لاہور ہائیکورٹ نے ممبران ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو تعیناتی رولز 2020 کالعدم قرار دے دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے 30 روز میں نئے ایپلٹ ٹریبونل رولز بنانے کا حکم دے دیا، عدالت نے 45 روز میں نئے رولز کے تحت ممبران ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو تعیناتی کا حکم دیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کی تعیناتی بھی نئے رولز کے تحت کی جائے، نئی تعیناتیاں امتحان، ٹیسٹ، انٹرویو کرکے میرٹ پر کی جائیں۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے درخواست پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق رولز 2020 کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ممبران ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ اربوں روپے کے مالیاتی کیسز کے فیصلہ کرتے ہیں، ممبران ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کی تعیناتی سفارش یا سیاسی وابستگی پر نہیں ہونی چاہیے، سفارش یا سیاسی وابستگی پر بھرتی ممبران ایپلٹ ٹربیونل میرٹ پر فیصلے نہیں کرسکتے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملک اس وقت معاشی بدحالی کا شکار ہے، معاشی بدحالی کا واحد حل مضبوط معیشت اور ٹیکس جمع کرنے میں ہے، معاشی استحکام ٹیکس اور معاشی معاملات پر جوڈیشل فیصلوں کے بغیر ممکن نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کی کوئی قومیت نہیں یہ وہاں جاتی ہے جہاں حالاتِ سازگار ہوں، ٹیکس ٹربیونلز معاشی تنازعات کی تحقیقات کا آخری فورم ہیں، ٹربیونل درست فیصلہ نہ کریں تو ٹیکس کے اربوں روپے ضائع ہوجاتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق معاشی معاملات میں استحکام کیلئے بہترین جوڈیشل فیصلے ضروری ہیں، ممبران ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کی تعیناتی مقابلے کے امتحان کی طرز پر ہونی چاہیے، سفارش کی بنیاد پر تعینات ممبر آزادانہ فیصلے نہیں کرپاتے، عدالت کے سامنے اہم ایشوز اور نقاط سامنے لائے گئے ہیں۔