Author: افضل خان

  • کراچی سے گرفتار لیاری گینگ وار کے 2 بھتہ خوروں کی ہوشربا انکشافات

    کراچی سے گرفتار لیاری گینگ وار کے 2 بھتہ خوروں کی ہوشربا انکشافات

    کراچی: چاکیواڑہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار لیاری گینگ وار کے 2 بھتہ خوروں کی واردات کی ہوشربا تفصیلات سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سٹی امجد حیات نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت احمد عرف ڈاڈا اور تنویر عرف جھینگو کے نامو ں سے ہوئی، ملزمان پڑوسی ملک میں بیٹھ کر گینگ وار کے انعام یافتہ دہشتگردوں کیلئے کام کرتے تھے۔

    امجد حیات نے بتایا کہ ملزمان کراچی میں بھتہ خوری کی درجن وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، گرفتار ملزم احمد ڈاڈا زبیر چھوٹو کا کارندہ ہے، یہ پولیس مقابلے میں گارڈن اور بغدادی سے مفرور ہوگیا تھا۔

    ایس ایس پی سٹی کے مطابق ملزمان زبیر چھوٹو احمد ڈاڈا کی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے، اس سی سی ٹی وی میں ملزم کو فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، ملزمان نے موسی لین بغدادی میں پاپڑ فیکٹری کے مالک سے 3 لاکھ بھتہ طلب کیا، بھتہ نہ دینے کی صورت میں جانی نقصان پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔

    ایس ایس پی سٹی امجد حیات کا کہنا تھا کہ ملزمان نےکھڈا مارکیٹ میں واقع بیکری سے 80 ہزار روپے بھتہ وصول کیا جبکہ نیا ناظم آباد میں بیکری سے 3 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا تھا۔

    ’’ملزم ڈاڈا نے لی مارکیٹ میں جنرل اسٹور بیکری سے 2 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا، حنیف نامی شخص سے ڈھائی لاکھ بھتہ طلب کیا تھا جبکہ 20 ہزار روپے موصول بھی کیے،  ملزمان نے نیا آباد میں بیکری سے دو لاکھ روپے طلب کیا تھا تاہم کچھ نہیں ملا‘‘۔

    ایس ایس پی سٹی امجد حیات نے مزید بتایا کہ ملزم نے کئی جگہوں سے بھتہ طلب کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    واضح رہے کہ 12 جنوری کو کراچی سٹی پولیس نے پولیس مقابلے میں قتل اقدام قتل بھتہ خوری اغوا برائے تاوان فائرنگ میں ملوث لیاری گینگ وار کے 2کارندوں کو گرفتار کیا تھا۔

  • کراچی میں ایک اور آتشزدگی کا واقعہ ، 25  سے زائد دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی میں ایک اور آتشزدگی کا واقعہ ، 25 سے زائد دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی : گلزار ہجری میں واقع پرانے فرنیچر کی مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے پچیس سے زائد دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں ، جس سے بھاری مالیت کا نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک اور آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا، گلزار ہجری میں پرانے فرنیچر کی مارکیٹ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے کئی دوکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    دکان مالکان کا کہنا ہے کہ اطراف سے پٹاخہ مارکیٹ میں گرا، جس سے آگ لگی جبکہ مالکان نے فائر بریگیڈ کے دیر سے پہنچے کا بھی دعوی کیا۔

    مارکیٹ میں پچاس سے زائد دوکانوں میں سے پچیس سے زائد آگ لگنے کے باعث جل کر خاکستر ہوگئیں۔

    سینئرڈائریکٹرمیونسپل سروسزانوربلوچ نے بتایا کہ بر وقت فائربریگیڈعملہ پہنچا، جس سے نقصان کم ہوا، فائربریگیڈکی چھ گاڑیوں کی مددسےآگ پرقابوپایاگیا تاہم آگ لگنے کی وجوہات فی الحال معلوم نہ ہوسکیں۔

  • اتفاقیہ گولی دو ٹریفک اہلکاروں کے سینے سے آر پار ہونے کے بعد ایک اہلکار جاں بحق

    اتفاقیہ گولی دو ٹریفک اہلکاروں کے سینے سے آر پار ہونے کے بعد ایک اہلکار جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لانڈھی میں اتفاقیہ گولی دو ٹریفک اہلکاروں کے سینے سے آر پار ہونے کے بعد ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لانڈھی تھانے میں اتفاقیہ گولی چلنے سے 2 اہلکار زخمی ہو گئے تھے، جن میں سے ایک زخمی اہلکار دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گیا۔

    ڈی آئی جی ٹریفک اقبال ڈارا کے مطابق جاں بحق اہلکار کی شناخت فہمید کے نام سے ہوئی ہے، جو ٹریفک سیکشن شاہ فیصل ضلع کورنگی میں تعینات تھا، جب کہ زخمی اہلکار گل شیر سیکشن کورنگی صنعتی ایریا میں تعینات ہے۔

    ڈی آئی جی کے مطابق اہلکار علی احمد ڈی ایس پی ٹریفک سیکشن لانڈھی کا پستول لے کر بیرک میں آیا تھا، زخمی اہلکار گل شیر کے ہاتھ سے پستول سے گولی چلی، ایک ہی گولی فہمید اور گل شیر دونوں کے سینے سے آر پار ہوئی، یہ واقعہ صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب پیش آیا۔

    ڈی آئی جی نے بتایا کہ دونوں اہلکار ٹریفک سیکشن تھانہ لانڈھی کے بیرکوں میں رہائش پذیر تھے، واقعے کی اطلاع پر ایس ایس پی کورنگی حسن سردار اور ایس پی کورنگی ٹریفک سیکشن فرح امبرین نے جناح اسپتال کا دورہ کیا۔

    ڈی ایس پی ٹریفک لانڈھی جاوید کے گن مین علی حسن کو حراست میں لے لیا گیا ہے، واقعے سے متعلق مزید شواہد اکھٹے کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

  • کراچی : مکان کی کھدائی کے دوران  انسانی ڈھانچہ برآمد

    کراچی : مکان کی کھدائی کے دوران انسانی ڈھانچہ برآمد

    کراچی : مکان کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد ہوئیں ، پولیس کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ مبینہ طور پر خاتون کا ہے، لاش کوچادر میں لپیٹ کر دفن کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی فقیر کالونی میں مکان کی کھدائی کے دوران انسانی ڈھانچہ برآمد ہوا۔

    پولیس نے بتایا کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ مبینہ طور پر خاتون کا ہے، مکان مالک عظیم نے ایک سال قبل گھر خریدا تھا، تعمیر کےدوران کمرے کی کھدائی کی تو انسانی ڈھانچہ نکلا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سلیم کشمیری نامی شخص سے ایک سال قبل گھر خریداگیا، لاش کوچادر میں لپیٹ کر دفن کیا گیا تھا، لاش کئی سال پرانی معلوم ہوتی ہے۔

    پولیس نے بتایاکہ شواہد جمع کرلئے گئے ہیں ، فرانزک ٹیم نے ڈی این اے کیلئے سیمل لے لیا ہے ڈی این اےرپورٹ آنےکےبعد ڈیٹابیس سےمیچ کیاجائےگا اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    اگرکسی میسنگ کا ڈیٹا میچ ہوا تھا تو شناخت ہوسکے گی ، رپورٹ پندرہ سےبیس دن کے اندر موصول ہوجاتی ہے، گزشتہ روز شہری نے مکان تعمیر کروانے کے لیے کھدائی کروائی تھی ، کھدائی کےدوران انسانی باقیات برآمد ہوئی تھی۔

  • کراچی میں گھر سے خاتون کی لاش ملنے کا واقعہ

    کراچی میں گھر سے خاتون کی لاش ملنے کا واقعہ

    کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں گھر سے خاتون کی لاش ملی ہے۔ لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ کے والدین نے ساس پر تشدد اور قتل کا الزام لگایا ہے۔ مقتولہ کے والد اور شوہر بھی اسپتال پہنچ گئے ہیں۔

    والد نے کہا کہ اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتا تھا مجھے راستے میں اطلاع ملی، جناح اسپتال آکر دیکھا تو بیٹی کی لاش پڑی تھی، میری بیٹی کی عمر 19 سے 20 سال تھی اور 7ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔

    والد نے الزام لگایا کہ ابتدائی دنوں سے ہی اولاد کیلئے بیٹی کو ساس تعویز پلایا کرتی تھیں کل رات بیٹی سے بات ہوئی تو  وہ بالکل ٹھیک تھی صبح کال کی تو نمبر بند تھا سسرالی کی طرف سے جواب نہیں آرہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیٹی اکثر ماں سے ساس اور شوہر کے تشدد کی شکایات کرتی تھی شبہ ہے ساس اور شوہر کےذہنی دباؤ اور تشدد سے بیٹی کی موت ہوئی ہے۔

  • پولیس کے ہاتھوں گرفتار ’بلال ٹینشن گروپ‘ کے 2 کارندوں کے انکشافات

    پولیس کے ہاتھوں گرفتار ’بلال ٹینشن گروپ‘ کے 2 کارندوں کے انکشافات

    کراچی: گارڈن پولیس کے ہاتھوں گرفتار بلال ٹینشن گروپ کے 2 کارندوں نے تفتیش کے دوران اہم انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گارڈن پولیس کے ہاتھوں گرفتار بلال ٹینشن گروپ کے 2 کارندوں نے تفتیش میں اعتراف کیا کہ ان کا گروہ میں 10 سے 12کارندوں پر مشتمل ہے، تمام ملزمان افغان باشندے ہیں اور افغانستان آتے جاتے رہے ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ گروہ نے ایم پی آر اسلامیہ کالونی کی پہاڑی پر ٹھکانہ بنایا ہوا تھا جہاں انہوں نے کم عمر بچوں کو پولیس، رینجرز کی نگرانی پر رکھا ہوا تھا، بچے ملزمان کو  پولیس، رینجرز کی آمد و رفت کی اطلاع دیتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان صبح کے اوقات میں مختلف علاقوں میں واردات کرتے تھے ان کا زیادہ تر نشانہ طلبہ اور آفس جانے والے افراد ہوتے تھے، گروہ روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 موبائل چھینتا تھا۔

    ملزمان نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ 100 موبائل جمع ہونے پر پیک کر کے بس میں سوات بھجوائےجاتے تھے، پھر وہاں سافٹ ویئر انجینئر ملزم حسین اور اس کے بھانجے کو بیچے جاتے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ گروہ میں شامل سہولت کار ملزم حسین  کی سوات میں موبائل شاپ ہے، ملزم حسین موبائل فون کے آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کر کے اسے مہنگے داموں میں بیچتا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزمان تھانہ پریڈی کی حدود میں جیولری شاپ میں ڈکیتی میں ملوث ہیں اس کے علاوہ 16 مئی کو منگھو پیر میں ماربل فیکٹری میں بھی واردات کی تھی۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ گروہ نے 10 اکتوبر کو پیرآباد میں پولیس پارٹی پر فائرنگ کی تھی، پولیس نے مقابلے کے بعد 2 ملزمان بلال ٹینشن اور ذیشان کو گرفتار کیا تھا،  فائرنگ کے تبادلے کے بعد ملزم نعمت اللہ فرار ہوگیا تھا۔

  • ویڈیوز: دھابیجی میں بااثر شخصیات کے ایما پر مائنز اینڈ منرلز پولیس کی نمک فیکٹری پر قبضے کی کوشش

    ویڈیوز: دھابیجی میں بااثر شخصیات کے ایما پر مائنز اینڈ منرلز پولیس کی نمک فیکٹری پر قبضے کی کوشش

    کراچی: شہر قائد میں دھابیجی فلٹر پلانٹ کے قریب نمک فیکٹری پر محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے رات کے اندھیرے میں غیر قانونی چھاپا مارا اور اس کارروائی میں مبینہ طور پر فیکٹری ورکرز کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دھابیجی میں بااثر شخصیات کے ایما پر مائنز اینڈ منرلز پولیس کی نمک فیکٹری پر قبضے کی کوشش کے دوران مبینہ طور پر پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے فیکٹری ملازمین پر تشدد کیا جس سے 2 افراد زخمی ہو گئے۔

    ایس ایچ او مائنز اینڈ منرلز سرفراز جتوئی کا دعویٰ تھا کہ نمک فیکٹری کے مالکان کے پاس مائننگ کا اجازت نامہ نہیں ہے، جس پر کام بند کروانے آئے تھے، لیکن فیکٹری ملازمین نے مزاحمت کی تھی جس پر جھگڑا ہوا۔

    فیکٹری مالک نے الزام لگایا کہ مائنز اینڈ منرلز پولیس نے دن کی روشنی میں نوٹس دکھانے کی بجائے رات کی تاریکی میں فیکٹری پر قبضے کی کوشش کی ہے۔

    نمک کی فیکٹری کے مالک نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، زمین بورڈ آف ریونیو کی ہے جو ہم نے لیز پر لی ہے، بورڈ آف ریونیو کی این او سی کے بغیر محکمہ مائنز اینڈ منرلز کارروائی نہیں کرسکتا۔

    ادھر دھابیجی پولیس نے تاحال واقعے میں زخمی فیکٹری ورکرز کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کیا، زخمیوں کی شکایت کے مطابق رات گئے پولیس اور محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے عملے نے فیکٹری ورکرز کو بے دخل کرنے کی کوشش کی تھی، فیکٹری ورکرز کی مزاحمت پر پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے وہاں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    واقعے میں زخمی 2 افراد متعلقہ پولیس اسٹیشن میں موجود رہے لیکن پولیس نے مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او سرفراز دراصل مائنز اینڈ منرلز کے سابق ٹھیکیدار اور موجودہ نگراں وزیر کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور رات کی تاریکی میں نمک فیکٹری پر قبضہ پکا کرنا چاہتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نگراں صوبائی وزیر کے ایما پر پولیس اور محکمہ مائنز ائنڈ منرلز نمک فیکٹری کے مالکان اور ورکرز کو بے دخل کرنا چاہتی ہے، اور بااثر افراد پولیس اور محکمہ مائنز اینڈ منرلز کو استعمال کر کے نمک فیکٹری پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

  • کراچی میں بکیوں کے بھتہ خوری میں ملوث ہونے کا انکشاف، پولیس کو بکیوں کے ڈان کی تلاش

    کراچی میں بکیوں کے بھتہ خوری میں ملوث ہونے کا انکشاف، پولیس کو بکیوں کے ڈان کی تلاش

    کراچی: شہر قائد میں بکیوں کے بھتہ خوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اور پولیس کو بکیوں کے ڈان محمد علی عرف بونڈ کی تلاش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھتہ خوری میں ملوث بکیوں کے ڈان محمد علی عرف بونڈ کی تلاش شروع کر دی ہے، بونڈ کو سی ٹی ڈی نے پہلے بھی گرفتار کیا تھا لیکن ضمانت پر رہا ہو گیا تھا۔

    ذرائع سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ بونڈ کی تلاش میں مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں، محمد علی عرف بونڈ کھارادر کے تاجروں سے بھتہ خوری میں ملوث ہے، اس نے صرافہ اور کپڑا مارکیٹ کے تاجروں کو بھی بھتے کی پرچیاں بھیجیں۔

    ملزم سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ لیاری گینگ وار اور دیگر کالعدم تنظیموں کے نام پر بھتہ وصولی کرتا تھا، اور گھاس منڈی میں وسیم بیٹر اور اعجاز میمن کے ساتھ جوے کا اڈا بھی چلاتا تھا، ملزم کے خلاف اسپیشل برانچ کی رپورٹس بھی موجود ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق محمد علی عرف بونڈ کھارادر میں ایک کمرے کے گھر میں رہتا تھا اور گھاس منڈی میں وسیم بیٹر اور اعجاز میمن کے ساتھ جوے کا اڈا چلاتا تھا، لیکن پھر اس نے گھوڑوں کی ریس میں بکی کا کام شروع کر دیا۔

    بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    بونڈ نے اس کے بعد انڈیا اور انڈر ورلڈ کے ڈان شعیب خان کے ساتھ مل کر کام شروع کیا، پھر اس نے لیاری گینگ وار اور کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے مل کر صرافہ مارکیٹ کپڑا مارکیٹ کے تاجروں کو بھتے کی پرچیاں بھجوانا شروع کر دیں۔

    اچھا خاصا مال جمع کر کے اس نے اپنی کپڑے کی دکانیں کھول لیں اور جائیدادیں بنا لیں اور سفید پوشی اختیار کر کے کالے دھن سے بنایا گیا پیسہ وائٹ کرنا شروع کیا، لیکن اب وہ ایک بار پھر لیاری گینگ وار کے ملزمان کے ساتھ مل کر کھارادر کے تاجروں سے بھتہ وصول کرنے لگا ہے، جس پر اس کے خلاف ایجنسیوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

  • بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    کراچی: پولیس تحقیقات میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جناح اسپتال میں لائے گئے 8 سالہ بچے راول کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی تھی، جس پر پولیس نے میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیرانی کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں بچے کی لاش چھوڑے جانے کے واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی موت قیوم آباد ڈی ایریا ایکسپریس وے پر ٹریفک حادثے میں ہوئی، تاہم بچے پر تشدد کس نے اور کہاں کیا، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    پولیس تحقیقات کے مطابق جناح اسپتال لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے افراد کی کار سے بچے کا حادثہ ہوا تھا، اس سلسلے میں جائے حادثہ کے اطراف سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ لاش لانے والوں نے بھی حادثے کی بات کی تھی، اور کار پر ڈینٹ کا بڑا نشان بھی موجود تھا۔

    پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ حادثے کے بعد کار مالک بچے کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال لایا تھا، تاہم جب اسپتال میں راول کی موت کی تصدیق ہوئی تو کار سوار گھبرا کر فرار ہو گئے۔

    جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    پولیس نے کار سواروں کو شامل تفتیش کر لیا ہے، اور کہا ہے کہ میڈیکو لیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف حیران کن ہے، اب تک میڈیکو لیگل رپورٹ تحریری طورپر نہیں ملی، رپورٹ ملنے کے بعد دیگر پہلوؤں پر بھی تحقیقات کریں گے۔

    گاڑی کا مالک

    پولیس بچے کی لاش لانے والی گاڑی کے مالک کا پتا بھی لگا چکی ہے، اس سلسلے میں پولیس نے ڈیفنس فیز 8 میں گاڑی کے مالک رضا کے گھر پر چھاپا بھی مارا، تاہم چھاپے کے وقت گھر میں نہ گاڑی موجود تھی نہ ہی مالک، گھر میں موجود خواتین نے بتایا کہ رضا گاڑی لے کر باہر گیا ہوا ہے۔

    جناح اسپتال میں لائے گئے بچے کی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں، بچے کے چہرے پر زخموں کے دو قسم کے نشان بہت واضح موجود تھے، چہرے پر موجود زخم پرانے تھے جب کہ ماتھے پر زخم کا بڑا اور گہرا نشان تازہ تھا۔ جناح اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ بچہ جس کار میں لایا گیا تھا اس میں 2 افراد سوار تھے، جن میں ایک شلوار قمیض اور دوسرا پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا۔ جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا تھا کہ بچے کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اور لانے والوں نے بتایا تھا کہ بچے کا روڈ ایکسیڈنٹ ہوا، جب لانے والے کو ایمرجنسی کی پرچی بنوانے کا کہا گیا تو وہ وہاں سے فرار ہو گیا، فوٹیج میں بھی دونوں افراد کو بھاگتے دیکھا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کے والدین کے ساتھ پولیس کا رابطہ ہو چکا ہے، اور وہ بچے کو تدفین کے لیے پنجاب لے کر گئے ہیں۔

    میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف

    جناح اسپتال میں بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے، جس میں بچے سے زیادتی کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا تھا کہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں جن میں کچھ نئے اور کچھ پرانے ہیں۔ سرجن کا کہنا تھا کہ جسم کے مختلف حصوں سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور بچے کی موت کی وجہ بھی محفوظ کر لی گئی ہے۔

  • کراچی : جناح اسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والا کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی : جناح اسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والا کون تھا؟ اہم انکشاف

    کراچی : جناح اسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے افراد کو شناخت کرلیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں 8 سالہ راول کی لاش چھوڑنے کے معاملے پر پولیس نے موقع سے فرار افراد کو شناخت کرلیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متوفی بچے کے ورثاء تدفین کےلئے پنجاب گئے ہیں ، ورثا پولیس سے رابطے میں ہیں ، واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    حکام نے بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کوگرفتارکیا جائے گا ، گزشتہ شب پولیس نے ڈیفنس میں گاڑی کے مالک کےگھر چھاپہ مارا تھا تاہم گاڑی کا مالک اور گاڑی دونوں گھر میں موجود نہیں تھا۔

    بچے کی موت کہاں اور کیسے ہوئی تحقیقات کررہے ہیں، بچے پر تشدد کہاں ہوااورکون ملوث ہے اس حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہے۔