Author: عابد خان

  • ورک فرام ہوم پالیسی : ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    ورک فرام ہوم پالیسی : ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ جسٹس شاہد کریم نے  اسموگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر  ورک فرام ہوم پالیسی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اسموگ بڑھتی جا رہی ہے، ورک فرام ہوم پالیسی کی طرف جانا ہوگا، ہم نے 2 سال قبل اسکول جمعہ اور ہفتے کے روز بند کیے تھے۔

    جس پر وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ ہم نے اسکولز کے اوقات میں تبدیلی کی ہے تو جج نے کہا کہ دھواں چھوڑنے والی ہیوی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، بسوں اور بڑی گاڑیوں کے اڈوں پر آگاہی بورڈ آویزاں کیے جائیں۔

    جسٹس شاہد نے ریمارکس دیئے گرین لاک ڈاؤن کیا مگر چنگچی رکشے دوسری سٹرکوں یا علاقوں سے گزریں گے، رش دوسری سٹرکوں پر ہوگا، اس کی فزبیلٹی سمجھ نہیں آئی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ ماحولیات سمیت دیگر سے رپورٹس طلب کرلیں اور اسموگ تدارک کی درخواستوں پر سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • بانی پی ٹی آئی پر حملے کے مرکزی ملزم نوید کی درخواست ضمانت مسترد

    بانی پی ٹی آئی پر حملے کے مرکزی ملزم نوید کی درخواست ضمانت مسترد

    لاہور : بانی پی ٹی آئی پرحملےکے مرکزی ملزم نویدکی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی، ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر حملےکے مرکزی ملزم نویدکی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے درخواست ضمانت مسترد کی،پراسیکیوٹرنے کہا کہ ملزم مقدمے میں نامزد اور موقع سے گرفتار ہوا، ملزم کی شناخت فوٹیجز میں بھی ہوئی جبکہ گواہان بھی موجودہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی تھی کہ ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں عدالت درخواست ضمانت مسترد کرے۔

  • تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات:  آئی جی پنجاب  کل ذاتی حیثیت میں طلب

    تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات: آئی جی پنجاب کل ذاتی حیثیت میں طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس میں آئی جی پنجاب عثمان انور کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے رانا سکندر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے طالبہ کی خود کشی کے مقدمہ کا اصل روزنامچہ بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی تواس پر کیا کارروائی کی گئی ہے۔

    چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا واقعے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی گئیں تو اس پر کیا کارروائی کی گئی؟ کیا آئی جی پنجاب بے خبر ہیں کہ ان کے صوبے میں کیا ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عثمان انور آکر بتائیں انہوں نے اس واقعے پر کیا ایکشن لیا۔

  • نواز شریف، اسحاق ڈار، محسن نقوی ودیگر کی نا اہلی درخواست کی سماعت

    نواز شریف، اسحاق ڈار، محسن نقوی ودیگر کی نا اہلی درخواست کی سماعت

    لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف، اسحاق ڈار، انوار الحق کاکڑ، محسن نقوی اور سرفراز بگٹی کی نا اہلی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی نا اہلی کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی اور عدالت عالیہ نے درخواست گزار کو رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرنے کی ہدایت کی۔

    رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ سرفراز بگٹی کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر نہیں کی جا سکتی۔

    درخواست گزار کی جانب سے درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نواز شریف سمیت دیگر تمام کو نا اہل قرار دے۔

     

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نا اہل ہوئے اور عدالت نے ان دونوں کو اشتہاری قرار دیا۔ عدالت سے اشتہاری قرار دیا گیا کوئی بھی شخص پبلک آفس ہولڈ نہیں کر سکتا۔

    اسی درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ انوار الحق کاکڑ، محسن نقوی اور سرفراز بگٹی نے بطور نگراں آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین میں دیے گئے 90 دن کی زائد وقت تک نگراں عہدوں پر تعینات رہے۔

  • مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر

    مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر

    لاہور : مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست شہری منیراحمدکی جانب سےاظہرصدیق ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نےمخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینےکاحکم دیا، عدالت کی جانب سےمختصرفیصلے کی وضاحت بھی جاری کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کامخصوص نشستوں پرتفصیلی فیصلہ آچکاہے،درخواست گزار عدالتی فیصلے کےباوجودپی ٹی آئی کومخصوص نشستیں نہیں دی گئیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سپریم کورٹ کےاحکامات پرعمل کرنےکاحکم دے اور سپریم کورٹ کےفیصلےکی روشنی میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینےکاحکم دیں۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا ، ،سترصفحات کا فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریر کیا تھا۔

    فیصلےمیں پی ٹی آئی کومخصوص نشستوں کاحقدار قراردیتے ہوئےالیکشن کمیشن کوہدایت کی پی ٹی آئی کےامیدواروں کونوٹیفائی کیا جائے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینااضافی سزا ہے،پی ٹی آئی کی فریق بننےکی درخواست موجودتھی،اکثریتی فیصلے سے متعلق چودہ ستمبرکی وضاحت کو فیصلے کا حصہ سمجھا جائے۔

  • بشریٰ بی بی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلیے درخواست دائر

    بشریٰ بی بی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلیے درخواست دائر

    لاہور: سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    بشریٰ بی بی نے اپنے وکیل کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں عدالت سے کسی بھی غیر اعلانیہ مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے، عدالت تمام مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔

    گزشتہ ماہ انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو 9 مئی کے 12 مقدمات سے ڈسچارج کر دیا تھا۔

    اے ٹی سی میں وکلا صفائی کی جانب سے بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دلالئل دیے گئے تھے جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سابق خاتون اوّل کو مقدمات سے ڈسچارج کیا تھا۔

    بشریٰ بی بی کی جانب سے سلمان صفدر جبکہ 9 مئی کے مقدمات کے تفتیشی افسران عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ اے ٹی سی کے جج ملک اعجاز آصف نے درخواست پر سماعت کی تھی۔

    16 اگست کو پولیس نے 9 مئی کے مقدمات میں بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ کیلیے انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    ابتدائی طور پر ملزمہ کو شامل تفتیش کرنے کی درخواست دی گئی تھی تاہم انسداد دہشتگردی عدالت نے کہا تھا کہ ملزمہ کو کمرہ عدالت میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

    بشریٰ بی بی کو اگلے دن اڈیالہ جیل میں اے ٹی سی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہونی تھی۔

  • پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس  لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور : پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پرعملدرآمد روکنے کا حکم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس اینڈپروسیجرآرڈیننس کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، اظہر صدیق کی جانب سے درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہے، پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے، آرڈیننس سےسپریم کورٹ کےاختیارات کو کم یازیادہ نہیں کیاجاسکتا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قراردے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پرعملدرآمد روکنے کا حکم دیں۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے بعد قانون بن گیا تھا، اس سے قبل وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے آرڈیننس کی منظوری دی تھی۔

    اس آرڈیننس کے مطابق اب چیف جسٹس، سپریم کورٹ کا سینئر جج اور چیف جسٹس کا مقرر کردہ جج کیس مقررکرے گا جب کہ اس سے قبل قانون میں چیف جسٹس، 2 سینئر ترین ججز کا 3 رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔

    ترمیمی آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا۔ ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔

    اس کے علاوہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور اس کا ٹرانسکرپٹ بھی تیار کیا جائے گا۔ تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کیلیے دستیاب ہوں گی۔

  • پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت کی درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلے کا حکم

    پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت کی درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو تحریک انصاف کے جلسے کیلئے دی گئی درخواست پر شام پانچ بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں فل بنچ نے تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    فل بنچ کے حکم پر جلسے کیلئے درخواست ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے کردی گئی، عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام پانج بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب سے کہا کہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں. ماضی قریب میں دوسری طرف سے یہی باتیں آتی تھیں۔ کیوں نہ کوئی ایک جگہ مختص کردی جائے کہ جلسہ ایک مخصوص جگہ پر ہی ہوگا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہر کسی نے ہمیشہ عہدے پر نہیں رہنا، کوئی ایسا کریڈٹ لے لیجئے کہ یاد رکھا جائے، جسٹس طارق ندیم نے قرار دیا کہ جب جلسے کی بات ہوتی ہے تو ملک جام ہوجاتا ہے.، کوئی جنازہ جارہا ہوتا ہے اس میں رکاوٹ آتی ہے بیمار ہسپتال نہیں پہنچ پاتے۔

    جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیئے کہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ دنیا کہاں کی کہاں چلی گئی ہم آج بھی اظہار رائے کی آزادی میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ غیر قانونی ہراساں کرنے کا معاملہ ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے کسی عہدے دار کو ہراساں کیا گیا۔

    آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ کسی کو غیر قانونی ہراساں نہیں کیا گیا، جس پر سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ جھوٹ نہ بولیں، گزشتہ ایک ہفتے سے پولیس میرے گھر کے باہر کھڑی ہے۔

    عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ آج ہی پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے، عدالت نے ہدایات دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

    دوسری جانب فل بنچ نے جلسے کو روکنے کیلئے شہری کی جانب سے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

  • چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر عہدے  پر بحال

    چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر عہدے پر بحال

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کر دیا، جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر بحال ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں چیئرمین نادرا کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا۔

    دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے چیئرمین نادرا اہنے عہدے پر بحال ہوگئے، اپیل میں نشاندہی کی گئی کہ سنگل بنچ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں کیا۔

    اپیل میں میں استدعا کی گئی کہ سنگل بنچ کے لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی کے بارے میں فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل سنگل بنچ نے شہری اشبا کامران کی درخواست پر لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کے تقرر کو کالعدم قرار دیا اور ان کے تقرر کو مجاز اتھارٹی کی جانب سے اختیارات سے تجاویز قرار دیا تھا۔

  • لاہور ہائیکورٹ کے جج  کی فائروال کے نفاذ کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    لاہور ہائیکورٹ کے جج کی فائروال کے نفاذ کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے فائروال اور ویب مینجمنٹ سسٹم کےنفاذ کےخلاف درخواست پرسماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

    جس میں انٹرنیٹ سروس پر فائر وال لگانے اور ویب مینجمنٹ سسٹم کو چیلنج کیا، جسٹس فیصل زمان خان نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر درخواست پر سماعت سے معذوری کا اظہار کیا اور اس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو مزید کارروائی کیلئے بجھوا دیا۔

    جسٹس فیصل زمان خان نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے سفارش کی کہ درخواست کو سماعت کیلئے کسی دوسرے بنچ کے روبرو پیش کیا جائے۔

    درخواست میں یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ عوامی مفاد کا معاملہ اس پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہئے، فائر وال لگانے اور ویب مینجمنٹ سسٹم کیلئے وفاقی کابینہ سے کوئی منظوری نہیں لی گئیں۔

    وڈیشل ایکٹوزم پینل نے درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ فائروال اور ویب مینجمنٹ سسٹم کو انٹرنیٹ کیلئے استمال کرنا آئین کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔اس لیے اس اقدام کو غیرآئینی قرار دیا جائے۔