Author: افضل پرویز

  • کریم آباد انڈر پاس دو سال بعد بھی مکمل تعمیر نہ ہوسکا، وجہ کیا ہے؟

    کریم آباد انڈر پاس دو سال بعد بھی مکمل تعمیر نہ ہوسکا، وجہ کیا ہے؟

    کراچی : شہر قائد کے علاقے کریم آباد میں زیرِ تعمیر انڈر پاس دو سال مکمل ہونے کے باوجود تاحال مکمل نہ ہوسکا، حالیہ بارش کے باعث پانی سے بھرگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کریم آباد انڈر پاس کی اس صورتحال سے نہ صرف شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ منصوبے کی تکمیل میں مزید تاخیر کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    کراچی میں ہونے والی بارش نے نہ صرف نشیبی علاقوں اور اندورن محلہ کی گلیوں کو ڈبویا ہوا ہے تو ساتھ بھی ترقیاتی کام بھی اسی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

    انڈر پاس کے اندر بھرے ہوئے پانی کو نکالنے کیلیے فی الحال کوئی خاطرخواہ انتظامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے پورا انفرا اسٹرکچر متاثر ہورہا ہے۔

    مستقبل قریب میں اس کے افتتاح کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق کام کی سست روی اور اب پانی بھر جانے سے صورتحال مزید تاخیر کا شکار نظر ارہی ہے۔

    دکانداروں کے مطابق گزشتہ دو سال سے منی بازار مارکیٹ اور اطراف کی مارکیٹوں میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

    راستے اور پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے شہری خریداری کے لیے پہنچ ہی نہیں سکتے جبکہ انڈر پاس کی تعمیر کی وجہ سے 2 گیس اسٹیشن اور دیگر درجنوں مارکیٹیں اور دکانیں بند ہیں۔

    شہری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بارش کے بعد نالوں کی صفائی اور متبادل راستوں کی منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کو مزید پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

  • کراچی کی مزید 2 مخدوش عمارتیں خالی کرا لی گئیں، مزاحمت پر 4 مکین زیر حراست

    کراچی کی مزید 2 مخدوش عمارتیں خالی کرا لی گئیں، مزاحمت پر 4 مکین زیر حراست

    سانحہ لیاری کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر کراچی کی مزید دو مخدوش کثیر المنزلہ عمارتوں کو خالی کرا لیا مزاحمت پر 4 مکین دھر لیے۔

    رواں ماہ عاشورہ کے صبح لیاری بغدادی میں کثیر المنزلہ عمارت کے منہدم ہونے سے 27 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس حادثے کے بعد مخدوش عمارتوں کو خالی کرا کے ان کے انہدام کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    لیاری کے مذکورہ حادثہ کے بعد متاثرہ عمارت سے متصل تین مخدوش عمارتوں کو ان کے مکینوں سے خالی کرا کے انہیں منہدم کر دیا گیا تھا اور آج بھی ضلع جنوبی میں مزید دو مخدوش عمارتوں کو مکینوں سے خالی کرا لیا گیا۔

    کارروائی کے حوالے سے ڈائریکٹر ایس بی سی اے جنوبی نے بتایا کہ آج مزید دو مخدوش عمارتوں کو خالی کرانا شروع کر دیا گیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پولیس کی نفری اور ضلعی انتظامیہ بھی موجود رہی۔

    انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران ابتدائی طور پر عمارت خالی کرنے سے وہاں کے مکینوں نے انکار کر دیا تھا۔ ایس بی سی اے اور ضلع انتظامیہ نے انہیں ایک گھنٹے کا وقت دے کر عمارتوں کو خالی کرایا۔ عمارت خالی کرنے پر مزاحمت کرنے والے 4 مکینوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

    ڈائریکٹر ایس بی سی جنوبی نے بتایا کہ خالی کرائی گئی عمارتوں کے مکینوں کے لیے عارضی رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی واضح کیا کہ اب مخدوش اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن یومیہ بنیاد پر ہوگا۔

    واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) نے شہر قائد میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ایس بی سی اے نے غیر قانونی عمارتوں کے خلاف بڑا ایکشن لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا شہر بھر میں غیر قانونی زیر تعمیر عمارتوں کو فوری گرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ عمارتیں مالکان کے خرچے پر گرائی جائیں گی اور عدم ادائیگی پر ٹیکس کی مدمیں وصولی ہوگی۔

    انہدامی کارروائی گنجان آباد علاقوں سے شروع ہوگی، جس میں ضلعی انتظامیہ سے معاونت لی جائے گی اور بلڈنگ گرانے کے دوران تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں جائیں گے۔

    ایس بی سی اے روزانہ کی بنیاد پر حکومت کو اس حوالے سے رپورٹ جمع کروائے گی، جس کے لیے تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز، ڈسٹرکٹ ، ریجنل اور ڈائریکٹر ڈیمولیشن کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/preliminary-investigation-report-into-building-collapse-incident-in-lyari/

  • کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے چند منٹ قبل کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے چند منٹ قبل کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے چند منٹ قبل کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گرنے والی عمارت کے پلرز ٹوٹے دیکھے جاسکتے ہیں جس کچھ دیر بعد ہی 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    عمارت کے نیچے متعدد رکشے بھی کھڑے ہوئے تھے، پلرز ٹوٹنے کی آوازیں سننے کے بعد نیچے گیرج میں موجود لوگ بھاگ گئے۔

    عمارت کے 20 مکانات میں سے کچھ لوگ ہی باہر نکلنے میں کامیاب ہوسکے، علاقہ مکین عمارت گرنے سے قبل متعدد جھٹکوں کی بات کررہے تھے۔

    صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بتایا کہ 740 عمارتوں میں سے 51 کی حالت بہت ہی خراب ہے، 51 بلڈنگ میں سے 11 خالی کروالی گئی ہیں اور کوشش ہے کہ تمام عمارتیں خالی ہوں۔

    شرجیل میمن نے بتایا کہ جو 11 عمارتیں خالی ہوئی ہیں وہاں کے مکینوں نے اپنی اپنی جگہ لے لی ہیں، جس کے پاس کوئی دوسری رہائش نہیں ہوگی تو حکومت وقتی طور پر شیلٹر دے گی۔

    یہ پڑھیں: کراچی میں سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں کس ضلع میں ہیں؟

    سینئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت سے متعلق مکینوں کو 2023 اور 2024 میں نوٹسز بھیجے گئے تھے کہ عمارت خالی کر دی جائے لیکن وہ خالی نہیں کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ عمارت گرنے کے بعد سخت کارروائی کی گئی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈی جی کو عہدے سے ہٹایا گیا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ ایف آئی آر کاٹنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ لوگ قانون ہاتھ میں نہ لیں، عمارت گرنے سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ ایس بی سی اے کا کام ہی یہی ہے کہ وہ ڈیزائن اور نقشے کی منظوری دے، اس کی ذمہ داری ہے کہیں بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو وہ اس کو توڑے۔

  • کراچی میں غیر قانونی پورشن مافیا کیخلاف مؤثر کارروائیاں

    کراچی میں غیر قانونی پورشن مافیا کیخلاف مؤثر کارروائیاں

    کراچی : ضلع وسطی کی پولیس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے گزشتہ روز پورشن مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد کاروائیاں کیں۔

    مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے پورشن کی آڑ میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے 19 ملزمان کے خلاف 3 مقدمات درج جبکہ 13 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے چیئرمین آباد حسن بخشی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ان کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی کارروائیاں قابل تعریف ہیں۔

     ایس بی سی اے

    انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں لائق تحسین ہیں، انتظامیہ سے استدعا ہے کہ ان کارروائیوں کو محض ضلع وسطی تک ہی محدود نہ کیا جائے۔

    حسن بخشی کا کہنا تھا کہ پورے شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ ایسے اقدامات سے عوام کا حکومت پر اعتماد بحال ہوگا۔

  • کراچی :عوامی احتجاج پر   ٹینکرز مالکان نے اپنے واٹر ٹینکرز بند کردیئے

    کراچی :عوامی احتجاج پر ٹینکرز مالکان نے اپنے واٹر ٹینکرز بند کردیئے

    کراچی: عوامی احتجاج پر کراچی ٹینکرز مالکان نے اپنے ٹینکرز بند کردیئے، ٹینکرز کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہیوی ٹریفک کیخلاف احتجاج میں ٹینکرز کو آگ لگانے کے واقعات کے بعد واٹر ٹینکرز کی سپلائی بند ہوگئی۔

    ٹینکر سروس بند ہونے سے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ، گزشتہ روز سے پانی کے ٹینکرز کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    عوامی احتجاج پر کراچی ٹینکرز مالکان نے اپنے ٹینکرز بند کردیئے ہیں ، ،فوکل پرسن ہائیڈرینٹ شہباز بشیر کا کہنا ہے کہ 6ہائیڈرنٹس سے روزانہ 1500 ٹینکرز کی ترسیل بند ہے۔

    شہباز بشیر نے کہا کہ واٹر ٹینکرز مالکان اور عملےنے خوف کے باعث کام سے انکار کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں‌: کراچی : نامعلوم افراد نے پیٹرول ڈال کر ایک اور واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی

    یاد رہے سرجانی ٹاؤن عبداللہ موڑ کے قریب نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی تھی ، موٹر سائیکل سوار 3 نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو روکا اور پیٹرول ڈال کے آگ لگائی۔

    ڈرائیور نے ٹینکر سے چھلانگ لگا کر جان بچائی تاہم واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھری نفری جائے وقوع پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے آج صبح سات بجے سے ابتک چار ہیوی گاڑیوں کو آگ لگائی جا چکی ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ لانڈھی ، کورنگی اور الکرم اسکوائر پر تین مال بردار ٹرکوں کو آگ لگائی گئی، لانڈھی میں جس ٹرک کو جلایا گیا اس پر چینی کی بوریاں اور عوامی کالونی میں جس ٹرک کو نقصان پہنچایا گیا اس پر سیمنٹ کی چادریں تھیں

  • کراچی: مختلف علاقوں میں دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام، شہری رُل گئے

    کراچی: مختلف علاقوں میں دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام، شہری رُل گئے

    کراچی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنوں کے باعث شدید ٹریفک جام ہوگیا، دفتر سے گھر جانے والے شہری رل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اس وقت شہر قائد میں پارا چنار کے معاملے پر جگہ جگہ دھرنے جاری ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی صورتحال دھرم برہم ہے اور دفتری اوقات کے اختتام کے بعد گھروں کو جانے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    حسن اسکوائر، عیسیٰ نگری، عوامی مرکز، بلوچ کالونی پر بدترین ٹریفک جام کی صورتحال درپیش ہے، کورنگی ایکسپریس وے، قیوم آباد اور کورنگی ندی پر بھی ٹریفک جام ہے۔

    کن علاقوں میں دھرنے ختم اور کن میں جاری ہیں؟

    کورنگی روڈ، انڈسٹریل ایریا، اسٹیڈیم روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر بھی ٹریفک کا دباؤ ہے، شارع فیصل پر عوامی مرکز، بلوچ کالونی اور نرسری پر ٹریفک جام ہے۔

    دریں اثنا نمائش چورنگی پر دھرنا مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد سولجر بازار میں کشیدگی دیکھنے میں آئی، مشتعل افراد کی جانب سے سولجر بازار میں کاروباربند کرا دیاگیا۔

    سولجر بازار کی مرکزی شاہراہ پر ٹائر نذرآتش کیے گئے، علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے، سولجر بازار نمبر 3 کے اطراف میں تمام تجارتی مراکز بند ہوگئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-sit-in-another-religious-group-started-many-places/

  • کراچی یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن پھٹ گئی

    کراچی یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن پھٹ گئی

    کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبے کے کام کے دوران پانی کی لائن پھٹ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے مین یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبے کے کام کے دوران پانی کی لائن پھٹ گئی جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    سڑک کے دونوں اطراف پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

    واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبے کے کام کے دوران یہ لائن ٹوٹی ہے، 84 انچ کی لائن گلستان جوہر اور گلشن اقبال ودیگر علاقوں میں پانی فراہم کرتی ہے۔

    واٹر کارپویشن کے مطابق پانی کی لائن پھٹنے کی وجہ سے علاقوں میں فراہمی آب بند کردی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ عملہ مرمتی کام کے لیے پہنچ گیا جبکہ 48 گھنٹوں کے اندر پانی کی لائن کا مرمتی کام مکمل کرلیا جائے گا۔

  • کراچی: اسلامیہ کالج چوک پر 1964 سے نصب گلوب کو ہٹانے کی تیاری

    کراچی: اسلامیہ کالج چوک پر 1964 سے نصب گلوب کو ہٹانے کی تیاری

    کراچی: کراچی کے اسلامیہ کالج چوک پر 1964 سے نصب گلوب کو ہٹانے کی تیاری کرلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے اسلامیہ گورنمنٹ کالج چوک کا یادگاری ورلڈ میپ گلوب ریڈ لائن پروجیکٹ کی وجہ سے ہٹایا جارہا ہے۔

    1964 میں نصب کیا گیا یہ گلوب کئی انمول یادوں کا امین ہے۔

    آج سے چھ دہائی قبل اسلامیہ کالج کے سامنے نصب کیا جانے والا ورلڈ گلوب فاؤنٹین جو آنے والے وقتوں میں کراچی کی معروف پہچان بن گیا تھا، جہاں ماضی میں فلمسازوں نے کئی نامور اداکاروں جسمیں وحید مراد، ندیم، کمال اور فیصل رحمان کے گانے و فلموں کو اس جگہ سے فلمایا گیا تھا۔

    تاہم اب نئی نسل اس ٰثقافتی ورثے سے ناآشنا ہوگی کیونکہ دنیا کے نقشے پرمبنی یہ گلوب اب حسن اسکوائر پر نصب کیا جائے گا۔

    اسلامیہ کالج کے عقب میں رہائش پذیر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ قومی ورثہ ہے جسے بچپن سے دیکھتے آرہے ہیں، یہ کراچی کی پہچان ہے اس کی منتقلی اچھا اقدام ہے۔