Author: عابد خان

  • مجرموں اور ملزموں کے ساتھ ساتھ اب معصوم جانور بھی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنے لگے

    مجرموں اور ملزموں کے ساتھ ساتھ اب معصوم جانور بھی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنے لگے

    لاہور: غیر قانونی طور پر پکڑے گئے نایاب نسل کے دو ہرن عدالت میں پیش کر دیے گئے عدالت نے ہرن سفاری پارک کے حوالے کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی کینٹ کچہری میں ہارون الرشید نامی ملزم کو پیش کیا گیا جس کی تحویل سے وائلڈ لائف نے نایاب نسل کےد و ہرن برآمد کیے تھے ، ملزم کے ساتھ دونوں معصوم ہرنوں کو بھی کچہری میں پیش ہونا پڑا ۔

    deer-023

    وائلڈ لائف حکام نے موقف اختیار کیا کہ ہارون الرشید سے نایاب نسل کے دو ہرن تو برآمد ہوئے مگر ملزم کے پاس لائسنس اور دیگر دستاویزات موجود نہیں ۔

    عدالت نے دونوں ہرن سفاری پارک کے حوالے کر دیے تاہم ملزم کوہدایت کی کہ وہ نایاب جانور رکھنے کے حوالے سے اپنے لائسنس اور دیگر دستاویزات پیش کرے جس کے بعد عدالت اس کے متعلق اپنا فیصلہ سنائے گی ۔

    deer-021

    عدالت میں دو خوبصورت ہرنوں کو دیکھ کر سائلین اور وکلا حیران رہ گئے اور خوب محظوظ بھی ہوئے تاہم لوگوں کا رش بننے پر عدالت میں پیشی کے بعد ہرنوں کو واپس لکڑی کے پنجرے میں بند کر دیا گیا۔

  • رائل پام کلب اورریلوے کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا

    رائل پام کلب اورریلوے کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا

    لاہور: رائل پام اینڈ کنٹری کلب کو سیل کرنے اور اس کا قبضہ لینے پر رائل پام انتظامیہ اور وفاقی وزیر ریلوے کے درمیان قانونی جنگ شدت اختیار کرگئی، رائل پام انتظامیہ کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کے خلاف توہین عدالت اور مقدمہ درج کرنے کی درخواستیں دائر کردی گئیں۔

    رائل پام اینڈ کنٹری کلب انتظامیہ کی جانب سے سول جج ندیم احمد کی عدالت میں دائردرخواست میں موٗقف اختیارکیا گیا کہ ریلوے انتظامیہ نے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پررائل پام پر قبضہ کر کے اسے سیل کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے انتظامیہ نے واجبات کی وصولی کو جواز بنا کر کلب کو تالے لگائے جبکہ اس حوالے سے قانون کے مطابق کوئی نوٹس نہیں دیا گیا.

    رائل پام کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا رائل پام نے 49 سال کی لیز پر زمین حاصل کی اور قانون کے مطابق تمام واجبات بھی ادا کیے جا رہے ہیں، اس سے قبل تنازعہ پیدا ہونے کی صورت میں عدالت سے رجوع کیا جس نے 28 جون تک حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ریلوے حکام کو کسی بھی کارروائی سے روک دیا تھا تاہم اس کے باوجود ریلوے پولیس کی جانب سے رائل پام پر قبضہ توہین عدالت ہے، لہذا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، آئی جی ریلوے اور جی ایم ریلوے سمیت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت نے 12 جولائی کو خواجہ سعد رفیق سمیت فریقین سے جواب طلب کر لیا جبکہ ایک دوسری درخواست میں خواجہ سعد رفیق ، آئی جی پنجاب ، سی سی پی او لاہور ، سیکرٹری ریلوے اور جی ایم ریلوے سمیت نامزد افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا پرعدالت نے پولیس سے 2 جولائی کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

  • فلم مالک پر پابندی، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب

    فلم مالک پر پابندی، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاکستانی فلم مالک کی نمائش پر پابندی کے خلاف درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کر لیا، فلم مالک معاشرتی برائیوں‌ پر مبنی ہے جس پر وفاقی حکومت پابندی عائد کرچکی ہے.

    فلم پر پابندی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالت میں شہری عبداللہ ملک کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اب کسی بھی فلم کی نمائش پر پابندی عائد کرنا صوبائی حکومت کا اختیار ہے تاہم وفاقی حکومت نے ملک بھر میں فلم مالک پر پابندی عائد کر دی جو غیر قانونی ہے، سنسر بورڈ پنجاب کی جانب سے سرٹیفیکیٹ جاری ہونے کے بعد صوبے بھر میں فلم کو نمائش کی اجازت نہیں دی جا رہی جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق فلم میں کرپشن اور معاشرتی برائیوں کے خلاف شعور اجاگر کیا گیا ہے اس فلم میں ریاست اور آئین کے خلاف ایسا کوئی مواد نہیں جس کی وجہ سے اس پر پابندی عائد کی جا سکے لہذا عدالت فلم مالک کی نمائش پر پابندی کالعدم قرار دیتے ہوئے نمائش کی اجازت دے۔

  • چونتیس افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا حکم

    چونتیس افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا حکم

    لاہور ہائي کورٹ نے پاکستان ميں غير قانونی طور پر مقیم 34 افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے ديا، ملزمان غیر قانونی طریقے سے نہ صرف ملک میں داخل ہوئے بلکہ غیر قانونی کاموں میں‌ بھی ملوث تھے۔

    لاہور ہائي کورٹ میں مقدمے کی سماعت جسٹس ارم سجاد گل نے ۔ ملزمان کی جانب سے سیشن کورٹ کی جانب سے دو سال قید کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔

    ملزمان کے وکيل نے عدالت کو بتايا کہ وہ افغانستان کے حالات کی وجہ سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے جہاں گجرات کے علاقے میں انھیں گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے دو سال قيد کي سزا بھی سنا دی۔

    ملزمان کے مطابق وہ پاکستان میں قانونی تحفظ کے لیے ضروری کارروائی کر رہے تھے تاہم انھیں گرفتار کر کے سزا سنا دی گئی جسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    سرکاری وکيل نے عدالت کو بتايا کہ ملزم رحيم اللہ،نسيم خان،ولی گل اور سحر گل سميت پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 34 افغانيوں کو گجرات کے علاقہ سے گرفتار کيا گيا، یہ لوگ نہ صرف پاکستان میں بغیر دستاویزات کے داخل ہوئے بلکہ کئی غیر قانونی کاموں میں بھی ملوث ہیں جس پر انھیں مقامي عدالت نے 2015ء ميں دو سال قيد کي سزا سنائی ،ملزمان نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی مگر ڈسٹرکٹ اينڈ سيشن جج نے درخواست مسترد کر دی تھی۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سیشن عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ تمام ملزمان کو سزا مکمل ہونے کے بعد فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے۔

  • جعلی ڈگری کیس، کالعدم سزا کی بحالی کیلئے جمشید دستی  کو نوٹس جاری

    جعلی ڈگری کیس، کالعدم سزا کی بحالی کیلئے جمشید دستی کو نوٹس جاری

    اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کی بریت کے خلاف اور سزا کی بحالی کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر اپیل پر جمشید دستی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مظہر شیر اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جمشید دستی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 178مظر گڑھ سے جعلی ڈگری کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا۔

    صوبائی الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ریجنل الیکشن کمیشن ملتان نے جمشید دستی کے خلاف ٹرائل عدالت میں استغاثہ دائر کر دیا جبکہ ٹرائل عدالت نے جعلی ڈگری کا جرم ثابت ہونے پر جمشید دستی کو تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جسے ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا۔

    انہوں نے استدعا کی کہ جمشید دستی کو ملنے والی سزا بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل منظور کی جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے کس قانون کے تحت استغاثہ دائر کیا عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جمشید دستی دو ہزار آٹھ کے ضمنی انتخابات میں بی اے کی شرط نہ ہونے پہ الیکشن جیت گئے اور دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گیا بادی النظر میں اس اپیل کی کوئی قانونی حیثیت دکھائی نہیں دے رہی۔

    عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کی بریت کے خلاف اور سزا کی بحالی کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر اپیل پر جمشید دستی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جون کو جواب طلب کر لیا۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے جادو ٹونے کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے جادو ٹونے کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی

    لاہور: ہائی کورٹ نے جادو ٹونے کے اشتہارات پر پابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا اور وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ حکم پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ مختلف ٹی وی چینلز پر جادو ٹونے کے اشتہارات چلائے جارہے اور اس سے عوا م کو گمراہ کیاجارہا ہے ان اشتہارات سے معاشرتی اور اخلاقی برائیاں پیدا ہو رہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایسے اشتہارات مذہبی تعلیمات کے خلاف ہیں جن کی وجہ سے گھریلو لڑائی جھگڑوں اور قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    میاں محمودالرشید کے مطابق پیمرا قوانین ایسے اشتہارات کی اجازت نہیں دیتا مگر اس کے باوجود ایسے اشتہارات کھلے عام چلائے جا رہے ہیں اس حوالے سے پیمرا کو متعدد درخواستیں دے چکے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی لہذا ایسے اشتہارات پر پابندی عائد کی جائے۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ جادو ٹونے کے اشتہارات چلانے والے چینلز اور کیبل آپریٹر کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جادوٹونے کے اشتہارات پرپابندی لگاتے ہوئے پیمرا اور وفاقی حکومت کو فوری عمل درآمد کرنے کاحکم دے دیا۔

  • والد کی شفقت سے محروم شوگرکا شکار بچے کےعزم و حوصلے کی داستاں

    والد کی شفقت سے محروم شوگرکا شکار بچے کےعزم و حوصلے کی داستاں

    لاہور: بچے کسی بھی قوم کا مسقبل ہوتے ہیں اسی لیے بچوں کی تعلیم و تربیت پر ہر معاشرے میں خصوصی توجہ دی جاتی ہے تاہم ہمارے معاشرے میں غریت اور بے روزگاری کی وجہ سے غریب گھرانوں کے معصوم بچےبہتر تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور سکول جانے کی بجائے اپنا بچپن محنت مزدوری کی نذر کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں۔

    لاہورکا رہائشی چودہ سالہ قدرت اللہ ایک ایسا ہی یتیم بچہ ہے جو گزشتہ کئی سال سے محنت مزدوری کرکے اپنا اوراپنے گھرانے کا پیٹ پال رہا ہے۔ قدرت کی ستم ظریفی تو دیکھیں کہ ایک جانب غربت تو دوسری طرف معصوم محنت کش کو شوگر جیسا مرض بھی لاحق ہے جس کی وجہ سے یقینا اس معصوم کی زندگی کی دشواریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔

    bacha-post-1

    قدرت اللہ نے محمد یونس نامی محنت کش کے ہاں جنم لیا، اس کی دو بہنیں اٹھارہ سالہ نسیم اور بارہ سالہ کشور جبکہ ایک معذور بھائی اعجاز ہے جو جوان ہونے کے باوجود اپنی ماں اور چھوٹے بھائی قدرت اللہ کی ذمہ داری ہے۔ محمد یونس کے مرنے کے بعد پورے گھرانے کی کفالت کی ذمہ داری بیوہ ارشاد بیگم پر آن پڑی جو اپنے گھرانے کا پیٹ پالنے کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہو گئی۔

    bacha-post-2

    غریب بیوہ کو ایک اورصدمہ اس وقت سہنا پڑا جب اسے پتہ چلا کہ اس کے معصوم بچے قدرت اللہ کو انتہائی کم سنی شوگر جیسا موذی مرض لاحق ہو گیا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شوگر کے مرض کی وجہ سے اس معصوم بچے کی دیکھ بھال پر زیادہ توجہ دی جاتی تاہم گھریلو حالات کی وجہ سے معصوم قدرت اللہ نے بھی سکول جانے کی بجائے اپنی محنت مذدوری شروع کر دی اور محض سات سال کی عمر میں اس نے گھر کے بڑے کے فرائض سنبھال لیے۔

    قدرت اللہ لاہور کے مختلف علاقوں میں چھوٹے موٹے کام کرتا نظر آتاہے کبھی وہ ہوٹل پر چائے سپلائی کرتا ہے تو کبھی دکانوں کی صفائی سمیت چھوٹے موٹے کام کرکے دو سے ڈھائی سو روپے روز کما لیتا ہے جس سے اس کے گھر کا خرچ چلتا ہے جس عمرمیں بچے گھر سے ملنے والے پیسے کھلونوں اور چاکلیٹس وغیرہ پراڑا دیتے ہیں اس عمر میں قدرت اللہ اپنی شب و روز کی محنت سے کمائے ہوئے پیسے سے شوگر کے لیے انسولین خریدتا ہے۔

    bacha-post-3

    قدرت اللہ کا کہنا ہے کہ وہ بھی عام بچوں کی طرح تعلیم حاصل کرنا اور کھیلنا کودنا چاہتا ہے تاہم اس کا یہ خواب شاید خواب ہی رہے ۔ اپنی بیماری کے متعلق قدرت اللہ کا کہنا ہے کہ شوگر کی وجہ سے اسے بہت سے مسائل کا سامنا ہے تاہم جب طبیعت زیادہ خراب ہو تو وہ مزدوری نہیں کر سکتا جس کی وجہ سے اس کے گھرانے کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

    bacha-post-4

    قدرت اللہ کی ماں اپنے بیٹے کی بیماری کے باعث خاصی تشویش کا شکار ہے اس کا کہنا ہے کہ شوگر میں مریض کی خوراک اور ادویات کا خاص طور پر خیال رکھا جاتا ہے مگرقدرت اللہ جن حالات میں زندگی گزار رہا ہے ان میں یقینا اس کی صحت کے حوالے سے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

    ہمارے ملک میں قدرت اللہ جیسے خوبصورت پھول معاشرتی عدم توجہی کی وجہ سے بے وقت ہی مرجھا جاتے ہیں پاکستان کو ایشین ٹائیگر اورخوشحال پاکستان بنانے کے دعویدار حکمرانوں کے لیے قدرت اللہ اور اس جیسے لاکھوں بچوں کی کسمپرسی ایک لمحہ فکریہ ہے۔

  • بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں‌ پھینک دیتی تو بہتر تھا، سنگ دل ماں

    بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں‌ پھینک دیتی تو بہتر تھا، سنگ دل ماں

    لاہور:انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ لڑکی کی سنگدل ماں کا بہیمانہ قتل پر اظہار ندامت اور پشیمانی کے بجائے کہنا تھا کہ اچھا ہوتا بیٹی کو زندہ جلانے کی بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو مسائل نہیں ہوتے۔

    لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

    پولیس نے مقتولہ کی ماں پروین اور اس کے داماد ظفر کو پیش کر کے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے زینت کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی جس کی وجہ سے وہ زندہ جل گئی، ملزمان کے خلاف تمام تر ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں تاہم تینوں کے بیانات میں تضادات ہیں جس کی وجہ سے معاملہ مزید مشکوک ہو گیا ہے لہذا مکمل تفتیش کے لیے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نے پولیس کی درخواست پر ملزمہ پروین اور اس کے داماد ظفر کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کو اس کے خاندان نے زندہ جلا دیا تھا جس پر زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور داماد ظفر کو گرفتار کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا۔ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا ہے تاہم مقتولہ کی ماں کو اس پر کوئی ندامت نہیں اور وہ برملا کہتی رہی کہ بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو ان کے لیے اتنے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔

    ملزمہ پروین بی بی کو جب بھی عدالت میں پیش کیا گیا اس نے بغیر کسی پشیمانی اور خوف کے اپنا جرم قبول کیا۔

    یاد رہے پسند کی شادی کرکے جانے والی اس لڑکی کو گھر والوں نے دوبارہ رخصتی کا جھانسہ دے کر گھر بلایا جہاں ماں نے اسے گلا دبا کر جلادیا، جلنے وقت بھی وہ سانسیں لے رہی تھی کیوں‌کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی سانس کی نالی میں‌دھویں‌کی موجودگی کے شواہد ملے تھے.

    یہ بھی پڑھیں: ماں نے اپنی بیٹی کو زندہ جلادیا

  • علیم خان کی ایازصادق کے خلاف اہم فتح

    علیم خان کی ایازصادق کے خلاف اہم فتح

    لاہور: ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن میں اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کی عبدالعلیم خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرکارروائی کو کالعدم قراردے دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے پی ٹی آئی کے رہنما عبدالعلیم کی درخواست پر فیصلہ سنایا، علیم خان نے درخواست میں اپنے خلاف سپیکر ایاز صادق کی توہین عدالت کی درخواست کو چیلنج کیا تھا.

    عدالت نے علیم خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کالعدم قرار دے دی. تحریک انصاف کے رہنما کے وکیل انیس ہاشمی نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایازصادق نےعلیم خان کے خلاف الیکشن میں این اے 122 سے ووٹوں کی منتقلی کے بارے جعلی بیان حلفی جمع کرانے کے الزام پرالیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے اور عبدالعلیم خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی.

    انیس ہاشمی ایڈووکیٹ نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ بیان حلفی سے کسی عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہی ہوئی اس لیے جعلی بیان حلفی کو جواز بنا کر دائرتوہین عدالت کی درخواست کو مسترد کیا جائے. علیم خان کے وکیل کے مطابق الیکشن کمیشن نے درخواست کی سماعت تک نہیں کی جبکہ بغیر کارروائی الیکشن کمیشن کے طرح 1500 سو میں 150 بیان حلفی کو جعلی قرار نہیں دیا جاسکتا جبکہ ابھی تک ان کےبیان حلفی کی تصدیق بھی نہیں ہو سکی۔

    وفاقی حکومت نے علیم خان کی درخواست کی مخالفت کی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا تھا کہ جعلی بیان حلفی جمع کرانا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا ہے. سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکیل نے درخواست پر اعتراض اٹھایا کہ معاملہ الکیشن کمیشن کا ہے اور لاہور ہائی کورٹ کو درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ اس لیے درخواست مسترد کی جائے ۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی عبدالعلیم خان کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا

  • وفاقی حکومت فلم ’مالک‘ پرپابندی کی ٹھوس توجیہہ پیش کرنے میں ناکام، عدالت

    وفاقی حکومت فلم ’مالک‘ پرپابندی کی ٹھوس توجیہہ پیش کرنے میں ناکام، عدالت

    لاہور:ہائی کورٹ نے فلم مالک کی نمائش پرپابندی کے خلاف دائردرخواستوں پرفیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت نے قراردیا کہ وفاقی حکومت فلم کی نمائش پرپابندی عائد کرنے کے حوالے سے ٹھوس وجوہات پیش نہیں کرسکی۔.

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے اپوزیشن لیڈر پنجاب میاں محمود الرشید اوراظہرصدیق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دیے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کے پاس یہ اختیارنہیں رہا کہ وہ کسی فلم کی نمائش پرپابندی عائد کرسکے، یہ اختیاراب صوبائی حکومتوں کے پاس ہے۔ پنجاب سنسربورڈ نے فلم کی نمائش کی اجازت دی تھی لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے پابندی عائد کردی۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلم میں سیاسی شخصیات کی تضحیک کی گئی ہے جس کی وجہ سے ملک بھرمیں انتشارپیدا ہونے کا خطرہ ہے، اس فلم کے خلاف ملک بھر سے شکایات موصول ہوئیں جن کے بعد پابندی عائد کی گئی۔ وفاقی حکومت نے آئینی اختیارکے تحت ہی نمائش پر پابندی عائد کی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو اس فلم میں دکھایا گیا ہے اس میں ایسا کیا قابل اعتراض مواد ہے جس کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی۔

    فلم مالک میں جو دکھایا گیا وہ تو پہلے ہی ٹی وی چینلز اور فلموں میں دکھایا جا چکا ہے اب جو شخص فلم دیکھنا چاہے وہ دیکھے جو نہ دیکھنا چاہے اسے دیکھنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

    عدالت نے قراردیا کہ وفاقی حکومت فلم کی نمائش پرپابندی کے حوالے سے ٹھوس وجوہات پیش نہیں کرسکی۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ فلم کے خلاف جو شکایات پیش کی گئیں وہ فرضی ہیں اور جن لوگوں کے نام سے شکایات کا اندراج ہوا وہ اسے تسلیم کرنے سے انکارکررہے ہیں، دوسری جانب عدالت میں غلط بیانی پرذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کے لیے بھی درخواست زیرسماعت ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اگرعدالت فیصلہ دینا چاہے تو فلم کی نمائش پر پابندی کا نوٹفیکیشن 60 روز کے لیے معطل کردے تاہم فاضل جج کا کہنا تھا کہ فیصلہ دینا عدالت کا اختیار ہے وہ قانون کے مطابق اپنا فیصلہ دے گی۔

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فلم مالک کی نمائش پرپابندی کے خلاف درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔