Author: عابد خان

  • نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    لاہور: میاں نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چودھری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ، الیکشن ایکٹ کے تحت ایک نااہل شخص کو اتنے اختیارات دے دیئے گئے ہیں کہ وہ ملک میں اپنی مرضی سے قانون سازی کروا سکے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے الیکشن ایکٹ پر عمل سے ملک بنانا ریپبلک بن جائے گا، عدالت الیکشن ایکٹ کو غیر آئینی اور نواز شریف کے پارٹی صدارت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات بل 2017: پاکستان عوامی تحریک نے بھی نے عدالت سے رجوع کرلیا


    یاد رہے اس سے قبل  پاکستان عوامی تحریک  انتخابی اصلاحات ایکٹ  کو چیلنج کر چکی ہے، پاکستان عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ سے نا اہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے، اس ایکٹ سے دہشت گرد، اور مافیا سربراہ ملکی سیاسی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی  کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب کی عدالتی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی یقینی بنانے کا حکم

    پنجاب کی عدالتی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی یقینی بنانے کا حکم

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ  نے عدالت عالیہ اور ضلعی عدلیہ کی تمام تقریبات میں ون ڈش کی پابندی عائد کردی‘ پابندی پنجاب بھر میں عائد رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے زیرِاہتمام تمام تقریبات میں ون ڈش کی پابندی عائد کرتے ہوئے اس پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کا حکم جاری کیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق کہ اب عدالتی  تقاریب میں ون ڈش مینو نافذ العمل ہوگا جس کے تحت صرف ایک سالن‘ ایک چاول سے بنی ڈش‘ روٹی یا نان‘ ٹھنڈے یا گرم مشروبات اور ایک سویٹ ڈش رکھی جاسکے گی‘  جبکہ لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے آفیشل اجلاسوں اور میٹنگز میں شرکاء کی صرف چائے اور بسکٹ سے تواضع کی جائے گی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کسی بھی تقریب میں اسراف اور بے جا اخراجات کی سختی سے ممانعت کرتے پوئے پنجاب بھر میں اس حکم پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کر دی ہے‘ اس حوالے سے تمام سیشن ججوں اور ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی کو بھی مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب کی تقرری عدالت میں چیلنج

    چیئرمین نیب کی تقرری عدالت میں چیلنج

    لاہور :چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تعیناتی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا‘ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تقرری میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق درخواست بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے دائر کی گئی ہے‘ جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تعیناتی میرٹ پر نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اسامی پر تعیناتی سے قبل قانون کے مطابق اخبار میں اشتہار دیا گیا اور نہ ہی سرچ کمیٹی بنائی گئی جو میرٹ کی خلاف ورزی ہے ۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال چیئرمین نیب تعینات

    بیرسٹر اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن لیڈر نے اپنی مرضی سے چیرمین نیب کو تعینات کیا ‘ اس میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت نہیں کی گئی‘ جو قوانین کی صریحاًخلاف ورزی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پسند نا پسند کی بنیاد پر تعیناتی کی گئی ہے۔

    عدالت میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئے چیئرمین نیب ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ رہے‘ مگر انہوں نے رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے احکامات نہیں دیے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ نئے چیرمین نیب کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے میرٹ پر نئی تقرری کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ اتوار کو اپوزیشن کی مشاورت سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب مقرر کرنے کی منظوری دے دی تھی اور باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صاف پانی کی کمپنیوں کی تفصیلات دس دن میں فراہم کی جائیں: عدالت

    صاف پانی کی کمپنیوں کی تفصیلات دس دن میں فراہم کی جائیں: عدالت

    لاہور: ہائی کورٹ میں صاف پانی کمپنی میں بے ضابطگی کیس میں عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس ملک میں جنگل کا قانون نہیں چلنے دیا جائے گا ۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ثانیہ کنول ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی‘ عدالت نے صاف پانی سمیت دیگر پبلک سیکٹر کمپنیوں کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    سماعت کے دوران عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریماکس دیے کہ چیف سیکرٹری کو بلانے کا کوئی شوق نہیں کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ڈیڑھ لاکھ والے گریڈ بیس کے افسر کو من مانی کر کے کمپنیوں میں پچیس لاکھ پر تعینات کر دیا جاتا ہے۔

    پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ میں بے ضابطگیاں*

    پنجاب حکومت کے وکیل نے وضاحت کی کہ کسی کو سفارش کی بنیاد پر نہیں رکھا تمام قواعد و ضوابط پورے کئے گئے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ملک میں پیدا ہونے ہر ایک بچہ ایک لاکھ پینتیس لاکھ کا مقروض ہے مگر اب اس ملک میں جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے۔

    پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کے قابل ہونے کے بارے میں اعتراض اٹھاتے ہوئے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی‘ سرکاری وکیل نے کمپنیوں کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا جس پر عدالت نے پنجاب حکومت کو دس روز کی مزید مہلت دیتے ہوئے کارروائی 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ درخواست گزار عدالت میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ صاف پانی منصوبے کے نام پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ صاف پانی کے نام پر روڈ شو کا بیرون ممالک انعقاد کروا کے سرکار کا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے جبکہ افسران کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے کہا تھاکہ کمپنیوں میں مرضی کی تعیناتیاں کر کے ادارے کو تباہ کرنے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی۔ کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کیوں نہیں کی جارہی ہیں، کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیےدرخواست دائر

    انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیےدرخواست دائر

    لاہور : انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی، اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست تحریک انصاف کے رہنماء گوہر نواز سندھو نے دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عظمٰی نے پانامہ لیکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور عدالتی فیصلے کے بعد آئین کے مطابق وہ اپنی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی صدارت کیلئے بھی اہل نہ رہے. تاہم ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بے اثر کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی اور اب انتخابی اصلاحاتی ایکٹ کے ذریعے نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدر بن گئے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق انتخابی اصلاحات ایکٹ صرف ایک نااہل شخص کو صدر بنانے کے لیے لایا گیا جو اسلامی تعلیمات اور آئین کی روح کے منافی ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 جی کے تحت کسی ایسے شخص کو عوامی عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جا سکتا جو ملکی وقار اور نظریہ کے خلاف کام کرے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئین سے متصادم قانون منظور کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی، چیرمین سینٹ سمیت ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا، جس کے بعد نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا صدر منتخب کرلیا گیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اراکینِ اسمبلی کے کیسزبراہ راست دکھائے جائیں‘ عدالت میں درخواست

    اراکینِ اسمبلی کے کیسزبراہ راست دکھائے جائیں‘ عدالت میں درخواست

    لاہور: اراکین ِاسمبلی کے خلاف عدالتوں میں زیر ِسماعت مقدمات کی کارروائی ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آتے ہیں اور ان کا کام عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق اگر عوامی نمائندے کرپشن یا کسی بھی مقدمے میں ملوث ہوں تو عوام کو اس کی پوری کارروائی دیکھنی چاہیے اور عوام کو اراکین اسمبلی کے خلاف کیسز کی کارروائی دیکھنے کا آئینی حق بھی حاصل ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق کہ امریکہ اور یورپ سمیت متعدد ممالک میں عوامی لیڈروں کے خلاف اہم کیسز کی کاروائی براہ راست دکھائی جاتی ہے تاکہ عوام ہر چیز سے با خبر رہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیسِ‘ شریف فیملی کیسز سمیت دیگر مقدمات کی کاروائی براہ راست چینلز پر دکھائی جائے تاکہ عوام ان مقدمات میں ہونے والی ہر پیش رفت پر نظر رکھ سکیں اور کوئی بھی شخص عدالتی کارروائی کے متعلق افواہیں پھیلا کر مقدمات پر اثر انداز نہ ہو سکے۔

    یاد رہے کہ ان دنوں شریف خاندان‘ عمران خان اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سمیت کئی اہم سیاسی شخصیات کے خلاف مختلف نوعیت کی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ عدالت میں چیلنج

    ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ عدالت میں چیلنج

    لاہور: ٹماٹروں کی قلت اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا‘ درخواست گزار نے قلت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے ‘ جس میں ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قلت کو مصنوعی قرار دیتےہوئے اسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹماٹر ہر گھر کی ضرورت ہے ‘ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ٹماٹر کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا گیا ہے اور اب شہری 300روپے فی کلو ٹماٹر خریدنے پر مجبور ہیں ۔

    ایڈوکیٹ اظہر کا کہنا تھا کہ عام استعمال کی چیز ٹماٹراب عوام کی قوتِ خرید سے باہر چکا ہے ۔ درخواست گزار کے مطابق بااثر افراد نے مصنوعی قلت پیدا کر کے ٹماٹر کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا ہے جو بنیادی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔

    درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت عوام کو خوراک کی اشیا مناسب داموں فراہم کرنے کی پابند ہے ‘ مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی لہذا عدالت ٹماٹر کی قلت کی انکوائری کر کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا حکم دے۔

    بھارت میں ٹماٹروں کی حفاظت کے لیےسیکیورٹی گارڈزتعینات*

    یاد رہے کہ بھارت سے سپلائی متاثر ہونے کے بعد سبزیاں ایران سےمنگوانے کے باوجود سبزیوں کی قیمتوں میں کمی نہ ہوئی، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں تاحال قابو میں نہ آسکیں۔

    ملک بھر میں ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بدستور آسمان پر ہیں، محرم کی تعطیلات کے باعث سپلائی نہ ہونے سے ایک بار پھر سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچیں، متعلقہ حکام بھی پیاز اور ٹماٹر کے بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب پڑوسی ملک بھارت میں اندورکی سبزی منڈی میں چھ مسلح گارڈز تعینات کیےگئے ہیں تاکہ ٹماٹروں کی حفاظت کرجاسکے‘ خاص طور پر اس وقت جب ٹماٹر ٹرک سے اتارے جا رہے ہوں۔

    خیال رہے کہ مدھیا پردیش میں کئی ایسے واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں جہاں چور کئی ٹن ٹماٹر لوٹ کرفرارہو گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا پنجاب کے میڈیکل کالجزکودوبارہ انٹری ٹیسٹ لینےکا حکم

    عدالت کا پنجاب کے میڈیکل کالجزکودوبارہ انٹری ٹیسٹ لینےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے لیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انٹری ٹیسٹ لینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کے میڈیکل کالجزکے انٹری ٹیسٹ لیک ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے لیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹیسٹ کے نتائج مسترد کردیے۔

    پنجاب حکومت نے سماعت کے دوران انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ پرچہ آؤٹ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کوبھی عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریماکس دیے کہ انٹری ٹیسٹ لیک کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیراہتمام 20 اگست کو منعقد کیے گئے انٹری ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے پر تفتیشی ٹیم چیف سیکریٹری کی سربراہی میں تشکیل دی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت

    نوازشریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت

    لاہور: عدالت نے نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے لیے دائر کردہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے پولیس جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے درخواست پر سماعت کی جس میں پولیس کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    عدالت میں جواد اشرف کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف نے عدالت سے نااہلی کے فیصلے کے بعد اسلام سے لاہور تک ریلی نکالی اور ریلی کے دوران عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے مخالف تقاریر کیں۔

    نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار 

    درخواست گزار کے مطابق سابق وزیر اعظم نے تقاریر میں عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور قوم کو اداروں کےخلاف بغاوت پر اکسایا ‘ نواز شریف کی یہ تقاریر بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں۔

    سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمے کے لیے درخواست دائر کرنے والے درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کے کے لیے درخواست دی لیکن پولیس اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی‘ لہذا عدالت پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے ۔

    عدالت نے نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پولیس سے 6 نومبر کے لیے جواب طلب کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ میں بے ضابطگیاں، عدالت برہم

    پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ میں بے ضابطگیاں، عدالت برہم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور مکمل تفصیلات فراہم نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آئندہ سماعت پر تفصیلات فراہم نہ کیے جانے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ثانیہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران صاف پانی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ صاف پانی منصوبے کے نام پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ صاف پانی کے نام پر روڈ شو کا بیرون ممالک انعقاد کروا کے سرکار کا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے جبکہ افسران کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔

    عدالتی حکم کے باوجود پنجاب بھر میں قائم کمپنیوں اور سی اوز کو دی جانے والی مراعات کی مکمل تفصیلات فراہم نہ کرنے پرعدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کی طرف سے عدالت کے حکم پر عمل نہیں کیا جارہا۔

    عدالت نے کہا کہ کمپنیوں میں مرضی کی تعیناتیاں کر کے ادارے کو تباہ کرنے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی۔ کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کیوں نہیں کی جارہی ہیں، کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز کو 20 سے 25 لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں دیے جا رہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    فریقین سے کہا گیا کہ اگر آئندہ سماعت پر تفصیلات فراہم نہ کی گئیں تو وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کیا جائے گا۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر پنجاب میں بنائی جانے والی تمام کمپنیوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔