Author: عابد خان

  • بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں رہائی کی درخواستیں  مسترد ، تحریری فیصلہ جاری

    بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں رہائی کی درخواستیں مسترد ، تحریری فیصلہ جاری

    لاہور : بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں رہائی کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں رہائی کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    لاہورہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے9 مئی مقدمات کی تمام 8 درخواستیں خارج کردیں، فیصلے میں کہا گیا کہ ان کیسز میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور وائس میچنگ کرانے کی اجازت دی لیکن بظاہر عمران خان نے انویسٹی گیشن پروسس میں تعاون نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : 9 مئی کے مقدمات : بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا گیا

    تمام کیسوں میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے، بانی پی ٹی آئی کی تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

    جسٹس شہبازعلی رضوی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے 7صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔

    خیال رہے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جناح ہاؤس حملہ سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کیلئے رجوع کیا تھا۔

  • 9 مئی کے مقدمات : بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا گیا

    9 مئی کے مقدمات : بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا گیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

    یاد رہے عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ، عمران خان نے بیرسٹر سلمان صفدر کی وساطت سے 15 جنوری کو 9 مئی کے 8مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

    مزید پڑھیں : بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی ملتوی

    جناح ہاؤس، عسکری ٹاورحملہ،تھانہ شادمان جلانے کے مقدمے سمیت جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے کیس میں بھی ضمانت دائر کی گئی تھی۔

    بانی پی ٹی آئی جناح ہاؤس حملہ کیس، تھانہ شادمان جلانے اورعسکری ٹاورحملہ کےمقدمات میں نامزد ہیں جبکہ دیگر جلاؤ گھیراؤ کے 5مقدمات میں ضمنی بیان میں نامزد کیے گئے تھے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی ملتوی

    بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی ملتوی

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی 19 جون 2025 تک ملتوی کر دی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بچھر بھی پیش ہوئے۔

    دوران سماعت سرکاری وکیل نے دلائل دیے۔ دو رکنی بینچ نے سوال کیا کہ لاہور اور راولپنڈی کے واقعات میں مختلف لوگ شامل تھے، ان مقدمات میں کن کن کی ضمانت ہو چکی ہے؟

    یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی ایم این اے کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

    عدالت نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کو ہدایت کی کہ وہ بھی ریکارڈ حاصل کر کے معاونت کریں۔ عدالت نے قرار دیا کہ جلدی میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ حملوں کے دوران پولیس کے سامان کا 4 کروڑ کا نقصان کیا گیا جبکہ جناح ہاؤس پر حملے میں 52 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا، عمران خان نے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے سے انکار کر دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کی ہدایات نہ ماننے پر ضمانت کی درخواستیں خارج کی جائیں۔ سرکاری وکیل نے دلائل میں یہ نکتہ اٹھایا کہ جو جرم ہوا ہے اعانت جرم کرنے والے بھی وہی سزا ملے گی۔

    سرکاری وکیل کے مطابق عمران خان اقتدار سے باہر آنے کے بعد سے لوگوں کو اداروں کے خلاف اکسا رہے تھے، گواہوں نے بھی شہادت دی کہ سازش بانی پی ٹی آئی نے تیار کی۔

  • 18 سال سے کم عمر شادی کا قانون وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج

    18 سال سے کم عمر شادی کا قانون وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج

    لاہور : 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی کے قانون کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی کے قانون کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    شہری شہزادہ عدنان نے اپنے وکیل مدثر چوہدری کے توسط سے وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دائر کی۔

    جس میں نشاندہی کی گئی کہ چائلڈ میرج ریسٹرین بل 2025 آئین کے منافی ہے جبکہ درخواست میں قرآنی آیات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شادی سے متعلق جو قانون بنایا گیا اس کی قید بامشقت سزا رکھی گی ہے اور یہ قانون قرآن اور سنت کے خلاف ہے اس لیے اس کو ختم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : جے یو آئی کا ’’کم عمر شادی قانون‘‘ کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ ریاست کو اس قانون کے تحت مقدمات درج کرنے سے روکا جائے۔

    یاد رہے جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان نے کم عمر شادی قانون کو قرآن وسنت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہوا ہے۔

    واضح رہے صدر مملکت آصف زرداری نے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کئے تھے، جس کے تحت کم عمر بچوں کی شادی کرانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔

  • لاہور میں‌ کتے کے نام پر وکیل کے ساتھ فراڈ ہوگیا

    لاہور میں‌ کتے کے نام پر وکیل کے ساتھ فراڈ ہوگیا

    لاہور میں وکیل کے ساتھ کتے کے نام پر آن لائن فراڈ ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وکیل زین العابدین نے آن لائن کتا پسند کیا اور ایڈوانس رقم بھی ادا کردی، ڈیلر نے کتے کو پہچاننے کے لیے صارف سے مقام کا تعین کیا۔

    بعدازاں وکیل اس مقام پر انتظار کرتا رہ گیا اور ڈیلر ہاتھ نہ آیا، آخر وقت تک کسی نہ کسی بہانے سے ڈیلر اور ڈرائیور وکیل سے رقم اینٹھتے رہے لیکن اسے کتا نہیں ملا۔

    وکیل نے بتایا کہ ہماری فیس بک پیج پر بات ہوئی تھی، ایک دو دن تک گفتگو کرنے کے بعد کتا خریدنے کے لیے ریٹ فکس ہوگئے، مارکیٹ سے کم ریٹ پر کتا آن لائن مل رہا تھا۔

    زین العابدین کے مطابق ہم نے فراڈسٹر کو چالیس ہزار روپے ٹرانسفر کردیے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری بات ہوئی کہ منگل کو وہ کتا گھر پہنچا دے گا، اس نے ڈرائیور کا نمبر دیا اور کہا کہ وہ رابطہ کرلے گا۔

    وکیل نے بتایا کہ ڈرائیور کی کال آئی اور وہ کہنے لگا کہ پولیس والوں نے روک لیا ہے اور ساڑھے 6 ہزار چالان مانگ رہے ہیں اور میں نے اسے چار ہزار روپے بھی دے دیے اور کہا کہ باقی لاڑی اڈہ پہنچ کر لے لینا پھر ہم لاڑی اڈہ پہنچے تو ڈرائیور اور جس سے ڈیل ہوئی تھی ان دونوں کا نمبر بھی بند ہوگیا۔

    دوسرے وکیل نصیر کمبوہ نے کہا کہ اس کیس کو منقطی انجام تک پہنچائیں گے تاکہ آن لائن فراڈ کرنے والوں کو بھی سزا مل سکے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کی بھکاری مافیا کیخلاف موثر کارروائی کیلئے موبائل ایپ بنانے کی ہدایت

    لاہور ہائی کورٹ کی بھکاری مافیا کیخلاف موثر کارروائی کیلئے موبائل ایپ بنانے کی ہدایت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی بیگری ایکٹ پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بھکاری مافیا کیخلاف موثر کارروائی کیلئے موبائل ایپ بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اینٹی بیگری ایکٹ پرعمل درآمد کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    جسٹس ساجد محمودسیٹھی نے نفیر اے ملک کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صوبے میں بھکاری مافیا کے خاتمے کیلئے قانون بنایا گیا، عدالت نے حکومت کو صوبے بھر سے بھکاری مافیاختم کرنےکاحکم دیا۔

    عدنان احسان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سرکاری محکمے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کررہے، بیرون ملک بھی بھکاری مافیابدنامی کا باعث بن رہاہے، استدعا ہے کہ عدالت پنجاب حکومت کو بھکاری مافیا کیخلاف مؤثر کارروائی کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : بیرونی ممالک سے کتنے پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی بیگری ایکٹ پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 3ماہ میں عدالتی حکم پرعمل درآمد کرکےرپورٹ پیش کی جائے۔

    عدالت نے ہدایت کی بھکاری مافیا کیخلاف موثر کارروائی کیلئے موبائل ایپ بنائی جائے اور چھوٹے بچوں سے بھیک منگوانے والوں کیخلاف مقدمات درج کیے جائیں ساتھ ہی بھکاریوں کیلئے بنائے گئے فلاحی سینٹر فعال کئے جائیں۔

    عدالت نے محکمہ داخلہ کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی احکامات پرعمل درآمد کرکےرپورٹ لائیں۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 3ماہ کیلئے ملتوی کر کے رپورٹ طلب کرلی۔

  • جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 254 رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد

    جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 254 رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے مقدمے پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی اور ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تمام ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے صحت جرم پر انکار پر مقدمے کا ٹرائل شروع کرنے کیلئے سرکاری گواہوں کو طلب کر لیا اور پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سرکاری گواہوں کو پیش کیا جائے۔

    عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں 254 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے جس میں سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید سمیت دیگر پر پی ٹی آئی رہنما و کارکن شامل ہیں۔

    اس مقدمے کے دس ملزم اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں جبکہ دو ملزم وفات پا گئے ہیں، عدالت نے اسی مقدمے کے شریک ملزم عارف سعید کی فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

    سماعت کے دوران عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل اور خدیجہ شاہ سمیت دیگر ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی پیش ہوئے۔

    جناح ہاؤس حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

    مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

    اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/jinnah-house-attack-case-court-allows-to-arrest-pti-chairman/

  • اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ، صنم جاوید کی ضمانت مسترد

    اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ، صنم جاوید کی ضمانت مسترد

    لاہور : سیشن عدالت نے اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرنے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرنے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج سلمان گھمن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا، جس میں پی ٹی آئی کارکن کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

    ایف ائی اے نے  رہنما پی ٹی آئی  کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : صنم جاوید اور ان کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا

    یاد رہے گذشتہ ماہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید اور ان کے شوہر کو 9 مئی جلاؤ گھیراؤکے مقدمات میں گرین ٹاؤن سے گرفتار کیا تھ،

    حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور ان کے شوہر کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات درج تھے۔

    واضح رہے گذشتہ سال جسٹس اسجد جاوید گھرال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے صنم جاوید کے خلاف گوجرانوالہ میں 9 مئی سے واقعات سے متعلق درج مقدمے کی سماعت کی تھی اور انہیں مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانہ کیس: وزیر اعظم کے فقرے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانہ کیس: وزیر اعظم کے فقرے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے

    لاہور: سیشن عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف وزیر اعظم شہباز شریف کے 10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت 24 مئی 2025 تک ملتوی کر دی۔

    10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلمازغنی نے کی، وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے جہاں عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ محمد حسین نے ان پر جرح کی جبکہ مزید جرح آئندہ سماعت پر ہوگی۔

    عدالت میں عمران خان وکیل نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ دعوے میں پانامہ کیس میں ڈیل کی آفر شہباز شریف کو کیے جانے کا ذکر نہیں ہے؟ وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ اس دعوے میں مجھے براہ راست بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں وزیر اعظم پیش نہ ہو سکے

    وکیل نے پوچھا کیا کہ یہ درست ہے کہ نواز شریف نے براہ راست عمران خان کے خلاف ہرجانے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے اپنے بھائی کے ذریعے 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کی، جس وقت پیشکش کی گئی تب عباس شریف انتقال کر گئے تھے اور ہم صرف 2 بھائی ہی حیات تھے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے ٹی وی پروگرام میں نواز شریف اور شہباز شریف کے کسی رشتہ دار کے نام کا بھی ذکر نہیں ہے۔

    جسٹس ملک قیوم کی آڈیو ریکارڈنگ کا سوال پوچھنے پر وزیر اعظم کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھایا کہ وکیل نے یہ سوال بانی پی ٹی آئی کے جواب دعویٰ میں سے پوچھا ہے، سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ عمران خان کا جواب دعویٰ کا حق ختم کر چکے ہیں۔

    مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے بعد بانی پی ٹی آئی کے جواب دعویٰ میں سے سوال نہیں پوچھا جا سکتا ہے، جسٹس ملک قیوم اور شہباز شریف کی آڈیو ریکارڈنگ کا سوال اسکینڈ لائز کرنے کا اقدام ہے۔

    عمران خان کے وکیل نے دریافت کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ اینکر کے سوال میں بھی آفر کے وقت شہباز شریف کے نام کا کوئی ذکر نہیں؟ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ درست ہے اینکر کے سوال کے جواب میں بھی بانی پی ٹی آئی نے شہباز شریف کی کوئی بات نہیں کی۔

    وکیل نے پوچھا کیا یہ درست ہے اینکر کو دیے گئے جواب میں بانی پی ٹی آئی 10 ارب روپے کی آفر سے انکاری ہوگئے؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ عمران خان انکاری ہوئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے میرا نام نہیں لیا لیکن اشارہ واضح طور پر میری ہی طرف تھا۔

    وزیر اعظم نے عدالت کی اجازت سے ایک فقرہ کہا کہ ’ساری رات روندی رئی تے مریا کوئی وی نا‘، اس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

  • کورٹ میرج قانون میں نہیں، تو پھر یہ رواج کہاں سے اور کیوں آیا؟ ویڈیو رپورٹ

    کورٹ میرج قانون میں نہیں، تو پھر یہ رواج کہاں سے اور کیوں آیا؟ ویڈیو رپورٹ

    لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہوں اور والدین راضی نہ ہوں تو وہ پسند کی شادی کرلیتے ہیں جس کو کورٹ میرج کا نام دیا جاتا ہے۔

    شادی دو افراد کے درمیان ایک ساتھ زندگی گزارنے کے عہد وپیمان کا نام ہے۔ ہمارے معاشرے میں عموماً شادیاں والدین اور سرپرستوں کی رضامندی سے ہوتی ہیں۔ تاہم بعض اوقات لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہوں اور والدین اس شادی پر راضی نہ ہوں تو وہ کورٹ میرج کر لیتے ہیں۔

    تاہم یہ بات قارئین کے لیے دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ قانون میں کورٹ میرج نام کی کوئی شے موجود نہیں۔ لیکن ہمارے ہاں کورٹ میرج کی اصطلاح ایسے عام ہے، جیسے اس حوالے سے ہمارے ہاں کئی مضبوط قانون موجود ہوں۔

    کسی بھی قانون کے تحت کورٹ میرج نہیں ہو سکتی۔ کورٹ میرج میں بھی نکاح کا پراسس وہی ہوتا ہے جو عام نکاح میں ہوتا ہے تو پھر اس کو کورٹ میرج کیوں کہتے ہیں۔

    اس حوالے سے قانونی ماہرین نے اے آر وائی نیوز ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نکاح دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک شرعی اور دوسرا قانونی۔ شرعی نکاح کو رجسٹر کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ گواہان کی موجودگی میں لڑکا اور لڑکی کے درمیان ایجاب وقبول کے ساتھ شادی ہو جاتیہ ہے۔

    بات ہے اگر کورٹ میرج کی تو اس قسم کی شادی کا قانون میں ذکر نہیں، کیونکہ نکاح کرانا عدالت کا کام نہیں۔ نکاح کو نکاح خواں نے ہی رجسٹر کرانا ہوتا ہے۔

    ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ایسے جوڑے جو گھر سے بھاگ کر شادی کرتے ہیں۔ ان کی شادی میں ان کے پیرنٹس نہیں ہوتے اور عموماً کورٹ میں ان کا نکاح ہوتا ہے۔ اسی لیے اس کو کورٹ میرج کا تاثر دے دیا گیا ہے، لیکن کورٹ کو نکاح کا اختیار نہیں اس لیے یہ کورٹ میرج نہیں کہلا سکتی۔

    ایک اور قانون دان نے کہا کہ یہ نکاح تو نہ کسی عدالت کے اندر ہوتا ہے اور نہ کسی جج کا عمل دخل ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بعد لڑکا اور لڑکی کے خاندان میں نفرت بڑھتی ہے اور فریقین دونوں مقدمہ بازی میں الجھتے ہیں تو پھر یہ معاملہ عدالت میں آتا ہے جہاں عدالت لڑکی کی رضامندی پوچھ کر اس کو شوہر یا والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دیتی ہے۔