Author: عابد خان

  • لاہور ہائیکورٹ نے نئے علاقائی بنچز کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے نئے علاقائی بنچز کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا

    لاہور: ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے تمام ججز پر مشتمل فل کورٹ نے نئے علاقائی بنچز کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس 15 سے 17 جولائی تک تین روز تک جاری رہا، اجلاس میں عدالت عالیہ لاہور کے تمام 47 ججز شریک ہوئے، اجلاس میں ہائی کورٹ کے نئے علاقائی بنچز کے قیام اور ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق امور پر تفصیلی غوروخوض کر کے نئے بنچز کے قیام کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا گیا ۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے فل کورٹ اجلاس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے نئے علاقائی بنچز کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ہے تاہم ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا گیا ہے، نئے علاقائی بنچز نہ بنانے سے متعلق سمری بھی گورنر ہاوس کو ارسال کر دی گئی ہے ۔

    لاہور ہائی کورٹ کے نئے علاقائی بنچز بنانے کے لیے گوجرانوالہ،فیصل آباد،سرگودھا ، ساہیوال اور ڈی جی خان اضلاع کے وکلاءنے تحریک بھی شروع کر رکھی ہے جس میں عدالتی بائیکاٹ بھی کیا جا رہا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کو گورنر پنجاب کی جانب سے بھی 2013 میں نئے علاقائی بنچز کے قیام کے لیے خط لکھا گیا تھا۔

  • وزیر خزانہ کو نیب ریفرنسز میں بری کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    وزیر خزانہ کو نیب ریفرنسز میں بری کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب مقدمات بند کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہری محمود نقوی کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم پاکستان ، چیرمین اور ڈی جی نیب اور سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر خزانہ کو نیب ریفرنسز میں بری کرنا آئین اور قانون کے خلاف اور انصاف کے قتل کے مترادف ہے ۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 میں ناجائز اثاثے بنانے کے الزام میں نیب میں ریفرنس قائم کیا گیا تھا جس پر انہوں نے 2001 سے 2016 تک پانچ بار نیب میں مقدمات ختم کروانے کی کوشش کی تاہم اب نیب اور حکومت کی ملی بھگت سے یہ مقدمات ختم کردیے گئے ہیں جو نیب قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت اس تمام معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے اور اس کی رپورٹ تک وزیر خزانہ کو کام کرنے سے روکا جائے جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالا جائے تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جاسکیں ۔

    درخواست گزار نے مزید استدعا کی ہے کہ جس اجلاس میں اسحاق ڈار کے خلاف مقدمات ختم کیے گئے اس کی تمام تفصیلات اور میٹنگ منٹس بھی طلب کیے جائیں تاکہ دیکھا جائے کہ وزیر خزانہ کے خلاف مقدمات ختم کرنے میں تمام قوانین کو مدنظر رکھا گیا ہے یا نہیں جبکہ فیصلے پر چیرمین نیب اور ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران سے بیان حلفی بھی طلب کیے جائیں ۔

  • آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی الیکشن، لاہور میں تیاریاں مکمل

    آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی الیکشن، لاہور میں تیاریاں مکمل

    لاہور : آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیے انتخابات کی تیاریاں مکمل صوبائی الیکشن کمیشن نے ایل اے 30، ایل اے 37 کے لیے پریزائڈنگ آفیسر تعینات کردئیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی مختلف نشستوں کے لیے 21 جولائی کو لاہور میں رہائش پذیر کشمیری مہاجرین کی جانب سے حق رائے دہی استعمال کیا جائے گا۔

    انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار غلام عباس میر ، عمر شریف بخاری پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف کے امیدوار غلام محیٰ الدین سمیت تین آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں، لاہور میں کشمیری مہاجرین کی بڑی تعداد کے پیش نظر کشمیریوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر پولنگ اسٹیشن بنادئیے گیے ہیں۔

    ایل اے 30 جموں کے لیے لاہور میں 4583 اور ایل اے 37 کشمیر وادی میں رجسٹرر ووٹر کی تعداد 3935 ہے ، ایل اے 30 میں مرد ووٹر کی تعداد 2704 جبکہ 1879خواتین ووٹرز ہیں، اسی طرح ایل اے 37 میں مرد ووٹرز کی تعداد 2172اور خواتین ووٹرز کی تعداد 1763 ہے۔

    ایل اے 30 میں 19 پولنگ اسٹیشنز ہیں جہاں پر 19 پریزایڈنگ آفیسرز، 18 پولنگ آفیسرز اور 76 اسٹنٹ پولنگ آفیسر تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ ایل اے 37 میں 10 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں 10 پریزایڈنگ ، 20 پولنگ اور 40 اسسٹنٹ پولنگ افسران تعینات کیے گیے ہیں۔

    پولنگ کا عمل 21جولائی کی صبح 8 بجے سے شام چار بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا جبکہ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولنگ اسٹیشن کے باہر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا جائے گا۔

  • رائل پام کنٹری کلب کیس، توہین عدالت پر سعد رفیق وریلوے حکام سے جواب طلب

    رائل پام کنٹری کلب کیس، توہین عدالت پر سعد رفیق وریلوے حکام سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،سیکریٹری ریلوے اور آئی جی ریلوے سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں دائر رائل پام گلف اینڈ کنٹری کلب کے انتظامی بلاک کی بندش اور ریلوے کی سیکیورٹی واپس نہ لیے جانے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں کی گئی۔

    دوران سماعت رائل پام انتظامیہ کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے نے غیر قانونی طور پر رائل پام کلب پر قبضہ کیا جسے چھڑانے کے لیے انتظامیہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’’ہائی کورٹ نے اس کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے محکمہ ریلوے کو واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ کلب کے تمام تر انتظامات رائل پام کی انتظامیہ ہی دیکھے گی ، ریلوے کے وزیر اور اعلی حکام ان معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہ کریں۔

    رائل پام کے وکیل نے دوران سماعت عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود ریلوے حکام کی جانب سے انتظامی بلاک کو ڈی سیل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کلب کے تمام تر معاملات بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ ریلوے کی سیکیورٹی کو نہیں ہٹایا گیا، رائل پام کی سیکیورٹی نہ ہونے سے کلب کی انتظامیہ کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔

    رائل پام کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی توہین عدالت کے زمرے میں آئی ہے لہذا عدالت وفاقی وزیر ریلوے سمیت اعلیٰ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے، جس پر عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

  • ٹی او آرز کی تشکیل میں اپوزیشن کی دخل اندازی روکنے کی درخواست دائر

    ٹی او آرز کی تشکیل میں اپوزیشن کی دخل اندازی روکنے کی درخواست دائر

    اسلام آباد: پاناما لیکس کے معاملے پر حکومتی ٹی او آرز کی تیاری میں اپوزیشن کی مداخلت کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    اے آر وائی کے نمائندے (عابد خان) کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کےتحت حکومت ٹی او آرز کی تشکیل کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرچکی ہے، جس کے لیے حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ ٹی او آر کی تیاری میں مصروف عمل ہے۔

     درخواست گزار کے مطابق’’اپوزیشن حکومت کی مخلصانہ کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے باعث ملک بھر میں بے یقینی کی کیفیت پیدا ہورہی ہے اور بیرون ممالک سرمایہ کار اپنے شدید تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔

    درخواست گزار کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں واضح طور کہا گیا ہے کہ اپوزیشن سمیت ہر ادارے کو حکومت کا وفادار ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے تناظر میں اپوزیشن ٹی او آرز کی تشکیل میں دخل اندازی غیر قانونی ہے،ملک میں کسی بھی واقعے کی تحقیقات کے لیے آئین میں قوانین واضح ہیں جن کی روشنی میں ملکی تاریخ کے اہم معاملات کی تحقیقات کروائی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ  حکومت کو ہدایات جاری کرے کہ وہ اس ضمن میں فوری طور پر ٹریبونل تشکیل دیں اور ٹی او آرز کو حتمی شکل دے تاہم ساتھ ہی اپویشن اراکین کو پابند کیا جائے کہ وہ ان ٹی او آرز مداخلت نہ کرے تاکہ پانامالیکس کی تحقیقات کو متنازع ہونے سے بچایا جائے اور اصل ملزمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

  • اورنج لائن ٹرین: ہائی کورٹ میں تاریخی عمارتوں سے متعلق کیس کافیصلہ محفوظ

    اورنج لائن ٹرین: ہائی کورٹ میں تاریخی عمارتوں سے متعلق کیس کافیصلہ محفوظ

    لاہور: ہائی کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبےکے راستے میں آنے والی بارہ تاریخی عمارتوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان اورماحولیاتی آلودگی کے خلاف دائردرخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابدعزیزشیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچنے چھ ماہ تک کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کے وکیل اظہرصدیق ایڈووکیٹ نےموقف اختیار کیا تھا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے شالا مار باغ، چوبرجی، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی او بلڈنگ، بڈھو کا آواہ، مزاردائی انگہ سمیت بارہ تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچے گا جبکہ اس منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات اور آثار قدیمہ نے قانونی ضابطوں کے بغیر اورنج ٹرین منصوبے کے لئے این او سی جاری کئے۔

    انہوں نے بتایا کہ شہنشاہ ہند جلال الدین اکبر کا شاہی فرمان موجود ہے کہ ان تاریخی عمارتوں اور اردگرد کی اراضی کو قیامت تک نہ چھینا جاسکتا ہے نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے میں عدالتی معاون علی ظفرنے بھارتی عدلیہ کے جنتر منتر، تاج محل، مقبرہ ہمایوں کے مقدمات کے فیصلوں کے حوالے دئیے۔

    انہوں نے بتایا کہ بھارتی عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں کہ تاریخی عمارتوں کی حیثیت کو نہ ہی چھینا جاسکتا ہے نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ تاریخی عمارتوں کے اردگرد کثیر المنزلہ عمارتیں قائم نہیں کی جا سکتیں جبکہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔

    حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان نے عدالت میں یونیسکو کی رپورٹ کو من وعن تسلیم کرنے اورمنصوبے کاازسرنو جائزہ لینے کے لئے غیرجانبدارماہرین پر مشتمل کمیٹی کے قیام کو قبول کرنے سے انکارکردیا جس پرعدالت نے اورنج ٹرین منصوبےکے راستے میں آنے والی بارہ تاریخی عمارتوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان اورماحولیاتی آلودگی کے خلاف دائر درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    عدالت نے منصوبے کی شفافیت کے خلاف دائردرخواستوں اورشہنشاہ ہند جلال الدین اکبرکے شاہی فرمان کا جائزہ لینے کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت عدالتی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔ عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے رواں برس اٹھائیس جنوری سے تاریخی عمارتوں کے اردگرداورنج ٹرین منصوبے پر تاحکم ثانی تعمیرات روکنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ عدالتی معاونت کے لئے اب تک اس کیس میں پندرہ ہزار کے قریب دستاویزات عدالت میں پیش کی جا چکی ہیں۔

  • شہنشاہ ہند جلال الدین اکبرکاحکم نامہ اورنج لائن ٹرین کے آڑے آگیا

    شہنشاہ ہند جلال الدین اکبرکاحکم نامہ اورنج لائن ٹرین کے آڑے آگیا

    لاہور: عوام کی ایک بہت بڑی تعداد اورنج لائن ٹرین منصوبے کے خلاف سراپا احتجاج ہے ہی تاہم اب شہنشاہ ہند جلال الدین اکبر کا حکم نامہ بھی اورنج لائن ٹرین کے آڑے آگیا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں شہنشاہ اکبر کا 1541 کا حکم نامہ پیش کیا گیا،حکم نامے کے مطابق شہنشاہ اکبر نے لاہور کے علاقے بابا موج دریا کی تمام زمین نسل در نسل بابا موج دریا کی اولاد کومنقل ہوگی اور کسی بھی وقت اور زمانے میں اس زمین پر نہ تو قبضہ کیا جائے گا اور نہ چھینی جائے گی ۔

    unnamed

    درخواست گزا رنے حکم نامہ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حکم نامے کی رو سے بابا موج دریا کی زمین نجی ملکیت ہے اور اس پر کسی بھی قسم کی تعمیر نہیں کی جاسکتی۔

    unnamed (1)

    تاہم حکومت پنجاب زبردستی اس پر قبضہ کر کے اورنج لائن منصوبہ تعمیر کر رہی ہے جو غیرقانونی ہے جبکہ تاریخی مزار سے صرف دو فٹ کے فاصلے پر یہ منصوبہ بنایا جارہا ہے جس سے عمارت کو شدید خطرات لاحق ہیں حتی کہ اس تاریخی مزار کے منہدم ہونے کا بھی خطرہ ہے لہذا عدالت موج دریا کے علاقے میں اورنج لائن ٹرین کی تعمیر کو کالعدم قرار دے ۔

    عدالت نے سماعت 13 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے شہنشاہ اکبر کے حکم نامے کی قانونی حیثیت کے متعلق جواب طلب کر لیا ۔

  • تاریخی عمارتیں‘ اورنج لائن کی زدمیں، عدالت نےجواب طلب کرلیا

    تاریخی عمارتیں‘ اورنج لائن کی زدمیں، عدالت نےجواب طلب کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی زد میں آنے والی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے بارے میں پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب مانگ لیا ہے، یونیسکو کی جانب سے بھی حکومت پاکستان کو شالامار باغ کے قریب زیر تعمیر اورنج لائن منصوبہ روکنے کی شفارش کردی۔

    لاہورہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عالمی ادارے اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے کی زد میں آنے والی تاریخی عمارتوں کے لئے اسے خطرہ قرار دے رہے ہیں، حکومت نے تاریخی عمارتوں کے حوالے سے نظر ثانی این او سی جاری بھی کیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق یونیسکو نے شالامار باغ کے تحفظ کے لئے اجلاس بلایا اور تاریخی عمارتوں کی حفاظت کے لئے سفارشات مرتب کی ہیں۔

    یونیسکو رپورٹ کے مطابق اورنج لائن منصوبے کی وجہ سے شالامار باغ کو شدید خطرات لاحق ہیں، اورنج لائن صرف 12میٹرکے فاصلے پرتعمیر کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے باغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ عالمی ورثے کی حفاظت کے لیے بھی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے۔

    حکومت پاکستان کو پہلے بھی شالامار باغ کو پہنچنے والے خطرات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ۔ یونیسکو کی جانب سے حکومت پاکستان سے شالامار باغ کی حفاظت کے لیے کئے گئے اقدامات کی بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے کہ یونیسکو کی سفارشات پر کیسے عمل کیا جائے گا؟ عدالت نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر یونیسکو نے منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کا کہا تو پھر حکومت کیا کرے گی۔

    عدالت نے تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے بارے میں پنجاب حکومت کو تفصیلی جواب دینے کا حکم دیا اوردرخواستوں پر مزید کارروائی ملتوی کردی۔

  • ہائیکورٹ نے رائل پام کی انتظامیہ کوعبوری قبضہ دے دیا

    ہائیکورٹ نے رائل پام کی انتظامیہ کوعبوری قبضہ دے دیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے رائل پام کنٹری کلب انتظامیہ کو عبوری طور پر کلب کے معاملات چلانے کی اجازت دیتے ہوئے مالی مسائل کے حل کے لیے تین رکنی فنانس کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزجسٹس شمس محمودمرزا نےرائل پام انتطامیہ کی جانب سے کلب پر قبضے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    رائل پام کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا گیا کہ رائل پام اور ریلوے کے درمیان 49 سالہ لیز ہے جس کے تمام ترقانون تقاضے پورے کیے گئے ہیں جبکہ قانون کے مطابق ادائیگیاں بھی کی جا رہی ہیں۔

    ریلوے کی جانب سے غیرقانونی اقدامات کو روکنے کے لیے رائل پام انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کیا جس پر سول کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر دیا تاہم اس کے باوجود ریلوے حکام نے کارروائی کر کے رائل پام پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا۔جس کی وجہ سے ہزاروں ممبران مشکلات کا شکار ہیں جبکہ کلب کے ملازمین کا روزگار بھی داو پر لگ گیا ہے ۔ لہذا عدالت فوری طور پر قبضہ ختم کر کے کلب انتظامیہ کے حوالے کرے۔

    ریلوے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ واجبات کی عدم ادائیگی اورمعاہدے کی خلاف ورزی پرکلب سیل کیا گیا تاہم جلد ہی ممبران کومعمول کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی اورملازمین کو تنخواہیں دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

    عدالت نےوکلا کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ رائل پام پرریلوے کے قبضے کی قانونی حیثیت کے متعلق بعد میں حکم جاری کیا جائے گا تاہم عبوری طور پر کلب انتظامیہ تمام معاملات سنبھالے اور ریلوے اس میں مداخلت نہ کرے جبکہ مالی معاملات کے لیے ریلوے اور رائل کلب کے نمائندوں اور چارٹرڈ اکاونٹنٹ پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے ۔ عدالت نے ریلوے اورخواجہ سعد رفیق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم ستمبر کو جواب طلب کر لیا ۔

  • لڑکی کو جلانے والی ماں، بھائی اور بہنوئی کا ریمانڈ

    لڑکی کو جلانے والی ماں، بھائی اور بہنوئی کا ریمانڈ

    لاہور: انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے الزام میں گرفتار تین ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    پولیس کی جانب سے ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور بہنوئی ظفر نے پسند کی شادی کرنے پر زینت کو تیل چھڑ ک کر زندہ جلا دیا۔

    پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور پروین بی بی نے جرم بھی قبول کر لیا ہے لہذا ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے جس پر عدالت نے پولیس کی استدعا پر تینوں ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    واضح رہے کہ لاہور کی رہائشی زینت کو پسند کی شادی کرنے پر زندہ جلا دیا گیا تھا جس پر پولیس نے اس کی ماں، بھائی اور بہنوئی کو گرفتار کرلیا تھا۔