیکسٹائل ملز رہن رکھوائی۔

    بینک کے مطابق ڈیفالٹر میاں ہارون یوسف، میاں یوسف عزیز، کوثر یوسف، سائرہ فاروق، عائشہ ہارون نے قرض کے لیے گارنٹی بھی دی تاہم یہ قرض واپس نہیں کیا گیا اورقرض کی عدم ادائیگی پر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 2000ء میں ڈیفالٹر قرار دیا گیا ۔

    ڈیفالٹر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کیخلاف 2016ء سے 25 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار کی ڈگری بھی جاری ہو چکی ہے، عدالتی ڈگری کے بعد اتفاق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے14 کروڑ 32 لاکھ 69 ہزار ادا کئے تاہم اتفاق ٹیکسٹائل ملز نے ڈگری کی بقایا 11 کروڑ 95 ہزار کی رقم ادا نہیں کی جا رہی ۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ رقم کی ریکوری کے لیے اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو نیلام کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملز کی جانب سے رہن رکھی گئی زمین کی نیلامی کے لیے 15 دسمبر کو کارروائی کا آغاز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔