Author: عابد خان

  • ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک نہ کرنے پرتوہین عدالت درخواست دائر

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک نہ کرنے پرتوہین عدالت درخواست دائر

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ پبلک نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ عام نہ کرنے پروزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

    پاکستان عوامی تحریک نے سیکریٹری داخلہ پنجاب کے خلاف بھی درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیکریٹری داخلہ نے عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کی۔

    درخواست میں پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ رپورٹ عام نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


    ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر


    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے حکومت کا موقف پوری طرح نہیں سنا جبکہ درخواستیں فل بینچ میں زیرسماعت ہیں اس لیے سنگل بینچ فیصلہ نہیں کرسکتا۔


    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ دو روز قبل ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا تھا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی اور اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرنےکےخلاف پنجاب حکومت کی اپیل دائر

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف پنجاب حکومت نےانٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی گئی۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے حکومت کا موقف پوری طرح نہیں سنا جبکہ درخواستیں فل بینچ میں زیرسماعت ہیں اس لیے سنگل بینچ فیصلہ نہیں کرسکتا۔

    انٹراکورٹ اپیل میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریری جواب سنے بغیر ہی فیصلہ جاری کیا گیا۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری حقائق جاننےاورمستقبل میں ایسے واقعات سےبچنے کے لیے کرائی۔


    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ دو روز قبل ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا تھا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی اور اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار کر لی گئی۔

    تفصیلات کے حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پر فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی گئی، پنجاب حکومت کی جانب سے اپیل کل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

    پنجاب حکومت کی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سنگل بنچ نے حکومتی موقف مکمل طور پر نہیں سنا جبکہ جوڈیشل انکوائری حکومت حـقائق جاننے کے لیے بناتی ہے تاکہ کسی بھی واقعہ کے حقائق سامنے آئیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ جاری کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدید ہے اور وہ حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے جبکہ انکوائری کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہوتا اسے بطور شہادت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

    پنجاب حکومت کے مطابق ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کے متعلق مختلف درخواستیں ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں اور فل بنچ کی موجودگی میں سنگل بنچ احکامات جاری نہیں کر سکتا اس لیے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دیدی اور کہا کہ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گلوکارہ حمیرا ارشد کی خلع کا دعویٰ دائر کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

    گلوکارہ حمیرا ارشد کی خلع کا دعویٰ دائر کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

    لاہور: ملک میں آج کل شوبز سٹارز کی علیحدگی کی خبریں عروج پر ہیں، اداکارہ نور کے بعد گلوکارہ حمیرا ارشد نے بھی خلع کا دعویٰ دائر کردیا، جس کے بعد درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکارہ حمیرا ارشد نے اپنے شوہر احمد بٹ سے علیحدگی کے لئے خلع کی درخواست دائر کر دی، فیملی عدالت نے حمیرا ارشد کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے احمد بٹ کو 4اکتوبر کو طلب کرلیا ہے۔

    حمیراارشد کا درخواست میں کہنا ہے کہ احمد بٹ کے ساتھ گھربسانے کی بہت کوشش کی مگر وہ کامیاب نہیں ہوئیں، احمد بٹ نے مجھ پر طرح طرح کے الزامات لگاکر ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

    گلوکارہ نے عدالت سے استدعا کی کہ احمد بٹ سے خلع کی ڈکری جاری کرے۔

    واضح رہے کہ معروف گلوکارہ حمیرا ارشد اور ان کے شوہر احمد بٹ کے درمیان دو مرتبہ راضی نامہ کرنے کے باوجود دو سال سے رنجشیں جاری تھیں۔


    مزید پڑھیں :  اداکارہ نور نے چوتھے خاوند سے خلع لے لی


    یاد رہے دو روز قبل فلمی دنیا کی نامور اداکارہ نو ر بخاری نے اپنے خاوند ولی حامد سے خلع لی ہے، اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اس لیے اس کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کی جائے جبکہ ولی حامد نے بیان دیا کہ وہ نور سے علیحدگی نہیں چاہتے، اس لیے عدالت دعویٰ خارج کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ: نواز شریف کی نااہلی کے خلاف درخواست دائر

    سپریم کورٹ: نواز شریف کی نااہلی کے خلاف درخواست دائر

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تاحیات نااہل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست سینئر قانون دان اے کے ڈوگر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی جس میں نواز شریف، عمران خان، اسحاق ڈار، حسن و حسین نواز اور نیب سمیت دیگر کو ایک دوسرے کا فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کو آرٹیکل 184/3 کے تحت نااہل قرار دیا ہے، کسی بھی شخص کو اپیل کا حق نہ دینا شریعت کے اصولوں اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا پاناما کیس میں بھی سابق وزیراعظم کو اپیل کا حق ملنا چاہیے تھا۔

    درخواست گزار کے مطابق آئین ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے اور پاناما کیس میں اس حق کی نفی کی گئی لہذا عدالت پانامہ کیس پر نظر ثانی کرے اور سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ان کی جگہ شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔

    بعد ازاں نواز شریف کی قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست حلقہ این اے 120 سے ان کی اہلیہ کلثوم نواز فتح یاب قرار پا چکی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے تفتیشی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی درخواست پر 2 روز قبل سماعت کی گئی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے، تفتیشی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ سماعت پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا کوئی فائدہ نہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ متاثرین جاننا چاہتے تو آپ انہیں کیسے روک سکتے ہیں؟ لواحقین کو قاتلوں کا پتہ چلناچاہیئے، رپورٹ چھپا کر فائدہ کسے دینا چاہتے ہیں۔

    تاہم آج محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حکومت کو رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز کی تاحیات نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    کلثوم نواز کی تاحیات نااہلی کے لیے دائر درخواست مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے کلثوم نواز کی تاحیات نااہلی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جسٹس امین الدین خان نے بیگم کلثوم نواز کی تاحیات نااہلی کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا کہ بیگم کلثوم نواز اپنے خاوند کی زیر کفالت ہیں، پانامہ کیس میں نواز شریف کی نااہلی کے باعث بیگم کلثوم نواز انتخابی شیڈول جاری ہونے کے روز اول سے ہی کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اہل نہیں تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ بیگم کلثوم نواز کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے، اقامہ کی بنیاد پر میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا اس جرم میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بھی شریک ہیں لہذا وہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا نہیں اترتیں۔

    درخواست گزار کے مطابق منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ آنے تک بیگم کلثوم نواز انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا سکتی تھیں، اس لیے عدالت بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔


    مزید پڑھیں : کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواستیں مسترد


    عدالت نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا فل بنچ اپنا فیصلہ سنا چکا ہے جبکہ سپریم کورٹ بھی درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کامیاب قرار پائی، انہوں نے 61745 ووٹ حاصل کیے۔

    یال رہے کہ گلے کے کینسر میں مبتلا بیگم کلثوم نواز لندن میں زیر علاج ہے ، بیگم کلثوم نواز کے دو آپریشنز ہوچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اداکارہ نور نے چوتھے خاوند سے خلع لے لی

    اداکارہ نور نے چوتھے خاوند سے خلع لے لی

    لاہور: فلمی دنیا کی نامور اداکارہ نو ر بخاری نے اپنے خاوند ولی حامد سے خلع لے لی‘ یہ ان کی چوتھی شادی تھی جو ایک جیسے انجام سے دوچار ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیملی عدالت کے جج فیصل نسیم میر نے اداکارہ نور کے خلع کے دعوے پر فریقین کے مکمل بیانات سننے کے بعد ڈگری جاری کی۔

    اداکارہ نے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اس لیے اس کے حق می خلع کی ڈگری جاری کی جائے جبکہ ولی حامد نے بیان دیا کہ وہ نور سے علیحدگی نہیں چایتا اس لیے عدالت دعوا خارج کرے ۔

    عدالت نے دونوں فریقین کے بیانات اور وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر خاوند ولی حامد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فلمسٹار نور کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کر دی ۔

    فیملی کورٹ کا اداکارہ نورکو شوہر سے صلح کے لیےآخری موقع *

    اداکارہ نور اس سے قبل بھی تین بار طلاق لے چکی ہیں ‘ انھوں نے پہلی شادی ہندو تاجر وکرم سے 2003 میں کی تھی جس سے اسلام قبول نہ کرنے کے الزام میں 2010 میں طلاق لے لی ۔

    بعد ازاں ہدایت کار فاروق مینگل کے ساتھ گھر بسایا مگر وہ بھی زیادہ عرصہ نہ بس سکا ۔ نور نے تیسری شادی تحریک انصاف کے اہم رکن عون چوہدری کے ساتھ کی جن سے ان کی ایک بیٹی فاطمہ بھی ہے مگر یہ رشتہ بھی زیادہ دیر نہ چل سکا اور نور بخاری نے خلع حاصل کر لی ۔

    طلاق لینے کے لیے معروف اداکارہ نے چوتھی شادی 2013 میں ولی حامد سے کی تاہم اس کا انجام بھی افسوسناک رہا اور فیملی عدالت کے ذریعے نور نے ایک بار پھر خلع حاصل کی ۔

    حالیہ طلاق کے بعد اداکارہ نور کم عمری میں سب سے زیادہ شادیاں اور طلاق لینے والی پاکستانی اداکارہ بن گئی ہیں ۔ عدالتی فیصلے کے بعد ولی حامد کا کہنا ہے کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا ‘وہ قبول ہے اللہ نے اسی میں ہماری بہتری رکھی ہو گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گیپکو بھرتی کیس، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 7ملزمان پر فرد جرم عائد

    گیپکو بھرتی کیس، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 7ملزمان پر فرد جرم عائد

    لاہور: احتساب عدالت نے گیپکو بھرتی کے کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جبکہ ملزمان کا صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے ریفرنس کی سماعت کی، راجہ پرویزاشرف کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس میں جو کاپیاں فراہم کی گئیں وہ پڑھی تک نہیں جا رہیں، عدالتی حکم کے باوجود نیب ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔

    جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم تیار ہے کاروائی کو محض کاپیوں کے معاملے پر آگے بڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا ہے ، عدالت نے راجہ پرویز اشرف کے وکیل سے استفسارکیا کہ اگر آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھرچھ ماہ سے تاریخیں کیوں لی جا رہی ہیں۔

    عدالت نے راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی، جس پر ملزمان کا صحت جرم سے انکارکر دیا ۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت سات اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہوں کو شہادت کے لئے طلب کر لیا ہے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف نے قومی اداروں کو نشانہ بنا کر بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے،راجہ پرویز


    راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کونوکری دیناکوئی جرم نہیں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرا اور یو سف رضا گیلا نی کا نام تونیب نے ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے لیکن نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، مجھے چو کیداروں کو نوکری دینے کے الزام میں عدالت بلالیا لیکن این اے 120 میں دس ہزار نو کریاں بانٹنے پر خاموشی ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں یا ہمارے بھی نکالے جائیں، نیب کے دوہرے معیار کی وجہ سے شریف فیملی کی گرفتاریوں کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی، وقت بتائے گا کہ وزیر اعظم کا مستقبل کیا ہے، فی الحال حکومت کا سارا نظام رکا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر حکومت نہیں چلائی جا سکتی ، عدالتوں میں پیش نہ ہونا شریف فیملی نے اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے، اگر ہم عدالتوں میں حاضر ہوسکتے ہیں تو پھر شریف فیملی عدالتوں میں پیش کیوں نہیں ہوتی، ملک کولندن سےبیٹھ کرچلایاجارہاہے

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی حالات بہتری کی جانب جاتے دکھائی نہیں دے رہے ہر طرف بے یقینی کی صورتحال ہے، ان کا کہنا تھا کہ این اے ایک سو بیس میں پیپلز پارٹی کو کم ووٹ ملنے پر تشویش ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست پر فیصلہ  آج سنائے جانے کا امکان

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست پر فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان

    لاہور:  لاہور ہائیکورٹ نےسانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو منظرعام پرلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    جس پرعدالت نے کہا کہ متاثرین جاننا چاہتے تو آپ انہیں کیسے روک سکتے ہیں ؟ لواحقین کو قاتلوں کاپتہ چلناچاہئے ، رپورٹ چھپاکر فائدہ کسے دینا چاہتے ہیں۔

    جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، جو آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے‌۔

    یاد رہے کہ لاہورہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کیجانب سےدرخواست دائر کی گئی تھی، جسمیں موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیرسماعت ہے، رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی جارہی، عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔


    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر


    رخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہو گا، انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔