Author: عدنان طارق

  • ملک مخالف تقریر، سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر پشاور سے گرفتار

    ملک مخالف تقریر، سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر پشاور سے گرفتار

    پشاور: خیبر پختونخواہ پولیس نے پشتون تحفظ موؤمنٹ کے رہنما اوررکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز  کے مطابق خیبرپختونخواہ پولیس نے علی وزیر کو پشاور کے تھانہ شرقی کی حدود سے اُس وقت گرفتار کیا جب وہ گاڑی میں کہیں جارہے تھے۔

    واضح رہے کہ محکمہ داخلہ سندھ اور سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبرپختونخواہ کو علی وزیر کی گرفتاری کے لیے درخواست دی تھی کیونکہ رکن قومی اسمبلی کے خلاف سندھ میں ملک مخالف تقریر کا مقدمہ درج ہے جس میں وہ مفرور ہیں۔

    کے پی پولیس حکام کے مطابق علی وزیر کی گرفتاری 54 سی آر پی سی کے تحت کی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق علی وزیر کو سندھ پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: علی وزیر کی گرفتاری، سندھ پولیس نے خیبر پختونخواہ حکومت سے مدد مانگ لی

    قبل ازیں سندھ پولیس اور محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے علی وزیر کی حوالگی کے حوالے سے خیبرپختونخواہ محکمہ داخلہ کو دو علیحدہ علیحدہ خطوط لکھے گئے۔پولیس نے اپنے خط میں لکھا کہ پی ٹی ایم کی 6 دسمبر کو کراچی میں ہونے والی ریلی میں علی وزیر نے ملک مخالف تقریر کی اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

    پولیس کی جانب سے بھیجے جانے والے خط میں کہا گیا کہ علی وزیر کے خلاف مقدمہ درج ہے اور وہ مفرور بھی ہے، خیبرپختونخواہ حکومت گرفتاری اور حوالگی کے حوالے سے مدد فراہم کرے۔

    دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ارسال کیے جانے والے خط میں کہا گیا کہ علی وزیر کو گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کیا جائے۔

    علی وزیر کے خلاف درج مقدمہ

    علی وزیر کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کی کاپی بھی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ کی 6 تاریخ کو کراچی میں ہونے والے پی ٹی ایم جلسے میں علی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی جبکہ خطاب میں ملک مخالف باتیں بھی کیں۔

    

  • فش فارمنگ اب ہو گئی آسان!

    فش فارمنگ اب ہو گئی آسان!

    پشاور: اے آر وائی نیوز کے قارئین یہ جان کر حیران ہوں گے کہ فش فارمنگ اب بہت آسان ہوگئی ہے۔

    پشاور میں بائیو فلاک ٹیکنالوجی والا پہلا مچھلی گھر قائم کیا گیا ہے، جس میں دیسی اور بدیسی مچھلیاں نہایت آسانی سے پالی جا سکتی ہیں، یعنی مچھلیوں کی افزائش اب گھریلو طریقے سے بھی ممکن ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز  کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پشاور رِنگ روڈ پر پہلا بائیو فلاک ٹیکنالوجی پر مبنی مچھلی گھر قائم کیا گیا ہے، جہاں پانی کے ایسے ٹینکرز بنائے گئے ہیں جن میں ہر ایک میں 10 ہزار لیٹر پانی اسٹور کیا گیا ہے، اور ایک ٹینکر میں 800 سے 1500 تک مچھلیوں کی افزائش کی جا سکتی ہے۔

    اس مچھلی گھر ’اسمارٹ بائیو فلاک فش فارم‘ کے مالک ہمایوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روایتی طور پر جو ایک ایکڑ میں فارمنگ ہوتی تھی وہ اب دس بارہ ہزار لیٹر کے ٹینک میں ممکن ہو گیا ہے، اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اب ہم ایک ٹینک میں اتنی ہی پروڈکشن لے سکتے ہیں جتنی ہم پہلے ایک ایکڑ علاقے میں لیتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا اس نئے طریقے میں ایک تو پانی کا استعمال بہت کم ہو گیا ہے، پورا سال ایک ہی پانی ہوتا ہے، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، جگہ بھی بہت کم درکار ہونے کی وجہ سے اب گھروں میں خواتین بھی آرام سے مچھلیوں کی فارمنگ کر سکتی ہیں جو کہ پہلے ممکن نہیں تھا۔

    ہمایوں کے مچھلی گھر میں 20 سے زائد ٹینک بنائے گئے ہیں، جن میں ہزاروں مچھلیوں کی افزائش کا عمل جاری ہے، ان ٹینکس میں مچھلیوں کو آکسیجن فراہم کرنے کے لیے بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے، کیوں کہ چھوٹی جگہ پر سیکڑوں مچھلیاں پالی جاتی ہیں تو انھیں آکسیجن کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ صرف جگہ نہیں، اس فارم کے قیام کے لیے سرمایہ کاری بھی کم لگتی ہے، ایک عام روایتی فارم پر بہت پیسا خرچ ہوتا ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ایک ٹینک بنا سکتے ہیں۔

  • پشاور پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی قدیم مورتی برآمد

    پشاور پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی قدیم مورتی برآمد

    پشاور: خیبر پختونخواہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں سال قدیم مجسمے کی اسمگلنگ ناکام بنادی، ایک ملزم بھی گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ کارروائی گزشتہ روز کے پی پولیس نے پشاور ٹول پلازہ پر لگے ناکے کے دوران کی، کارروائی میں کروڑوں روپے مالیت کے نوادرات ملزمان کے قبضے سے بازیاب کیے گئے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق کارروائی میں ایک ملزم کوبھی حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ اس سے تفتیش کرکے نوادرات چرانے والے پورے گروہ کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔

    محکمہ آثارِ قدیمہ پشاور کے مطابق یہ نوادرات جن میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل مورتی ہے، بٹ خیلہ سے چرائے گئے تھے اور انہیں ملک سے باہر اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔

    برآمد کی گئی مورتی

    محکمہ آثارِ قدیمہ نے یہ بھی بتایا کہ کہ یہ مورتی 800 سال قدیم ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت کروڑوں روپے میں بنتی ہے۔

    اس سے قبل سنہ 2016 میں بھی پشاور پولیس نے بیرونِ ملک قیمتی نوادرات سمگل کرنے والے دو ملزمان کو گرفتارکرلیا تھا ، جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں سینکڑوں سال پرانے نوادرات بھی برآمد کیے گئے تھے۔

    پولیس کے مطابق برآمد ہونے والے ان نوادارات میں انیس سو بارہ کے برتن اورسات سو سال پرانی دیگراشیا شامل تھیں۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی نوادرات کی چوری اور اسمگلنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں ، نومبر 2017 میں ٹیکسلا کی سائٹ ’سرکپ‘ میں واقع اطلس مندر کے مشرقی حصے کی رہائشی عمارت کی باقیات سے گھاس ہٹانے کے دوران کچھ مزدوروں کو بالیاں، چوڑیاں، نِکل اور دیگر چھوٹے سونے کے زیورات ملے تھے ،جنہیں بعد ازاں غائب کردیا گیا تھا۔

    تاریخی ورثہ کا یوں چوری ہوجانا غفلت اور لاپرواہی کی مثال ہی نہیں ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر ہماری بدنامی کا باعث بھی ہے چناچہ اس قبیح عمل کی مکمل تحقیقات کر کے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینا بے حد ضروری ہے۔

  • پولیس ٹریننگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی خاتون افسر

    پولیس ٹریننگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی خاتون افسر

    چترال: ملک کے دور دراز اور پسماندہ ضلع چترال سے تعلق رکھنے والی دلشاد پری تیسری بار نمایاں پوزیشن لینے والی خاتون پولیس افسر بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق دلشاد پری کا تعلق چترال کے علاقے بونی کے ایک دور دراز گاؤں پیرانٹگ سے ہے، وہ کے پی پولیس میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    دلشاد پری نے پولیس ٹریننگ کالج ہنگو میں پی اسٹنٹ سب انسپکٹر کورس میں صوبے بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، اس سے پہلے بھی وہ دو بار نمایاں پوزیشنز حاصل کرچکی ہیں۔

    دلشاد پری نے سوات طالبان کے دور میں پولیس میں آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کا گاؤں سطح سمندر سے 9500 فٹ بلند ہے اور وہ اپنے گاؤں کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے گاؤں سے باہر جاکر تعلیم حاصل کی ہے۔

    خاتون پولیس اہلکار نے نہ صرف پولیس کی تربیتیں نمایاں پوزیشنز کے ساتھ مکمل کی ہیں بلکہ انہوں نے ایل ایل بی اور بی- ایڈ کی ڈگریاں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ فزیکل ایجوکیشن میں بھی ڈپلومہ حاصل کررکھا ہے۔

    اس وقت دلشاد پری کے پی پولیس، چترال میں بطور اسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ وہ مالاکنڈ ڈویژن سے پہلی خاتون پولیس افیسر ہیں ، جو کہ بطور اے آئی ایس آئی پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں۔ حالیہ کامیابی کے بعد جلد ہی دلشاد کو سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی جائے گی۔

    دلشاد اپنے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اور ساتھ ہی وہ چاہتی ہیں کہ ان کے علاقے سے اور بھی خواتین آگے آئیں اور اپنی پسند کے شعبہ جات میں ترقی کرکے اپنےعلاقے اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

  • پشاور: ذہنی تناؤ کے باعث طالب علم نے خود کشی کرلی

    پشاور: ذہنی تناؤ کے باعث طالب علم نے خود کشی کرلی

    پشاور: خیبرپختونخواہ میں میڈیکل کے طالب علم نے مبینہ طور پر ذہنی تناؤ کے باعث خود کشی کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق مردان سے تعلق رکھنے والا نوجوان پشاور کے خیبر میڈیکل کالج میں فائنل ائیر کا طالب علم تھا۔

    پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی، خود کشی کی وجہ ذہنی دباؤ ظاہر کی گئی ہے تاہم تحقیقات کے بعد خود کشی کی اصل وجہ سامنے آجائے گی۔

    لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا، پولیس نے خود کشی کے حوالے سے رائے قائم کرنا قبل از وقت قرار دیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثہ کے حوالے کردیا جائے گا۔

    کراچی، اسکول طالب علم نے چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، ایس ایس پی

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں کراچی کے علاقے سمن آباد میں ایک نجی اسکول کی چھت سے 11 سالہ بچے نے چھلانگ لگا کر خود کشی کرلی تھی۔

    اسکول کی چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والا بچہ کافی عرصے سے بیمار تھا اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ تھا۔

    واضح رہے کہ نومبر 2017 میں ماں نے گھریلو جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر بچیوں کو زہر دے کر خودکشی کرلی تھی۔

  • پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    پشاور: خیبر پختونخواہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ٹریفک پولیس یاسر آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صوبے میں خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ایس ایس پی ٹریفک یاسر آفریدی کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں 30 خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے گئے ہیں، جلد صوبے کے تمام خواجہ سراؤں کو لائسنس جاری کر دیے جائیں گے۔

    خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس وقت کی اشد ضرورت ہے، خیبر پختونخواہ پولیس نے اہم فیصلہ لیتے ہوئے صوبے میں خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا سلسلہ شروع کیا ہے، ان کے لیے شارٹ ڈرائیونگ کورس بھی متعارف کرائی گئی ہے۔

    خواجہ سراؤں کو ٹریفک ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کی خبر ملتے ہی ٹریفک ہیڈ کوارٹر پشاور میں تیس سے زائد خواجہ سراؤں نے ڈرائیونگ ٹیسٹ دے کر ابتدائی لسٹ میں اپنا نام درج کرایا۔

    خیال رہے خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کئے جاہے ہیں جن میں شناختی کارڈ کی فراہمی، پاسپورٹ اور صحت و انصاف کارڈ شامل ہیں۔

    پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ صوبائی حکومت نے صحت اور مفت علاج معالجے کے حوالے سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی خاطر خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیا تھا۔

    خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ 270 پروگرام کے تحت محکمہ صحت کی جانب سے فراہم کیے گئے۔پشارہ پریس کلب میں منعقد ایک تقریب میں ڈی جی ہیلتھ کے پی کے بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ ملک میں خواجہ سرا اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ سے آواز بلند کرتے آرہے ہیں جن میں ان کا موقف یہ ہے کہ انہیں بھی بحیثیت پاکستانی بنیادی سہولیات فراہم کیے جائیں اور نوکری کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ان کی واضح نمائندگی دی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے پہلی بار خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا، اس سلسلے میں خواجہ سراؤں کو صحت کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صحت اور مفت علاج معالجے کے حوالے سے بہتر سہولیات پہنچانے کی خاطر خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے ان میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    پروگرام کے پہلے مرحلے میں محکمہ صحت کی جانب سے 270 خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کیے گئے، پشاور پریس کلب میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈی جی ہیلتھ کے پی کے نے خواجہ سراؤں کو صحت سہولت کارڈ دیئے۔

    اطلاعات کے مطابق صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے خواجہ سراؤں کو مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی، کارڈ سے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک کا مفت علاج کرایا جاسکے گا۔

    علاج معالجے کی یہ مفت سہولیات نامزد کردہ سرکاری اورنجی ہسپتالوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں، اس پروگرام کے ذریعے صوبے کے خواجہ سراؤں کو مفت طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ صوبے میں غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی کو بھی لایا جا سکے گا۔

    تقریب کے موقع پر خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو سراہا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اس اقدام پر ہم اس کے شکر گزار ہیں، خواجہ سراء برادری کو پہلی بار کسی نے اہمیت دی جو خوش آئند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • خیبر پختونخواہ میں سیاحوں کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ

    خیبر پختونخواہ میں سیاحوں کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختونخواہ پولیس فورس نے صوبے میں آنے والے سیاحوں اور سیاحتی مقامات کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کی ٹورسٹ فورس مالا کنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں تعینات کی جائے گی۔ یہ فورس پہلے مرحلے میں 4 مقامات سوات، گلیات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں کنٹرول روم قائم کرے گی۔

    ٹوررسٹ فورس مقامی و غیر ملکی سیاحوں کو سیکیورٹی، گائیڈنس اور موسم کی صورتحال سے باخبر رکھے گی۔

    پولیس حکام کے مطابق فورس کو ٹریک سوٹ طرز کا یونیفارم دیا جائے گا۔ فورس کو ہیوی بائیک بھی فرائم کر دی گئی ہے۔

    اس نئی ٹورسٹ فورس نے اپنی ٹریننگ کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔ حکام کے مطابق فورس کو سیاحوں کے لیے گائیڈ لائنز سمیت ہنگامی حالات سے بچاؤ کی ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں ہر سال بڑی تعداد میں مقامی و غیر ملکی سیاح سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں جن سے صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔

    سال میں کچھ ماہ ایسے بھی ہوتے ہیں جب ان علاقوں میں سیاحوں کی بڑی تعداد پہنچ جاتی ہے جس کے باعث انتظامیہ کو ٹریفک جام سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پولیس انفارمیشن نیٹ ورک – خیبر پختونخواہ پولیس کا نیا کارنامہ

    پولیس انفارمیشن نیٹ ورک – خیبر پختونخواہ پولیس کا نیا کارنامہ

    پشاور: پولیس نے شہر میں سرگرم شرپسند تنظیموں کے سلیپرز سیلز اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کا آغاز کردیا ہے۔

    خیبر پختونخواہ پولیس نے حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور خطرات کے پیش نظر پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کے نام سے نیا یونٹ قائم کر دیا ہے جو کہ شہریوں کے لیے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے بار ے میں مصدقہ اطلاعات فراہم کرکے نقد انعام کی خطیررقم جیتنے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

    نئے یونٹ کے حوالے سے آئی جی خیبرپختونخواہ ناصر خان درانی کا کہنا ہے کہ پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کا فیصلہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا ہے، اس یونٹ کا مقصد عوام اور پولیس کے مابین اعتماد سازی ہے۔

    IG-post-2

    ان کا کہنا تھا کہ یونٹ صوبے کے ہرضلع کے ڈسٹرک آفیسر کی نگرانی کام کرے گا نیٹ ورک کا آغازابتدائی طورپردارالحکومت پشاورسے کردیاگیا ہے جو کہ بعد میں صوبے کے دوسرے علاقوں تک بڑھایاجائے گا۔ پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کے قیام سے پشاور کے شہری دہشت گردوں، بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرزاور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں پولیس کو اطلاع فراہم کرکے ایک لاکھ روپے تک کی انعامی رقم حاصل کرسکتے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی شناحت خفیہ رکھی جائے گی۔

    ناصر درانی کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقہ جات سے سینکڑوں راستے پشاور کی جائب آتے ہیں ایسے میں ہرجگہ مکمل سیکورٹی فراہم کرنا اور گاڑی یا پیدل شخص کی جامع تلاشی لینا ناممکن ہے، اس لیے شہر اور مضافات میں میں رہائش پذیر مقامی افراد ہی اپنے ارد گرد موجاشخاص کی بہتر پہچان کرسکتے ہیں ایسے میں پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کی مدد سے مقامی لوگ کسی بھی مشکوک سر گرمی یا مشکوک رہائش پزید شخص کی اطلاع متعلقہ افسر کو دے سکے گا،اور اس سلسلے میں پن یونٹ کو دی جانیوالے کی اطلاع مکمل خفیہ رکھا جائے گا۔

    IG-post-4

    آئی جی ناصر خان درانی کے مطابق پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کے طریقہ کار کے لیے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر وضع کیا گیا ۔سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق اعلیٰ رینک کی افسران بشمول ڈی آئی جی ،چیف کیپیٹل سٹی پولیس پشاور ، ایس ایس پی سی ٹی ڈی ور ایس ایس پی پشاور بذات خود پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کی نگرانی کریں گے۔

    شہری جن کے پاس دہشت گردوں، بھتہ خوروں ،ٹارگٹ کلرز اور ا ن کے سہولت کاروں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس معلومات ہو۔وہ موبائل فونزپرایس ایم ایس ٹائپ کرکے مذکورہ متعلقہ افسروں کوبھیجے  گا۔ یہ سینئر افسران اطلاع بیجھنے والوں کے ساتھ بذات خود رابطہ کرکے اطلاعات حاصل کریں گے۔ اس عمل سے اعلیٰ سینئر افسران کی شمولیت سے عوام کا اعتماد اور پولیس انفارمیشن نیٹ ورککی کر یڈبیلٹی بڑھے گی۔

    IG-post-1

    پولیس حکام کے مطابق دنیا بھرمیں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف برسرپیکار قانون نافذ کرنے والی مختلف ایجنسیاں پولیس انفارمیشن نیٹ ورک کا استعمال کررہی ہے دراصل اگر یہ سکیم کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے تو دہشت گردوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔محکمہ پولیس اطلاع دہندہ کا نام صیغہ راز میں رکھنے کے علاوہ اس شخص کو دس ہزار سے لے کرایک لاکھ روپے تک انعام بھی دیا جائے گا جن کی اطلاع کی روشنی میں حملہ ناکام یا حملہ آورگرفتارہوسکے۔

    چیف کیپٹل پولیس آفیسرمبارک زیب کا کہنا ہے کہ پشاور میں مقیم شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف بڑی بہادری کا ثبوت دیا ہے اب پولیس فورس نے شہرمیں مکمل امن کو یقینی بنانے کے لیے پولیس انفارمیشن یونٹ قائم کردیا ہے جسے میں خود براہ راست مانیٹر کروں گا۔

    IG-post-3

    ان کا کہنا ہے کہ شہر مین روزانہ ہزاروں افغان مہاجرین اور دیگر قبائل سے وابسہ افراد کارو بارسمیت دیگر ضروریات کے سلسلے میں داخل ہوتے ہیں کون کس مقصد کے لیے کہاں رک رہا ہے اس سلسلے میں مقامی شہری ہی پولیس کے ساتھ تعاون کر کے امن کی فضا برقرار رکھنے کے عمل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی آپریشنز کو موسول ہونے والی تمام کالز یا ایس ایم ایس کا مکمل ریکارڈ رکھا جاتا ہے ان کالز کی بنیاد پر ملنے والی اطلاع پر آپریشن سائلنس کیا جاتا ہے جبکہ مصدقہ اطلاع دینے والے کو اطلاع کی بنیاد پر نہ صرف انعامی رقم دی جاتی ہے بلکے ایسے افراد کا نام بھی مکمل صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے۔

  • ایبٹ آباد کی آبشار جھیل- کیا آپ اس حسین نظارے سے لطف ہونا چاہیں گے؟

    ایبٹ آباد کی آبشار جھیل- کیا آپ اس حسین نظارے سے لطف ہونا چاہیں گے؟

    خیبرپختونخواء کے ضلع ایبٹ آبادکے بلند پہاڑوں سے بہنے والی ہزارہ آبشار جھیل ملکی غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ۔

    خیبر پختوخواء کے ضلع ایبٹ آباد تحصیل حویلیاں سے پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ سجیکوٹ کی مشہور قدرتی جھیل جوہزارہ جھیل کے نام سے مشہور ہے۔

    A-1

    A-2

    گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی حویلیاں کے بلند پہاڑوں سے قدرتی چشمے سے بہنے والی ہزار جھیل کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کا رش بڑھ جاتا ہے دو سو فٹ کی بلندی سے خوبصورت آبشار کامنظر پیش کرنے والی اس جھیل کو نہ صرف ملک بھر سے بلکے غیر ملکی سیاح بھی لطف اندوز ہونے کے لیے اس وادی کارخ کرتے ہیں۔

    A-3

    A-4

    دو سو فٹ کی بلندی سے قدرتی چشموں سے تین آبشاریں بہتی ہیں جن تک پہنچنے کے لیے سیاحوں کو مشکل ترین پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے،خوبصورت دلفریب مناظر والی آبشارجھیل کے اطراف میں سر سبز جنگلات اور موسم گرما کے باغات شامل ہیں جہاں درختوں پر آڑو ،خوبانی اور آلو بخارئے کے پھل شامل ہیں ۔

    A-5

    یہاں آنے والے سیاحوں کا کہنا ہے کہ پہاڑوں کے دامن سے بہنے والی ہزارہ جھیل کا شمار پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے یہاںآنے کے لیے دشوار گزار پہاڑی راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہزار جھیل کے اطراف کی بلند پہاڑوں سے طلوع ہونے والےسورج کی کرنوں سے آبشارکے جھرنوں سے شفق کے کئی رنگ طلوع ہوتے ہیں جنھیں سیاح
    اپنی یاد گار تصاویرمیں محفوظ کرکے اس جنت نظر وادی کی یادوں کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیتے ہیں۔