Author: افضل خان

  • کراچی: دوران اسمگلنگ CTD افسر و اہلکاروں پر چھاپے کی رپورٹ تیار، فرار ملزم کی شناخت ہوگئی

    کراچی: دوران اسمگلنگ CTD افسر و اہلکاروں پر چھاپے کی رپورٹ تیار، فرار ملزم کی شناخت ہوگئی

    اے ایس پی اورنگی نے گلشن معمار میں دوران اسمگلنگ سی ٹی ڈی افسر و اہلکاروں پر چھاپے کی رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ پولیس حکام کو بھیج دی۔

    پولیس رپورٹ میں فرار ملزم کی شناخت بلال جہانگیر کے نام سے کی گئی جس کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور جو چھالیہ کی منظم اسمگلنگ میں ملوث بتایا جاتا ہے۔

    موقع سے پکڑی جانے والی کار سے ملزم کا شناختی کارڈ ملا ہے جس پر تصویر سے تصدیق ہوئی کہ یہی ملزم چھالیہ سے بھری گاڑی سمیت فرار ہوا۔

    بلال جہانگیر سی ڈی ڈی کے برطرف اہلکار فیاض شاہ کے گھر کو گودام کے طور پر استعمال کرتا تھا۔

    انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بھی چھاپے کے دوران اے ایس پی اورنگی کو کال کی، ان کا مؤقف تھا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم ہتھیاروں کی موجودگی کی اطلاع پر آئی ہے۔

    بسوں کی سرچنگ میں راجہ عمر خطاب کا دعویٰ غلط نکلا۔ بسوں سے اسمگل شدہ چھالیہ کے سوا کچھ نہ ملا۔

    اعلیٰ پولیس حکام کو بھیجی گئی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق 21 مئی کی رات 11 بجے گلشن معمار میں 3 بسوں سے اسمگل شدہ چھالیہ چھوٹی گاڑیں میں منتقل کیے جانے کی اطلاع ملی۔

    خفیہ اطلاع کے مطابق جائے وقوعہ پر ایک بکتر بند اور سادہ لباس مسلح ملزمان بھی موجود رہے۔ پولیس پارٹی جب پہنچی تو 2 بسیں خالی کی جا چکی تھی جبکہ تیسری بس سے چھالیہ کو کاروں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقہ پولیس کو دیکھتے ہی سادہ مسلح افراد بکتر بند گاڑی اور چھالیہ سے بھری گاڑیوں سمیت فرار ہوگئے۔ ڈسٹرکٹ پولیس نے موقع پر موجود بس اور کرولا کار کو تحویل میں لیا، تھوڑی دیر بعد سی ٹی ڈی کا سب انسپکٹر انار خان پولیس کو دھمکیاں دیتا ہوا سامنے آیا۔

    انار خان نے علاقہ پولیس کو پکڑی گئی گاڑیوں کو چھوڑنے کا کہا اور اسی دوران ایک اور مسلح نوجوان سامنے آیا جس نے پولیس نفری پر ایس ایم جی تان لی اور دھمکیاں دینے لگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلح نوجوان نے پولیس پارٹی کو بم سے اڑانے کی دھمکی بھی دی اور کانسٹیبل کو تھپڑ مارا۔ اسی دوران بکتر بند گاڑی اور سادہ لباس اہلکار دوبارہ پہنچے۔ نامعلوم افراد چھالیہ سے بھری گاڑیاں لے جانا چاہتے تھے علاقہ پولیس نے انھیں روک دیا۔ جب اے ایس پی اورنگی جیسے ہی موقع پر پہنچے تو بکتر بند گاڑی اور سی ٹی ڈی کے افسران و اہلکار موجود تھے۔ سی ٹی ڈی اہلکاروں اپنی شناخت سب انسپکٹر انار خان اور فیاض شاہ کے نام سے کروائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس پر اسلحہ تاننے اور تھپڑ مارنے والا نوجوان سی ٹی ڈی کے برطرف اہلکار فیاض شاہ کا بیٹا تھا۔ فیاض شاہ کا گھر جائے وقوعہ کے بالکل سامنے تھا۔

    خفیہ معلومات کے مطابق فیاض شاہ کے گھر کو اسمگل شدہ ایٹم کے گودام کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

  • بیٹی اور داماد میں صلح کے لیے جانے والا سسر گولیوں سے چھلنی

    بیٹی اور داماد میں صلح کے لیے جانے والا سسر گولیوں سے چھلنی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں ایک شخص متعدد گولیاں لگنے سے جاں بحق ہو گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ مقتول اپنی بیٹی اور داماد کے درمیان صلح کرانے کے لیے گیا تھا۔

    سمن آباد تھانے میں بیٹے کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق مقتول حسنین مرزا صلح کے لیے فیڈرل بی ایریا میں بیٹی اور داماد کے گھر گیا تھا، تاہم بات چیت کے دوران داماد نے فائرنگ کر کے سسر کو قتل کر دیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقتول کی بیٹی نے شوہر سے لڑائی ہونے پر اپنے باپ کو بلوایا، بات چیت کے دوران مقتول کی داماد سے تلخ کلامی ہو گئی، تو ملزم یعقوب نے فائرنگ کر دی۔

    یعقوب نے نائن ایم ایم پستول سے 4 گولیاں چلائیں، جن میں سے 3 مقتول کو لگیں، جس کی وجہ وہ موقع ہی پر جاں بحق ہو گئے۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں میاں بیوی یعقوب اور اعجاز فاطمہ کے درمیان جھگڑا رہتا تھا، جب کہ ملزم نشے کا عادی اور بیوی کو مارتا پیٹتا تھا۔

  • کراچی میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنیوالا درندہ کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنیوالا درندہ کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی : اورنگی ٹاون میں 7 سالہ لائبہ سے زیادتی کرنے والے درندے کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں 7 سالہ لائبہ سے جنسی زیادتی کے کیس میں پیش رفت ہوئی۔

    پاکستان بازارپولیس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا، ایس ایس پی ویسٹ حفیظ الرحمان بگٹی نے بتایا کہ واقعہ کا زیادتی کا واقعہ 7 مئی کو پیش آیا،بچی کئی روز زیر علاج رہی اور پولیس نے مقدمہ درج کرکے متعدد افراد سے تفتیش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سخت نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس نے ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے ملزم فرحان کو گرفتار کیا۔

    حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا کہ مئی کو اورنگی ٹاون پاکستان بازار میں 7سالہ بچی سے زیادتی میں پڑوسی ملوث نکلا۔

    ایس ایس پی ویسٹ کا کہنا تھا کہ ملزم فرحان کو واقعاتی شواہد کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف جرم بھی کیا ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ تفتیش میں کچھ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنےآئی ہیں، جس خالی پلاٹ میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا وہاں سے ڈی این اے سیمپلزبھی حاصل کرلئے ہیں۔

    ملزم کا سابقہ کریمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے اور مزید قانونی کارروائی کیلئے تفتیشی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • سندھ پولیس میں مبینہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

    سندھ پولیس میں مبینہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

    کراچی: سندھ پولیس کے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں مبینہ کروڑوں کی کرپشن کا انکشاف ہوا جس کے بعد 10 افسران و اہلکار کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں مبینہ کروڑوں روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے، اے آئی جی خادم حسین نے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے 10 افسران و اہلکاروں کو معطل کرکے انہیں بی کمپنی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ کارروائی خفیہ تحقیقات کے بعد مبینہ کرپشن کے الزامات پر کی گئی ہے، بی کمپنی بھیجے گئے افسر اور اہلکاروں کو اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کے الزامات پر ہٹایا گیا۔

    معطل افسر اور اہلکاروں پر سی پیک پروجیکٹ کیلئے دی گئی سرکاری گاڑیوں کے غلط استعمال کا بھی الزام ہے، افسران و اہلکاروں میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ سکھر کے انسپکٹر محمد فہیم  اور ہیڈ کانسٹبل شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایاکہ ڈی آئی جی اسپیشل پروٹیکشن یونٹ آفس میں تعینات صدام حسین بلو پر بھی کرپشن کا الزام ہے، سی پیک تھرپارکر کے 3 اہلکاروں کو بھی اختیارات کے غلط استعمال پر بی کمپنی بھیجا گیا ہے۔

  • ویڈیو: 6 لٹیروں نے کار سواروں کو گھیر کر لوٹ لیا

    ویڈیو: 6 لٹیروں نے کار سواروں کو گھیر کر لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد میں موٹر سائیکل اور کار سواروں کو گھیر کر لوٹنے کی وارداتیں تھم نہیں سکیں، پولیس کے دعوؤں کے برعکس شہر پر مسلح لٹیروں کا راج بدستور قائم ہے۔

    کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں 7 مئی کو ہونے والی واردات کی موبائل فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس میں ایک کار میں سوار افراد کو 6 لٹیرے گھیر کر لوٹ رہے ہیں، واردات دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے شہر میں مجرموں کو قانون کا کوئی خوف لاحق نہیں ہے۔

    سامنے آنے والی ویڈیو میں 6 لٹیروں کو کار سواروں کو گھیر کر لوٹتے دیکھا جا سکتا ہے، لٹیرے 3 موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے تھے، جنھوں نے کار سواروں سے ساڑھے 5 لاکھ روپے لوٹے، لٹیروں نے مزاحمت کرنے پر کار سوار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    لٹیرے قریب سے گزرنے والوں کو بھی اسلحہ دکھا کر ڈراتے رہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس متاثرہ افراد کی جانب سے تحریری شکایت جمع کرائی گئی ہے، واردات میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیں گے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں عوام پر تو پولیس کا ڈر مسلط ہے، تاہم دلیری سے کی جانے والی بے شمار وارداتوں کی فوٹیجز دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ مجرموں کو پولیس اور قانون کا معمولی سا بھی ڈر نہیں ہے، ایک وجہ اس کی یہ بھی ہے کہ محکمہ پولیس جرائم کی سرکوبی کے محض دعوے کرتا ہے اور انھیں روکنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتا۔

  • کباڑیے کے گودام سے ہیوی ڈیوٹی مشینیں برآمد ہونے پر پولیس حیران

    کباڑیے کے گودام سے ہیوی ڈیوٹی مشینیں برآمد ہونے پر پولیس حیران

    کراچی: ویسٹ پولیس نے اسکریپ ڈیلرز/کباڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، ابراہیم حیدری تھانے کی حدود میں کباڑ کے ایک گودام سے حیران کن طور پر ہیوی ڈیوٹی مشینیں بھی برآمد ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع ویسٹ پولیس کی جانب سے اسکریپ ڈیلرز/کباڑیوں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن جاری ہے، پولیس نے گزشتہ 20 روز کے دوران 52 اسکریپ ڈیلرز/کباڑیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    ایس ایس پی ویسٹ حفیظ الرحمٰن بگٹی کے مطابق گرفتار ملزمان کے خلاف متعلقہ تھانہ جات میں 27 مقدمات درج کیے گئے ہیں، گرفتار ملزمان چوری شدہ سامان/گاڑیوں کے پارٹس کی خرید و فروخت کرتے تھے، اور ان کے قبضے سے بھاری تعداد میں موٹر سائیکلوں کے چیچس، مختلف پارٹس اور دیگر سامان برآمد کیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی ویسٹ نے کہا کہ ملزمان چوری شدہ سامان/موٹر سائیکلوں کے پارٹس کے ٹکڑے کر کے فروخت کرتے تھے، گزشتہ 20 روز کے دوران متعدد کباڑیوں کو وارننگ بھی دی گئی ہے کہ وہ ضابطے پر عمل درآمد کی پابندی کریں۔

    ادھر کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری تھانے کی حدود میں کباڑ کے گودام پر چھاپے کے دوران مشینیں اور چوری شدہ سامان برآمد ہوا ہے، چشمہ گوٹھ میں قائم گودام سے لوہے اور اسٹیل کے آئٹم، اسکریپ پریسنگ یونٹ سمیت دیگر سامان برآمد ہوا۔

    ایس ایس پی ضلع ملیر کاشف آفتاب عباسی کے مطابق مذکورہ گودام سے ملنے والی مشینیں انتہائی ہیوی ڈیوٹی ہیں، یہ مشینیں چوری کے سامان کو خام لوہے میں بدلنے کے کام آتی ہیں، ملزم سے مزید تقتیش کی جا رہی ہے کہ لوہا اور سامان کہاں کہاں سے اس کے پاس کٹنگ کے لیے آتا تھا۔

    پولیس ایس ایس پی کے مطابق مذکورہ ملزم سے بڑی وارداتوں کے انکشافات کی توقع ہے، جب کہ اس کے قبضے سے ملنے والے سامان کی مالیت لاکھوں میں ہے۔

  • دو شادیاں کرنے والے یوسف خان کا قتل ڈکیتی مزاحمت یا کچھ اور؟ دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آ گئی

    دو شادیاں کرنے والے یوسف خان کا قتل ڈکیتی مزاحمت یا کچھ اور؟ دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاقت آباد میں ایک شہری کے قتل کی واردات ہوئی ہے، ابتدائی رپورٹس کے بر عکس معلوم ہوا ہے کہ واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا نہیں بلکہ قاتل اور مقتول ایک دوسرے کو جانتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 3 میں فائرنگ سے 49 سالہ یوسف خان کے قتل کی تحقیقات الجھ گئی ہے، ایس ایچ او سپر مارکیٹ کے مطابق یوسف خان ولد امیر حیدر کے قتل سے متعلق پولیس نے کچھ شواہد اور فوٹیج حاصل کر لیے ہیں، جنھیں دیکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ واردات ڈکیتی مزاحمت کی تھی۔

    پولیس بیان کے مطابق مقتول یوسف خان اپنی ساس کے گھر آیا ہوا تھا، جب وہ اپنی ساس کے گھر سے نیچے اترا تو پیدل آنے والے ایک نامعلوم شخص سے اس کی بحث ہوئی جس نے ماسک لگا رکھا تھا، بعد ازاں مقتول اور پیدل آنے والے شخص گتھم گتھا بھی ہوئے۔

    اس واقعے کی ایک دل دہلا دینے والی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے، جس میں قاتل اور مقتول کی آپس میں کسی معاملے پر تکرار دیکھی جا سکتی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ گولی مارنے کے بعد قاتل نے مقتول کی جیب میں موجود 20 ہزار روپے اور قیمتی موبائل فون نہیں لوٹا۔

    قاتل فائرنگ کر کے مقتول کی موٹر سائیکل لے کر فرار ہوا، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، جب کہ مقتول کی نعش اسپتال منتقل کر دی گئی ہے، یوسف خان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ برف خانے کا مالک اور میٹروول کا رہائشی تھا، جس نے دو شادیاں کر رکھی تھیں۔

    پولیس کے مطابق نامعلوم حملہ آور پیدل آیا، بحث کی، فائرنگ کر کے قتل کیا اور فرار ہونے کے لیے مقتول کی موٹر سائیکل ساتھ لے گیا، بہ ظاہر لگتا ہے کہ قاتل اور مقتول ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تھے۔

  • موبائل فون اسنیچرز کا 30 رکنی گروہ چلانے والا سرغنہ گرفتار

    موبائل فون اسنیچرز کا 30 رکنی گروہ چلانے والا سرغنہ گرفتار

    کراچی: گارڈن پولیس نے کراچی میں جیب کتروں کا 30 رکنی گروہ چلانے والے ایک سرغنہ کو گرفتار کیا ہے، جس نے تفتیش میں متعدد انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس نے فیصل نامی ایک سرغنہ کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ڈاکوؤں اور جیب کتروں کا تیس رکنی گروہ چلا رہا تھا۔

    ایس ایس پی سٹی عارف عزیز کے مطابق ملزم فیصل چھینے گئے موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کر کے فروخت کرتا تھا، ملزم مسروقہ اور چھینے گئے موبائل فونز افغان ڈیلر کو بیچتا تھا، یہ موبائل فون بلوچستان اور افغانستان میں اسمگل کیے جاتے تھے۔

    گارڈن پولیس نے ملزم سے ایک پستول اور چھینا ہوا موبائل فون برآمد کیا، ملزم اور اس کا گروہ متعدد شہریوں سے لوٹ مار کر چکا ہے، ملزم نے ہزاروں کی تعداد میں مسروقہ موبائل مارکیٹس میں فروخت کیے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم فیصل اپنے ساتھی ارسلان کے ہمراہ مل کر وارداتیں کرتا تھا، ارسلان کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی جیل جا چکا ہے۔

  • کراچی میں آوارہ کتے عوام کیلیے وبال جان بن گئے

    کراچی میں آوارہ کتے عوام کیلیے وبال جان بن گئے

    کراچی کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتے عوام کے لیے وبال جان بن گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقوں اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن، عزیز آباد اور ناظم آباد میں سگ گزیدگی کے حالیہ واقعات پیش آئے ہیں۔

    شہری کہتے ہیں کہ انتظامیہ کو عرضیاں دے دے کر تھک گئے ہیں کوئی پرسال حال نہیں۔

    مسلسل واقعات کے باعث شہری خوفزدہ ہیں جبکہ گلی محلوں، بس اسٹاپ حتیٰ کہ اسپتالوں ک ےباہر بھی منڈلاتے یہ آوارہ کتے اچانک شہریوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔

    روزانہ درجنوں کی تعداد میں کتوں کے کاٹنے سے زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں لایا جاتا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سگ گزیدگی کے شکار افراد کو بروقت ویکسین نہ ملنے سے اموات بھی ہوجاتی ہیں۔

    شہر کی کچی آبادیوں میں پوش علاقوں کی نسبت گلیوں کے باسی کتوں سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

  • نامعلوم ٹارگٹ کلرز کا نشانہ بننے والے ساجد حسین کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا

    نامعلوم ٹارگٹ کلرز کا نشانہ بننے والے ساجد حسین کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا

    کراچی: شہر قائد میں نامعلوم ٹارگٹ کلرز نے ایک ایسے شہری کو نشانہ بنایا جس کا ذہنی توازن بھی ٹھیک نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر 10 میں فائرنگ سے جاں بحق شخص کی شناخت سید ساجد حسین کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ٹارگٹ کر کے ساجد حسین کو قتل کیا ہے، جب کہ مقتول کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا، اور وہ سیکٹر 10 کا ہی رہائشی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول ساجد حسین سے کوئی چیز نہیں چھینی گئی ہے، اور ورثا کا کہنا ہے کہ مقتول کی کسی سے دشمنی بھی نہیں تھی۔ پولیس حکام اس قتل کیس کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔