Author: عابد خان

  • کلثوم نواز کے کاغذاتِ نامزدگی منظوری کیخلاف فیصل میر کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    کلثوم نواز کے کاغذاتِ نامزدگی منظوری کیخلاف فیصل میر کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    لاہور :کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میر کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے، سماعت 18ستمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میر کی کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ درخواست پر 18ستمبر کو سماعت کرے گا۔

    یاد رہے کہ این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میر نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کل سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    جس میں کہا گیا کہ کلثوم نواز اپنے درست مالی گوشوارے فراہم کرنے، بالواسطہ یا بلاواسطہ اپنے زیراستعمال اثاثے بتانے میں ناکام رہیں، کلثوم نوازنے بدنیتی اور جان بوجھ کر اپنے اثاثے چھپائے اور اقامہ بھی ظاہرہ نہیں کیا، جس بنا پر وہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت الیکشن میں حصہ لینے کی اہل نہیں۔

    درخواست میں سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ کا 13 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں :  کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواستیں مسترد


    پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میرنے کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں کل چیلنج کیا تھا۔

    واضح رہے چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے حلقہ این اے 120 کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے تھی۔

    خیال رہے کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر نو افراد کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے تھے، جنہیں ریٹرننگ افیسر نے مسترد کرتے ہوئے کاغذات درست قرار دے دیئے تھے۔

    این اے 120 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کل ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواستیں مسترد

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواستیں مسترد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے حلقہ این اے 120 کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ 3 رکنی بنچ نے 1۔2 سے اکثریتی فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین، جسٹس عباد الرحمٰن لودھی اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پیپلز پارٹی کے فیصل میر، عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 4 درخواستوں کی سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کے وکلا نے دلائل دیے کہ کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کا ذکر کیا مگر اس سے حاصل ہونے والی آمدن اور اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ کلثوم نواز نے مختلف کمپنیوں کے حصص کے متعلق تفصیلات بھی فراہم کیں نہ مری میں جائیداد کے متعلق ذکر کیا۔

    مزید پڑھیں: کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور

    درخواست گزاروں کے مطابق کلثوم نواز کے خلاف سندھ میں بغاوت کا مقدمہ درج ہے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اسے جان بوجھ کر ظاہر نہیں کیا۔ کلثوم نواز نے حقائق چھپائے اور جھوٹ بولا لہٰذا وہ الیکشن لڑنے کی اہل نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر کو ٹھوس شواہد دیے گئے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے لہٰذا عدالت ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور کلثوم نواز کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ریٹرننگ افسر نے اپنی ذمہ داری پوری کی؟ جس پر سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ ریٹرننگ افسر نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکلا نے بھی درخواستوں کو نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کی۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستیں مسترد کردیں۔ بنچ کے 2 فاضل اراکین نے درخواستیں مسترد کردیں تاہم ایک رکن نے اختلافی نوٹ دیا اور درخواستیں منظور کر لیں۔

    پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔


     

  • فیملی کورٹ نے اداکارہ نور اور شوہر ولی حامد کو صلح کیلئے آخری موقع دے دیا

    فیملی کورٹ نے اداکارہ نور اور شوہر ولی حامد کو صلح کیلئے آخری موقع دے دیا

    لاہور: فیملی کورٹ نے اداکارہ نور کے خلع کے دعوے پر میاں بیوی کو صلح کیلئے آخری موقع دے دیا، سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں اداکارہ نور کے خلع کے دعوے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، اداکارہ نور نے عدالت کے روبرو اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

    اداکارہ نور نے عدالت میں اپنے شوہر ولی حامد سے خلع کا دعوی دائر کر رکھا ہے جبکہ فلمسٹار نور فیملی کورٹ سے اپنے بچوں کے خرچے کا دعوی واپس لے چکی ہیں۔

    اداکارہ نے عدالت سے خلع کی ڈگری جاری کرنے کی استدعا کی ہے جبکہ اس کے شوہر ولی حامد کا مؤقف ہے کہ وہ اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہے اور کسی صورت میں طلاق نہیں دینا چاہتا، معاملہ مصالحت سے حل کرنے میں مدد کی جائے۔

    عدالت نے اداکارہ نور اور اس کے شوہر ولی حامد کو صلح کے لئے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : اداکارہ نور نے خلع کا دعویٰ دائر کردیا


    یاد رہے کہ اداکارہ نور نے اپنے شوہر گلوکار ولی سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے خلع کیلئے لاہور کی مقامی عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال معروف اداکارہ نور بخاری کی چوتھی خفیہ شادی منظرعام پر آئی تھی ، انہوں نے گلوکار ولی حامد سے کیا گیا خفیہ نکاح کا دوسال بعد اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پوری زندگی اپنے شوہر کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اداکارہ نوراس سے قبل بھی 2 شادیاں کر چکی ہیں جو طلاق پر ختم ہوئی تھیں، انہوں نے پہلی شادی 2008 میں بھارتی شہری وکرم سے کی تھی جو 2010 میں ختم ہوگئی جبکہ انہوں نے دوسری شادی فلم پروڈیوسر فاروق مینگل سے کی جو صرف چار ماہ برقرار رہی۔

    اس کے بعد تیسری شادی عون چوہدری سے کی تھی اور ان کی یہ شادی بھی طلاق پر ہی ختم ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نےچوتھی شادی ولی حامد خان سے کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے این اے 120 کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کلثوم نواز سمیت فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین، جسٹس عباد الرحمٰن لودھی اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل 3رکنی بنچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔

    عدالت نے پیپلز پارٹی کے فیصل میر، عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 4 درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 13 ستمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز، فیڈریشن اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کا ذکر کیا مگر اس سے حاصل ہونے والی آمدن اور اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    مزید پڑھیں: کلثوم نوازکی اہلیت جانچنے والا بنچ دوسری بار تحلیل

    درخواست گزاروں کے مطابق کلثوم نواز کے خلاف سندھ میں بغاوت کا مقدمہ بھی درج ہے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اسے جان بوجھ کر ظاہر نہیں کیا۔ کلثوم نواز نے حقائق چھپائے اور جھوٹ بولا لہٰذا وہ الیکشن لڑنے کی اہل نہیں۔

    دائر شدہ درخواستوں میں مزید کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر کو ٹھوس شواہد دییے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے لہٰذا عدالت ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور کلثوم نواز کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ہائیکورٹ نے مذکورہ درخواستوں کی سماعت کے لیے 2 بار فل بنچ تشکیل دیا تاہم دونوں بنچ تحلیل کردیے گئے اور سماعت نہ ہو سکی جس کے بعد اب یہ تیسرا بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔


     

  • شریف خاندان کی شوگرملزکی منتقلی غیرقانونی قرار

    شریف خاندان کی شوگرملزکی منتقلی غیرقانونی قرار

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملزکی منتقلی غیرقانونی قراردیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس منصورعلی شاہ کی سر براہی میں 3رکنی بینچ نے شریف خاندان کی 3 شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے شریف فیملی کی ملکیتی شوگر ملز کی منتقلی کے معاملے پر فیصلہ سنایا اور اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوھدری شوگر ملز منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حکم دیا کہ اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوھدری شوگر ملز کو قانون کے برعکس منتقل کیا گیا، تینوں ملوں کو تین ماہ کے اندر واپس منتقل کیا جائے۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کی جانب سے شریف فیملی کی شوگر ملوں کی جنوبی پنجاب منتقلی کو چیلنج کیا گیا اور ان کے وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت نے نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی لگا دی تاہم پرانی شوگر ملز کی نئے مقام پر منتقلی بھی نئی شوگر ملز لگانے کے مترداف ہے۔ شوگر ملوں کی منتقلی سے جنوبی پنجاب میں پانی میں کمی ہوگی اور اس سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوگی۔ اس لیے شریف فیملی کی زیرملکیت شوگر ملز کی جنوبی پنجاب میں منتقلی کو قانون کے برعکس قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : پنجاب حکومت کا شریف خاندان کی شوگرملز کی غیر قانونی منتقلی کا اعتراف


    لاہور ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل اس معاملے پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے بھی ملوں کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیا تھا جبکہ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملوں کی کرشنگ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے معاملہ لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا تھا تاکہ ہائی کورٹ اس کیس کو سن کر فیصلہ کرے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عمران خان پر الزامات ،عائشہ گلالئی کیخلاف دائر ہتک عزت کا دعوٰی قابل سماعت قرار

    عمران خان پر الزامات ،عائشہ گلالئی کیخلاف دائر ہتک عزت کا دعوٰی قابل سماعت قرار

    لاہور : سیشن عدالت نے عائشہ گلالئی کیخلاف دائر ہتک عزت کا دعوٰی قابل سماعت قرار دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر عائشہ گلالئی کے الزامات کیخلاف دائر ہتک عزت کے دعوٰے کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

    تحریک انصاف کے رہنما جاوید بدر نے لاہور کی سیشن عدالت میں دعوٰی دائر کیا تھا کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک پر بے بنیاد الزامات لگائے، عدالت عائشہ گلالئی کو اپنے الزامات پر معافی مانگنے اور 30 ملین روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔

    عدالت نے دعوے کو قابل سماعت قرار دے دیا اور نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 اکتوبر کو عائشہ گلالئی سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    اضح رہے کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھائی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے، پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دس ارب روپے ہرجانہ کیس، عمران خان کو چوتھی بار نوٹس جاری

    دس ارب روپے ہرجانہ کیس، عمران خان کو چوتھی بار نوٹس جاری

    لاہور: مقامی عدالت نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی جانب سے دائر ہرجانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سول عدالت میں شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی نوٹس کے باوجود عمران خان نہ پیش ہوئے نہ جواب جمع نہیں کرایا۔

    عمران خان کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر عدالت نے عمران خان کو 25ستمبر کیلئے چوتھی بار نوٹس جاری کر دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ پنجاب کا عمران خان پر 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر


    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل عمران خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام عائد کیا تھا کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس پر مجھے خاموش رہنے پر 10 ارب روپے دینے کی پیشکش کی تھی.

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقامی عدالت میں 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں کہا تھا کہ عمران خان کے بیان سے میری ساکھ بری طرح متاثر ہوئی، انھوں نے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے کردار کشی کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی کا کیس، تیسری بار فل بنچ تشکیل

    کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی کا کیس، تیسری بار فل بنچ تشکیل

    لاہور : بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف سماعت کے لیے تیسری مرتبہ فل بنچ تشکیل دے دیا گیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے آئیندہ ہفتے سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف سماعت کے لیے تیسری مرتبہ فل بنچ تشکیل دے دیا۔

    نو تشکیل شدہ بنچ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم کیا گیا ہے جبکہ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شاہد جمیل اور جسٹس عبادالرحمن لودھی شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : کلثوم نوازکی اہلیت جانچنے والا بنچ دوسری بار تحلیل


    خیال رہے کہ جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس فرخ عرفان کی جانب سے کیس کی سماعت سے معذرت کے باعث تین رکنی بنچ دو بار تحلیل ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر اور عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ انھوں نے خود کو نوازشریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شئیر ہولڈر ہیں۔

    درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔ اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونے والی بچت کو ظاہر نہیں کیا، انھوں نے مری کی رہائش گاہ میں موجود فرنیچر اور دیگر گھریلو اشیاء کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

    درخواست گزاروں نے مزید کہا کہ سندھ میں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہے مگر جان بوجھ کر اسے چھپایا گیا اور ریٹرنگ آفیسر نے حقائق کے برعکس کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کیے، عدالت ریٹرننگ آفیسر کے احکامات کالعدم قرار دے اور کلثوم نواز کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست،ہوم سیکرٹری پنجاب کو 4دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت

    حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست،ہوم سیکرٹری پنجاب کو 4دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پرہوم سیکرٹری پنجاب کو چار دن میں فیصلہ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے بارہ ستمبر کورپورٹ طلب کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سماعت کی، حافظ سعید کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے حافظ سعید کی نظر بندی میں غیر قانونی طور پر نوے روز کی توسیع کر دی ہے، حکومت نے ثبوت کے بغیر محض الزامات کی بنیاد پرحافظ سعید کو نظر بندکر رکھا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا غیر قانونی ہے اور ان کی نظر بندی قانون کے تقاضوں کے منافی ہے۔

    حافظ سعید کے وکیل نے بتایا کہ آئین کے تحت کسی شہری کو نوے یوم سے زائد نظر بند نہیں رکھا جا سکتا، وفاقی نظر ثانی بورڈ بھی نظر ثانی میں توسیع کے ہوم سیکرٹری کے فیصلے کا غیر ضروری قرار دے چکا یے۔

    وکیل نے استدعا کی کہ عدالت متعلقہ حکام کو حافظ سعید کی رہائی کا حکم دے۔


    مزید پڑھیں : حافظ سعید نے اپنی دوبارہ نظر بندی کے نوٹیفیکیشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا


    سرکاری وکیل نے کہا کہ حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست سیکرٹری پنجاب کے پاس زیر التواء ہونے کے باعث درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جس پر عدالت نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پرہوم سیکرٹری پنجاب کو چار یوم میں فیصلہ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے بارہ ستمبر کورپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے اپنی دوبارہ نظر بندی کے نوٹیفیکیشن کیخلاف درخواست دائر کی تھی ، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ان کی نظر بندی میں نوے روز کی توسیع کر دی ہے، جو غیر قانونی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نے پنجاب حکومت سے اسموگ پالیسی طلب کرلی

    عدالت نے پنجاب حکومت سے اسموگ پالیسی طلب کرلی

    لاہور : عدالت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے سموگ پالیسی طلب کر لی ‘ عدالت نے قرار دیا کہ موسمیاتی تبدیلیاں سب سے بڑا خطرہ ہیں جس سے نمٹنے کے لئے عملی اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار شیراز ذکاءنے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ برس نومبر میں سموگ کے نتیجے میں شہری مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے مگر حکومت نے شہریوں کی رہنمائی کے لئے اور سموگ کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات نہیں کئے۔

    دنیا کے اسموگ سے متاثرہ 10 شہر*

    عدالتی حکم پر محکمہ ماحولیات کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ برس بھارت میں فصل خریف کی کٹائی کے بعد پھوک کو آگ لگا دی گئی جس سے سموگ پیدا ہوا۔

    انہوں نے بتایا کہ موسم کی تبدیلی کے نتیجے میں زمین ٹھنڈی ہونے ‘ ہوا میں نمی کی کمی سے ذرات کی تعداد میں اضافے سے سموگ پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سموگ سے نمٹنے کے لئے پالیسی منظوری کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی گئی ہے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اچانک بارشوں اور سیلابی کیفیت میں اضافہ سے انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا معاملہ نہایت سنجیدہ ہے جس کے تدارک کے لئے محکمہ ماحولیات کو عملی اقدامات کرنے کے ساتھ شہریوں کو آگہی دینا ہو گی ۔

    عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوائی گئی سموگ پالیسی کی سمری عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کر دی۔

    دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں*

    یاد رہے کہ گزشتہ سال موسمِ سرما میں لاہور پر پر اسرار زہریلی دھند چھا گئی تھی جس سے شہری خصوصاً بچے اور خواتین سانس کی متعدد بیماریوں میں مبتلا ہوگئے تھے ۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائم نے ناسا کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس دھند کی بنیادی وجہ بھارتی پنجاب کے ہزاروں کسانوں کی جانب سے 32 ملین ٹن زرعی فضلہ، گھاس اور بھوسہ نذر آتش کرنا ہے ، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب اور اس سے ملحقہ پاکستانی علاقے گزشتہ دو روز سے شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں آگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔