Author: عابد خان

  • جو اپنی بہو بیٹی کی حفاظت نہ کر سکے وہ قوم کی کیا حفاظت کریں گے: عائشہ احد

    جو اپنی بہو بیٹی کی حفاظت نہ کر سکے وہ قوم کی کیا حفاظت کریں گے: عائشہ احد

    لاہور: صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد عدالت میں پیش ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج لاہور مستحسن منہاس نے رانا ثنا اللہ کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف عائشہ احد کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار عائشہ احد اپنے وکیل علی ضیا باجوہ کے ہمراہ پیش ہوئیں۔ عدالت کے روبرو عائشہ احد نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھر کی نگرانی ہوتی ہے اور گھر سے باہر پیچھا کیا جاتا ہے۔

    عائشہ احد کا کہنا تھا کہ وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے ان کے خلاف نامناسب بیان دیا جس پر انہیں لیگل نوٹس بھجوایا اور پریس کانفرنس کی جس کے بعد ہراساں کیا جا رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: عائشہ احد نے سیکیورٹی مانگ لی

    پولیس نے اپنی رپورٹ میں اس الزام کی تردید کی کہ عائشہ احد کو ہراساں کیا گیا۔ عدالت نے درخواست پر کارروائی 15 اگست تک ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ آئندہ سماعت تک عائشہ احد کو مکمل تحفظ دیا جائے۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عائشہ احد نے کہا کہ جو اپنی بہو بیٹیوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے وہ عوام کو تحفظ کیسے دیں گے۔ پارلیمنٹ نے عائشہ گلالئی کے معاملے پر کمیٹی بنا دی کیا میں قوم کی بیٹی نہیں؟

    انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ مجھے کسی سیاسی جماعت نے پلانٹ کیا ہے جو سراسر جھوٹ ہے۔ میں سات سال سے انصاف کے لیے دربدر بھٹک رہی ہوں۔

    عائشہ کے وکیل علی ضیا باجوہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عائشہ احد اور ان کی بیٹی گھر تک محدود ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون پنجاب کے خلاف قذف کے الزام میں جلد درخواست دائر کی جائے گی۔


  • عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : الزامات کے بعد عائشہ گلالئی کے موبائل کا ڈیٹا منظرعام پر لانے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق مزید دلائل طلب کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق امجد نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان پر سنگین الزامات لگائے، جس سے پورے ملک میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں شدید تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ عائشہ گلالئی کے بیانات کی وجہ سے پورے ملک میں دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہنگامہ آرائی مزید بڑھ سکتی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق عمران خان ایک قومی لیڈر ہیں، ان پر لگائے گئے الزامات سے ملک بھر میں بے چینی پائی جا رہی ہے لہذا عائشہ گلالئی اور عمران خان کا موبائل ڈیٹا منظر عام پر لایا جائے تو حقائق سامنے آجائیں گے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈی جی سائبر کرائم کو ڈیٹا عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    یاد رہے عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کی درخواست واپس

    عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کی درخواست واپس

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کے لیے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے رانا علم دین غازی کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن، عمران خان اور شیخ رشید سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق عمران خان اور شیخ رشید کے خواتین کے حوالے سے متعدد اسکینڈل سامنے آ چکے ہیں اور ایک کتاب میں بھی دونوں کے اسکینڈل کا ذکر کیا گیا ہے جس کے بعد عمران خان اور شیخ رشید بطور رکن پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عمران خان اور شیخ رشید کو تاحیات نا اہل قرار دیا جائے.

    سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ نااہلی کے لیے درخواست تو دائر کر دی گئی ہے مگر شواہد کہاں ہیں؟ محض الزامات کی بنیاد پر کسی رکن پارلیمنٹ کو نااہل نہیں کیا جا سکتا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ معاملے کے لیے ہائیکورٹ متعلقہ فورم نہیں ہے، درخواست گزار الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔

    درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے درخواست نمٹا دی۔


  • لاہور: کالے ہرن کا تحفظ، عدالت نے وائلڈ لائف سے تفصیل مانگ لی

    لاہور: کالے ہرن کا تحفظ، عدالت نے وائلڈ لائف سے تفصیل مانگ لی

    لاہور: ہائی کورٹ نے محکمہ وائلڈ لائف سے کالے ہرن کی نسل کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کالے ہرن کی معدوم ہوتی نسل اور اس کے تحفظ کے لیے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کالے ہرن کی نسل بہت تیزی سے ختم ہورہی ہے اور خطرناک حد تک اس کی نسل میں کمی ہوئی رہے، اس تمام تر صورتحال کے باوجود حکومت ہرن کو تحفظ دینے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بہاولپور میں کالے ہرن چوری ہوئے مگر حکومت اور شعبہ وائلڈ لائف نے اُن کی برآمدگی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے جبکہ جانوروں کے تحفظ کے لیے 2015 میں پالیسی مرتب کی گئی تاہم شعبہ وائلڈ لائف اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کررہا۔

    درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ بھارت میں کالے ہرن کے شکار پر مکمل پابندی عائد ہے اور اس ضمن میں معروف بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ وائلڈ لائف سے کالے ہرن کے تحفظ سے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کرلیں اور ہدایت کی کہ محکمے کی جانب سے جو بھی اقدامات کیے گئے اُن کی تصاویر بھی پیش کی جائیں، درخواست پر مزید کارروائی 20 ستمبر کو ہوگی۔

  • بیٹوں کی حوالگی کیس، بچوں اور ماں کی عدالت میں ملاقات، جذباتی مناظر

    بیٹوں کی حوالگی کیس، بچوں اور ماں کی عدالت میں ملاقات، جذباتی مناظر

    لاہور: ڈی آئی جی پیٹرولنگ غلام محمد ڈوگر کے بیٹوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، بچوں اور ماں کی ملاقات میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، گزشتہ سماعت پر عدالتی حکم کے مطابق ڈی آئی جی نے دونوں بچوں کو عدالت میں پیش کیا۔

    اس موقع پر ماں اور بچے ایک دوسرے کو دیکھ کر جذباتی ہوگئے اور ماں بچوں سے لپٹ کر روتی رہی جس کے بعد کمرہ عدالت میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، صحافیوں نے اس منظر کو عکس بند کرنے کی کوشش کی تو ڈی آئی جی اسکواڈ کے اہلکاروں نے میڈیا کے نمائندوں سے بدتمیزی کی اور رپورٹرز کے موبائل چھین کر فوٹیج ڈیلیٹ کردیں جبکہ ماں نے بچوں سے ملنے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے دھکے بھی دیے۔

    کینیڈا کی خاتون شہری مرجان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ غلام محمد ڈوگر نے شادی کے بعد طلاق دی اور دونوں بیٹوں کو زبردستی چھین کر اپنے ہمراہ لے گیا۔ ماں نے عدالت سے استدعا کی کہ غلام قاسم اور غلام جعفر کو اب اُن کا باپ ملنے سے زبردستی روکتا ہےلہذا فوری طور پر بچے واپس دلائے جائیں۔

    قبل ازیں عدالتی احکامات کے باوجود پولیس نے بچوں کو سماعت کے وقت پیش نہیں کیا اور ہر بار کوئی نہ کوئی بہانہ بنایا جس پر جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ہرصورت بچے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سخت عدالتی حکم ملنے کے بعد ڈی آئی جی مجبور ہوئے اور انہوں نے بچوں کو پیش کردیا جس کے بعد کمرہ عدالت میں جذباتی مناظر میں دیکھنے میں آئے۔ عدالت نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے بچوں کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے درخواست دائر

    خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے درخواست دائر

    لاہور: وفاقی وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی جانے والی درخواست میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اقامے منظر عام پر آ چکے ہیں جبکہ تینوں وزرا نے ان اقاموں کا ذکر اپنے کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بھی اقامہ کے متعلق حقائق چھپانے پر سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا۔ الیکشن کمیشن نے اقاموں سے متعلق جانتے ہوئے بھی ابھی تک تینوں وزرا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

    مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ اقامے چھپانے کی وجہ سے تینوں وزرا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے اس لیے تینوں وزرا کو نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمشن کو تینوں وزرا کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔


  • عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر

    عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر

    لاہور: عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق عائشہ احد کے الزامات پرپارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ، درخواست سپریم کورٹ رجسٹری میں دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کاحکم دیاجائے، عائشہ احد کے مطابق جان سے مارنے کی کوشش اور تھانے میں تشدد کیا گیا، عائشہ احد کے نکاح نامے کو چھپانے پر حمزہ شہباز صادق اور امین نہیں رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نواز شریف، کلثوم نواز، شہباز شریف کو شامل تفتیش کیا جائے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو شفاف تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے اور حمزہ شہباز کو بطور رکن قومی اسمبلی فیصلہ آنے تک کام سے روکا جائے۔


    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز نے جھوٹ بول کر مجھ سے شادی کی،صادق امین نہیں رہے، عائشہ احد


    یاد رہے 5 اگست کو وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کا دعوی کرنے والی عائشہ احد نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز نے مجھ سے جھوٹ بول کر شادی کی اور بعد میں مُکر گئے جبکہ پنجاب پولیس کے ذریعے مجھے میرے اہل خانہ سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ائشہ احد کا کہنا تھا کہ میری کہانی کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے 7 سال سے اپنے حق کے لیے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہوں جس کے دوران مجھے اور میری بیٹی کو آئینی اور شرعی حق سے محروم رکھا گیا اور جب اپنا حق مانگا تو مجھے اور میرے اہل خانہ کو تھانے کچہری کے چکر لگوائے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے جج کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے جج کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے جج کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے اعلی عدلیہ کی جج کی نامزدگی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

    وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سےسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی، نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج تعینات نہیں ہو سکتا، سپریم کورٹ کے جج کی مانیٹرنگ سے ٹرائل دباؤمیں ہوگا، سپریم کورٹ کو اپنا جج ٹرائل کیلئے مانیٹرنگ پر لگانے کا اختیار نہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے نیب کو ریفرنس بھیجنے کا حکم دیا مگر اس کے ساتھ ساتھ نواز شریف کے خلاف مقدمات کی نگرانی کیلئے اعلی عدلیہ کے جج کو بھی مقرر کر دیا، جس سے مقدمے کا شفاف اور آزادانہ ٹرائل ممکن نہیں ہو سکے گا۔

    درخواست گزار کے مطابق آئین کے تحت ہر شہری کو اپیل کرنے کا حق حاصل ہے اور شہری کو اس کے اپیل کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔


    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن نگران جج مقرر


    درخواست میں استدعا کی گئی کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمات کی نگران جج مقرر کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور سپریم کورٹ کے جج کو پانامہ کیس کی مانیٹرنگ سے ہٹایا جائے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے اور ان کے بچوں مریم، حسین، حسین نواز اور داماد کپیٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کے حکم کے بعد عدالتی کارروائی کی مانیٹرنگ کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ احد نے رانا ثناءاللہ کو ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

    عائشہ احد نے رانا ثناءاللہ کو ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

    لاہور : وزیراعلی ٰ پنجاب کے بیٹے اور مسلم لیگ ن کے رہنما ءحمزہ شہباز کی مبینہ بیوی عائشہ احد نے ہتک آمیز بیان دینے پر رانا ثنااللہ کو لیگل نوٹس بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق عائشہ احد کی جانب سے لیگل نوٹس علی ضیا باجوہ ایڈووکیٹ نے بھجوایا ہے جس میں ہتک آمیز بیان پرمعافی مانگنے بصورت دیگر عدالتوں کا سامنا کرنے کا کہا گیا ہے۔

    لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ نے 6 اگست کو میڈیا پر بیان دیا جس میں انہوں نے عائشہ احد لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے‘ جو کسی بھی عورت کی تذلیل ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    لیگل نوٹس کے مطابق عائشہ احد ایک شریف اور پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور رانا ثنااللہ کے اس بیان سے نہ صرف ان کی اور ان کے خاندان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے بلکہ پورے گھرانے کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔

    Ayesha Ahad

    علی باجوہ ایڈووکیٹ کی جانب سے بھیجے گئے لیگل نوٹس میں رانا ثنااللہ کو تنبیہہ کی گئی ہے کہ وہ سات روز میں اپنا بیان واپس لے کر معافی مانگیں اورہرجانے کے طور پر دو ارب روپے ادا کریں‘ بصورت دیگر ان کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔


    حمزہ شہباز نے جھوٹ بول کر مجھ سے شادی کی


    خیال رہے کہ دو روز قبل حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعوے دار عائشہ احد نے پی ٹی آئی کی رہنماء یاسمین راشد اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 2010 میں‌ حمزہ شہباز نے مجھ سے شادی کی تھی اور جھوٹ بولا تھا کہ پہلی بیوی کو طلاق دے چکا ہوں لیکن بعد ازاں وہ مجھ سے شادی کرنے ہی سے مُکر گئے۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار اپنے لیے انصاف کی اپیل کرچکی ہیں۔

    عائشہ احد نے کہا کہ میری کہانی کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے 7 سال سے اپنے حق کے لیے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہوں جس کے دوران مجھے اور میری بیٹی کو آئینی اور شرعی حق سے محروم رکھا گیا اور جب اپنا حق مانگا تو مجھے اور میرے اہل خانہ کو تھانے کچہری کے چکر لگوائے گئے‘ پولیس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    عائشہ احد کی پریس کانفرنس کے بعد ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور رانا ثنا اللہ کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا ن لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    نواز شریف کا ن لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور : نواز شریف کا ن لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کا ن لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کا اقدام چیلنج کردیا گیا، درخواست پاکستان عوامی تحریک کی جانب سےاشتیاق چوہدری نے دائرکی۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ نااہل نواز شریف قانون کے تحت پارٹی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے، نواز شریف قانون کے تحت پارٹی اجلاس میں شامل بھی نہیں ہوسکتے، نواز شریف کا اقدام الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت نواز شریف کوپارٹی اجلاس کی صدارت سے روکنے کا حکم جاری کرے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    گذشتہ روز نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانے اور ن لیگ کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست خدائی خدمت گار تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی پر نہ نواز شریف کسی جماعت کی صدارت کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کے نام سے پارٹی رجسٹرڈ رہ سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد  پارٹی رکنیت بھی ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔