Author: عابد خان

  • سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز لندن روانہ

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز لندن روانہ

    لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن روانہ ہوگئیں، انھیں  آج سہ پہر3بجےالیکشن کمیشن میں پیش ہونا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بیگم کلثوم نواز لندن روانگی کےلیے ایئرپورٹ پہنچی اور پی کے757سےلندن روانہ ہوگئیں، انکا کا سیٹ نمبر ون اے ہے، اے آر وائی نیوز نے ان کے ٹکٹ کی کاپی حاصل کرلی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم  نوازاین اے 120میں الیکشن کےدن موجود نہیں ہوں گی، کلثوم نواز  24ستمبر کو وطن واپس آئیں گی۔

    خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز نے آج سہ پہر3بجےالیکشن کمیشن میں پیش ہونا تھا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاناما پیپرز کے کیس میں نا اہل قرار دیا تھا، سابق وزیراعظم کی نا اہلی کے سبب حلقہ این اے 120 سے ان کی پارلیمنٹ کی نشست بھی خالی ہوگئی، جس پر ضمنی انتخابات 45 دن کے اندر ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : این اے 120 ، کلثوم نواز ضمنی انتخاب لڑسکیں گی یا نہیں، فیصلہ آج ہوگا


    مسلم لیگ ن نے اس نشست پر کلثوم نواز کو میدان میں اتارا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی اے نے سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کے کاغذاتِ نامزدگی پر دس اعتراضات اٹھائے تھے ، جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز نےاقامہ لیا لیکن اس کا ذکر نہیں کیا، ٹیکس گوشواروں میں تنخواہ کا ذکر بھی نہیں جبکہ کلثوم نواز پر غداری کی ایف آئی آر بھی سامنے آگئی،اُن پر فوج کے خلاف تقریر کے الزامات ہیں۔

    اعتراضات سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن نے کلثوم نواز کو آج طلب کیا تھا، کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال دوپہر تین بج ہوگی۔

    این اے ایک سو بیس لاہور میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ سترہ ستمبر کو ہونی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی

    لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی

    لاہور : لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے رات 10 بجے دھرنا ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد اجازت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال ر وڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی، عدالت نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ دھرنے کے شرکا کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    عوامی تحریک نےعدالت میں آج رات 10بجے دھرنا مکمل کرنےکی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے بعد ،تاجروں اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید نے انجمن تاجران کے رہنما نعیم میر کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا روکنے کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد  پی اے ٹی، ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار کو باہمی مشاورت کی ہدایت دی ۔

    عدالت نے ہدایت کی کہ تینوں فریقین مل کر دھرنے کے لیے قابل قبول حل نکالیں، عوام کی سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے حل نکالا جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاکستان عوامی تحریک کا آج دھرنا


    دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے دھرنے کی مدت کتنی ہو گی ، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے ، پھرپی اے ٹی کو دھرنا دینے کی کیا ضرورت ہے، اگر کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوا تو ذمہ داری کس پرعائد ہوگی۔

    پی اے ٹی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت عدالتی حکم کی آڑ میں مظاہرین پر تشدد بھی کرسکتی ہے، پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

    سی سی پی اولاہور نے بیان میں کہا کہ دھرنا سڑک پر دیا گیا تو مجبوراً سڑک بند کرنا پڑتی ہے، سڑک کو بند نہ کیا جائے تو کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے، ناصر باغ میں دھرنا دیا جائے تو پوری سیکیورٹی دی جا سکتی ہے۔

    عدالت نے فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد درخواست نمٹا دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے درخواست دائر

    نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے درخواست دائر

    لاہور : نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر کا معاملہ توہین عدالت تک چلا گیا اور اب نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی کے لئے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
    درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نواز شریف جلسے جلوس میں عوام کو سپریم کورٹ کے خلاف اکسا رہے ہیں، نواز شریف کے بیانات سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت نواز شریف کی تقاریر ، بیانات اور تصاویر کی میڈیا پر پابندی کا حکم جاری کرے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف نے ریلی کے دوران اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور الزام عائد کیا کہ عوام کے ووٹ کا تقدس پامال کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    پاناما کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پانامہ کیس کے فیصلے کو لاہور سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناماکیس کا فیصلہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردیا گیا، درخواست سینئروکیل اللہ بخش گوندل کی جانب سے دائر کی گئی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی کا اختیار نہیں، مقدمے کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کے جج نامزد نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف کو نااہل قرار دے کر الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال کیے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو ایک سو چوراسی تین کے تحت نااہل قرار دیا، آرٹیکل کے تحت اپیل کا نہ ہونا اسلامی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس میں صرف نظر ثانی کی درخواست اپیل کے برابر نہیں، سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت واضح نہیں کی، جو بڑا سقم ہے، فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد  پارٹی رکنیت بھی ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی ہائیکورٹ میں چیلنج

    چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور:چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ ناصر اقبال کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نجم سیٹھی کو پی سی بی کے آئین کے خلاف چیئرمین تعینات کیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق پیٹرن ان چیف میاں نواز شریف نے نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کو بطور بورڈ آف گورنر توسیع دی۔ انہوں نے 9 جولائی کو ہی 6 اگست سے بورڈ ممبرز کی نامزدگی کردی جبکہ 6 اگست سے پہلے سابق چیئرمین شہریار خان کی مدت بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں: نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین منتخب

    درخواست گزار کے مطابق عہدے پر موجود چیئرمین شہریار خان کی مدت مکمل ہونے سے پہلے بورڈ ممبران کی نامزدگی نہیں کی جاسکتی۔

    ایڈووکیٹ ناصر اقبال کے مطابق سابق پیٹرن ان چیف نواز شریف جولائی میں بطور وزیر اعظم نا اہل ہوگئے اور نااہلی کے بعد نواز شریف کی جانب سے پی سی بی کے بورڈ آف گورنر کی تعیناتی کے لیے جاری احکامات بھی غیر مؤثر ہو گئے۔ لہٰذا نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کا 6 اگست کے لیے بطور بورڈ آف گورنر نوٹیفکیشن بھی اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نجم سیٹھی کی تعیناتی پی سی بی کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے استد عا کی کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی تعیناتی کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی چند روز قبل ایک بار پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔ ان کے مدمقابل کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔

    نجم سیٹھی دوسری مرتبہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مقرر ہوئے ہیں۔ وہ اس سے قبل سنہ 2014 میں بھی مختصر عرصے کے لیے اس عہدے پر رہے تھے۔


  • نواز شریف نے63،62 نکالنے سے منع کیا آج خود شکار ہوئے ،راجہ پرویزاشرف

    نواز شریف نے63،62 نکالنے سے منع کیا آج خود شکار ہوئے ،راجہ پرویزاشرف

    لاہور : سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف نے63،62 نکالنے سے منع کیا آج خود شکار ہوئے، نواز شریف نے قومی اداروں کو نشانہ بنا کر بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ جب یوسف رضا گیلانی کو نااہل کیا گیا اور دیگر رہنماؤں کو عدالت نے سزائیں دیں تو پیپلز پارٹی نے ریلی نہیں نکالی تھی۔

    راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جس طرح قومی اداروں کو نشانہ بنایا، اس سے 20 کروڑ عوام کی توہین ہوئی ہے، کیا ہم نےقومی اداروں کی تضحیک کی۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب نیب کو نواز شریف کے خلاف ریفرنس بھیجا تو نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، یہ دوہرا معیار کیوں ہے؟ میرا اور یوسف رضا گیلانی کانام اب تک ای سی ایل میں ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا نواز شریف اور اسکی فیملی کو تفتیش سے گزرنا ہے، ان کا نام ای سی ایل میں ہونا چاہیئے، نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے پر وزارت داخلہ نےنوٹس نہیں لیا، میرا اور یوسف رضا گیلانی کانام اب تک ای سی ایل میں ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 62،63 کی آمرانہ شق سیاست دانوں کو بلیک میل کرنے کے لئے تھی، میں نے کہا تھا آرٹیکل 62 اور 63 کو آئین سے نکالا جائے لیکن میاں صاحب اسے برقرار رکھنے پر بضد تھے، آج وہ خود 62، 63 کا شکار ہوگئے، آئین اور قانون کے راستے پر چلنا ہی ہماری ذمہ داری ہے، ہم نے ہمیشہ آئین کی بالا دستی کے لئے جدوجہد کی ہے۔

    اس قبل عدالت نے نیب کو سابق وزیراعظم کے وکیل کو ریفرینس کی واضح نقول دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت انیس سمتبر تک ملتوی کر دی ، راجہ پرویز اشرف پر گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں پر نیب ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس، نواز شریف سمیت 14 مسلم لیگی رہنماؤں کو نوٹس جاری

    توہین عدالت کیس، نواز شریف سمیت 14 مسلم لیگی رہنماؤں کو نوٹس جاری

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے 14 رہنماؤں سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ نے سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ اور دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد سے لاہور تک ریلی میں مسلسل عدلیہ اور فوج پر تنقید کی جو آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    وکیل نے دلائل میں کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا، ان کے یہ بیانات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بیانات کس طرح بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں، کیا ان کے خلاف درخواست گزار نے پیمرا سے رجوع کیا۔


    مزید پڑھیں :  عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے چیئرمین پیمرا اور سپیکر قومی اسمبلی کو بار بار درخواستیں دیں مگر کارروائی نہیں کی گئی، یہ عدلیہ پر حملہ ہےجسےکوئی شہری برداشت نہیں کرسکتا ، عدلیہ نے ہی آئین پر عمل درآمد کراناہے۔

    عدالت نے درخواست کی ابتدائی سماعت کے لیے میاں نواز شریف، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، دانیال عزیز سمیت فریقین کو پچیس اگست کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ آمنہ ملک کی جانب دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے جلسوں میں کھلے عام عدلیہ پر حملے کئے ججوں کے حوالے سے کہا کہ ججز نے ووٹ کی پرچی پھاڑ دی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نوازشریف نے جہلم، گوجرانوالہ اور لاہور میں ملکی اعلی عدالتوں پر تنقید کی، نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حلقہ این اے 120، کاغذاتِ نامزدگی وقت ختم، 64 امیدواران دوڑ میں شامل

    حلقہ این اے 120، کاغذاتِ نامزدگی وقت ختم، 64 امیدواران دوڑ میں شامل

    اسلام آباد: نوازشریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کی نشست پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم ہوگیا، انتخابات لڑنے کے لیے 64 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز ،یاسمین راشد،فیصل میرسمیت دیگرنےکاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ نوازشریف نامی شخص نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ الیکشن کمیشن پنجاب میں کاغذات جمع کروانے نوازشریف کے والد کا نام محمد شریف اور بھائی کا نام شہباز شریف ہے۔

    الیکشن کمیشن پنجاب میں حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 10 سے 12 اگست تک وصول کیے گئے جبکہ آج اس کی مدت ختم ہوگئی، ملک کی بڑی چھوٹی سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جن میں مسلم لیگ ن کی کلثوم نواز اور حافظ نعمان، تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس، پی پی پی کے فیصل میر، زبیر کاردار، عزیزالرحمان چن اور ساجدہ میر جبکہ شہید بھٹو گروپ سے شکیل گیلانی نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، جماعت اسلامی کے ذکراللہ مجاہد اور عوامی تحریک کے اشیتاق چوہدری نے بھی کاغذات جمع کروائے۔

    پڑھیں: این اے 120ضمنی انتخاب، 25 ہزار نئے ووٹرز کا اضافہ

    الیکشن کمیشن امیدواران کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 سے 17 اگست تک کی جائے گی جبکہ 21 اگست کو کاغذات کی منظوری یا مسترد ہونے کے حوالے سے اپیلیں سنی جائیں گی، 25 اگست تک امیدواران اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لے سکیں گے اور امیدواروں کی حتمی فہرست 26 اگست کو آویزاں کی جائے گی جبکہ حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات کی پولنگ 17 ستمبر کو ہوگی۔

    دوسری جانب ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق تائید و تجویز کنندہ کا حلقے میں رہائشی ہونا ضروری ہے، نوازشریف کی عمر مقررہ حد سے کم ہے اس لیے اُن کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر، سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    عدلیہ مخالف تقاریر، سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کی، جس میں نواز شریف کی ریلی کے دوران عدلیہ مخالف تقاریر کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کو سازش قرار دیا ہے،میاں نواز شریف اسلام آباد سے لاہور تک اپنی ریلی کے دوران مختلف مقامات پر تقاریر کر رہے ہیں جس میں پانامہ لیکس فیصلے پر وہ مسلسل عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق نواز شریف کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور آئین کے تحت سنگین جرم ہے کیونکہ آئین کے مطابق پاک فوج اورعدلیہ کے خلاف پروپیگنڈہ نہیں کیا جا سکتا ۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریلی میں تمام حدود و قیود کو پار کیا جا رہا ہے اور غفلت کی وجہ سے ایک بچہ بھی جاں بحق ہو گیا ہے ۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ میاں نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ نوازشریف کی تقاریر کی اشاعت اور نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے اور نواز شریف کے خلاف بچے کی ہلاکت کے باعث قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا جائے۔

    گذشتہ روز گوجرانوالہ میں اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا تھا کہ 70 برس سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی ہے کہ جو بھی وزیر اعظم آیا اسے ذلیل و رسوا کرکے نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی اور کسی کو ہتھکڑی لگادی گئی اور کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیا منتخب وزیر اعظم کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا؟


    مزید پڑھیں : عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے باہر نکلا ہوں، جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف


    اس سے قبل سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جہلم میں خطاب کے دوران عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہوا، 5 ججوں نے یک جنبش قلم مجھے باہر کردیا اب میں منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔

    انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو یک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا، کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا تھا؟


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

     

  • عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور : ریلی کے دوران عدلیہ مخالف بیان پر نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی سپریم کورٹ کیخلاف تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی جہلم میں عدلیہ اور فوج مخالف تقریر کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ توہین عدالت کی یہ درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف جی ٹی روڈ ریلی کے دوران خطاب کرکے سپریم کورٹ کے ججز کو تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہیں، نواز شریف کی تقاریر سپریم کورٹ پر حملہ اور آئین کے ساتھ بغاوت ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیمرا بھی نواز شریف کے ساتھ ملا ہوا ہے جس کی وجہ سے نواز شریف کی تقاریر میڈیا پر نشر کرنے سے نہیں روکی جا رہی ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی گئی ہے کہ نواز شریف کیخلاف آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور پیمرا کو بھی حکم دیا جائے کہ نواز شریف کی سپریم کورٹ کیخلاف تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    درخواست میں نواز شریف، سعد رفیق اور خواجہ آصف سمیت اٹھارہ رہنماؤں کوفریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے باہر نکلا ہوں، جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جہلم میں خطاب کے دوران عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہوا، 5 ججوں نے یک جنبش قلم مجھے باہر کردیا اب میں منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔

    انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو یک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا، کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا تھا؟


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔