Author: عابد خان

  • مجھے بلیک میل کرنے کے لئے جعلی نکاح نامہ بنایا گیا، اداکارہ میرا

    مجھے بلیک میل کرنے کے لئے جعلی نکاح نامہ بنایا گیا، اداکارہ میرا

    لاہور : اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ عتیق الرحمان نے انہیں بلیک میل کرنے کے لئے جعلی نکاح نامہ بنایا ہے، پوری امید ہے کہ تکذیب نکاح کیس میں عدالت سے انصاف ملے گا۔

    یہ بات انہوں نے لاہور کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، نت نئے انداز میں عدالت میں پیش ہونے والی میرا تکذیب نکاح کیس میں لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر اداکارہ میرا نے گلابی انگلش بولنے سے پرہیز کیا اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی رہیں۔

    کالاچشمہ، چادر اور مخملی لانگ کوٹ زیب تن کیے ہوئے اداکارہ میرا نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سستی شہرت کیلئے میرے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا، یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ میری جعلی ویڈیوز بنائی گئی تھیں۔


    مزید پڑھیں: عدالت میں پیشی پراداکارہ میرا کی ادائیں اورگلابی انگریزی


    اس موقع پر ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عتیق الرحمان نے جعلی نکاح نامہ بنایا، میری مؤکلہ اداکارہ میرا کو قانون کے مطابق شادی کرنے کا پورا حق حاصل ہے، عدالت نے عتیق الرحمان کے وکیل کو آٹھ نومبر کو طلب کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست پر نوٹس جاری

    نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست پر نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے میاں نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کے لیے دائر درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی پچاس سالہ تقریبات کے موقع پر برطانوی ملکہ نے میاں نواز شریف کو سر کا خطاب دیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سر کا خطاب وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر وصول کیا جو کہ آئین کے آرٹیکل 21 اور 249 کی خلاف ورزی ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم نے اپنے ملک کی 50 سالہ تقریبات پر برطانوی ملکہ کی جانب سے سر کا خطاب قومی مفاد میں وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    یہ پڑھیں: سابق وزیر اعظم نواز شریف سے “سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست

    درخواست گزار کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے ملکہ برطانیہ سے سر کا خطاب حاصل کرنا ملکی مفاد کی خلاف ورزی اور دور غلامی کی یاد ہے۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آئین کی خلاف ورزی میاں نواز شریف کو سر کا خطاب واپس کرنے کے احکامات جاری کرے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس نومبر کو جواب طلب کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب حکومت کی  56 کمپنیوں میں اربوں روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن ، فریقین کو نوٹسز جاری

    پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں اربوں روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن ، فریقین کو نوٹسز جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں اربوں روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن کے خلاف درخواستیں سماعت کےلیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں اربوں روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن کے خلاف محمد اظہر صدیق سمیت دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ 8سالوں میں 56 کمپنیاں بنائیں، جس میں ٹرانسپورٹ اور صاف پانی سمیت دیگر شامل ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 140اے کے تحت جو کام کمپنیز کو سونپے گئے وہ بلدیاتی نمائندوں نے کرنے تھے، حکومت پنجاب نے من پسند افراد کو نوازنے کے لیے لاکھوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات دیکر قواعد ضوابط کے خلاف بھرتیاں کیں، 80 ارب سے زائد کرپشن بھی ہوئی لیکن ان کمپنیز کا آڈٹ بھی نہیں کروایا گیا۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ کمپنیز میں کرپشن کے حوالے سے نیب کو از سر نو تحقیقات اور عدالتی حکم تک کمپنیز کو کام سے روکںے کا حکم جاری کرے

    جس کے بعد عدالت نے تمام درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہائی کورٹ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لے گی

    ہائی کورٹ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لے گی

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ‘ عدالت نے قراردیا کہ رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومت کی جانب سے رپورٹ شائع کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔

    پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے‘ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ماڈل ٹاون رپورٹ کی کوئی جوڈیشل حیثیت نہیں ہے‘ یہ حکومت نے اپنے لیے تیار کروائی تاکہ اصل حقائق معلوم ہو سکیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے ۔

    حکومتی وکیل خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ماڈل ٹاون کا ٹرائل زیر سماعت ہے ‘ اگر رپورٹ شائع ہوئی تو اس سے مقدمے پر اثر پڑے گا۔سنگل بنچ نے حکومتی موقف سنے بغیر رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا‘ لہذا اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ سے فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ہے*

    دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ حکومت رپورٹ شائع نہیں کرنا چاہتی مگر اس کے لیے ٹھوس وجوہات بھی بیان نہیں کر رہی کہ رپورٹ کو شائع کرنے سے کیا خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ سانحہ میں جاں بحق یا زخمی ہوئے ان کے لواحقین کو حق حاصل ہے کہ وہ رپورٹ حاصل کر سکیں ۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کی جائے جس کا چیمبر میں جائزہ لیا جائے گا۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر متاثرین کے وکلاء کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت بھی کی۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ اس فیصلے پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے اور ہائی کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کریں گے‘ کیونکہ یہ معاملہ فل بینچ میں تھا لیکن آج کا فیصلہ سنگل بینچ نے دیا ہے جس پر ہمیں اعتراض ہے اور ویسے بھی باقر نجفی رپورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب میں زہریلی اسموگ: سیکریٹری ماحولیات کی عدالت میں طلبی

    پنجاب میں زہریلی اسموگ: سیکریٹری ماحولیات کی عدالت میں طلبی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پھیلتی زہریلی اسموگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کرنے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ عدالت نے حفاظتی اقدامات سے متعلق تحریری رپورٹ طلب کرلی جبکہ سیکریٹری ماحولیات بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کرنے کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ برس نومبر میں اسموگ کے نتیجے میں شہری مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے مگر حکومت نے شہریوں کی رہنمائی کے لیے اور اسموگ کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ سے بچیں

    سماعت میں سیکریٹری ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ بھارت میں فصل خریف کی کٹائی کے بعد پھوک کو آگ لگا دی گئی جس سے اسموگ پیدا ہوا۔

    انہوں نے بتایا کہ موسم کی تبدیلی کے نتیجے میں زمین ٹھنڈی ہونے اور ہوا میں نمی کی کمی سے ذرات کی تعداد میں اضافے سے اسموگ پیدا ہوتا ہے۔

    سیکریٹری ماحولیات نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے منظور کردہ پالیسی عدالت میں پیش کی اور کہا کہ اسموگ میں کمی کے لیے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے سوال کیا کہ بتایا جائے ایک سال میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اسموگ کے متعلق حکومتی اقدامات میں سنجیدگی نظر نہیں آتی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے اسموگ کے خاتمے اور اس سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات سے متعلق تحریری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیر اعظم نواز شریف سے "سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست

    سابق وزیر اعظم نواز شریف سے "سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے "سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے "سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست کی سماعت ہوئی ، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کو اختیار ہے کہ میاں نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ پانچ برسوں سے اس کیس پر سماعت جاری ہے، نواز شریف کی جانب سے نہ تو کوئی پیش ہوا اور نہ ہی جواب داخل کروایا گیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کا حکم دے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کا فیصلہ وفاقی حکومت کر ے گی۔ دلائل کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی پچاس سالہ تقریبات کے موقع پر برطانوی ملک نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو سر کا خطاب دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے خلاف ہتک عزت کیس، سماعت 22 نومبر تک ملتوی

    عمران خان کے خلاف ہتک عزت کیس، سماعت 22 نومبر تک ملتوی

    لاہور: سیشن عدالت نے وزیر اعلٰی شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا کو بحث کے لیے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور کی سیشن عدالت میں جج عبدالغفار نے وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت کی جہاں عمران خان کے وکلاء کی استدعا پر سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے وکلاء کو بحث کے لیے 22 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔

    دورانِ سماعت تحریک انصاف کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر بابر اعوان لاہور میں موجود نہیں ہیں چنانچہ وہ آج کی سماعت کے لیے دستیاب نہیں ہیں اس لیے معزز عدالت سے بحث کے لیے مہلت دیئے جانے کی استدعا کی جاتی ہے۔

    سیشن عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلاء کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی اور فریقین کو مقررہ تاریخ پر حاضری کی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

    خیال رہے شہباز شریف کی جانب سے دائر دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے پانامہ پیپرز کے معاملے پر دس ارب روپے کی پیشکش کا بے بنیاد الزام عائد کیا اور قوم کو گمراہ کیا ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے شہباز شریف کی کردار کشی کی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ انھیں اور ان کے خاندان کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ غلط بیانی کر کے شہرت کو نقصان پہنچانے پر یاتو عمران خان معافی مانگیں یا پھر عدالت عمران خان کے خلاف دس ارب روپے ہرجانے کی ڈگری جاری کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رانا ثنا اللہ کی نااہلی درخواست دائر کرنے والے شہری کی مبینہ گمشدگی

    رانا ثنا اللہ کی نااہلی درخواست دائر کرنے والے شہری کی مبینہ گمشدگی

    لاہور: وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی نااہلی کے لیے درخواست دائرکرنے والا شہری مبینہ طور پر لاپتہ ہوگیا، لاہور ہائی کورٹ نے  6 نومبر تک علامہ ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کروا کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مذہبی رہنما علامہ ناصر عباس شیرازی نے وزیرقانون پنجاب کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات ہیں۔

    تین روز قبل علامہ ناصر عباس کو سادہ لباس افراد گھر کے قریب سے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے، شیعہ رہنماء کے لاپتہ ہونے پربھائی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب، رانا ثناء اللہ اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ایلیٹ فورس کی گاڑی میں 4 مسلح افراد بھائی کو اسلحے کے زور پر اغوا کر کے لے گئے اور وہ تاحال لاپتہ ہیں،  عدالت ناصرعباس شیرازی کوراناثنااللہ کی تحویل سےبازیاب کرائے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انٹرا کورٹ اپیل سے دستبرداری کے لیے بھائی کو دھمکیاں دی گئیں۔

    درخواست گزار کے مطابق اُن کے بھائی کو وزیراعلی پنجاب اور رانا ثنااللہ کے ایما پر اغو کیا گیا اس حوالے سے تھانہ ستوکتلہ کو درخواست دی مگر پولیس حکام نے مقدمہ درج نہیں کیا۔

    عدالت نے سی سی پی او لاہور کو حکم دیا کہ لاپتہ ناصر شیرازی کو ہر صورت بازیاب کروا کے اگلی سماعت پر 6 نومبر کو پیش کریں۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے علامہ ناصر عباس کے اغوا ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ کارکنوں کے خلاف ہٹلر بننے کی کوشش نہ کریں، اگر سیاسی جماعت کے کارکنان کو لاپتہ کرنے کا عمل نہ بند ہوا تو مسلم لیگ ن بھی محفوظ نہیں رہے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حکومتی کمپنیوں‌ میں‌ 80 ارب کی کرپشن، عدالت کا پنجاب حکومت کو نوٹس

    حکومتی کمپنیوں‌ میں‌ 80 ارب کی کرپشن، عدالت کا پنجاب حکومت کو نوٹس

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات وزیراعلیٰ کی انکوائری کمیٹی سے کروانے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے اور نیب سے کرانے کے بجائے معاملہ وزیراعلیٰ کی انکوائری کمیٹی کے سپرد کیے جانے پر حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب حکومت کی مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات نیب اور ایف آئی اے سے کروانے کے لیے درخواست دائر کی گئی جس پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی 56 کمپنیوں نے قومی خزانے کو 80 ارب روپے کا ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور من پسند افراد کو بھرتی کر کے اضافی تنخواہیں اورمراعات فراہم کی گئیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات نیب اور ایف آئی اے سے کرائے جانے کے بجائے پنجاب حکومت نے معاملہ وزیراعلیٰ کی انکوائزی کمیٹی کو بھیج دیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ذاتی طور پر انکوائری کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی چونکہ وزیراعلیٰ کے ماتحت ہے اس لیے ممکنہ طور پر طور پر بدعنوانی کا کیس دبائے جانے کا امکان ہے۔

    عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی کہ مالی بدعنوانی کے مقدمے کی تحقیقات نیب اور ایف آئی اے کو کرنے کی ہدایت جاری کی جائے تا کہ اربوں روپے قومی خزانے کو واپس لوٹائے جاسکیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی استدعا سنتے ہوئے حکومت پنجاب سے چھ نومبر  کو جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک 

  • عدالت کی کرکٹر عرفان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت

    عدالت کی کرکٹر عرفان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت

    لاہور: عدالت نے کرکٹر محمد عرفان کا نام مشروط طور پرایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کر دی‘ محمد عرفان کا کہنا تھا کہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں آج بروز جمعرات جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت کی ‘ جس میں کرکٹر محمد عرفان نے موقف اختیار کیا کہ پی سی بی نے انہیں سپاٹ فکسنگ کے تمام الزامات سے بری کر دیا ہے لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سپاٹ فکسنگ کیس میں چھ دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ان کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا ‘تاہم اب الزامات سے بری ہونے کے باوجود ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جانا چاہتے ہیں لہذا عدالت ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دے۔

    دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بورڈ نے درخواست گزار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں ڈلوایا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب داخل کرنے کے لئے مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ اگر عدالت کرکٹر عرفان کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دیتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ‘ جس پر عدالت نے کرکٹر محمد عرفان کا نام مشروط طور پرایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدائت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

    ای سی ایل سےنام نکالا جائے‘ محمد عرفان کی درخواست* 

    یاد رہے کہ محمد عرفان کی جانب سے گزشتہ ماہ دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت‘ پاکستان کرکٹ بورڈ‘ ایف آئی اے سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا تھا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا، حالانکہ انہوں نے کبھی ملکی مفاد اور نیک نامی کے خلاف کوئی کام کیا نہ ہی کبھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے۔اس کے باوجود انہیں چھ ماہ تک معطل رکھا گیا۔

    محمد عرفان کا کہنا ہے کہ اب معطلی ختم ہو چکی ہے اور وہ قائداعظم ٹرافی بھی کھیل رہے ہیں، الزامات سے بری ہونے کے باوجود ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔