Author: عابد خان

  • رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

    رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

    لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ کو روکنے کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کل 29 ستمبر کو سنایا جائے گا، عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدلیہ عام آدمی کی جان و مال کا تحفظ چاہتی ہے احتجاجی ریلی کے بعد بھی تو حتمی فیصلہ عدالت کو  ہی کرنا ہے پھر ریلی کیوں نکالی جا رہی ہے؟

    لاہور ہائی کورٹ کے قائم مقائم چیف جسٹس شاہد حمید ڈارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔

    شرکا کی سیکیورٹی کے لیے پی ٹی آئی نے تجاویز دیں؟؟ عدالت

    عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ مارچ کا مقصد کیا ہے اور کیا شرکا کی سیکیورٹی کے لیے پی ٹی آئی نے حکومت کو تجاویز دی ہیں یا نہیں؟

    آئینی حدود کے اندر رہ کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی

    تحریک انصاف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف آئینی حدود کے اندر رہ کر احتجاج کرنا چاہتی ہے ،پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت پر الزامات ہیں ہم نے ہر فورم سے رجوع کیا مگر شنوائی نہیں ہوئی۔

    مارچ کو پرامن رکھنے کی ضمانت دیتے ہیں، پی ٹی آئی

    انہوں نے کہا کہ مارچ کو پرامن رکھنے کی ضمانت دیتے ہیں اگر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں تو عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور احتجاج بھی پرامن ہو گا،ہر فورم سے مایوسی کے بعد ہم اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہوئے عام آدمیوں کو اپنے موقف سے آگاہ کرنے جارہے ہیں۔

    اگر ہر شہری احتجاج کرے تو نظام کیسے چلے گا؟عدالت

    عدالت نے استفسار کیا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے تو احتجاج کا کیا جواز ؟ اگر ہر شہری اس طرح احتجاج کرنا شروع کر دے تو نظام کیسے چلے گا؟

    سابقہ دھرنے کے سبب چینی صدر پاکستان نہ آسکے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ نے کہا کہ گزشتہ دھرنے کے وقت تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد میں ریڈ زون میں گئے،پی ٹی وی میں گھسے،پارلیمنٹ میں گھسنا چاہتے تھے،فوج کو بلایا اور وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا،ان کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر پاکستان میں نہیں آ سکے پوری دنیا پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی،اگر یہ اڈا پلاٹ جائیں گے تو وہاں یہ کس جگہ پڑاؤ کریں گے اور کس طرح اپنی حدود کا تعین کریں گے؟

    عمران خان تقاریر میں بازاری زبان استعمال کرتے ہیں، درخواست گزار

    درخواست گزار اے کے ڈوگر نے کہا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں بازاری زبان استعمال کرتے ہیں ،عمران خان کی زبان پڑھے لکھوں والی نہیں،عمران خان اور تحریک انصاف کی بے ضابطگیوں پر جسٹس وجہیہ الدین استعفی دے چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عمرا ن خان ہر ادارے کے سربراہ کے خلاف توہین آمیز تقریر کرتے ہیں اور گو نواز گو کے نعرے لگواتے ہیں۔

    پاناما لیکس پر جلد سماعت کریں گے، تو پھر احتجاج کیوں؟عدالت

    عدالت نے ریماکس دیے کہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی پٹیشن پر اعتراض ختم کر دیا ہے عدالت عظمیٰ کے فیصلے تک احتجاج روکنے کی تجویز پر کیوں غور نہیں کیا جا رہا، سپریم کورٹ ملک کا سب سے اعلیٰ اور بڑا فورم ہے،عدالت عظمی کے تین ججز پر مشتمل فل بنچ پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا پھر احتجاج کیوں کیا جا رہا ہے؟ریلی کے بعد بھی تو حتمی فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہے۔

    ریلی کے راستوں پر کنٹینر نہیں لگائیں گے، ڈی سی او لاہور کی یقین دہانی

    ڈی سی او لاہور نے پیش ہو کر بتایا کہ پرامن احتجاج کی اجازت دے دی گئی ہے اور ریلی کے راستوں میں کنٹینر بھی نہیں لگائے جائیں گے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے رائیونڈ مارچ کو روکنے اورتحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 29 ستمبر کو سنایا جائے گا۔

  • لاہورہائیکورٹ نے بھی پاکستانی فلم ”مالک” کی نمائش پر پابندی ختم کردی

    لاہورہائیکورٹ نے بھی پاکستانی فلم ”مالک” کی نمائش پر پابندی ختم کردی

    لاہور : پاکستانی فلم ”مالک” کی نمائش کی اجازت دیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے فلم پر پابندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید اور مقامی شہری عبداللہ کی ایک ہی نوعیت کی الگ الگ درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا اور درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے پاکستانی فلم ”مالک” کی نمائش پر پابندی ختم کردی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے دو روز قبل درخواستوں کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ اٹھارہویں ترمیم کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت کو فلموں کی نمائش پر پابندی لگانے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں ہے۔ جبکہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 19 کی سنگین خلاف ورزی ہے جو ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق فلم میں کوئی ایسی چیز نہیں دکھائی دی جو ملکی سالمیت اور قانون کے خلاف یا جس سے معاشرے میں انتشار پیدا ہو۔

    وفاقی حکومت نے فلم پر پابندی لگا کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے جس کی کوئی قانونی گنجائش نہیں ہے۔ جبکہ سندھ ہائیکورٹ بھی اس فلم کی نمائش پر پابندی کالعدم قرار دے چکی ہے لہٰذا پنجاب میں بھی فلم پر عائد پابندی ختم کی جائے۔

    عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے فلم پر پابندی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے نمائش کی اجازت دے دی۔

     

  • بچوں کا اغوا‘ انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کی روک تھا م کے لیے کمیٹی تشکیل

    بچوں کا اغوا‘ انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کی روک تھا م کے لیے کمیٹی تشکیل

    لاہور: ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے بچوں کی بازیابی ،سکول بسوں میں گارڈز کی تعیناتی ،بسوں اور ڈرائیوروں کی رجسٹریشن کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام اور بازیاب کرائے جانیوالے بچوں کی بحالی کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ایک ماہ میں سفارشات طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی جس میں پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پورے پنجاب میں سال 2011 سے سال 2016 کے دوران 7036 بچوں کی گمشدگی کی رپورٹس درج کرائی گئیں جن میں سے 6890 بچے بازیاب کرا لئے گئے جبکہ عدالتی حکم کے بعد 99 مزید بچے بازیاب کرائے گئے اور اب کل 66 بچے لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    پنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر فیصل مسعود نے بیان دیا کہ پنجاب کے بااثر افراد کے نجی اداروں میں بڑے پیمانے پر انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کا سلسلہ جاری ہے،اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کے علم میں ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی،ایسے مشکوک افراد کو خفیہ پولیس کے ذریعے نگرانی کرکے ٹریس کیا جاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر فیصل مسعود کے بیان پر عدالت نے قرار دیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان انسانی اعضا کی پیوند کاری کا بڑا مرکز ہے مگر اس پر متعلقہ اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔

    محکمہ تعلیم کے افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سکول کی بسوں میں گارڈز کی تعیناتی کانوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیاہے جبکہ سکولوں کی بسوں اور ڈرائیورز کی رجسٹریشن کرنے کے لئے پنجاب بھر کے تمام سکولوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔جس پر عدالت نے لاپتہ بچوں کی بازیابی سکول بسوں میں گارڈز کی تعیناتی ، بسوں اور ڈرائیوروں کی رجسٹریشن کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    عدالت نے انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام اور بازیاب کرائے بچوں کی بحالی کے لئے ڈاکٹر فیصل مسعود کی سربراہی میں سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری تعلیم ، اے آئی جی سپیشل برانچ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ احکام پر مشتمل اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کمیٹی سے ایک ماہ میں سفارشات طلب کر لیں، فاضل عدالت نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب اعلیٰ سطحی اجلاس میں تمام افسران کی شرکت کو یقینی بنائیں۔

    فاضل چیف جسٹس نے لاپتہ بچوں اور بازیاب کرائے گئے بچوں کومیڈیا پر تشہیر کے ذریعے ان کے والدین تک پہنچانے کیلئے پیمرا اور پی ٹی وی کو بھی نوٹس جاری کردئیے، عدالت نے پولیس کو گذشتہ پانچ سالوں میں بازیاب کرائے گئے چھ ہزار آٹھ سو نویبچوں کا ڈیٹا اور ایک سو چھیالیس لاپتہ بچوں کی تمام تر معلومات چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچوں کی بحالی کے لئے اقدامات کی ہدایت کر دیں اورکیس پر مزید سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

  • ناقص دودھ کی فروخت، سپریم کورٹ‌ کا کارروائی کا حکم

    ناقص دودھ کی فروخت، سپریم کورٹ‌ کا کارروائی کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا، عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ناقص دودھ فروخت کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی سماعت کے موقع پر ڈائریکٹر فوڈ پنجاب عائشہ ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ ’’شہریوں کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق خوراک کی فراہمی کے لیے محکمہ خوراک قانون کے تحت مضر صحت اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ناقص دودھ فروخت کرنے والی دو فیکٹریوں کو سیل کیا تو انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ خوراک کا معیار جانچنے کے لیے لاہور میں دو لیبارٹریاں موجود ہیں جبکہ 10 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید سہولیات کی حامل دو مزید لیباٹریاں 2018 سے قبل تیار ہو جائیں گی۔

    عدالت نے محکمہ خوراک کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو سراہتے ہوئے حکم دیا کہ ’’ناقص خوراک بنانے اور فروخت کرنے والے کسی رعایت کے حق دار نہیں۔ بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ’’اگر میرا بھائی بھی ناقص خوارک فروخت کرنے والوں کا سفارشی ہوگا تو اسے بھی جیل بھیج دوں گا۔

    عدالت نے ہدایت دی کہ ’’ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ خاں نے بیان دیا کہ ملک بھر میں ڈبوں بند اور کھلا دودھ مضر صحت ہے جس سے مختلف خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں دودھ میں میلا مائن اور سرف سمیت خطرناک کیمیکل شامل کر کے اسے زیادہ عرصے کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے تاہم یہ دودھ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’آئین پاکستان کے مطابق شہریوں کی جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں اور عوام کو سرمایہ داروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جو پیسوں کے لیے ان کی زندگی سے کھیل رہے ہیں لہذا عدالت مضر صحت دودھ کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کرے اور اس حوالے سے سخت قانون سازی کا حکم بھی دے‘‘۔

    درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد فاضل جج نے سماعت کے بعد محکمہ پنجاب خوراک کو ملاوٹ والا ناقص دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کے احکامات بھی دئیے۔

  • کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : کانگو وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات نہ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پرحکومت کو کانگو وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اور خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وزارت صحت اور وزرات خزانہ سمیت مختلف سرکاری محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے کانگو وائرس کی روک تھام کےلیے کوئی مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے محض زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے جبکہ عید قرباں نزدیک ہے اور لاکھوں کی تعداد میں جانور ملک کے ایسے حصوں سے لائے جا رہے ہیں جہاں اس وائرس کے متعلق آگاہی تک نہیں۔

    جس کی وجہ ویکسینیشن سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں اور جانوروں کی ویکسینیشن نہ ہونے سے کانگو وائرس ملک بھر میں پھیلنے خطرہ ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق شرعی احکامات اور آئین پاکستان کے تحت ریاست عوام کے مال وجان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

    کانگو وائرس سے کئی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لوگوں کی کافی بڑی تعداد اس موذی وائرس سے متاثر ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگو وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے تاہم وزارت صحت کی جانب سے اس جان لیوا وائرس کے خلاف اقدامت کے لیے وارننگ تک جاری نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے عوام کی آگاہی کے لیے نہ تو مہم شروع کی گئی ہے اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں میں اس کی ویکیسین موجود ہے جس سے یہ خدشہ ہے کہ اس بار عید قرباں پر یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کانگو وائرس کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے لیے کئے گئے احتیاطی اقدامات کے متعلق حکومت سے تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ اس موذی وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

     

  • کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ عالمی عدالت میں مقدمہ دائر

    کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ عالمی عدالت میں مقدمہ دائر

    لاہور : مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور معصوم لوگوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    مذکورہ درخواست لاہور کی وکلا تنظیم جوڈیشل ایکٹو ازم کی جانب سے نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں واقع انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے حکم پرمعصوم کشمیریوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اوران پرکیمیائی ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں جو یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کی بدترین خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق کشمیر میں بھارتی افواج جس طرح نہتے کشمیروں پر مظالم ڈھا رہی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ کشمیر کی اس صورتحال پر اقوام متحدہ کا کردار متاثر کن نہیں اور وہ اپنی قراردادوں پر بھی عمل درآمد نہیں کروا سکی جبکہ اپنی قرارداد میں اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا تھا مگر اسے سرد خانے کی نذر کر دیا گیا ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی مظالم کو منظر عام پر لانے کی پاداش میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بھی غداری کےمقدمات درج کیے گئے۔

    درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ نریندر مودی اس کی کابینہ اور بھارتی افواج کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے اور بھارتی افواج کی جانب سے کشمیر میں جاری بے گناہ افراد کی قتل و غارت گری کو فوری طور پر روکا جائے۔

    یار درہے کہ وادی جموں و کشمیر میں ماہ جون میں حریت کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی میں نئی جان پڑ گئی تھی جس کے نتیجے میں بھارت نے بدترین ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر میں دو ماہ سے کشمیر میں کرفیو عائد کررکھا ہے اور اس عرصے میں سو سے زائد افراد شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    کشمیر میں انٹر نیٹ اور موبائل سروس بھی مقطع کردی گئی ہے اور عوام کے لیے روز مرہ کے استعمال کی اشیاء حاصل کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہوچکا ہے۔

  • لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے پنجاب حکومت کی ویب سائٹ قائم

    لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے پنجاب حکومت کی ویب سائٹ قائم

    لاہور: سپریم کورٹ کے حکم پر لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے ویب سائٹ بنا دی۔ ویب سائٹ پر گمشدہ اور بازیاب بچوں کی تفصیلات شائع کر دی گئی ہیں۔

    web-post-1

    پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے لاپتا اور گمشدہ بچوں کی تفصیلات پر مبنی ویب سائٹ متعارف کرا دی ہے۔ویب سائٹ پرچائلڈ پروٹیکشن بیورو ،یتیم خانوں،ایدھی ہوم اور ایس او ایس ویلج میں موجود لاپتا بچوں اور گم ہونے والے بچوں کی تمام تر تفصیلات بھی شائع کی گئی ہیں۔

    web-post-2

    سپریم کورٹ کے حکم پر متعارف کرائی جانے والی ویب سائٹ پر اس وقت 40 بچیوں اور 126 لاپتا اور بازیاب بچوں کی تفصیلات موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر قائم لاپتا بچوں کی کمیٹی کے مطابق ویب سائٹ بنانے کا مقصد بچوں کی بازیابی اور ان کی گھروں تک محفوظ واپسی کو یقینی بنانا ہے کیونکہ بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس روایتی سستی کا مظاہرہ کر رہی تھی تاہم اب پولیس کی کارکردگی کو مانیٹر کر کے پولیس کو تکنیکی معاونت فراہم کی جا رہی۔

  • لاہور: متحدہ رہنمائوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست دائر

    لاہور: متحدہ رہنمائوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست دائر

    لاہور: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں فاروق ستار،خواجہ اظہار الحسن اور خالد مقبول صدیقی کا نام ایگزکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل )میں شامل کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست بیرسٹر علی گیلانی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے تینوں رہنما اپنے قائد کے ساتھ پاکستان مخالف تقاریر اور سرگرمیوں میں ملوث ہیں، تینوں رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں ایم کیو ایم کے قائد کےبیان کی توثیق کی جو ملکی سالمیت کے خلاف ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ قائد متحدہ سمیت فاروق ستار،خواجہ اظہار الحسن اور خالدمقبول صدیقی سمیت تینوں رہنماؤں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مقدمات درج ہوئے اور خدشہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت ملک سے فرار ہو سکتے ہیں لہذا تینوں رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کا فیصلہ آنے تک ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

  • لاہور سےبچوں کا اغوا‘ تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ کی سیکیورٹی سے تعلق رپورٹ طلب

    لاہور سےبچوں کا اغوا‘ تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ کی سیکیورٹی سے تعلق رپورٹ طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کی ناقص سیکیورٹی اور بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف درخواست پر تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ کی سیکیورٹی کے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔ ہائر ایجوکیشن کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب کے 6180 اے گریڈ تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی انتظامات تسلی بخش ہیں ‘ ان اداروں میں میٹل ڈیٹیکٹر ‘ واک تھرو گیٹ اور سیکیورٹی گارڈز موجود ہیں۔

    مزید ازاں پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے چیرمین فیصل مسعود نے بیان دیا کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کے اعضا ٹرانسپلانٹ نہیں ہو سکتے تاہم حکومت نے اعضا کی پیوند کاری پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور پیوند کاری کے لیے حکومت سے باقاعدہ اجازت لینا پڑتی ہے اس کے لیے ملک بھر میں 11 ہسپتال موجود ہیں اس حوالے سے ویجیلنس کمیٹیاں ہر ضلع میں مانیٹرنگ کر رہی ہیں جن میں اعلی ٰپولیس افسران اور ایجنسیوں کے لوگ شامل ہیں ۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ کی سیکیورٹی کا مناسب انتظام موجود نہیں جس کی وجہ سے اغوا کی وارداتیں بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ اربوں کا بجٹ ہونے کے باوجود پولیس وارداتیں روکنے میں ناکام نظر آتی ہے ۔ اغوا کی وارداتوں کی وجہ سے والدین خوف و ہراس کا شکار ہیں اور بچوں کو سکول بھجوانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اس لیے جب تک بچوں کی سیکیورٹی کا فول پروف انتظام نہ سکولوں کی تعطیلات بڑھانے کا حکم دیا جائے ۔

    عدالت نے تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ کی سیکیورٹی کے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

  • پنجاب: 310 بچے تاحال لاپتا، حکومت کیا کررہی ہے؟ سپریم کورٹ برہم

    پنجاب: 310 بچے تاحال لاپتا، حکومت کیا کررہی ہے؟ سپریم کورٹ برہم

    لاہور: سپریم کورٹ نے بچوں کے اغوا کے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر بچوں کے اغوا کے متعلق افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں تو اس کا مقصد کیا ہے اوران لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی جارہی ہے۔

    170 بچے بازیاب کرالیے،310 لاپتا ہیں، ایڈووکیٹ جنرل

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سینئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پنجاب میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔  عدالتی حکم پر قائم کمیٹی کے سربراہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا کہ جتنی شکایات موصول ہوئیں ان کے مطابق 310 بچے ابھی تک لاپتا ہیں تاہم 170 بچوں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

    دیگر اداروں کو معاونت کا حکم دیا جائے، کمیٹی

    کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ پولیس کی جانب سے بھجوائے گئے اعداد وشمار کی بدولت بنائی گئی ہے تاہم دیگر اداروں کو کمیٹی کی معاونت کا حکم دیا جائے تاکہ مصدقہ اعداد وشمار مل سکیں۔

    اغوا کی افواہیں زیادہ کیسز کم ہیں،ایڈیشنل آئی جی

    ایڈیشنل آئی جی اور ڈی پی او اوکاڑہ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ آئی جی پنجاب نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاہم اغوا کے متعلق افواہیں زیادہ پھیلائی جا رہی ہیں زیادہ تر بچے گھروں سے بھاگ جاتے ہیں یا گم ہوجاتے ہیں جن کے والدین اغوا کا مقدمہ درج کروا دیتے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ حساس معاملہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    اعضا نکالنے والا کوئی گروہ سامنے نہیں آیا، ایڈووکیٹ جنرل

    ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کے اعضا نکالنے والا کوئی گروہ سامنے نہیں آیا جس پر عدالت نےریمارکس دیے کہ بچوں کے اغوا کے حوالے سے خوف کم کیا جائےاور بتایا جائے کہ افواہیں پھیلانے والوں کا مقصد کیا ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے بیان دیا کہ یہ بات غلط ہے کہ بچوں کو اغوا کرنے والے گینگ موجود نہیں پولیس کی اپنی رپورٹ میں بچوں کو اغوا کرنے والے گینگز کی موجودگی کا اقرار کیا گیا ہے۔

    تیرہ سال سے کم عمر بچوں کے اعضا کی پیوند کاری نہیں ہوتی، جامعہ کنگ ایڈورڈ

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ بچوں سے منشیات فروشی اور گداگری کروانے گروہ موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی نے بیان دیا کہ تیرہ سال سے کم عمر بچوں کے اعضا کی پیوند کاری نہیں ہوتی تیرہ سال کے بعد بچوں کے اعضا کی پیوند کاری ہوتی ہے مگر اس کے لیے بھی حکومت سے باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے اور اس کے لیے اسپتال مخصوص ہیں۔

    کمیٹی کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

    عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے مغوی بچے کے والد سینئر سول جج یوسف ہارون کی درخواست کو کیس سے الگ کرتے ہوئے اس کی اِن کیمرا سماعت کے احکامات بھی جاری کیے۔