Author: عابد خان

  • لاہور میں بسنت کی اجازت ملنے کا امکان، کمیٹی تشکیل

    لاہور میں بسنت کی اجازت ملنے کا امکان، کمیٹی تشکیل

    لاہور: لاہورمیں رواں سال بسنت منانے کی اجازت ملنے کے امکانات روشن ہوگئے، وزیراعلی نے بسنت کی اجازت دینے کے حوالےسے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور میں بسنت کے تہوار کو محفوظ بنانے کے لیے سفارشات مرتب کرنے کے لیے صوبائی سطح پر 8 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ کمیٹی کی سربراہی رانا مشہود کریں گے جب کہ ان کی معاونت کے لیے کمیٹی میں سی سی پی او، کمشنر، ڈی سی او، اولڈ سٹی اتھارٹی اورکائٹ فلائٹ ایسوسی ایشن کے نمائندے اورعلامہ اقبال کے نواسے یوسف صلاح الدین شامل ہوں گے۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹ فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی لاہورمیں بسنت کے تہوار کو محفوظ طریقے سے منانے کے لیے سفارشات مرتب کرے گی اور اس میں سیاحتی نکتہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا جس کے ذریعے انسانی جانوں اوراملاک کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا جاسکے۔

    نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ کمیٹی فوری طور پر اپنی کارروائی کا آغاز کرے اور دو ہفتوں میں اپنی سفارشات مرتب کرکے پیش کرے تاکہ اس پر عمل درآمد کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جا سکیں۔

    واضح رہے کہ لاہور کی بسنت بین الاقوامی طور پر شہرت کا حامل ایک تہوار بن گئی ہے جسے نہ صرف نجی طور پر بلکہ سرکاری سطح پر بھی بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے جس کے دوران بسنت نایٹ میں مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جہاں پُرجوش فنکشن اور میوزیکل شوز کرائے جاتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ اس رنگا رنگ تہوار بسنت میں شرکت کے لیے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح شرکت کے لیے لاہورآتے ہیں اوراس تہوارکے دوران لاہور کا اپنا ہی ایک رنگ ہوتا ہے جس کے باعث یہاں ہرقسم کی کاروباری سرگرمیاں بھی عروج پرہوتی ہیں تاہم پتنگ بازی میں دھاتی ڈور کے استعمال اور اس سے ہونے والے جانی نقصان پتنگ کٹنے کے واقعات پر ہنگامہ آرائی اور قتل و غارت گری کے واقعات کے بعد اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے محدود پیمانے پر بسنت منانے کی مشروط اجازت دی جاتی رہی ہے تاہم پابندیوں کی وجہ سے بسنت کا وہ رنگ کبھی نظر نہیں آیا جو سال 2006 سے پہلے ہوا کرتا تھا۔

  • اورنج لائن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا

    اورنج لائن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والی گیارہ تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیراتی کام کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دے دیے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تاریخی عمارتوں کے ارد گرد جاری منصوبے سے متعلق عالمی شہرت یافتہ ماہرین مشتمل پر کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ماہرین کی رپورٹ اور یونیسکو کی سفارشات کی روشنی میں منصوبہ مکمل کیا جائے۔

    اورنج لائن منصوبے کی دیوار گرنے 7 مزدور جاں بحق *

    عدالت نے شالا مار باغ، چوبرجی، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی او بلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں اورنج لائن ٹرین منصوبے پر جاری تعمیراتی کام غیر قانونی قرار دیتے ہوئے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دے دیے۔

    عدالت نے منصوبے سے ہونے والی ممکنہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف دائر تمام درخواستیں بھی مسترد کر دیں۔ عدالت نے فیصلہ میں کہا ہے کہ منصوبے سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔

    کیس میں عدالتی معاونت کے لیے پندرہ ہزار کے قریب دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں۔ عدالت نے 11 ماہ تک اورنج لائن ٹرین منصوبے کے خلاف آنے والی درخواستوں کی سماعت کے بعد 13جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    فیصلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر اور اورنج لائن کیس کے عدالتی معاون علی ظفر نے کہا کہ امریکی، بھارتی اور برطانوی عدالتوں کے تاریخی عمارتوں کی حیثیت سے متعلق فیصلے موجود تھے تاہم پاکستانی عدلیہ نے تاریخی عمارتوں کی حیثیت سے متعلق تاریخی فیصلہ دیا۔ اس فیصلے سے ہماری تاریخ بھی بچ جائے گی اور شہر کی تاریخی اور ثقافتی حیثیت بھی تبدیل نہیں ہوگی۔

    شہنشاہ ہند جلال الدین اکبر کا حکم نامہ اورنج لائن ٹرین کے آڑے آگیا *

    انہوں نے بھارتی عدلیہ کے جنتر منتر، تاج محل، مقبرہ ہمایوں کے مقدمات کے فیصلوں کے حوالے دیے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں کہ تاریخی عمارتوں کی حیثیت کو نہ ہی چھینا جا سکتا ہے نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ تاریخی عمارتوں کے اردگرد کثیر المنزلہ عمارتیں قائم نہیں کی جا سکتیں جبکہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔

    عدالتی معاون علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا اطلاق ملک بھر میں کیا جا سکے گا اور حکومت آئندہ ترقیاتی منصوبوں میں اس فیصلے پر عمل درآمد کی پابند ہوگی۔

    واضح رہے کہ اورنج لائن منصوبے کے خلاف درخواستیں سول سوسائٹی نیٹ ورک سمیت مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے شالا مار باغ سمیت بارہ تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچے گا جبکہ اس منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو گا۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات اور آثار قدیمہ نے قانونی ضابطوں کے بغیر اورنج ٹرین منصوبے کے لیے این او سی جاری کیے۔

  • عدالت نے ’قومی پرچم‘ سے متعلق پالیسی بنانے کا حکم دے دیا

    عدالت نے ’قومی پرچم‘ سے متعلق پالیسی بنانے کا حکم دے دیا

    لاہور :ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کوقومی پرچم کی حرمت کو یقینی بنانے اور قومی پرچم پر سیاسی شخصیات کی تصاویر چھاپنے اور مختلف رنگوں کے قومی پرچموں کی چھپائی سے متعلق 3 ماہ میں پالیسی وضع کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار طلحہ سیف نے عدالت کو بتایا کہ قومی پرچم اور جھنڈیوں پر سیاسی شخصیات کی تصاویر چھاپی جا رہی ہیں جو کہ پرچم کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف ہےجبکہ مارکیٹ میں مخلتف رنگوں کے قومی پرچم فروخت کے جا رہے ہیں جس سے اصل قومی پرچم کی شناخت متاثر ہو رہی ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق جشن آزادی کے موقع پر ملک بھر میں جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں جو بعد میں گلی کوچوں میں گری دکھائی دیتی ہیں جو کہ قومی پرچم کی بے حرمتی ہے ۔

    قومی پرچم کی حفاظت ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے*

    اس حوالے سے عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرچم کے تقدس کی پامالی پر عدالت کو بھی تحفظات ہیں لیکن چودہ اگست کے موقع پر یوم آزادی کی تقریبات سے قبل عدالت ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی، جس پر عمل نہ کیا جا سکے۔

    عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو قومی پرچم کی حرمت کو یقینی بنانے کے لئے تین ماہ میں پالیسی تشکیل دینے کا حکم دے دیا جبکہ قومی پرچم پر سیاسی شخصیات کی تصاویر چھاپنے اور مختلف رنگوں کے قومی پرچموں کی چھپائی سے متعلق بھی پالیسی وضع کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نےوفاقی وزارت داخلہ کو درخواست پر تین ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پٹیشن نمٹا دی اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر وزارتِ داخلہ سے رجوع کرے ۔

  • سپریم کورٹ نے مرغیوں کی ناقص خوراک کے معاملے کا از خود نوٹس لے لیا

    سپریم کورٹ نے مرغیوں کی ناقص خوراک کے معاملے کا از خود نوٹس لے لیا

    لاہور: سپریم کورٹ نے مرغیوں کی افزائش کے لئے دی جانے والی ناقص خوراک کے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقامی شہری کی جانب سے درخواست پر ازخود نوٹس لیا ۔

    درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ مرغیوں کا وزن بڑھانے کے لیے انھیں زہریلے مواد سے بنی خوراک دی جاتی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور اس انھیں زہریلے مواد کے باعث ہیپاٹائٹس اور گردوں کے امراض سمیت دیگرموذی بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔

    درخواست میں عدالت سے استداء کی گئی کہ مرغیوں کی خوراک کو حفظان صحت کے مطابق تیار کرنے کا حکم دیا جائے ۔

    عدالت نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے دو ہفتوں میں سے رپورٹ طلب کر لیا ۔

  • کشمیر میں مظالم ، وکلا رہنماوں کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    کشمیر میں مظالم ، وکلا رہنماوں کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    لاہور: کشمیرمیں بھارتی بربریت کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ بار نے 29 جولائی کواقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا۔

    لاہور میں سپریم کورٹ بار اور ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری اسد منظور بٹ اور لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر رانا ضیاءعبدالرحمن اور سیکرٹری انس غازی نے ہائیکورٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قابض افواج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں جس پر اقوام عالم کی خاموشی معنی خیز ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہتے کشمیریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہا ہے مگر انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام عالم نے اس پر چپ سادھ رکھی ہے جو یقینا افسوسناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لئے حکومت کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد کا سلسلہ مزید موثر بنائے اور دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارت کاروں کو مسئلہ کشمیر پر عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کا ٹاسک دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلاء کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کریں گے اور یادداشت پیش کریں گے، وکلا رہنماوں کا کہنا تھا کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر نہ تو خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جا سکتی ہے نہ ہی دنیا کا امن بحال کیا جا سکتا ہے۔

  • اداکارہ میرا کا نکاح پر نکاح کیس، عدالت نے کیس کی کارروائی روک کر حکم نامہ جاری کردیا

    اداکارہ میرا کا نکاح پر نکاح کیس، عدالت نے کیس کی کارروائی روک کر حکم نامہ جاری کردیا

    لاہور : مقامی عدالت نے اداکارہ میرا کے خلاف نکاح پر نکاح کیس کی کارروائی روکتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    اسٹاف رپورٹر (عابد خان) کے مطابق لاہور کی مقامی عدالت میں اداکارہ میرا کے خلاف نکاح پر نکاح کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت اداکارہ میرا کی وکیل نور العین نے جوڈیشل مجسٹریٹ عظمیٰ ستار کو بتایا کہ ’’میرا نے اپنے مبینہ شوہر عتیق الرحمان کے خلاف سول کورٹ میں تکذیب نکاح کا دعویٰ دائر کررکھا ہے‘‘۔

    انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر کوئی کیس سول کورٹ میں زیر التواء ہو تو اس پر فوجداری مقدمے پر بھی کارروائی نہیں کی جاسکتی، عدالت کے علم میں یہ بات ہونی چاہیے کہ میرا اور اُن کے مبینہ شوہر عتیق الرحمان کا کیس سول کورٹ میں زیر التواء ہے لہذا اس کیس کی سماعت روکی جائے‘‘۔

    عدالت نے میرا کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک میرا کا نکاح پر نکاح کا مقدمہ سول کورٹ میں ہے اُس وقت تک اس کیس پر سماعت نہیں کی جائے گی‘‘۔

    یاد رہے میرا کے مبینہ شوہر عتیق الرحمان نے مقامی عدالت میں استغاثہ دائر کر رکھا ہے کہ ’’اداکارہ میرا میری منکوحہ ہیں مگر اس کے باجود انہوں نے کپٹین نوید سے شادی کرلی ہے لہذا عدالت میرا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے‘‘۔

    دوسری جانب اداکارہ میرا کی جانب سے بھی سول کورٹ میں مبینہ شوہر کے خلاف تکذیب نکاح کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’عتیق الرحمان نامی شخص کے ساتھ میرا کبھی نکاح نہیں ہوا، تاہم عتیق نامی شخص نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے جعلی نکاح نامہ بنوا کر اپنی بیوی قرار دے رہا ہے لہذا عدالت اُس نکاح نامے کو کالعدم قرار دے۔

     

  • پانامہ لیکس : نیب کا تحقیقات شروع نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    پانامہ لیکس : نیب کا تحقیقات شروع نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : نیب کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات شروع نہ کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج ، عدالت نے پانامہ لیکس سے متعلق ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواستوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے نیب کی جانب سے پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات شروع نہ کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’’نیب کو پانامہ لیکس میں نامزد حکمراں خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت پیش کردیے گیے ہیں مگر نیب کارروائی کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیب کو  تحقیقات شروع کرنے کے لیے درخواستیں دی گئی ہیں، مگر نیب پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف تحقیقات شروع نہ کی جائیں‘‘۔

    پڑھیں : پانامہ لیکس سےمتعلق ٹھوس ثبوت ملنے پر نیب کارروائی کرے گا،چئیرمین نیب

    عدالت میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ ’’آئین پاکستان کے تحت نیب کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مالی کرپشن کی شکایت موصول ہونے پر انکوائری کرے، یہ نیب کی بنیادی ذمہ داری ہے لہذا نیب کو پانامہ لیکس میں ملوث شریف خاندان سمیت دیگر سیاسی شخصیات کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے‘‘۔

    مزید پڑھیں : پانامہ لیکس پرحکومت سےکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، آصف زرداری

    عدالت کو مزید بتایا گیا کہ ’’پانامہ لیکس کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں پہلے سے درخواستیں زیر سماعت ہیں، جس پر عدالت نے زیر سماعت درخواستوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 27 جولائی تک ملتوی کردی۔

    یہ بھی پڑھیں : عمران خان نے پانامہ لیکس کمیشن کے ٹی اوآرزمسترد کردیئے

    یاد رہے پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پانامہ لیکس میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو نامزد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکمراں جماعت کو اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے اگلے ماہ سے ملک بھر میں دھرنوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

     

  • آئین شکنی کیس، سیشن جج لاہور کو خصوصی عدالت کے احکامات موصول

    آئین شکنی کیس، سیشن جج لاہور کو خصوصی عدالت کے احکامات موصول

    اسلام آباد : آئین شکنی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی منقولہ ، غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کے لیے خصوصی عدالت کے احکامات سیشن جج لاہور کو موصول ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر کی جائیداد ضبط کرنے کے حوالے سے خصوصی عدالت کی جانب سے احکامات جاری کیے گیے تھے۔

    پڑھیں :  سنگین غداری کیس میں غیر حاضری، پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

     Musharraf--Post-1

    اس حوالے سے خصوصی عدالت کے رجسٹرار محمد اعظم کی جانب سے سیشن جج لاہور کو مراسلہ بھیجا جا چکا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’خصوصی عدالت کے احکامات کی روشنی میں سابق صدر کی تمام جائیداد ضبط کر لی جائے اور عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے رپورٹ اسلام آباد ارسال کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں : آئین شکنی کیس:خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کے خلاف کاروائی کاآغاز

     Musharraf--Post-1

    سیشن جج لاہور نے مراسلہ موصول ہونے کے بعد ایس ایچ او ڈیفنس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جولائی تک لاہور کے علاقے ڈیفنس میں واقعے پرویز مشرف کی جائیداد کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

    Musharraf-Post--2

    واضح رہے خصوصی عدالت کی جانب سے 19 جولائی کو آئین شکنی کیس میں مسلسل غیر حاضری کے سبب پرویز مشرف کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

  • اندرونِ لاہور میں کمرشل پلازوں کی تعمیرروکنے کاعدالتی حکم جاری

    اندرونِ لاہور میں کمرشل پلازوں کی تعمیرروکنے کاعدالتی حکم جاری

    لاہور: ہائی کورٹ نےاندرونِ لاہورمیں زیرِتعمیر بلند و بالا عمارتوں اور پلازوں کی تعمیرفوری طورپرروکنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سید منصورعلی شاہ نے آصف علی مرزا کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود اندرون شہر پلازوں کی تعمیر کی جارہی ہےجس سے والڈ سٹی کی تاریخی حیثیت متاثر ہورہی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پلازہ مافیا‘ والڈ سٹی اتھارٹی کے ساتھ مل کر پورے اندرون شہر میں بلند وبالا عمارات تعمیر کررہا ہے۔

    عدالت نے والڈ سٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت کمرشل پلازوں کی تعمیرکی اجازت دی گئی۔ کیا کسی نے سوچا کہ پلازوں کہ تعمیرسے تاریخی ورثے کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ تاریخی ورثہ قومی امانت ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر ہے۔

    عدالت نےقراردیا کہ والڈ سٹی بذات خود ایک قومی ورثہ ہے اس کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟۔ والڈ سٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمرشل پلازوں کی تعمیر کے لیے موجودہ قوانین کے تحت اجازت دی جاتی ہے تاہم اندرون شہر میں تعمیرات کے حوالے سے قانون سازی کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے اندرون شہرکمرشل پلازوں کی تعمیرکے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے قراردیا کہ تاحکم ثانی لاہورکے اندرون شہر میں کسی بھی قسم کی کمرشل پلازوں کی تعمیر نہیں کی جائے گی جبکہ اس حوالے سے پالیسی مرتب کرکے 26ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • لاہور ہائیکورٹ بارنے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی

    لاہور ہائیکورٹ بارنے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی

    لاہور: ہائیکورٹ بار نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی۔

    یوم الحاق کشمیر اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاوس کا مذمتی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کی سربراہی لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر رانا ضیاءعبدالرحمن نے کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وکلاءرہنماوں نے کہا کہ کشمیر پر دوغلی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے بھارتی جاحیت کے خلاف حکومت کو عالمی فورمز اور اوآئی سی سے رجوع کرنا چاہئیے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت او آئی سی کے رکن ممالک کو بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ پر آمادہ کرئے اور کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد کی جائے،اس موقع پر وکلاءنے بھاتی جارحیت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔

    اجلاس کے اختتام پر جدوجہد آزادی کے لئے جان کی قربانیاں دینے والے شہداءکشمیر کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔اجلاس میں وکلاءنے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کر لی۔

    وکلا نے 20 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا وکلا 20 جولائی کو بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں پیش ہوں اور احتجاجی ریلی بھی نکالیں گے ۔