Author: عدنان طارق

  • خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار

    خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار

    پشاور: خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے مقام پر حکیم آباد پولیس ٹریننگ سکول میں آئی جی ناصرخان درانی کی ہدایت کے مطابق صوبے کی تاریخ میں پہلی بارخیبر پخوتنخواء کی ریگولر پولیس سے تعلق رکھنے والی 37خواتین اہلکاروں کو سیلکٹ کیا گیا تھاجنھوں نے سات ما ہ میں ایس ایس جی طرز کی کمانڈوز تربیت مکمل کی ۔

    پولیس حکام کے مطابق خواتین کماندوز کے دستے کاتعلق صوبے کے مختلف اضلاع سوات ،مردان،سوابی ،لکی مروت ،نوشہرہ ،مردان اور پشاور سے ہے ،کماندوز خواتین نے سات ماہ کی ٹریننگ میں ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگانا،ریپیلنگ ،شوٹنگ ٹارگیٹڈ آپریشنز،ماٹر شیل اور دہشت گردوں کے ڈھکانوں پر براہ راست آپریشن کی تربیت مکمل کیا اب تک پولیس کمانڈوز کی 71 خواتین نے پاس آوٹ کیا ۔

    KPK1

    اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کمانڈو صفیہ کا کہنا تھا اورآج انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی بہترین ٹریننگ مکمل کر کے کماندوز دستے میں شامل ہو چکی ہیں اب وہ پاکستان کے ہر محاز پر لڑنے کو تیار ہے۔

     

    KPK2

    پولیس ٹریننگ سکول میں اب تک اسپیشل کومبیٹ یونٹ کی تربیت مکمل کرنے والے خواتین کا تیسرا دستہ خیبر پخوتنخواء پولیس میں شامل ہوگیا ہے اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق خواتین کمانڈوز کو اب تک بیس سے زائد بڑئے ٹارگیٹ آپریشنز میں انکی خدمات حاصل کی گئی ہے خواتین کمانڈوز کی مدد سے کئی حساس مقامات کے سرچ میں مدد ملی ہے۔

    KPK3

  • پشاور میں پولیس ٹارگٹ کلنگ روکنے میں ناکام

    پشاور میں پولیس ٹارگٹ کلنگ روکنے میں ناکام

    پشاور: چار ماہ کے دوران خیبرپختو نخواہ کے دارلحکومت پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کے تیرہ واقعات ریکاڈ کئے گئے تاہم پولیس اب تک پولیس اب تک ملزمان کا سراغ نہ لگاسکی.

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیس آپریشنز کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکا نہ جا سکا، ملزمان کی جانب چار ماہ کے دوران تیرہ لوگوں کو موت کی گھاٹ اُتار دیا گیا.

    ذرائع کے مطابق پشاور میں روزانہ کی بنیاد پر 29 تھانوں کی جانب سے سرچ آپریشن کئے جارہے ہیں لیکن اس کا کوئی فائدہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا، پولیس کی جانب سے اب تک 200 سے زائد چھاپے مارے گئے لیکن کوئی اہم کامیابی حاصل نہ کی جاسکی.

    thumbnail_PESH-TARGET-KILLING-PKG-25-04-Mukkaram-680x428

    اس سال دہشتگردوں کی جانب سے 7 پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں دو ریٹائرڈ سینئر پولیس افسران سمیت تاجر برادری کے حاجی حلیم بھی شامل ہیں ان کو جنوری میں دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا تاہم پولیس کسی بھی بڑے ہائی پروفائل کیس میں ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے.

    ڈی آئی جی مبارک زیب کا کہنا تھا کہ پولیس کے حالیہ اجلاس میں ٹارگٹ کلرز کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےاور بہت جلد تمام مجرموں کو گرفتار کرلیا جائےگا.

    دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کاروائیوں کو مزید تیز کردیاگیا ہے تاکہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کو روکا جاسکے.