Author: عابد خان

  • نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : سپریم کورٹ میں نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی اور ن لیگ کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لئے آئینی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانے اور ن لیگ کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست خدائی خدمت گار تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی پر نہ نواز شریف کسی جماعت کی صدارت کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کے نام سے پارٹی رجسٹرڈ رہ سکتی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاناما فیصلے کے باوجود نواز شریف پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہیں، نواز شریف نے وزیراعظم اور کابینہ کی تشکیل دی، جو عدالتی احکامات کے خلاف ہے جبکہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت نواز شریف کے نام سے رجسٹرڈ ن لیگ نامی پارٹی کا کوئی وجود نہیں رہا۔

    درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نواز شریف کی مشاورت سے وزیر اعظم اور کابینہ کی تشکیل کو کالعدم قرار دے اور اور دوبارہ سے آئین کے مطابق کابینہ تشکیل دینے کا حکم دیا جائے، نواز شریف کو آئندہ کسی بھی اجلاس کی صدارت پر پابندی اور اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاوس جانے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم جاری کرے، ساتھ ہی نواز شریف کی ریلی میں لاہور آمد روکنے کے احکامات دئیے جائیں۔

    موقف میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے نا اہل ہونے سے پارٹی رجسٹریشن منسوخ ہوگئی، اسلئے نئی پارٹی رجسٹرڈ کراکر الیکشن کا حکم بھی دیا جائے۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد  پارٹی رکنیت بھی ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عائشہ گلالئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر

    عائشہ گلالئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر

    لاہور : رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے، درخواست مقامی شہری محمود اختر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے، عائشہ گلالئی نے عمران خان کے خلاف نازیبا زب استعمال کی، جس سے پورے ملک میں بے چینی پھیلی۔

    درخواست گزار کے مطابق عائشہ گلا لئی نے جو بیانات میڈیا دیئے ہیں ان کے بارے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انھوں نے عمران خان پر جھوٹے الزاماے عائد کیے، عائشہ گلا لئی بغیر ثبوت جھوٹے بیانات دینے کی وجہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت قومی اسمبلی کی رکنیت کی اہل نہیں رہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عائشہ گلا لئی کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے تا حیات نااہل قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    یاد رہے گذشتہ روزعائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی پر سنگین الزام عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی۔

    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور: شریف خاندان کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف فیملی کی مشکلات بڑھنے لگیں، سابق وزیر اعظم نوازشریف، ان کے بچوں مریم، حسن اور حسین نواز ، داماد کیپٹن ریٹائر صفدر اور اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائرکر دی گئی۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے ، خدشہ ہے سزا سے بچنے کے لئے ملزمان ملک سے فرارہو سکتے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ نوازشریف، مریم، حسن، حسین، صفدر، اسحاق ڈار کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کی منظوری


    اس سے قبل گذشتہ روز عدالتی حکم پر نیب نے نوازشریف، حسن، حسین اور مریم کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی جبکہ اسحاق ڈار اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف بھی ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • کرکٹر شاہ زیب کیس: عدالت وزارتِ داخلہ پر برہم

    کرکٹر شاہ زیب کیس: عدالت وزارتِ داخلہ پر برہم

    لاہور : ہائی کورٹ نے میچ فکسنگ کے الزام میں معطل کرکٹرشاہ زیب حسن کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف دائردرخواست پر وزارت داخلہ اورپی سی بی سے 7اگست کو جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں آج جسٹس یاور علی نے کرکٹر شاہ زیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی . عدالت نے حکومت کی جانب سے جواب داخل نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔

    معزز عدالت نے وزارت ِداخلہ کے ذمہ دار آفیسر کو بھی طلب کر لیا کہ وہ کرکٹر کے خلاف تمام ریکارڈ پیش کریں جس کی روشنی میں ان کا نامی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ۔


    معطل کرکٹرشاہ زیب حسن پرفردِ جرم عائد کردی گئی


    عدالت کے روبرو شاہ زیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میچ فکسنگ کیس ٹریبونل میں زیر سماعت ہے. آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت کسی بھی شہری کو شفاف ٹرائل کے بغیر مجرم نہیں گردانا جا سکتا نہ ہی اس کے خلاف قانون کے برعکس کوئی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میچ فکسنگ کیس ٹربیونل میں زیر سماعت ہونے کے باوجود پی سی بی کے ایماء پر وزارت داخلہ نے شاہ زیب کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کردیا ہے۔

    شاہ زیب کا نام کسی مقدمے میں شامل نہیں مگر نام ای سی ایل میں شامل کر کے باہر جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ شاہ زیب کو اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے انگلینڈ جانے کی اجازت دیتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے وزارت داخلہ اور پی سی بی سے 7اگست کو دوبارہ جواب طلب کر لیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • خدیجہ حملہ کیس: مجرم شاہ حسین کومجموعی 23 سال قید کی سزا

    خدیجہ حملہ کیس: مجرم شاہ حسین کومجموعی 23 سال قید کی سزا

    لاہور: لاء کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی پرہونے والے قاتلانہ حملے کےکیس میں عدالت نےمجرم شاہ حسین کو23 سال مجموعی قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی مقامی عدالت نے لاء کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی پرہونے والے حملے کے کیس میں مجرم شاہ حسین کو مجموعی 23 سال قید اور3 لاکھ 34 ہزارسولہ روپےجرمانے کی سزا سنا دی ۔

    عدالتی حکم کے مطابق جب تک مجرم خدیجہ صدیقی کو جرمانہ ادا نہیں کرتا اس وقت تک وہ رہا نہیں ہوسکے گا۔

    پراسکیوشن کی جانب سےملزم شاہ حسین کے خلاف بارہ گواہان پیش کیے گئے جن میں آٹھ پولیس اہلکار، لیڈی ڈاکٹر خدیخہ صدیقی کی چھوٹی بہن صوفیہ صدیقی اور ڈرائیور شامل تھا۔

    پولیس نے ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور چھری بھی برامد کی جبکہ فرانزک رپورٹ میں بھی ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ مجرم قانون کا ایک نوجوان طالب علم ہے جس کے سامنے ایک شاندار مستقبل ہے مگر خدیجہ صدیقی بھی ایک نوجوان طالبہ ہے جس پر گزرنے والے کرب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    مجرم نے خدیجہ صدیقی کو قتل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوٹی مگر وہ معجزانہ طورپر بچ گئی ۔ مقدمے کے حالات مد نظر مجرم سے کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئےخدیجہ صدیقی نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، یہ کیس میرے ایمان کا امتحان تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کیس کے دوران میری کردار کشی کی گئی لیکن جس اللہ نے زندگی دی اس نے عزت بھی دی ہے،جن لوگوں نے ساتھ دیا ان کی شکر گزار ہوں۔

    خدیجہ صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ اس کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہے بلکہ اس نے 23 خنجروں کا حساب لینا تھا وہ لے لیا ہے۔



    خدیجہ حملہ کیس، روزانہ سماعت ہو، ایک ماہ میں فیصلہ آئے، لاہورہائی کورٹ


    یاد رہے کہ رواں سال 24 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو خدیجہ پرحملےکا ٹرائل ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

    واضح رہےکہ گزشتہ سال 3 مئی کو لاء کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی کو ان کے ہم جماعت شاہ حسین نےاُس وقت حملے کا نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن صوفیہ کو اسکول سے گھر واپس لانے کے لیے گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:جوڈیشل انکوائری منظرعام پرلانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:جوڈیشل انکوائری منظرعام پرلانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہ آنے کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو انصاف نہیں مل سکا۔

    دائر درخواست گزار کے مطابق جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا، اسی لیے حکومت رہورٹ کو منظر عام پر نہیں لا رہی، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانا آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 25 کی نفی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کو جلد از جلد منظر عام پر لانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

    یاد رہے کہ ڈھائی سال پہلے پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    لاہور:مقامی عدالت نے اینکر پرسن غریدہ فاروقی کی جانب سے گھریلو ملازمہ کو حبس بے جا میں رکھنے کے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحماب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ‘ تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ’’ لڑکی کو سندر پولیس نے غریدہ فاروقی کے گھر سے بازیاب کروایا‘‘۔

    فیصلے میں یہ بھی لکھ گیا کہ ’’غریدہ فاروقی نے غیر قانونی طور پر سونیا کو گھر میں بند کر رکھا ہوا تھا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ لڑکی سونیا کے بیان کی روشنی میں باپ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اب لڑکی اپنے والدین کے ساتھ رہنے میں آزاد ہے‘‘۔

    یاد رہے کہ سیشن عدالت نے دو روز قبل غریدہ فاروقی کی گھریلو ملازمہ کو آزاد کرنے کا حکم دیا تھا ۔ملازمہ سونیا کے والد محمد منیر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا گیا کہ غریدہ فاروقی نے بیٹی کو غیر قانونی طور پر گھر میں قید کر رکھا ہے۔


    عدالتی فیصلے کا عکس


    Gharida Farooqi

    Gharida Farooqi

    سونیا کی عدالت میں پیشی


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکارکردیا۔


    غریدہ فاروقی کی مبینہ آڈیو



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    لاہور: معروف ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف دائر کردہ حبس ِ بے جا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مقامی عدالت نے بیٹی کو باپ کے ساتھ بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمان کی عدالت میں منیر نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ ’’اس کی پندرہ سالہ بیٹی سونیا غریدہ فاروقی کے گھر میں کام کرتی ہے‘ کافی عرصے سے اینکر پرسن اس کی اور بیٹی کی ملاقات نہیں کروا رہی جبکہ بیٹی ہر تشدد بھی کیا جا رہا ہے‘‘۔

    درخواست گزار کے مطابق’’اسے اپنی بیٹی کی زندگی کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ اسے نقصان نہ پہنچایا جائے اس لیے عدالت بیٹی کو بازیاب کرنے کا حکم دے ‘‘۔


    سابق لیگی ایم پی اے کے گھر کمسن ملازمہ پر تشدد، بچی بازیاب


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکا ر کردیا۔


    غریدہ فاروقی کی آڈیو


    اسی واقعے کے تناظر میں غریدہ فاروقی کی ایک مبینہ آڈیو کال بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’’ انہوں نے لڑکی پر چالیس ہزار روپے خرچ کیے ہیں‘ وہ پیسے دے دو اور لڑکی کو لے جاؤ‘‘۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سرعام‘ کی ٹیم نے آئی ٹی ماہرین سے آواز کی تصدیق کرائی ہے اور مزید تصدیق کے لیے آڈیو ‘فارنزک لیبارٹری میں بھیجی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے اپنے ایک پروگرام میں ایک سابق ایم پی اے کے گھر سے ایک گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرایا تھا جسے گرم سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • شاہ زیب خان کیس‘ عدالت نے وزارتِ داخلہ سے جواب طلب کرلیا

    شاہ زیب خان کیس‘ عدالت نے وزارتِ داخلہ سے جواب طلب کرلیا

    لاہور: میچ فکسنگ کے الزام میں معطل کرکٹر شاہ زیب کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست پرہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور پی سی بی سے 26 جولائی کو جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے روبرو شاہ زیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میچ فکسنگ کیس ٹریبونل میں زیر سماعت ہے‘ لہذا ان کے موکل کا نام غیر قانونی طو رپر ای سی ایل میں داخل کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت کسی بھی شہری کو شفاف ٹرائل کے بغیر مجرم نہیں گردانا جا سکتا نہ ہی اس کے خلاف قانون کے برعکس کوئی کاروائی کی جا سکتی ہے۔

    میچ فکسنگ کیس ٹربیونل میں زیر سماعت ہونے کے باوجود پی سی بی کے ایماء پر وزارت داخلہ نے شاہ زیب کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کردیا ہے ۔شاہ زیب کا نام کسی مقدمے میں شامل نہیں مگر نام ای سی ایل میں شامل کر کے باہر جانے پر پابندی عائد کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔


    شاہ زیب نے الزامات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا


    وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ شاہ زیب کو اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے انگلینڈ جانے کی اجازت دیتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔جس پر عدالت نے وزارت داخلہ اور پی سی بی سے 26 جولائی کو جواب طلب کر لیا۔

    وزارتِ داخلہ نے مارچ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیو ں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد شاہ زیب حسن‘ شرجیل خان‘ خالد لطیف‘ ناصر جمشید اور محمد عرفان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیرِاعلیٰ پنجاب کی نااہلی کے لیے دائر کردہ درخواست خارج

    وزیرِاعلیٰ پنجاب کی نااہلی کے لیے دائر کردہ درخواست خارج

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لئے دائر درخواست خارج کردی گئی ہے‘ عمران خان کی جانب سے بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیے ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید، راجہ ریاض، اسلم اقبال سمیت دیگر رہنما بھی عدالت میں موجود تھے ۔

    عمران خان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف عوامی عہدہ رکھنے کے ساتھ ذاتی کاروبار سے منسلک رہے اور انہوں نے اپنے بھائی میاں نواز شریف کو چھ ارب کے تحائف دیے، اس رقم کی کوئی منی ٹریل نہیں۔

    بابر اعوان نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے خاندان کی ملکیت شوگر ملز غیر قانونی طور پر منتقل کیں اور منتقلی کے لئےاثر و رسوخ استمعال کیا، شریف خاندان کے اثاثے ان آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کر کے بطور وزیراعلیٰ اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا جس پر وزیراعلیٰ پنجاب کو اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جائے۔

    عدالت نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا متعلقہ فورم موجود ہونے کے باوجود براہ راست عدالت سے کیوں رجوع کیا، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ متعلقہ فورم سے بھی رجوع کیا تھا، اسپیکر پنجاب اسمبلی بھی اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے شہباز شریف کا تعلق ہے، آئین کے ارٹیکل باسٹھ کے تحت نااہلی کا فورم عدالت عالیہ ہی ہے۔

    عدلیہ مخالف بیان بازی، نواز شریف، شہباز شریف سمیت سترہ پارلیمنٹیرینز کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

    دوسری جانب عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر میاں نواز شریف، شہباز شریف،، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنااللہ سمیت سترہ پارلیمنٹیرینز کی نااہلی اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست سول سوسائٹی نیٹ ورک کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ سترہ اراکین پارلیمنٹ نے پانامہ کیس کی سماعت سے قبل اور جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد مسلسل عدلیہ مخالف بیان بازی کی جو کہ واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں فریق بنائے گئے اراکین پارلیمنٹ عدلیہ مخالف بیان بازی کے ذریعے آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، ان اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لئے متعلقہ فورم چئیرمین سینٹ، اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی رجوع کیا گیا مگر درخواست گزار کی درخواستیں رد کر دی گئیں۔د

    درخواست میں کہا گیا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں، لہذا درخواستوں کا مسترد کیا جانا بدنیتی پر مبنی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سترہ پارلیمنٹیرینز کی نااہلی کا حکم دیتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے۔

    درخواست میں میاں نواز شریف، شہباز شریف،خواجہ سعد رفیق ،خواجہ آصف،شاہد خاقان عباسی، دانیال عزیز، احمد سعید کرمانی،کیپٹن صفدر،اسحاق ڈار، احسن اقبال، طلال چوہدری، مائزہ حمید، بئیرسٹر حسن رانجھا، طارق فضل چوہدری،پرویز رشید، رانا ثناءاللہ،نہال ہاشمی کو فریق بناتے ہوئے ان کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔