Author: افضل خان

  • گارڈن سے مبینہ اغوا بچوں کی دوسری فوٹیج سامنے آ گئی، پہلی فوٹیج مشکوک

    گارڈن سے مبینہ اغوا بچوں کی دوسری فوٹیج سامنے آ گئی، پہلی فوٹیج مشکوک

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گارڈن سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والے دو کم عمر بچوں کی دوسری سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو ملی ہے، جس سے پہلی فوٹیج مشکوک ہو گئی ہے۔

    گارڈن ویسٹ سے کم عمر علی اور علیان کی گمشدگی کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کو ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی ہے، مبینہ اغوا کی پہلی سی سی ٹی وی فوٹیج پر کام کرتے ہوئے پولیس کو ایک کلینک کے باہر دوسری فوٹیج ملی۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار مرد اور عورت کے ساتھ کلینک کے باہر دونوں بچوں کو دیکھا گیا ہے، اس دوسری فوٹیج سے لگتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار خاتون اور مرد کے ساتھ نظر آنے والے بچے انہی کے ہیں۔

    دوسری فوٹیج میں صبح 11 بج کر 22 منٹ پر بچوں کو دیکھا گیا، علی اور علیان کے والدین کے مطابق ان کے بچے 12 بجے کے بعد لاپتا ہوئے تھے، واقعے کی دوسری فوٹیج سامنے آنے کے بعد علی اور علیان کے گھر والوں نے تصدیق کی، کہ سی سی ٹی وی میں نظر آنے والے بچے ان کے نہیں ہیں۔

    صارم کیس: تفتیش کے دوران اہم شواہد مل گئے

    گارڈن پولیس کا کہنا ہے کہ علی اور علیان کی گمشدگی کے پہلو پر کام جاری ہے، تمام ٹیکنیکل سپورٹ کو بچوں کی تلاش کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اج سراغ رساں کتوں کی مدد سے بھی بچوں کو رہائشی علاقے کے اطراف فلیٹس اور گھروں میں تلاش کیا جائے گا۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق علی اور علیان کے والدین نے کچھ افراد پر شک کا اظہار کیا تھا، جس پر ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں بچوں کے اغوا و لاپتا ہونے کے واقعات کے پیش نظر کراچی کے تمام تھانوں میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے لاپتا ہونے کی صورت میں فورا مددگار 15 پر اطلاع دیں، اسکول اور مدارس کے انتظامیہ کو بھی لیٹر جاری کیا گیا ہے، کہ بچوں کو والدین یا ان کی گاڑی والے کے علاوہ کسی کے حوالے نہ کریں۔

  • کراچی میں 1 لاکھ 80 ہزار روپے کی ڈکیتی کی اطلاع جھوٹی نکلی

    کراچی میں 1 لاکھ 80 ہزار روپے کی ڈکیتی کی اطلاع جھوٹی نکلی

    کراچی: دو روز قبل کراچی کے علاقے نیپئر میں 1 لاکھ 80 ہزار روپے کی ڈکیتی کی اطلاع جھوٹی نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق 25 جنوری کو نیپئر کے علاقے میں ایک لاکھ 80 ہزار کی ڈکیتی کا ڈراما رچانے والے ملزمان کا ڈراپ سین ہو گیا، پولیس نے دونوں کو گرفتار کر لیا۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق ملزمان کی شناخت شاہد اور حسنین کے نام سے ہوئی ہے، ملزمان نے 15 پر کال کر کے اطلاع دی تھی کہ 2 ڈاکو اسلحہ کے زور پر 1 لاکھ 80 ہزار اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے ہیں۔

    کراچی

    نیپئر پولیس نے جب تحقیقات کی تو ڈکیتی کی اطلاع دینے والے ملزمان کے بیان میں تضاد تھا، شک کی بنیاد پر دونوں کالرز کو تھانے منتقل کیا گیا، آخرکار دونوں کالرز نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا۔

    ایف آئی اے افسر اور ساتھیوں پر اغوا، 18 کروڑ کیش، 300 تولہ سونا چھیننے کے الزامات ثابت

    ملزمان نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے جھوٹی کال کی تھی، ملزمان سے 1 لاکھ 10 ہزار روپے برآمد کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے انویسٹیگیشن حکام کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

  • صارم کیس : تفتیشی ٹیم  کو  ابتدائی پوسٹ مارٹم پر  شبہ

    صارم کیس : تفتیشی ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم پر شبہ

    کراچی : 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پرسرارطور پر 7سالہ صارم کی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔

    واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی ، خصوصی تفتیشی ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

    تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔

    تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔

    گذشتہ روز نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایک مرتبہ پھر کرائم سین پر پہنچی تھی، ٹیم کی جانب سے اپارٹمنٹ میں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد ری اینیکمنٹ کیا گیا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وقوعے کے روز پولیس پہنچی تو کرائم سین خراب ہو چکا تھا، اس لیے یہ ایکسرسائز کی جارہی ہے ، مقتول کے لاپتہ ہونے کے روز کی طرح معاملات دہرائے گئے، سات جنوری کی طرح کرائم سین ری کریٹ کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس موقع پر عینی شاہدین کے علاوہ وال مین کی مدد بھی لی گئی، جو 7 جنوری کو موقع پر موجود تھے، ٹیم کے ہمراہ صارم کی فیملی اور دیگر افراد بھی تھے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا تھا کہ 18 تاریخ کو جب لاش ملی تو کس طریقے سے نکالی گئی سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی اور دیکھا، اس شخص کی مدد بھی لی گئی۔

    ٹیم کے مطابق کرائم سین پر باقاعدہ کوئی ڈھکن نہیں لگا ہوا تھا، اسے 18 جنوری والی کرائم سین کی پوزیشن پر ری بلٹ کیا گیا۔

    خصوصی ٹیم نے دونوں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں فلم بنائی اور فوٹوگرافی کی، تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ بھی موجود تھی۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ پوری تفتیش کا دارومدار اب صرف ڈی این اور فارنزک پر ہے، آئی جی سندھ کی جانب سے روزانہ فالو اپ لیا جاتا ہے، آئی جی اور ڈی آئی جی لیبارٹری سے مسلسل رابطے میں ہیں ڈی این اے موصول ہوتے ہیں کیس جلد ہونے کا امکان ہے۔

    صارم کیس کی تمام خبریں 

  • ’کراچی: باپ فرار، بچے ماں کی لاش سے لپٹ کر روتے رہے‘

    ’کراچی: باپ فرار، بچے ماں کی لاش سے لپٹ کر روتے رہے‘

    کراچی کے علاقے بلدیہ سیکٹر 12 ای کی رہائشی خاتون کو شوہر نے دو کمسن بچوں کے سامنے گلا دبا کر قتل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سفاک ملزم نے بیوی کو قتل کرنے کے بعد سسر کو فون کرکے کہا کہ تمہاری بیٹی کو مار دیا ہے گھر سے لاش اٹھا لو۔

    شوہر نے 22 سالہ صبا کو بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا، بچے اس دوران روتے رہے لیکن ملزم کو رحم نہ آیا، باپ فرار ہوا تو بچے ماں کی لاش سے لپٹ کر روتے رہے۔

    سسر نے کا کہنا ہے کہ داماد پہلے بھی لڑائی کرتا تھا اب ہمیں اس نے فون کرکے بولا کہ بیٹی کی لاش پڑی ہے گھر سے جاکر اٹھا لو۔

    انہوں نے بتایا کہ صبح 5 بجے آیا تو دیکھا کہ بچی کی لاش پڑی تھی۔

    مقتولہ صبا نے تین برس قبل عرفان سے پسند کی شادی کی تھی بعد میں معلوم ہوا کہ عرفان نشے کا عادی ہے۔

    صبا کی والدہ نے بتایا کہ داماد شراب کے نشے کا عادی تھا روز بیٹی کو تاروں سے مارتا تھا میں کہتی تھی کہ ہمارے پاس رک جاؤ لیکن وہ بار بار فون کرکے اس کو بلاتا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عرفان کا آبائی تعلق صادق آباد سے ہے جس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں، پوسٹ مارٹم ہونے کے بعد قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • صارم قتل کیس، پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی

    صارم قتل کیس، پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی

    کراچی: صارم قتل کیس میں قاتل کی تلاش کے سلسلے میں پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صارم قتل کیس میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اب تک 30 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے، دوران تفتیش مشتبہ بات سامنے آئی تو ان افراد کے بھی ڈی این اے کے نمونے لیے جائیں گے۔

    ٹیم نے صارم کے بڑے بھائی اور اس کے دوستوں سے بھی پوچھ گچھ کی، گزشتہ روز 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے میڈیکو لیگل افسر سے بھی ان کی دوبارہ رائے حاصل کی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق لاش جب ٹینک سے نکالی گئی تو 8 سے 10 گھنٹے ہو گئے تھے، انویسٹی گیشن ٹیم کو لگتا ہے کہ لاش کو انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک میں 10 سے کئی گھنٹے زیادہ ہو چکے تھے۔

    اب تک زبانی شواہد ہی سامنے آ سکے ہیں، کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے، گزشتہ روز زیر زمین پانی کے ٹینک سے کچھ فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں، رہائشی پروجیکٹ کے بند فلیٹس کو بھی چیک کیا گیا۔

    حتمی نتائج کے لیے کیمیکل رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹس کو دیکھا جائے گا، ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ اور سی پی ایل سی کی ٹیم بھی تفتیش کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ صارم قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم نے مزید 2 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جس سے زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی ہے، گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے لیے گئے تھے، لیبارٹری کی ڈیمانڈ پر صارم کے والد اور بیٹے کا سیمپل بھی لے لیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق تفتیشی ٹیم کے ساتھ ٹیکنیکل آئی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا جائے گا، ڈی این اے اور فرانزک رپورٹ سے تفتیش آگے بڑھے گی۔

  • کراچی : اورنگی ٹاؤن  سے 2 بچوں کا اغوا، اصل کہانی سامنے آگئی

    کراچی : اورنگی ٹاؤن سے 2 بچوں کا اغوا، اصل کہانی سامنے آگئی

    کراچی : اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے 2 بچوں اغوا کے واقعے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے 2 بچوں کے اغوا کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی۔

    ایان اور مبشر کے مبینہ اغوا کے واقعات ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس نے حل کرلئے۔

    پولیس نے بتایا کہ دونوں بچے اغوا نہیں بلکہ خودہی لاپتہ ہوگئے تھے تاہم پولیس نے ضابطےکی کارروائی کے بعد دونوں بچوں کو والدین کے حوالے کردیا۔

    فرنٹیئر کالونی سے لاپتہ ہونیوالے 10 سالہ ایان کو پولیس نے اورنگی سےڈھونڈ نکالا ، 10 سالہ ایان کا ذہنی توازن درست نہیں گھر سے کھیلنے کیلئے نکلا اور لاپتہ ہوگیا تھا۔

    پولیس نے کہا کہ گزشتہ روزفرنٹیئرکالونی سے لاپتہ ہونیوالا 10 سالہ مبشر بھی آگرہ تاج سے مل گیا تھا، مبشر گھر والوں سے ناراض ہوکرخود ہی چلا گیا تھا نامعلوم شہری کی اطلاع پر والدین کو ملا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دونوں واقعات پرپولیس مزید تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    کراچی کی خبریں

  • کراچی: گارڈن سے لاپتا عالیان اور علی رضا کے کیس میں نیا موڑ

    کراچی: گارڈن سے لاپتا عالیان اور علی رضا کے کیس میں نیا موڑ

    کراچی کے علاقے گارڈن سے لاپتا ہونے والے بچوں عالیان اور علی رضا کے کیس میں نیا موڑ آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گارڈن میں 9 روز قبل دو بچے علی رضا اور عالیان لاپتا ہوئے جس کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل پر سوار مرد اور خاتون کو بچوں کو لے جاتے دیکھا گیا لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار شخص کے وہ اپنے بچے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے بچوں کو والدین شناخت نہیں کرپارہے، موٹر سائیکل نمبر کو بھی ٹریس کرنے کی کوشش جاری ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کی تلاش میں گارڈن پولیس اور ریسکیو اداروں کا مشترکہ آپریشن بھی جاری ہے، ندی نالوں، پانی کے ٹینک اور مختلف مقامات کی تلاشی لی جارہی ہے۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق لیاری کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے،لیاری ندی اور اطراف کی آبادیوں میں آپریشن جاری ہے، بچوں کی تلاش کے لیے ٹیکنیکل مدد بھی جاری ہے، جن بچوں پر سی سی ٹی وی میں شک ظاہر کیا گیا ان کو ٹریس کیا گیا گھر والوں کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی والے ہمارے بچے نہیں ہیں۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ 50 کے قریب سی سی ٹی وی فوٹیج قریبی علاقوں سے جمع کی ہیں، پولیس کو جیسے ہی کیس رپورٹ ہوا اس پر کام شروع کردیا ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج کی اسکیننگ کی جارہی ہے،عینی شاہدین کے بھی انٹرویوز کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔

  • صارم کو کس نے اور کیوں قتل کیا؟  خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی

    صارم کو کس نے اور کیوں قتل کیا؟ خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی

    کراچی : صارم قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی فرید احمد خان کی سربراہی میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سات سالہ صارم قتل کیس میں 4 رکنی خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کردیا ، ڈی ایس پی فرید احمد خان کی سربراہی میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی ہے۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے صارم کے اہلخانہ اور اپارٹمنٹ کےمکینوں سے ملاقات کی اور جائے وقوع کا بھی دورہ کیا ساتھ میں شواہد کا ایک مرتبہ پھرجائزہ لیا۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم رات گئے بھی اپارٹمنٹ پہنچی تھی اور شواہد اکٹھے کیے تھے جبکہ زیرحراست مشکوک افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ کی گئی۔

    اس سے قبل کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔

    – Advertisement –

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔

    پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    صارم زیادتی اور قتل کیس -کراچی 2025

  • بیٹی اور اس کے دوست کو کیوں قتل کیا؟  قاتل  باپ نے وجہ بتادی

    بیٹی اور اس کے دوست کو کیوں قتل کیا؟ قاتل باپ نے وجہ بتادی

    کراچی : ملیر رفاع عام میں غیرت کے نام پر بیٹی اور اس کے دوست کو قتل کرنے والے باپ نے اہم انکشاف کرتے ہوئے قتل کی وجہ بتادی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر رفاع عام سوسائٹی میں غیرت کے نام پر لڑکا اور لڑکی کے قتل کے معاملے پر گرفتار ملزم نے اہم انکشاف کئے۔ مقتول علی کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔

    مقتول علی کے اہلخانہ نے بتایا کہ بیٹا روزگار کے لئے کراچی آیا تھا اور شادی ہال میں کام کرتا تھا، سوشل میڈیا کی پوسٹ کے ذریعے واقعے کا عمل ہوا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ مقتول علی کو اپنی کئی بار بیٹی سے ملنے کا منع کیا لیکن نہ مانا، جس پر انتہائی اقدام اٹھانا پڑا۔

    دوسری جانب پولیس نےگولیوں کےخول اوراسلحہ فارنزک کےلئےبھیج دیئے ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : باپ نے بیٹی اور اس کے دوست کو قتل کرڈالا

    ترجمان ریسکیو کے مطابق گذشتہ روز صبح سویرے گھر سے گولیاں لگی لڑکا اور لڑکی کی لاشیں ملیں، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    گذشتہ روز کراچی کے علاقے ملیر رفع عام سوسائٹی میں واقع گھرمیں نوجوان لڑکی اور لڑکے کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا ، فائرنگ کا واقعہ گھر کی بالائی منزل پر پیش آیا۔

    پولیس نے واقعے کو غیرت کے نام پر قتل کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے لڑکی کے والد اظہر کو قتل کے شبے میں اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا تھا۔

  • ننھے  صارم کا قاتل کون؟ اہم انکشاف ایک قدم دور

    ننھے صارم کا قاتل کون؟ اہم انکشاف ایک قدم دور

    کراچی : 7 سالہ صارم کے قاتل کی تلاش جاری ہے اور زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے لیب کو بھجوا دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 سالہ صارم کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔

    ،پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    صارم زیادتی اور قتل کیس -کراچی 2025